وادی تیراہ :باغ امن میلہ ٹیررازم سے ٹورازم تک کا سفر
تحریر:اصغرعلی مبارک
آپریشن ردالفساد کے 5 سال مکمل ہونے کےبعد ”ٹیررازم سے ٹورازم” کا سفر کامیابی کے ساتھ جاری یےجس تازہ مثال پھولوں کی سرزمین وادی تیراہ میں ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز کے باہمی اشتراک سے “باغ امن میلہ” کا انعقاد ھے دہشت گردی کے خلاف کاوشوں پر دنیا ہماری معترف ہے.
پاکستان کی سلامتی کے ادارے اور افواج نے ملکی سلامتی کیلئے جو کردار ادا کیا ہے، اس کی دنیا میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی ہمیں مل کر فوج اور قوم کو آپس میں لڑانے کی دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔ایسے حالات میں بھارت و دیگر دشمن طاقتیں افغانستان میں دہشت گردوں کو منظم کر رہی ہیں اور پاکستان مخالف منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ان حالات میں ہمیں قومی وحدت کی ضرورت ہے،ہمیںقومی یکجہتی اور استحکام کی طرف جانا ہے۔ قابل فکربات ہہ ہے کہ پہلے ملک میں صرف مذہبی انتہا پسندی تھی مگر اب ہماری سیاست میں سیاسی انتہا پسندی عروج پر ہے سیاستدان ایک دوسرے کے بارے میں بات کرتے ہوئے نہیں سوچتے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیںہمیں ملک سےسیاسی انتہا پسندی کا مکمل خاتمہ کرنا ہےہماری منزل اخوت، محبت، رواداری، امن، سلامتی، استحکام اور اعتدال ہے۔ ہمیں نفرتوں کو ختم کرنا ہے جس کے لیے بہت محنت کی ضرورت ہے۔
آپریشن ردالفساد کی کامیابی میں قومی ایکشن پلان کا بہت بڑا کردار ہے۔ ماضی میں قومی ایکشن پلان کے صرف ایک حصے پر عمل ہواپاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل اور فیصلہ کن جنگ لڑی جس میں مختلف مراحل طے کیے گئے۔ پانچ برس قبل آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا جس کے تحت ملک کے طول و عرض میں ہزاروں کامیاب آپریشن کیے گئے جن سے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی، ان کے نیٹ ورک کا خاتمہ کیا گیا ،انہیں جہنم واصل کیا گیا اور بیشتر کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیاگیا۔افغانستان کے جہاد کے خاتمے کے بعد سے پاکستان پر دہشت گردی اور انتہا پسندی کو مسلط کرنے کی کوشش کی گئی مگر پوری قوم، افواج پاکستان اور سلامتی کے اداروں نے مل کر اس کا مقابلہ کیا۔
سنہ 2000ء کے بعد ہمارے دشمنوں نے پاکستان میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو پھیلانے کا منصوبہ بنایا جس کے بعد ہمارے پارک، مساجد، امام بارگاہیں،چرچ کوئی مقام ایسا نہیں تھا جو محفوظ رہا ہو۔ دہشت گردوں نے ہمارے بچوں کو بھی نہیں چھوڑا اور آرمی پبلک سکول پشاور پر حملہ کرکے بدترین کام کیاجس کے بعد قوم نے فیصلہ کیا کہ اب ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کرنا ہے۔قبائلی اضلاع سے دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے کے بعد 74 مربع کلومیٹر علاقے سے 60 ہزار سے زائد باروی سرنگیں ناکارہ بنا کر اسے کلیئر کیا گیا۔ آپریشن دُواتوئی، شمالی وزیرستان اور خیبر آپریشن کے تحت پاک افغان بارڈر پر مکمل ریاستی رِٹ بحال کی گئی. آپریشن ردالفساد کے تحت بارڈر مینجمنٹ کو بھی یقینی بنایا گیا22 فروری 2017 کو شروع ہونے والے آپریشن ردالفساد کے تحت دہشتگرد تنظیموں کے مکمل خاتمے کے لیے کثیر الجہتی اقدامات کیے گئے۔ زمینی آپریشنز کے ذریعے نہ صرف دہشتگردوں کے زیر اثر علاقوں کو کلیئر کرایا گیا بلکہ وہاں سماجی اور معاشی بہتری کے منصوبے بھی مکمل کیے گئےآپریشن ردالفساد کے 5 سال مکمل ہو چکےہیں ٹیررازم سے ٹورازم کامیاب سفر شروع ہو گیاہے۔
خبیر پختونخواہ کے علاقے ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز کے باہمی اشتراک سے “باغ امن میلہ” کا انعقاد کیا جا رہا ہے. افتتاحی تقریب میں شرکاء نے قومی ترانہ پڑھا اور قومی پرچم لہرایاگیا. میلہ میں مارچ کرتے ہوئے بینڈ نے خوبصورت دھنوں کے ذریعے شرکاء سے خاص داد وصول کی. افتتاحی تقریب میں بچوں نے مختلف ٹیبلوز پیش کئے. اس موقع پر پاکستان آرمی کی ملٹری پولیس کے بائیک رائیڈز نے بھی مہارت کا مظاہرہ کیا. تقریب میں خٹک ڈانس اور دیگر علاقائ رقص بھی پیش کیا گیا. افتتاحی تقریب کی سب سے خاص بات پیرا گلائیڈنگ اور پاور گلائیڈنگ کا مظاہرہ تھا. جسے وہاں موجود شرکاء نے خصوصی داد دی. اس موقع پر شرکاء نے اس میلہ کے انعقاد پر انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں اس طرح کے ایوینٹس کا انعقاد امن کی واضح مثال ہیں. ضلعی انتظامیہ اور فرنٹیئر کور نارتھ کے اشتراک سے منعقدہ باغ امن میلہ کی افتتاحی تقریب میں اعلی سول اور فوجی حکام, قبائلی اضلاع کے مشران, علاقہ مکین, بچوں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دیگر مہمانوں نے شرکت کی. 25 مئ تک جاری رہنے والے باغ امن میلہ میں کرکٹ, والی بال, گھڑسواری اور رسہ کشی سمیت دیگر علاقائ کھیلوں کے مقابلے منعقد ہوں گے. چند سال پہلے جب دہشت گردی عام تھی تب عام شہروں میں بھی قومی دن کی تقریبات نہیں منائی جاتی تھیں، لیکن ھم نے دیکھا کہ خیبر ایجنسی میں “باغ امن میلہ”. افتتاحی تقریب ہوئی، ملی ترانے گائے گئے، پاکستان زندہ باد ، پاک فوج پائندہ باد کے نعرے لگائے گئے ، بچوں نے خاکے پیش کیے ضلع خیبر صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک ضلع ہے۔
پاکستان کی شمال مغربی سرحد پر پشاور سے چند میل دور ، اونچے خشک بیابان اور دشوار گزار پہاڑوں میں گھرا ہوا درہ خیبر ہے جسے برصغیر کا دروازہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا ۔ روئے زمین کی کسی پہاڑی شاہراہ نے تاریخ اقوام پر اتنا گہرا اثر نہیں چھوڑا جتنا درہ خیبر نے ۔اس کی تاریخی اور سیاسی اہمیت کا اندازہ اسی ایک بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر یہ درہ نہ ہوتا تو آج برصغیر پاک وہند کی تاریخ بالکل ہی مختلف ہوتی۔ بظاہر یہ وادی کوئی گل پوش ہے نہ دلکش سیر گاہ، اس میں گنگناتے آبشار اور چشمے ہیں نہ خو ش منظر باغات، تاہم دنیا کے کونے کونے سے سیاح درہ خیبر دیکھنے آتے ہیں۔ وہ اس دشوار گزار اور پرپیچ پہاڑی راستے کی سیاسی اور جغرافیائی اہمیت کو جانتے ہیں۔ یہ درہ ہمیں مہم جوئی پر اکساتا ہے ۔ہمارے خون کو حرارت اور دل کو ولولہ تازہ عطا کرتا ہے، درس عمل دیتا ہے اور کوئی کارنامہ کر گزرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ درہ خیبر نے تاریخ میں اتنے زیادہ حملے دیکھے اور برداشت کئے ہیں جو ایشیا کے کسی اور مقام بلکہ دنیا کے کسی اور علاقے نے ہر گز نہیں دیکھے۔ یہ پاکستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کے درمیان آمدو رفت اور تجارت کا سب سے بڑا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخی اہمیت کا بھی حامل ہے۔برصغیر میں جتنے بھی فاتحین آئے سب کی گزر گاہ یہی درہ رہا۔ قیام پاکستان کے بعد 1948 میں قائد اعظم بھی درہ خیبر آئے اور قبائلی عوام پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مقامی لوگوں کی تعریف کی۔اسی پہاڑی گزر گاہ کی وجہ سے ملحقہ قبائلی وادی کا نام خیبر پڑا۔خیبر عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی قلعہ ہے۔ باغ بازار یہاں کی معیشت کا گڑھ ہے۔کسی بھی گاؤں میں شائد ہی ایسابڑا بازار ہو جیسا میں نے یہاں دیکھا ہے۔کچھ عرصہ پہلے تک بازار تو کیا اس علاقے میں کوئی جانے کا سوچتا تک نہ تھا۔آج الحمد للہ حالات بہت بہتر ہیں۔اس علاقے یعنی خیبر ایجنسی کے گھر نوے فیصد کچے ہیں جبکہ مساجد اور مدرسے واحد ایسی تعمیرات ہیں جو پکی ہیں۔ ایک دلچسپ بات کہ باغ میں سکھ گھرانے بھی رہائش پذیر ہیںضلع خیبر پشاور ڈویژن صوبہ وادی تیراہ خیبر پختونخوا پاکستان خیبر ایجنسی میں ہے ۔ ضلع خیبر2018 تک وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کی ایک ایجنسی تھی، فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے بعد یہ ایک ضلع بن گیا۔ یہ وادی تیراہ سے پشاور تک ہے ۔ یہ مغرب میں صوبہ ننگرہار ، جنوب مغرب میں، مشرق میں پشاور اور شمال میں مہمند ضلع ۔ جنوب میں ضلع اورکزئی، ضلع کرم سے ملحق ہے.آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 2 ستمبر 2017 خیبر ایجنسی میں پاک، افغان سرحد پروادی راجگل کا دورہ کیاتھا۔ اور سرحد پر تعینات جوانوں کےساتھ عید منائی تھی۔ اس موقع پر جنرل باجوہ نے کہا تھا۔کہ پاکستان ہمارا جذبہ اور ہماری زندگی ہے۔ ہماری زندگیاں پاکستان کے لئے ہیں۔ ملک سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔پاکستان اور عوام کے تحفظ کے لئے عید قرباں پر فرائض کی انجام دہی بہترین خوشی ہے ۔ہم سب مل کر پاکستان کو بہترین ملک بنائیں گے۔
برطانوی آرمی چیف آف جنرل اسٹاف جنرل سر نکولس پیٹرک کارٹر نے 15 اکتوبر 2017 کو خیبر ایجنسی میں پاک افغان سرحد کا دورہ کیاتھا ۔انہیں آپریشن رد الفساد اور سرحد پر لگائی جانے والی باڑ سے متعلق بریفنگ دی گئی تھی۔جنرل سر نکولس پیٹرک کارٹر نے کور ہیڈ کوارٹر پشاور میں کور کمانڈر سے ملاقات کی۔ انہیں آپریشن کے دوران بے گھر ہونے والے متاثرین کی واپسی ، بحالی اور تعمیر نو کے لئے پاک فوج کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔ برطانوی جنرل نے خیبر ایجنسی میں پاک، افغان سرحد پر اگلے مورچوں اور قبائلی روایتی ثقافت کے حامل خیبر پاس کا بھی دورہ کیا تھا۔ خیال رہے کہملکہ برطانیہ نے پاکستان کا پہلا دورہ یکم فروری 1961 کو شوہر فیلپ کے ساتھ کیا،16 روزہ دورے میں مزار قائد پر حاضری دی اور لاہور، پشاور، بنگال، کوئٹہ سمیت کئی قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کا تاریخی دورہ بھی کیا۔ دورہ خیبر ایجنسی 1961 میں ملک زادہ نواب محمد علی خان کوکی خیل اور دیگر ملکان نے ملکۂ برطانیہ کا پُرتپاک استقبال کیاتھا.
