ba579a84-7c7d-4123-ae2a-5e6fb414ecce

پی سی بی کے زیراہتمام خواتین کرکٹ ٹرائلز کا انعقاد

پشاور: پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیراہتمام پہلی مرتبہ باصلاحیت خواتین کرکٹرزکوسامنے لانے کی غر ض سے ملک بھر میں ٹرائلز کا انعقاد کیا جا رہا ہے اسی سلسلے میں خیبر پختونخوا کی جنوبی اور ضم اضلاع سمیت پشاور ریجن کی خواتین کھلاڑیوں کے لیے گزشتہ روز قیوم سپورٹس کمپلیکس پشاورمیں ایک روزہ ٹرائلز کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف اضلاع کے سو سے زائد خواتین کھلاڑیوں نے شرکت کی ٹرائلز لیول تھری کوچز ہاجرہ سروراوررحمت گل کی نگرانی میں منعقد ہوئے اس موقع پر اسٹنٹ منیجر ڈویلمپنٹ پاکستان کرکٹ بورڈشرجیل بھی موجود تھے،تفصیلات کے مطابق انڈر 19 وویمن ورلڈکپ اور وویمن پاکستان سپر لیگ کے لئے باصلاحیت خواتین کرکٹرز کو سامنے لانے کی غرض سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیر اہتمام ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا کی جنوبی اورضم شدہ اضلاع سمیت پشاوریجن کے کھلاڑیوں کے لئے ٹرائلز کا انعقاد کیا گیا جس میں سوسے زائد خواتین کھلاڑیوں نے شرکت کی جنہوں نے باولنگ اوربیٹنگ میں

اپنی صلاحیتوں کامظاہرہ کیا۔

اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ہاجرہ سرور اور رحمت گل نے بتایاکہ خیبرپختونخوا میںپہلی مرتبہ پی سی بی کے زیراہتمام کرکٹ کی ترقی وترویج کے لیے خواتین کھلاڑیوں کیلئے ٹرائلز کاانعقاد کیا گیاجس کابنیادی مقصدانڈر19قومی کرکٹ ٹیم کے لیے کھلاڑیوں کاانتخاب کرناہے کیونکہ آئندہ سال جنوبی افریقہ میں انڈر19وویمن ورلڈکپ کے لیے بہترین ٹیم تشکیل دیناہے اورساتھ ہی خواتین پی ایس ایل کے لئے صوبے کی خواتین کرکٹ ٹیم کابھی قیام عمل میںلاناہے ان کا کہنا تھا کہ ٹرائلز تین مختلف ایج کیٹگری میںلیے گئے ہیں جس میں انڈر,19ایمرجنگ اورسنیئر کیٹگری شامل ہیںانہوںنے بتایاکہ اس سے قبل مردان اورایبٹ آباد میں بھی ٹرائلز کامیابی سے منعقد کئے جاچکے ہیںانہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوامیں مردوںکے ساتھ ساتھ خواتین میںبھی بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے تاہم ہماری کوشش ہے کہ چونکہ ہماراصوبہ پاکستان کامختلف کر کٹ مقابلون کافاتح ہیںکوشش کررہے ہیں تاکہ خواتین کرکٹ میںبھی ملکی سطح پربلند مقام حاصل کرسکیں انہوں نے آخر میں کہاکہ پاکستان کرکٹ بورڈ خواتین کرکٹرزکو سامنے لانے کے لیے وقتافوقتا ،ٹریننگ کیمپیس،قومی وعلاقائی سطح پرمقابلے منعقدکرائیںگے تاکہ ان کوسیکھنے اورآگے بڑھنے کے بھرپورمواقع فراہم کئے جاسکیں اورساتھ ہی نیاٹیلنٹ بھی ابھرکاسامنے آئے۔

Bhong

22 sentenced to imprisonment in Bhong Mandir attack case

A special anti-terrorism court in Rahimyar Khan has sentenced 22 accused to five years imprisonment and a fine of rupees four lac each whereas 62 people were acquitted in this case.

An anti-terrorism court in Rahimyar Khan on Wednesday handed down a verdict in the Bhong Mandir case. Twenty-two accused were sentenced to five years in prison for vandalism and attack on the Bhong temple. Apart from this, a fine of rupees four lac each imposed on the convicts.
The court in its judgment said that for non-payment of the fine, the accused would have to serve 11 months more imprisonment under other provisions. The fines will be credited to the affected temple’s account by the accused.

harm

پاکستانی اقلیتی برادری کی اسلامی تقریبات میں شرکت

پاک کونسل آف ورلڈ ریلجنز فیتھ فرینڈز کے زیر اہتمام جواٸنٹ عید الفطر تقریب ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی جس میں مسلمانوں کے تمام مسالک کے علاوہ تمام مذاہب کی مذہبی قیادت نے شرکت کی۔ اس موقع پر تنظیم کے چٸیرمین قاری روح اللہ مدنی نے پروگرام کی صدارت کی جبکہ مہمانان گرامی میں بشپ ہمفری سرفراز پیٹر, کرسچن برادری سے پادری جوزف جان، پاسٹر انجم جاوید اور سر سہیل ہندو کیمیونٹی سے پنڈت شام لال نٸیر چھوٹے لعل انیل کمار اور مسلم کیمیونٹی کی طرف سے ممتاز عالم دین حافظ عبدالغفور، مفتی جمیل عابد، مقصود احمد سلفی نے شرکت کی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ عید کا تہوار جو مسلم مذہب میں بار بار لوٹ کر آتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنی خوشیوں میں دوسروں کو شامل کرنا ہے۔ سماجی ہم آہنگی کا مطلب ہے کہ ایک دوسرے کی خوشیوں اور غم میں شریک ہونا ہے۔جس کے فروغ کے لیے ہماری تنظیم عمل پیرا ہے۔ آج کی تقریب پوری دنیا کو ہمارے ملک کا یہ خوبصورت پیغام دے رہی ہیے کہ تمام مذاہب کی صوباٸی مذہبی قیادت ایک جگہ بیٹھ کر ایک دوسروں کی خوشی میں شرکت کر کہ بتا رہی ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کی یہ قیادت سنجیدہ بین المذاہب ہم آہنگی اور معاشرتی شراکت داری پر یقین رکھتی ہے اور مل جل کر معاشرے میں پیار محبت امن باہمی احترام کو فروغ دے رہی ہے۔

f8879176-2942-4ad7-b22f-9742a25daede

باجوڑ میں ڈرائیونگ لائسنس اجراء سینٹر قائم

سابقہ ​​فاٹا کے ضلع باجوڑ کے عوام تک محکمہ ٹرانسپورٹ کی سہولیات کو دہلیز پر پہنچانے کے لیے، ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ ڈیپارٹمنٹ نے ڈسٹرکٹ باجوڑ ڈرائیونگ لائسنس برانچ قائم کی ہے۔ افتتاحی تقریب کے موقع پر ڈپٹی کمشنر باجوڑ افتخار عالم، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر زوہیب حیات، اے ڈی ٹرانسپورٹ سعید خان ٹرانسپورٹ رحمت حسین ڈی ایم او، آر ٹی ایس کمیشن نے ڈی پی او آفس باجوڑ کے سامنے ڈی سی کمپاؤنڈ میں ڈرائیونگ لائسنس برانچ کا افتتاح کیا۔
باجوڑ کے لوگ اب اپنی شہر باجوڑ میں ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ سے کمپیوٹرائز لائسنس بنا سکتے ہیں جوکہ جدید ٹیکنالوجی سم کارڈ اور نادرہ کے ذریعے اس لائسنس کا اجراء کیا جائے گا۔ مختلف گاڑیوں  بشمول ہیوی، لائٹ اور دوسرے مال بردار اب کسی  کا بھی  لائسنس بنانے کیلئے اپ کو کسی بھی دوسرے شہر جانے کی ضرورت نہیں ہے اپنے شہر باجوڑ میں یہی سہولت اب موجود ہے اپ کیلئےلہذا ڈرائیونگ لائسنس لینے کے خواہشمند حضرات کل سے لائسنس کے حصول کے سلسلے میں ٹرانسپورٹ آفس سول کالونی خار باجوڑ تشریف لائیں اور اپنے لائسنس کے لئے درخواست جمع کریں۔

Kidney

صحت کارڈ میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کو شامل کرنے کا مطالبہ

سابقہ گورنر انجنیئر شوکت اللہ خان نے کہا ہے کہ صحت کارڈ میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کو شامل کیا جائے تاکہ قبائلی اضلاع کے عوام اس سے مستفید ہوں۔ قبائلی اضلاع کے لوگ اکثر غریب ہیں۔ ہیلتھ کارڈ میں صرف قبائلی اضلاع کے عوام کو کڈنی ٹرانسپلانٹ کی سہولت سے محروم کرنا افسوسناک ہے ۔ انہوں نے میڈیا کو جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ صحت کارڈ لوگوں کو غربت سے نکالنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے تاہم اس کارڈ سے بھرپور فائدہ صرف تب ہی اٹھایا جا سکتا ہے جب غریب لوگ بھی اسے استعمال کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگوں کو صحت کے اخراجات جیب سے ادا نہ کرنے پڑیں تو قبائلی اضلاع کے بہت سارے لوگ غربت سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز باجوڑ ایک سبزعلی نامی مریض نے جب رحمان میڈیکل ہسپتال میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کیلئے رجوع کیا تو انہیں اس بناء پر واپس کیا گیا کہ ان کا تعلق قبائلی اضلاع سے ہے اور ان کیلئے صحت کارڈ میں کڈنی ٹرانسپلانٹ شامل نہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف ، وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت سے مسئلے پر فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے

