1f70d289-b3aa-41fb-9de4-791e242e368d

شمالی وزیرستان: شجرکاری مہم کا آغاز

صوبائی حکومت کی ھدایات پر آج شجرکاری مہم کے افتتاحی پروگرام(پلانٹیشن ڈے آف پاکستان) کے سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر رزمک شاہد اقبال خٹک ھمراہ چیئرمین بلال وزیر رزمک سب ڈویژن اور تحصیلدار رزمک، شیربہادر اور فارسٹ رزمک بلاک افیسر ابراہیم عبداللہ نے چیڑھ کا پودا لگا لر  پلانٹیشن کا آغاز کیا.

مون سون سیزن میں شمالی وزیرستان میں 14 لاکھ 80 ہزار پودے لگائے جائیں گے جبکہ 13 لاکھ 58 ہزار پودے تقیسم کئیے جائیں گے۔ عوام و الناس سے گزارش ہے کہ اس مہم میں بھڑ چڑھ کر حصہ لیں اور قریبی نرسری سے مفت پودے حاصل کرکے شمالی وزیرستان کو سرسبز و شاداب بنائیں۔

50b4c7b1-85c9-4977-bf22-a5c57bea8f9e

کیپٹن راجہ محمد سرورشہید کا 74ویں یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے

پہلے نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنیوالے کیپٹن محمد سرورکا یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے۔ شہید نے مادر وطن کے دفاع میں کمال بہادری اور جرات کا مظاہرہ کیا۔

 قوم کے عظیم سپوت نے 27 جولائی 1948 کو کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں جام شہادت نوش کیا.کشمیر کی وادیاں آج بھی کیپٹن محمد سرور کی شجاعت اور جوانمردی کی گواہ ہیں کہ کس طرح کیپٹن محمد سرور اپنے خون کے آخری قطرے تک لڑے تھے۔

شہید کیپٹن محمد سرور راولپنڈی کے گاؤں سنگھوری میں 10 نومبر 1910 کو پیدا ہوئے، کیپٹن محمد سرور کا تعلق ایک فوجی گھرانے سے تھا، آپ کے والد محمد حیات خان بھی فوج میں تھے۔کیپٹن محمد سرور شہید نے اپنی ابتدائی تعلیم فیصل آباد کے گورنمنٹ مسلم ہائی سکول طارق آباد سے حاصل کی۔

falcon

Abbottabad: Bid to smuggle Peregrine Falcon foiled

Abbottabad Wildlife Division has  fold a bid to smuggle Peregrine Falcon from Shangla to Islamabad by a group of men.

Criminals involved in illegal smuggling/trafficking and dealing of Peregrine Falcon from Shangla to Islamabad were arrested on a tip off. The accused have been booked under various sections of the Wildlife and Biodiversity Act, 2015 and have been slapped with a fine of Rs110,000, the seized birds have been forfeited to the government.

یتیم، بے سہارا بچوں کے لئے سپورٹس فیسٹول کا آغاز

پشاور: ڈائریکٹوریٹ جنرل سپورٹس خیبر پختونخوا اور زمونگ کور کے اشتراک سے زمونگ کور میں یتیم اور بے سہارا بچوں کے لئے فیسٹیول کا افتتاح ہوگیا۔ فیسٹیول کا مقصد بچوں کو مثبت تفریح اور خوشی کے مواقع فراہم کرنا ہے تاکہ وہ بھی اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر کے آگے بڑھیں۔

فیسٹیول میں کرکٹ، فٹ بال، ٹیبل ٹینس، بیڈمنٹن، رسہ کشی، کراٹے، جوجتسو، میوزیکل چیئر کے مقابلے منعقد کئے جارہے ہیں جبکہ آرٹ نمائش کا بھی اہتمام کیا جائے گا جس میں بچوں کی بنائی گئی اشیا رکھی جائیں گی  اور بچوں کے مابین گانوں کا مقابلہ بھی کرایا جائیگا۔

