پشاور: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایس ایچ اوتھانہ شاہ پورشہید

پشاورکےعلاقہ شاہ پورمیں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایس ایچ اوتھانہ شاہ پورشہید ہوگئے۔

پولیس کےمطابق جمعرات کی صبح چمکنی میں بائی پاس روڈ پر دہشت گردوں نے ایس ایچ او تھانہ شاہ پور کی گاڑی پر فائرنگ کردی۔ شکیل خان ڈیوٹی پر جانے کے لیئے گھر سےنکلے تھے۔

تھانہ شاہ پور ایس ایچ او کی شہادت کے حوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیج سامنےآگئی ہے۔ فوٹیج کے مطابق سفید کلرکی ایک ہنڈا سوک گاڑی نے گھر سے شہید ایس ایچ او کی گاڑی کا پیچھا کیا۔ ہنڈا سوک گاڑی میں سوار مسلح افراد نے چمکنی  پل کے قریب ایس ایچ او کی گاڑی پر فائرنگ کی۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایس ایچ او کی گاڑی سامنے کھڑی ٹریکٹر سے جا ٹکرائی۔ مسلح افراد نے اپنی گاڑی روکی اور گاڑی سے نکل کر ایس ایچ او کی گاڑی کے قریب پہنچ گئے۔۔ نامعلوم مسلح افراد نے گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی اور واپس اپنی گاڑی میں  فرار ہو گئے۔اعلی افسران کی ہدایات پر علاقہ میں سرچ اپریشن شروع کر دیا گیا۔

شہید ہونے والےپولیس ایس ایچ اوکی نمازجنازہ پولیس لائن میں ادا کر دی گئی ۔پولیس کے چاق و چوبند دستے نے شہید کوسلامی پیش کی۔ نماز جنازہ میں آئی جی پولیس ،سی سی پی او،ایس ایس پی اپریشن سمیت دیگر پولیس افسران کی شرکت کی۔

وزیراعلٰی خیبر پختونخواہ محمود خان، وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری  اور دیگر سیاسی شخصیات نے واقعے کی مذمت کی  اور اپنے پیغامات میں  تھانہ شاہ پور کے ایس ایچ او کی شہادت پر افسوس کا اظہار۔

baron

خیبر پختونخوا میں بارشوں کا نیاسلسلہ آج شام سے شروع ہونےکا امکان

  خیبر پختونخوا میں بارشوں کا نیاسلسلہ آج شام سے شروع ہونےکا امکان۔ محکمہ موسمیات کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بارشوں کا سلسلہ منگل کےروز تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیئے پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو مراسلہ جاری کر دیا ہے  ۔

تیز بارشوں اورتیز ہواؤں کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو پیشگی اقدامات اٹھانے کی ہدایات بھی کی گئی ۔بارشوں اور تیز ہواؤں سےموجودہ گرمی کی شدت میں 4سے 6 سنٹی گریڈ کمی کا امکان ہے۔ سیاح دوران سفر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔۔پی ڈی ایم اے کا ایمر جنسی آپریشن سنٹر مکمل فعال ہے۔عوام کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع ھیلپ لائن 1700پر دیں۔

cd38e9e6-c600-4d8a-a250-828c311471bb

جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں وہ مٹ جاتی ہیں: آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ ہمارے اصل ہیروز شہدا اور غازی ہیں، جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں وہ مٹ جاتی ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) میں اعزازات تقسیم کرنے کیلئے تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

تقریب سے خطاب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شہیدوں اور ان کی فیملیز کو خراج عقیدت کرتے ہوئے کہا کہ مادر وطن پر قربان ہونے والے بہادر شہدوں کو سلام پیش کرتا ہوں، انہوں نے وطن کیلئے قربانی دینے والے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان شہدا کی وجہ سے محفوظ ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ شہیدوں کی قربانیوں کی وجہ سے ملک میں امن ہے، ہمارے اصل ہیروز شہدا اور غازی ہیں، افسروں، جوانوں کی قربانی کی وجہ سے پاکستان میں ہم آرام سے سوتے ہیں، جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں وہ مٹ جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رہتی دنیا تک شہدا کا نام چمکتا رہے گا، شہید کا قطرہ گرنے سے پہلے اس کی بخشش ہوجاتی ہے۔

LG polls

خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات : خالی نشستوں پر دوبارہ پولنگ 22مئی کو ہوگی

خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں مختلف خالی نشستوں پر دوبارہ پولنگ 22مئی کو ہوگی۔
مجموعی طور پر 65ہزار سے افراد اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، پولنگ صبح 8شروع ہوکر شام 5بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہیگی۔ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران بعض وجوہات کی بنا پر مختلف کیٹگریز پر ملتوی ہونیوالے انتخابات اب دوبارہ 22مئی2022 کو ہوگی، ان اضلاع میں ضلع کرم، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، ایبٹ آباد، مانسہرہ، بٹگرام، اپر کوہستان،، کولائی پلاس، ملاکنڈ اور لوئر دیر شامل ہیں، جہاں امیدواروں کے وفات اور دیگر وجوہات کی بنا پر بلدیاتی انتخابات ملتوی ہوئے تھے، مجموعی طور پر 6تحصیل اور 26ویلیج اور نیبرہڈ کونسلز میں مختلف خالی نشستوں پر دوبارہ پولنگ کے لئے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں، ان اضلاع میں کل 52پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں، جس میں 130پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں، سیکورٹی کے خاطرخواہ انتظامات بھی کئے جا رہے ہیں، تاکہ عوام، ووٹروں، اُمیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی رہنماوئں کے ساتھ ساتھ انھیں انتخابیعمل میں حصہ لینے کیلئے بھی یکساں مواقع مہیا کئے جاسکیں۔