KPK Governor Shah Farman

خیبر پختون خوا میں نئے گورنر کی تقرری میں تاخیر اور شاہ فرمان کی وفاداری

علی اکبر خان
جیٹ کا مہینہ بس شروع ہونےکو ہے سورج کی تپش چھبنے لگی ہے اوپر سے موسمیات والوں نے سخت گرمی کی پیش گوئی کردی ہے دوسری طرف وفاق میں عمران خان حکومت کی برطرفی کے بعد ملک میں سیاسی درجہ حرارت بھی دن بدن بڑھ رہا ہے، وفاق اور پنجاب میں رلنے کے بعد با الاخر شہباز شریف نے وزارت عظمی جبکہ ان کے بیٹے نے وزارت اعلی کی کرسی سنبھال لی ہے،اب پنجاب میں گورنر ہاوس کے مورچے پر ائینی اور اخلاقی تقاضوں کے پرخچے اڑائے جارہے ہیں۔
حکومتی اتحاد پنجاب میں گورنر کا مورچہ فتح کرچکی ہے لیکن پی ٹی ائی کا شکست خوردہ عمرسرفرازچیمہ تاحال عہدہ نا چھوڑنے پر بضد ہے،صدر پاکستان نے عمران خان سے وفاداری کا حق ادا کرتے ہوئے وزیراعظم کیجانب سے عمرسرفراز چیمہ کی برطرفی کی سمری مستردی کردی ہے تو کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ کی تعیناتی کا نوٹی فیکشن واپس لے لیا ہے اور اب یہ ائینی اور سیاسی معاملہ بھی عدالتوں تک پہنچ گیا ہے۔
ہماری سیاسی جماعتوں کو بھی رلنے کی لت لگ چکی ہے اس لئے جو کا م ارام ،اسانی اور اخلاقی قدروں کیمطابق ہوجائے تو ان جماعتوں کو راس نہیں اتی اب دیکھیے نا پنجاب میں گورنر ہاوس کا مورچہ خالی کروانے کے لئے پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اور تحریک انصاف دست وگریباں ہیں اور خیبر پختونخوا میں گورنر کا ائینی عہدہ ایک ماہ سے حالی پڑا ہوا ہے،شاہ سے ذیادہ شاہ سے وفاداری کے چکر میں شاہ فرمان نے گورنر کا مورچہ بغیر کسی مذاحمت کے کپتان کے ساتھ یہ کہہ کر خالی کیا کہ وہ کسی شہباز شریف کو سلوٹ نہیں کرسکتے،شائد اب شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار شاہ فرمان کو احساس ہوگیا ہوگا کہ انہوں نے گورنر کا مورچہ حالی کرنے میں عجلت کی کیونکہ گورنر وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے اور سلوٹ صدر کو کیا جاتا ہے اور صدر عمران خان کا وفادار عارف علوی ہے۔
بات ہورہی تھی رلنے کی لت کی کہ جبتک کسی معاملے پر ہماری سیاسی جماعتیں رل نا جائے چس نہیں اتی گورنر خیبر پختونخوا کا ایک ماہ سے حالی عہدہ دیکھ لیجئے ،عمران خان کیخلاف عدم اعتماد سے پہلے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا ملک وقوم کے لئے دکھ درد کا ڈھونڈورا پیٹنے والے کو تو فورا اس ائینی عہدے پر تعیناتی کرنی چاہیئے تھی لیکن کیا خوب مصداق ہے کہ دو ملاوں میں مرغی حرام۔
عدم اعتمام سے قبل شائدپی ڈی ایم میں شامل تذبذب کے شکار سیاسی جماعتوں کو بھی توقع نہیں تھی کہ شاہ فرمان جیسے کمانڈر ارام سے بغیر کسی مذاحمت کے گورنر کا اہم قعلہ چھوڑ دیں گے ورنہ عدم اعتماد سے قبل اس اہم ائینی عہدے کا بھی فیصلہ کر لیتے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر کس کا بیٹھے گا او ر یوں ایک انار سو بیمار والی کہانی کو وہاں ختم کردیتے۔
خیبر پختونخوا میں گورنر دہشتگردی پر قابو پانے کے لئے سول اور عسکری قیادت پر مشتمل کمیٹی کا چیرمین بھی ہوتا ہے انکی صدارت میں کمیٹی وقتا فوقتا صوبے اور پڑوس میں دہشتگردی کے واقعات،وجوہات کا نا صرف جائزہ لیتی ہے بلکہ دہشتگردی کے روک تھام کے تجاویز بھی دیتی ہے،انسٹیویٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکورٹی سٹیڈیز کے حالیہ رپورٹ کیمطابق مارچ کے مہینے میں دہشتگردی کے واقعات میں چوبیس فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ بہت تشویشناک ہے ایسے میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا خیبر پختونخوا میں گورنر کے اہم ائینی عہدے کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے ۔اور مذید تاخیر کا سلسلہ ختم ہو جانا چاہیے۔