عمادخان:
ملک کی بگڑتی ہوئی سیاسی صورتحال کاجائزہ لیاجائے توپورے ملک میں سیاسی حالات انتہائی ابترہوچکے ہیں پاکستان تحریک انصاف کی 3 سالہ حکومت کے خاتمے کے بعدسابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے ایک مرتبہ پھر پورے ملک میں بڑے بڑے سیاسی جلسے کئے۔ عمران خان اپوزیشن اتحاد کی نئی بننے والی حکومت کو کسی صورت قبول کرنے کیلئے تیارنہیں۔ اقتدارسے نکلنے کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران نے پنجاب اورخیبرپختونخوامیں جلسوں کاشیڈول جاری کیا اورڈویژنل سطح پر بڑے بڑے جلسے کرکے اپنے پارٹی ورکروں میں حکومت مخالف جذبہ پیدا کردیا۔ عمران خان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کرکے فوری انتخابات کااعلان کیاجائے مگر موجودہ حکومت نے ان کا یہ مطالبہ نہ صرف مسترد کیا ہے بلکہ ان کاموقف ہے کہ موجودہ حکومت کے پاس پورا منڈیٹ ہے۔ اتحادی جماعتوں کا کہنا ہے کہ ہم نے پی ٹی آئی حکومت کوعدم اعتماد کے ذریعے ختم کیا ہے جو ہرسیاسی جماعت کاآئینی حق ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے چند دن قبل حکومت کیخلاف لانگ مارچ کااعلان کرکے پورے ملک سے کارکنوں کو آج اسلام آباد پہنچنے کی کال دی۔ اُن کا کہنا ہے کہ اسلام آبادمیں ہمارا دھرنا اس وقت جاری رہیگا جب تک حکومت نئے الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کرے گی۔
حکومت نے پی ٹی آئی لانگ مارچ کو روکنے کیلئے تمام موٹرویز اور اہم شاہراہیں بند کر دی ہیں۔ حکومت کی جانب سے امن وامان کوبرقرار رکھنے کیلئے پنجاب، سندھ اور اسلام آباد میں دفعہ 144نافذکردی گئی ہے اور ملک کے 350 مقامات پر موبائل فون کی سروسز کو بھی بند کرنے کافیصلہ کیاگیاہے۔ حالات کے پیش نظر اسلام آباد میں حساس مقامات کی سیکورٹی پاک فوج کوسونپ دی گئی ہے اور اسکے علاوہ رینجرز اور دوسرے صوبوں سے پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی ہے تاکہ ریاست مخالف عناصر سرکاری املاک کونقصان نہ پہنچائیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے لانگ مارچ کے باعث ملک کے بڑے اور معروف کاروباری شہروں میں تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر بند ہوگئ ہیں۔ ملک بھر میں شاہراہوں کی بندش سے نہ صرف عوام بلکہ روزمرہ کی ضروریات میں استعمال ہونیوالی اشیاء پیٹرول، ڈیزل، فروٹ اور سبزیوں سمیت دیگر اشیاء کی ترسیل متاثر ہوچکی ہے جس کابوجھ بھی مہنگائی کے دلدل میں پھنسے ہوئے عام آدمی کے گلے پڑجائیگا۔ سیاسی جماعتوں کے قائدین اپنے اقتدارکی لالچ میں غریب عوام کو ذلیل وخوار کرتے ہیں مگر جب انہیں اقتدار مل جاتا ہے تو پھر عوام کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔
برسراقتدار حکمرانوں کو عوام کی صحت، تعلیم، روزگار اور اسے معاشرے کا متوازن شہری بنانے کیلئے ٹھوس حکمت عملی بنانی ہوگی۔ عوام کے ووٹوں کی بدولت منتخب ہونیوالے حکمرانوں کو ذاتی مفادات سے ہٹ کراپنے وطن پاکستان کیلئے سوچناچایئے کیونکہ پاکستان کی آزادی مسلسل جہدوجہد اور قربانیوں کی بدولت عمل میں لائی گئی ہے۔ سیاست سے بالاتر ہوکر ریاست کیلئے کھڑا ہونا چاہئے اگرریاست کا وجود قائم ہو توسیاسی جماعتوں کیلئے اقتدار اور کرسی کا منصب کوئی خاص معنی نہیں رکھتا۔ اس لیے خودکو مقبول سمجھنے والے لیڈروں کوچایئے کہ وہ آئین کی حکمرانی اورقانون کی بالادستی کاسبق کارکنوں کو سیکھائیں تاکہ پاکستان میں معاشی استحکام اور ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو۔