Pak TTP peace deal 2022

مذاکرات کا نیا پڑاؤ

افغان حکومت نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کے متعلقہ حکام اور تحریک پاکستان کے درمیان مجوزہ مذاکراتی عمل کا اہم مر حلہ ایک فیصلہ کن فیز میں داخل ہو گیا ہے۔ اس سلسلے میں ٹی ٹی پی نے سیز فائر کے فیصلے میں توسیع بھی کردی ہے تاہم پاکستانی فورسز نے اس دوران وزیرستان اور بعض دیگر علاقوں میں دھشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیاں کی ہیں جس کے نتیجے میں متعدد اہم کمانڈرزکو نشانہ بنایا گیا۔
فریقین کے درمیان مارچ 2021 کو افغان طالبان کی خواہش پر رابطہ کاری کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا تاہم اس میں تیزی امارات اسلامیہ کی حکومت سنبھالنے کے بعد واقع ہوئی کیونکہ پاکستان ان ہزاروں ٹی ٹی پی جنگجوؤں کی سرگرمیوں اور حملوں کا خاتمہ چاہتا تھا جنہوں نے افغانستان میں پناہ لے رکھی تھی۔ درمیان میں اس کوشش کے دوران نہ صرف ڈیڈ لاک پیدا ہوئی بلکہ پاکستان اور افغانستان کی حکومت کے درمیان اس معاملے پر ناراضگی اور کشیدگی بھی پیدا ہوئی اور پاکستانی فورسز نے بعض ٹھکانوں کو نشانہ بھی بنایا۔ اسی تعطل کے دوران بعض قبائلی مشران پر مشتمل ایک جرگہ بھی تشکیل دیا گیا جس نے افغان حکومت اور ٹی ٹی پی کے رہنماؤں کے ساتھ متعدد جرگے کرکے موجودہ سلسلے کے دوبارہ شروع کرنے کا راستہ ہموار کیا جبکہ پاکستان نے اعتماد سازی کے لیے متعدد گرفتار افراد کو بھی رہا کیا۔
اس تمام پراسیس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ جو عناصر ہتھیار رکھ کر جنگ ترک کرتے ہیں ان کو راستہ دیا جائے اور موجودہ حالات کے تناظر میں داعش کے بڑھتے خطرے اور ممکنہ عالمی پراکسیز کا راستہ روکنے کی کوشش کی جائے۔ داعش نہ صرف افغانستان کی حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے لیے بلکہ پاکستان کے لیے بھی بڑے چیلنج کی شکل اختیار کر گئی ہے اس لیے فریقین نے اس سے نمٹنے پر توجہ دیکر مذاکراتی عمل کو نتیجہ خیز بنانے پر توجہ دی۔ اگرچہ پاکستان کی بعض طالبان مخالف پارٹیوں اور لبرل حلقے اس عمل کی مخالفت کررہے ہیں تاہم موجودہ پیچیدہ صورتحال میں اسے ایک اچھا آپشن قرار دیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کی مثال دی جاسکتی ہے جو کہ اس عمل کی مخالفت کرتی رہی ہیں تاہم تاریخی حقیقت تو یہ ہے کہ ان پارٹیوں نے ماضی میں ایسا ہی ایک معاہدہ کیا ہوا تھا جس کو سوات معاہدے کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان ایک مستحکم افغانستان کا نہ صرف زبردست حامی ہے بلکہ بعض تحفظات کے باوجود افغان حکومت کے ساتھ تعاون بھی کرنا چاہتا ہے کیونکہ ان کے بقول پاکستان افغان جنگ سے براہ راست متاثر ہوتا آ یا ہے اور یہ کہ پڑوسیوں کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ افغان طالبان دوھا کے اس معاہدے کے نتیجے میں برسر اقتدار ہیں جو کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ان سے کیا اس لئے پاکستان کو اس کا ذمہ دار قرار نہیں دیا جاسکتا۔
ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 35 فی صد اضافہ ہوا جن میں داعش کے حملے بھی شامل ہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو حالیہ کوشش کے اس حوالے سے بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں کہ پاکستان کو معاشی مسائل کا سامنا ہے اور افغان حکومت پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کو بھی لازمی قرار دے رہی ہے۔ اور اگر بعض شرائط پر افغان حکومت کی گارنٹی کے ہوتے ہوئے مذاکراتی عمل آگے بڑھتا ہے تو اس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور پاکستان کے قبائلی اور سرحدی علاقے بھی محفوظ ہوجایں گے۔ ہر جنگ کا حل ہمیشہ مذاکرات ہی کے ذریعے ممکن ہوتا ہے اور اس مقصد کیلئے کچھ لو اور کچھ دو کا فارمولا اپنایا جاتا ہے اس لیے حالیہ کوشش اور پراسیس کو کامیاب بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