آپریشن رد الفساد کے 5 سال بعد آج پاکستان پہلے سے نہ صرف زیادہ محفوظ ہے بلکہ ہمارے ملک کی رونقیں بھی بحال ہو چکی ہیں۔ اس فساد کی بیخ کنی کرنے میں پاک فوج سمیت تمام سیکورٹی فورسز کے جوانوں اور افسران نے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں، پوری قوم اپنی سیکورٹی فورسز کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے ملک سے دہشت گردی کے عفریت کا خاتمہ کیا۔ آپریشن ردالفساد کے ذریعے پاک افواج نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی۔ دہشت گردوں نے پاکستان میں نظام زندگی کو مفلوج کرنے کی ناکام کوشش کی لیکن ہماری افواج نے ان کے عزائم کو خاک میں ملا دیا۔
آپریشن ردالفساد کے تحت پنجاب میں 34ہزار، سندھ میں ڈیڑھ لاکھ، بلوچستان میں 52 ہزار جبکہ خیبر پختونخوا میں 80ہزار آپریشن کیے گئےخیبر فور آپریشن بھی کیا گیا جس سے راجگال ویلی کو خالی کروایا گیا۔ انہی کاوشوں کی وجہ سے ہم خوشحالی، استحکام اور ترقی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے۔ ہمیں امن عمل کو مزید مضبوط کرنا ہوگا کیونکہ اس کے بغیر ترقی، خوشحالی اور استحکام کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔کھیل کے وہ میدان جو دہشت گردی کی وجہ سے ویران ہوگئے تھے آج دوبارہ آباد ہوچکے ہیں اور کرکٹ میچز ہورہے ہیں ۔ اسی طرح اب بیرونی سرمایہ دار اور اوورسیز پاکستانی بھی یہاں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور خود کو محفوظ تصور کر رہے ہیں۔ ہم ٹیررازم سے ٹورازم کی طرف بڑھ رہے ہیں جو یقینا بہت بڑی کامیابی ہے۔
پاک افغان سرحد پر باڑ لگانا ایک بڑا اور مشکل کام تھا جو تقریباََ مکمل ہوچکی ہے ، ایران کے ساتھ بارڈر کے معاملات بھی بہتر کیے جارہے ہیں جلد انٹری اور اگزٹ پر کنٹرول بہتر ہوجائے گا۔ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کیا جاچکا ہے۔ وہاں تیزی سے ترقی ہورہی ہے، ہمیں سمجھنا چاہیے کہ مضبوط پاکستان ہے تو ہم ہیں۔ ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے اور یہ وطن ہمیں اپنی اولاد سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ جو لوگ جانے انجانے میں ملک کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں ہوش کے ناخن لینا ہونگے۔دشمن نے ہماری افواج کی کامیابی کو ناکامی میں بدلنے کی ناکام کوشش کی، ہائبرڈ وار کے ذریعے وہ ہمارے ذمہ دار لوگوں تک پہنچا مگر اسے کامیابی نہیں ہوسکی۔ افواج پاکستان نے سرحدوں کی حفاظت کی ہم پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کریں گے اور فرنٹ لائن سولجر بن کر ففتھ جنریشن وار کا مقابلہ کریں گے.