میران شاہ: قومی یکجہتی کے لئے نوجوانوں کے کردار کی اہمیت پر سیمینار
شمالی وزیرستان میرانشاہ ڈگری کالج میں پیغامِ پاکستان کے طور پر نوجوانوں کی قومی یکجہتی اورسماجی ہم آہنگی میں شمولیت کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جمعہ کے روز(27 مئی) منعقدہ سیمینار سے اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر دولت خان، کرنل ریٹائیرڈ ناصرخان، لیکچررکاشف اور ڈگری کالج شمالی وزیرستان گل میر خان نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں بنیادی انسانی اقدار کے احترام، تنازعات کے دوران قرآن و سنت کی روشنی میں اخلاقی اقدار کا مظاہرہ اور امن کی بحالی قومی یگانگت میں نوجوانوں کے کردار پر روشنی ڈالی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سیاسی اور مذہبی اختلافات کی صورت میں دوسرے فریق کی رائے کا احترام کیا جائے اور نوجوان خاص طور پر قومی یکجہتی میں کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت زمہ دار شہری ہمیں چاہیئے کہ اپنے معاشرے کو ملک کی آزادی کی بنیاد پر اپنائے اور خصوصا نوجوان نسل ملکی ترقی اور استحکام کے لئے کردار ادا کریں۔
پیغام پاکستان قومی یکجہتی یوتھ کانفرنس
جمعہ کے روز بنوں میڈیکل کالج میں قومی یکجہتی اور سماجی ہم آہنگی کی کوششوں میں نوجوانوں کی شمولیت کے موضوع پر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین سمیت 350 کے قریب نوجوانوں نے شرکت کی۔ کانفرنس کے علاوہ میڈیکل کالج کے مختلف شعبہ جات کے سربراہوں کے مابین سماجی رابطوں میں اکیڈمیا کے مؤثر کردار کے موضوع پر ایک مباحثے کا انعقاد بھی ہوا۔
یوتھ کانفرنس میں ہری پور یونیورسٹی کے ڈاکٹر عبدالمہیمن، ڈاکٹر ذیشان خٹک اور سابق سفیر ذاہد خان وزیر نے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں مقررین نے امن و امان کے فروغ اور قومی یکجہتی میں نوجوانوں کے کردار پر روشنی ڈالی اور قرآن و سنت کی روشنی میں تنازعات کے دوران اخلاقی اقدار، باہمی یگانگت کے تصور، پاکستان کے خوشحالی کے لئے نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور معاشرے میں امن و استحکام کےلئے سیکیورٹی فورسز کے کردار کو اجاگر کیا۔
شمالی وزیرستان سے اغوا ہونے والے ڈاکٹر ذیشان کو بازیاب کرالیا گیا
شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی سے اغوا کیے گئے ڈاکٹر ذیشان کو بازیاب کرالیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ذیشان پولیو پروگرام سے منسلک تھے۔
ضعلی انتظامیہ کے مطابق 7 روز قبل میرعلی سے اغوا کیے گئے پولیو پروگرام سے منسلک ڈاکٹر ذیشان کو بازیاب کرالیا گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر ذیشان صحت مند اور محفوظ ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر ذیشان وزیرستان کے علاقے میں ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کے ہمراہ انسداد پولیو مہم کی ڈیوٹی ادا کرنے میں مصروف تھے کہ نامعلوم مسلح نقاب پوش ملزمان نے انہیں اغوا کرلیا تھا۔
ڈاکٹر ذیشان کی بازیابی میں حساس اداروں، سیکیورٹی فورسز، ضلعی انتظامیہ اور عمائدین نے کلیدی کردار ادا کیا۔
بی آر ٹی پشاور کی 86 نئی ہائبرڈ بسوں کی تیاری مکمل
پشاور۔ بی آر ٹی پشاور کی 86 نئی ماحول دوست، ہائبرڈ بسوں کی تیاری مکمل ہو گئی ہے۔ اور جلد ہی پاکستان روانہ کر دی جائیں گی۔ترجمان ٹرانس پشاورکے مطابق بسیں جلد چینی مینوفیکچرینگ پلانٹ سے بحری بندرگاہ کیلئے روانہ کر دی جائیں گی۔
نئی بسوں کی شمولیت کے بعد بی-آر-ٹی پشاور میں بسوں کی مجموعی تعداد 244 ہو جائے گی اور بسوں کی تعداد میں اضافے کے بعد مزید روٹس بھی فعال کر دیے جائیں گے ۔
زو پشاور میں روزانہ کی بنیاد پر ھائی لاکھ سے زائد مسافر سفر کرتے ہیں پشاور بسوں کی تعداد میں اضافہ سے ان مسافروں کو مہیا کردہ سفری سہولیات میں مزید بہتری آئے گی۔
Power shortfall reaches 5,018 MW in the country
The power shortfall in the country has reached 5,018 MW. According to reports, total power generation is 19,982 MW and demand is 25,000 MW. Hydropower sources generate 5,262 MW and government thermal plants generate 1,317 MW.
The total generation of private sector power plants is 9,963 MW while wind power plants generate 1,011 MW and bagasse plants generate 149 MW. Nuclear fuel is generating 2,280 MW of electricity.
لکی مروت یونیورسٹی میں قومی یکجہتی سیمنار
یونیورسٹی آف لکی مروت میں جمعرات کے روز قومی یکجہتی اور سماجی ہم آہنگی کے موضوع پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔ اس سیمینار میں تقریبا 200 افراد نے شرکت کی۔ اس سیمینار کے علاوہ مختلف شعبہ جات کے سربراہوں کا سماجی رابطوں میں اکیڈیمیا کے بطور ایک مؤثر طاقت کردار ادا کرنے کے موضوع پر ایک مباحثہ بھی منعقد ہوا۔
سیمینار میں کوہاٹ یونیورسٹی کے ڈاکٹر ذیشان، کے پی سنٹر آف ایکسیلنس فار سی وی ای کے کاشف ارشاد، یونیورسٹی آف لکی مروت کے بورڈ آف گورنرز ممبر کرنل ریٹائرڈ ناصر اور یونیورسٹی آف لکی مروت کے وائس چانسلر ڈاکٹر اورنگزیب نے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں مقررین نے امن و امان کے فروغ اور قومی یکجہتی میں نوجوانوں کے کردار، قرآن و سنت کی روشنی میں تنازعات کے دوران اخلاقی اقدار، باہمی یگانگت کے تصور، پاکستان کی خوشحالی کے لئے نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور معاشرے میں امن و استحکام کےلئے سیکیورٹی فورسز کے کردار کو اجاگر کیا۔
عمران خان کی مہم جوئی کا انجام اور ان کا مستقبل
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان حکومت سے قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان کرائے بغیر 6 دن کا ایک اور الٹی میٹم دیکر واپس پشاور پہنچ گئے ہیں جبکہ وزیراعظم شھباز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن مقررہ وقت پر ہی ہوں گے اور اس کا فیصلہ منتخب اسمبلی کرےگی۔ عمران خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ڈی چوک جانے کا اعلان کرکے متعلقہ حکام کو سخت مشکلات میں ڈال دیا تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پولیس، ایف سی اور رینجرز کے ساتھ کئی گھنٹوں تک کارکنوں کا تصادم جاری رہا اور سول حکومت کو ریڈ زون کی حفاظت کے لیے فوج کو طلب کرنا پڑا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اب کے بار ہجوم سے نمٹنے میں سختی سے کام لیا، ردعمل میں کارکنوں نے بھی توڑ پھوڑ کے علاوہ درختوں اور املاک کو نقصان پہنچایا تاہم عمران خان کو ٹکنے نہیں دیا گیا اور وہ اس صورتحال کو سمجھتے ہوئے چھ دن کا الٹی میٹم دیکر واپسی کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔
اس ایونٹ سے قبل عمران خان نے چھ روز تک اپنی ٹیم کے ساتھ پشاور میں قیام کیا اور مارچ کو ان کی صوبائی حکومت کی کھلی سرپرستی میسر رہی۔ شاید اسی کا نتیجہ تھا کہ اس مارچ میں نمایاں حاضری پختون خوا کی رہی اور دوسرے علاقے اس سے عملاً لاتعلق رہے۔ جس متوقع کراوڈ کی توقع کی جارہی تھی وہ دیکھنے کو نہیں ملی اور غالباً اسی کا ردعمل تھا کہ عمران خان نے دھرنے یا چند روز تک قیام کا اپنا آپشن استعمال نہیں کیا حالانکہ وہ یہ کہہ کر نکلے تھے کہ وہ امپورٹیڈ حکومت کا خاتمہ اور قبل از وقت انتخابات کا اعلان کراکر واپس آئیں گے۔
دیکھا جائے تو عمران خان کی یہ کوشش ایک ناکام مہم جوئی ثابت ہوگئی ہے اور وہ نہ صرف یہ کہ عوام کی بڑی تعداد نکالنے میں ناکام رہے بلکہ ہر کسی سے لڑنے کی عادت بھی ان کو بہت مہنگی پڑی۔ مسلسل محاذ آرائی، الزام تراشی، سازشی نظریات اور غیر ضروری تصادم پر مبنی ان کے طرز سیاست نے ان کو بند گلی میں محصور کردیا ہے اور اب ان کو اپنے رویے پر نظرثانی کرنی ہوگی۔
اس وقت ان کے لیے بہتر راستہ یہ ہے کہ وہ اپنی پارٹی کو منظم کرکے اگلے الیکشن کی تیاری کریں اور ساتھ میں وہ خیبر پختونخوا کی اپنی حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے پر بھی توجہ دیں کیونکہ اس صوبے نے جھاں ان کو دو بار کامیاب کرایا وہاں پختون خوا نےحالیہ مارچ میں ان کی ساکھ کو بھی بچائے رکھا اور صوبائی حکومت نے اپنے تمام وسائل بھی مہیا کیے۔