دا

پشاور :محرم الحرام کیلئےٹریفک پلان تشکیل دیدیا گیا

پشاور:سٹی ٹریفک پولیس پشاور نے محرم الحرام کیلئے منظم ٹریفک پلان تشکیل دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق ماضی کی طرح امسال بھی چیف ٹریفک آفیسر عباس مجید خان مروت نے محرم الحرام کے دوران ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کیلئے مختلف سیکٹروں میں 3 ایس پیز‘ 12 ڈی ایس پیز، ایک ہزار سے زائد ٹریفک آفیسرز اور ٹریفک وارڈنز سمیت دیگر نفری تعینات کی ہے۔ اسی طرح شہر کے مختلف سیکٹروں میں 54 رائیڈرز اور 18 فورک لفٹرز کی ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں۔ چیف ٹریفک آفیسر عباس مجید خان مروت نے ٹریفک عملے کو ضلع بھر میں جلوسوں کی گزر گاہوں کا جائزہ لیکر ہر قسم کے سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی جس کے مطابق سٹی ٹریفک پولیس پشاور کے افسران نے مختلف علاقوں سے محرم الحرام کے جلوسوں کے گزرنے والے راستوں کا معائنہ کیا اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کی جانب سے مسائل کی نشاندہی پر اس کے فوری حل کیلئے احکامات جاری کئے۔

چیف ٹریفک آفیسر عباس مجید خان مروت نے کہا ہے کہ ساتویں محرم الحرام سے لیکر 10 ویں محرم الحرام کے دوران جلوسوں اور عزاداری پوائنٹس کو جانیوالے راستوں کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کیا جائیگا اور عام لوگوں کی سہولت کیلئے متبادل راستوں کا بندوبست کیا گیا ہے تاکہ شہریوں اور عزاداروں کو کسی قسم کی مشکلات درپیش نہ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سٹی ٹریفک پولیس پشاور کے افسران وقتاً فوقتاً مختلف علاقوں میں قائم امام بارگاہوں کے دورے کر کے تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو درپیش مسائل بارے آگاہی حاصل کرینگے اور جہاں کہیں بھی مسائل کی نشاندہی کی جائے گی اس کے فوری حل کے لئے اقدامات اٹھائے جائینگے۔

punjab elections and Supreme court verdict

محاذ آرائی کی سیاست اور درپیش چیلنجز

عقیل یوسفزئی
ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں صوبائی حکومت کی تشکیل کے معاملے پر اپریل سے لیکر اب تک جو گیم کھیلے گئے اور جمہوریت، دستور کے نام پر جس نوعیت کے ڈرامے رچانے کی نت نئی مثالیں قائم کی گئی وہ نہ صرف ہماری پارلیمانی تاریخ میں برے الفاظ میں یاد رکھے جائیں گے بلکہ اس رویے کے باعث سیاسی کشیدگی اور بد اعتمادی میں مزید اضافہ ہوگا.
مسئلے کا ایک جز ایک متنازعہ عدالتی فیصلے کے نتیجے میں فیلحال حل ہوگیا ہے تاہم اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ پرویز الٰہی کی حکومت چلے گی بھی یا نہیں.
ایک بار سیاسی جماعتوں نے بوجوہ یہ ثابت کردیا ہے کہ ان میں سیاسی معاملات اسمبلیوں کے زریعے حل کرنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے نہ ہی ان کے لیے کسی بنیادی اصول کی کوئی اہمیت ہے. ورنہ ان مسائل کو پارلیمانی روایات اور طریقہ کار کے مطابق کسی اور ادارے کی مداخلت کے بغیر حل کیا جاتا.
عمران خان نے ایک اقلیتی پارٹی کے امیدوار کو وزیر اعلیٰ بنایا تو اس سے قبل اتحادیوں نے باپ کو وزیراعظم اور بیٹے کو سب سے بڑے صوبے کا وزیر اعلیٰ بنایا. یہ سیاست کے مروجہ ھتکھنڈے تو کہلائے جاسکتے ہیں ان کو کسی اصول کا نام نہیں دیا جاسکتا. رہی بات عدلیہ کے کردار کی تو اس کو سیاسی معاملات میں جب بھی ملوث کیا گیا اس کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا اور حالیہ فیصلے نے بھی سیاسی، قانونی اور عوامی سطح پر یہی منفی تاثر چھوڑا ہے جو کہ عدلیہ کے وقار کے لئے کسی بھی طور نیک شگون نہیں ہے. اس فیصلے نے قوم کے علاوہ ماہرین قانون اور سیاسی جماعتوں سب کو پھر سے تقسیم کر دیا ہے اور اس کی آفٹر شاکس لمبے عرصے تک محسوس کی جاتی رہیں گی.
بعض حلقوں نے حسب معمول ملک کی مقتدر قوتوں کو بھی اس معاملے میں کھینچنے کی پھر کوششیں کیں حالانکہ وقف حال لوگوں کو علم ہے کہ ان اداروں کا اس گیم میں کوئی عمل دخل نہیں تھا بلکہ ان کی کوشش اور خواھش رہی کہ دستور کے مطابق ان تمام مسائل کا سیاسی حل تلاش کیا جائے تاکہ ملک آگے بڑھ کر ترقی کرسکے.
ملک میں اس کے باوجود یہ بحث پھر سے دہرائی گیء کہ بحران کے حل کے لیے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا جائے تاہم اس کے نتیجے میں بحران کم ہوگا یا بڑھے گا اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں کیونکہ جاری کشیدگی اور بحران سال 2018 کے الیکشن کے بعد ہی شروع ہوگیا تھا اور تمام سیاسی جماعتیں اس کے باوجود حالات کو سنبھالنے میں ناکام رہی تھی کہ ہر پارٹی کسی نہ کسی شکل میں اقتدار کا حصہ تھی.
اب بھی مقبول عام پارٹیوں میں جماعت اسلامی اور پختون خوا میپ کو چھوڑ کر تقریباً تمام پارٹیاں کسی نہ کسی صوبے یا مرکز میں برسر اقتدار ہیں.
عمران خان نئے انتخابات کا ایجنڈا لیکر نکلے ہیں مگر تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ اقتدار کا سب سے مرکزی شییر ہولڈر پنجاب کی حالیہ تبدیلی کے بعد عمران خان ہی ہیں. صدر کا عہدہ ان کی پارٹی کے پاس تو پنجاب، خیبر پختون خوا، کشمیر اور جی بی کی حکومتیں بھی ان کی ہیں. اب شیخ رشید سمیت بعض دیگر نے یہ بیانات بھی دیے ہیں کہ وہ پنجاب کے بعد مرکز میں عدم اعتماد لاکر پھر سے اپنی حکومت بنانے کا سوچ رہے ہیں. اگر اپروچ یہی ہے تو عمران خان اور ان سب سے بجا طور پر یہ پوچھنا ہر کسی کا حق نہیں بنتا کہ درمیان میں آپ نے اداروں اور عالمی طاقتوں سمیت دوسرے تمام سیاسی قوتوں پر سازش کے جو الزامات لگائے اور اس سے جو بدنامی ہوئی اس کا جواز کیا پیش کیا جائے گا؟
سب سے اہم ایشو یہ بھی ہے کہ اس تمام توڑ پھوڑ میں بدگمانیاں اور تلخیاں پیدا کرنے سے پاکستان کی ریاست، معیشت اور سب سے بڑھ کر معاشرت کا جو نقصان ہوا ہے اس کی تلافی کون کرے گا.
سچی بات تو یہ ہے کہ ملک کو داخلی اور خارجی سطح پر جو چیلنجز درپیش ہیں ان کا ادراک اور احساس کسی کو نہیں ہے اور سب حصول اقتدار کے لیے سرگرم عمل ہیں. اب بھی وقت ہے کہ ذاتی انا، لالچ اور خودغرضی سے نکل کر قوم کو اس کشمکش، کشیدگی اور بے سکونی سے نکال کر مستقبل پر توجہ مرکوز کی جائے اور اس ملک پر رحم کیا جائے.