تحریر: حسن ساجد
قوموں کی ترقی اور خوشحالی میں نوجوان نسل کا کردار ہمیشہ سے کلیدی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ باشعور اور پڑھی لکھی نوجوان نسل اگر دیانتداری سے محنت کرے تو اپنی قوم اور اپنے ملک کو ترقی و خوشحالی کی بلندیوں تک پہنچا دیتی ہے۔ پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے اور حکومت پاکستان نوجوان نسل کی ڈویلپمنٹ پر بھی خاصی توجہ دے رہی ہے۔ نوجوانوں کے لیے تعلیم و تربیت، ہنرمندی اور کاروباری مواقع پیدا کرنا ہر دور کی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل رہا ہے۔
مئی 2018 میں حکومت پاکستان نے پچیسویں آئینی ترمیم کے تحت سابقہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کر دیا. اس تاریخی اقدام کے بعد ان ضم شدہ اضلاع کی ترقی کے لئے باقاعدہ فنڈز کا اجراء شروع ہوا۔ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع میں ترقی کا یہ سفر جاری ہے جس کےتحت ان اضلاع کی عوام کو تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی کے لئے وسیع سطح پر کام جاری ہے۔
قبائلی اضلاع میں بھی پورے پاکستان کی طرح آبادی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے. جن کے لئے حکومت پاکستان اور سیکیورٹی فورسز مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہیں تاکہ ان نوجوانوں کو ہنر مند بنایا جا سکے اور نوجوان مختلف شعبوں میں کام کرکے باعزت روزگار حاصل کر سکیں. اس سلسلے میں قبائلی اضلاع باجوڑ، مہمند اور خیبر میں ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی خیبرپختونخواہ اور خیبر پختونخواہ انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے اشتراک سے اہم اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جن سے ان تینوں اضلاع کے نوجوان مستفید ہو رہے ہیں اور بڑی تعداد میں نوجوان تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر سیکھ کر روزگار حاصل کر رہے ہیں۔
حکومت پاکستان کے وژن کے مطابق قبائلی نوجوانوں کو تعلیم و ہنر اور روزگار کی فراہمی کے لیے صوبائی حکومت دیگر اداروں اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے قبائلی اضلاع میں مختلف تربیتی ورکشاپس اور ٹیکنیکل ٹریننگ کا انعقاد عمل میں لا رہی ہے جس کے تحت نوجوان تربیت حاصل کرکے روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ اسی ضمن میں 2021 میں یوتھ ٹیکنیکل ٹریننگ پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں 299 افراد کو ماڈرن ٹیکنالوجی سکلز سکھائیں گئیں اور جبکہ خیبر پختونخواہ انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ان اضلاع میں آئی ٹی لیبز کا قیام عمل میں لا رہا ہے۔ اسی طرح سیکیورٹی فورسز اور ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے باہمی اشتراک سے نوجوانوں کو ہیوی مشینری (بلڈوزر اور کھدائی کرنے والی کرین) چلانے کی تربیت دی گئی جس سے 60 نوجوان مستفید ہوئے۔ ضلع باجوڑ، خیبر اور مہمند میں ٹیکنیکل اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا جہاں طلباء مائننگ ٹکینالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سول، الیکٹریکل اور مکینکل انجنیئرنگ میں تین سالہ ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجنیئرنگ حاصل کررہے ہیں۔ ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجنیئرنگ سے اب تک ضلع باجوڑ کے 450،ضلع خیبر کے 44 اور ضلع مہمند کے 900 طلباء مستفید ہوچکے ہیں۔ اسکے علاوہ یہ ادارے نوجوان طلباء کو مختصر دورانیہ کے شارٹ کورسز کے ذریعے پلمبرنگ، الیکٹریشن، سولر پینل مکینک، موٹر سائیکل مکینک، موبائل رپیئرنگ، ٹیکسٹائل ڈیراننگ وغیرہ کی تربیت بھی فراہم کر رہے ہیں جس سے اب تک ضلع باجوڑ کے 500 نوجوان، ضلع خیبر کے 350 مستفید ہو چکے ہیں۔
صوبائی حکومت مختلف ریاستی اداروں کے اشتراک سے نوجوان لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں اور خواتین کو ہنر مند اور باروزگار بنانے کے لیے بھی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اس سلسلہ میں مختلف سکلز ڈویلپمنٹ پروگرامز اور تربیتی کورسز کے ذریعے خواتین کو ڈریس ڈیزائننگ، کمپیوٹر آپریٹر، آفس مینجمنٹ میں ڈپلومہ کے ساتھ ساتھ سلائی، کڑھائی، کوکنگ اور بیوٹیشن کے کورسز بھی کروائے جا رہے ہیں جس سے ضلع باجوڑ میں 139 سے زائد خواتین مستفید ہو چکی ہیں۔
قبائلی اضلاع کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے چیف آف آرمی اسٹاف کی خصوصی ہدایات کے تحت پاک فوج کی مختلف آسامیوں پر ضلع خیبر کے 212، ضلع مہمند کے 137 اور ضلع باجوڑ کے 152 نوجوانوں کو بھرتی کیا گیا۔ اسی طرح فرنٹیئر کور میں 2558 خالی آسامیوں پر خصوصی رعایت قبائلی نوجوانوں کو رجسٹر کیا جا رہا ہے اور اب تک خیبر سے تعلق رکھنے والے 320، باجوڑ سے تعلق رکھنے والے 380 اور مہمند سے تعلق رکھنے والے 312 نوجوان رجسٹر ہوچکے ہیں۔ فرنٹیئر کور کی اس بھرتی میں نارتھ اور ساوتھ وزیرستان کے نوجوانوں کو تعلیم اور عمر میں خاص رعایت دی جا رہی ہے۔
حکومت پاکستان، صوبائی حکومت اور دیگر ادارے قبائلی نوجوانوں کو ہنرمند اور باروزگار بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں جس کی بدولت ان علاقوں میں ترقی و خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔ اور اس امر کی قوی امید کی جاتی ہے کہ یہ نوجوان ہنرمند اور باروزگار بن کر ناصرف اپنے علاقے کی ترقی و خوشحالی کا سبب بنیں گے بلکہ اپنے ملک کی ترقی و خوشحالی میں بھی کلیدی کردار ادا کریں گے۔
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی