پاکستان نے محمد علی جناح ہاسپٹل افغان حکومت کے حوالے کردیا
کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان کی جانب سے بنائے گئے محمد علی جناح ہسپتال کو افغان حکومت کے حوالے کر دیا گیا۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں 14 جون 2022 کو پاک افغان تعاون فورم کے زیر انتظام جناحہ ہسپتال کابل کو افغان حکومت کے حوالے کر دیا گیا۔ جذبہ خیر سگالی کے تحت اسپتال کے عملے میں ایک ماہ کی تنخواہیں تقریباً 52 ہزار امریکی ڈالر بھی تقسیم کی گئیں۔
یونیورسٹی آف لاہور اور افغان وزارت صحت کے درمیان کابل کے محمد علی جناح اسپتال میں مفاہمت نامے پر دستخط ہوئے اور اس موقع پر پاکستان کے سفیر منصور احمد خان اور افغانستان کے وزیر صحت قلندر امداد بھی موجود تھے۔ مفاہمت کی یادداشت کے تحت محمد علی جناح ہاسپٹل میں صحت کی سہولیات کو عالمی معیار کے مطابق اپ گریڈ کر کے اسے تدریسی ہسپتال بنا کر استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا۔
یونیورسٹی آف لاہور جناح ہسپتال کابل میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں طبی عملے کی کمی پوری کرنے کے لیے نرسنگ اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز کالجز کھولنے کا مزید منصوبہ بھی رکھتی ہے۔ جس کے مطابق ہسپتال کے ساتھ ہی ایک میڈیکل کالج بھی قائم کیا جائے گا جو عالمی معیار کا ہو گا اور اسے ایک ایسی یونیورسٹی میں اپ گریڈ کیا جائے گا جو افغانستان میں گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ پروگراموں میں معیاری تعلیم فراہم کرے گی۔
پاکستان کے سفیر نے افغان وزیر صحت کا کابل ہسپتال پاکستانی عملے کے ساتھ تعاون پر شکریہ ادا کیا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغان بھائیوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ قلندرعباد نے یونیورسٹی آف لاہور اور حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی طرف سے یہی جذبہ مستقبل میں بھی جاری رہنا چاہیے۔
واضح رہے کہ کابل میں پاکستان کی جانب سے بنایا گیا جناح ہسپتال 200 بستروں پر مشتمل ہے اور یہ اس وقت افغانستان کا دوسرا سب سے بڑا ہسپتال ہے۔ جناح ہسپتال کی تعمیر افغانستان میں پاکستانی امداد اور ترقیاتی منصوبوں کے سلسلے کا حصہ تھی۔ 20 اپریل 2019 کو اس کا افتتاح ہوا تھا اور اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا اور مکمل ہونے پر منصوبے کی کل لاگت 2 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھی۔
Power shortfall in the country reaches 6,709 MW
The power shortfall in the country has reached 6,709 MW.
According to the Power Division, the total power generation is 21,191 MW but the total demand for electricity in the country has reached 27,900 MW.
According to the Power Division, 4,528 MW of electricity is being generated from water, government thermal plants are generating 1,515 MW of electricity while the total output of private sector power plants is 12,008 MW.
The production from wind power plants is 1,609 MW and from solar plants it is 121 MW. The bagasse-based powered plants are generating 175 megawatts of electricity and nuclear fuel 1,235 megawatts.
The Power Division said that load shedding of up to 16 hours is being carried out in different parts of the country at present while load shedding of up to 6 hours is also being carried out in Islamabad region.
شندور پولو فیسٹیول یکم جولائی سےمنعقد کرنےکا فیصلہ
پشاور:حکومت خیبرپختونخوا نے چترال کے علاقے شندور میں کھیلا جانے والے شندور پولو فیسٹیول کی تاریخوں کا اعلان کردیا۔ شندور پولو فیسٹیول یکم جولائی سے تین جولائی 2022 کومنعقد ہوگا جس میں چترال اور گلگت بلتستان کے پولو کھلاڑی مدمقابل ہونگے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان کی ہدایت پر سیکرٹری محکمہ سیاحت، ثقافت، کھیل، آثارقدیمہ، میوزیم و امورنوجوانان خیبرپختونخوا محمد طاہر اورکزئی اور ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا کلچر اینڈٹورازم اتھارٹی محمد عابد خان وزیر نے شندور پولو فیسٹیول بہترین طریقے سے منعقد کرنے کیلئے تیاریوں اور مزید اقدامات اٹھانے کیلئے احکامات جاری کر دیئے۔
ڈی جی کلچراینڈٹورازم اتھارٹی محمد عابد خان وزیر نے کہا کہ شندور پولو فیسٹیول کورونا وائرس کے باعث این سی او سی کی ہدایات کی روشنی میں گزشتہ دو سال منعقد نہ ہو سکا جبکہ دو سال کے وقفے کے بعد امسال منعقد ہونے جا رہا ہے۔ محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا کے زیرانتظام خیبرپختونخواکلچراینڈٹورازم اتھارٹی کے تعاون سے چترال اور گلگت بلتستان کی علاقائی ثقافت سمیت مقامی ہنر مندوں کے ہنر کو فروغ دینے کیلئے موسیقی محفل کا انعقاد بھی کیا جاتاہے جس میں مقامی گلوکار شندور آنے والے سیاحوں کو محظوظ کرتے ہیں۔فیسٹیول کے افتتاحی روز غذر گلگت بلتستان اورلاسپور چترال کی ٹیموں کے مابین کھیلا جاتا ہے جبکہ دوسرے روز ٹیم بی کے مابین مقابلے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ایونٹ کے آخری اور فائنل مقابلے دونوں صوبوں چترال اور گلگت بلتستان کی بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمو ں کے مابین ہوتے ہیں۔
ڈی جی ٹورازم اتھارٹی عابد وزیر کا کہنا تھا کہ شندور پولو فیسٹیول ہماری ثقافت کا حصہ بن چکا ہے۔ تاریخی پولو کھیل کے فروغ کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کررہے ہیں جس کیلئے مختلف پلیٹ فارم سے اس فیسٹیول کی رونمائی کی جاری ہے تاکہ اس فیسٹیول کیلئے زیادہ سے زیادہ سیاح رخ کرسکیں۔پولو مقابلوں اور فیسٹیول میں شرکت کیلئے ہر سال ملکی و غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ چترال اور گلگت بلتستان کے رہائشی کثیر تعداد میں اپنے کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنے شندور گراؤنڈ کا رخ کرتے ہیں۔