Police martyrs day

یوم شہداء پولیس اور خیبر پختون خوا

عقیل یوسفزئی
پاکستان بالخصوص خیبر پختون خوا میں ماضی کے مقابلے میں آج سیکورٹی اور امن کی بحالی کی جو نسبتاً بہتر صورتحال ہے اس میں امن کے لئے قربانیاں دینے والے ہزاروں شہریوں، پاک فوج، سیاسی کارکنوں اور میڈیا پرسنز کے علاوہ پختون خوا کی پولیس فورس کا بھی بنیادی کردار رہا ہے. یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت ہر سال سرکاری اور عوامی سطح پر قربانی دینے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کی یاد میں یوم شہدا پولیس مناتی آرہی ہے تا کہ شھداء کو خراجِ عقیدت پیش کی جائے.
اس برس بھی یہ دن منایا گیا. سب سے بڑی تقریب پشاور میں منعقد ہوئی جبکہ متعدد ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز میں بھی اس کا انعقاد کیا گیا. پشاور کی تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ محمود خان تھے جبکہ اس میں شھداء کے رشتہ داروں، سیاسی قائدین اور اعلیٰ پولیس افسران، بیوروکریٹس کی بڑی تعداد نے شرکت کی. وزیراعلیٰ اور انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کو اپنی پولیس فورس کی قربانیوں پر فخر ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ریکارڈ تعداد میں اپنی جانوں کی قربانیاں دیکر شہریوں کو تحفظ فراہم کیا اور تاریخ میں اپنی الگ پہچان قائم کی.
یاد رہے کہ سال 2003 کے بعد جب افغانستان میں امریکی مداخلت کے خلاف پاکستان کے پشتون علاقوں میں دہشت گردی کی لہر چل پڑی تو بعض سیاسی جماعتوں کے علاوہ اس لہر کے دوران صوبے کی پولیس فورس کو بھی ایک مستقل پالیسی کے تحت نشانہ بنایا گیا اور یہ سلسلہ اتنے برس گزرنے کے باوجود اب بھی جاری ہے جس کی بڑی مثال یہ ہے کہ رواں سال تقریباً 45 بار پشاور اور دیگر علاقوں میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا.
دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کے پی پولیس نے فرنٹ لائن فورس کا کردار ادا کیا. دستیاب معلومات یا ڈیٹا کے مطابق کے پی پولیس نے اس جنگ میں تقریباً 1500 اہلکاروں کی شھادت کی قربانی دی جن میں 40 افسران بھی شامل ہیں. تقریباً 56 بار پولیس کو خودکش حملوں کا نشانہ بنایا گیا جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے مگر یہ فورس نہ صرف ڈٹی رہی بلکہ اس نے درجنوں بڑے حملوں کو بھی ناکام بنایا جن میں متعدد خودکش حملے بھی شامل رہے ہیں.
ریاست نے جھاں اس فورس کو اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے خصوصی ٹریننگ دی بلکہ درکار سہولیات بھی فراہم کیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کے پی پولیس دوسرے صوبوں کی پولیس کے مقابلے میں ممتاز حیثیت رکھتی ہے.
اب اس فورس کو شورش زدہ قبائلی اضلاع تک بھی توسیع دی گئی ہے اور اکثر علاقوں میں سیکیورٹی کے انتظامات اس کے ذمے ہیں. اس پس منظر میں کہا جا سکتا ہے کہ اس اقدام سے جھاں ان علاقوں میں پاک فوج پر بوجھ کم ہوگا وہاں اس کے مستقبل میں مزید بہتر نتائج بھی برآمد ہوں گے.

development in merged districts KP

انضمام کے بعد قبائلی علاقوں کے صورتحال

تحریر؛ عماد خان
فاٹاانضمام کے بعد قبائلی علاقوں میں حکومت کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پرکام کاآغازکردیاگیاہے۔ ضم اضلاع میں خیبرپختونخواحکومت کی حالیہ بجٹ میں مجموعی طور پر 349منصوبوں کیلئے 38ارب 3کروڑ 38لاکھ7ہزارروپے رکھنے کی تجویز ہے صوبائی اسمبلی میں مالی سال 2023-22 کی تجویزکردہ بجٹ میں ضلع جنوبی وزیرستان کے93منصوبوں کیلئے سب سے زیادہ پانچ ارب2کروڑ8لاکھ تین ہزار،خیبرکے53منصوبوں کیلئے3ارب 98کروڑ36لاکھ4ہزار،اس طرح مہمندکے24منصوبوں کیلئے 3ارب ایک کروڑ39لاکھ90ہزار،جنوبی وزیرستان کے 42منصوبوں کیلئے2ارب سترہ کروڑ37لاکھ80ہزار،باجوڑکے32منصوبوں کیلئے1ارب86کروڑ56لاکھ50ہزار،اورکزئی کے22منصوبوں کیلئے 1ارب81کروڑ40لاکھ4ہزاراورکرم کیلئے 32منصوبوں کیلئے1ارب 40کروڑ72لاکھ روپے کی رقم تجویزکی گئی ہے۔
حکومت کی یہی کوشش رہی ہے کہ ملک بھرکے دیگرشہروں کی طرح ضم اضلاع میں تعلیم،صحت،روزگاراورانفرسٹرکچرکے منصوبوں کاجال بچھایاجائے وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی جانب سے ملک کے بڑے درسگاہوں development in merged districts KPمیں قبائلی نوجوانوں کیلئے سکالرشپس کی مدمیں فنڈمختص کئے جائے اس طرح ایچ ای سی کی جانب سے بھی یونیورسٹیوں میں قبائلی علاقہ جات کے طلباء کیلئے خطیررقم جاری کرائی جاتی ہے جس کے باعث ہزاروں طلباء وطالبات تعلیم کے زیور سے مزین و روشناس ہورہے ہیں۔
بچوں کو یکساں تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کے مطابق قبائلی اضلاع میں مجموعی طورپر 6 ہزار353سرکاری سکول قائم کئے جاچکے ہیں ان سکولوں میں تین ہزار624لڑکوں جبکہ2ہزار729سکولزلڑکیوں کیلئے بنائے گئے ہیں۔سرکاری دستایزکے مطابق صوبائی حکومت کاضم ضلاع میں 443نئے سکولزکی تعمیرکے حوالے سے اقدامات پرغورکررہی ہے جوسال 2024ء تک مکمل کی جائے گی نئے تعمیرہ کردہ سکولوں میں پرائمری،مڈل اورہائیرسیکنڈری سکولزشامل ہیں۔
قبائلی اضلاع کی احساس محرمیوں کودورکرنے کیلئے قومی اسمبلی میں نمائندگی کاحق دے دیاگیا ہے اور قبائلی علاقوں سے منتخب ہونیوالے ارکان اسمبلی پارلیمنٹ کے فلورپراپنے علاقوں کی درپیش مسائل کے حل کیلئے آوازٹھا رہے ہیں جبکہ ہرسال اسمبلیوں سے بجٹ کی منظوری میں اپنے حلقوں کیلئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری لیتے ہیں
عدالتی نظام کی بات کی جائے توضم اضلاع کے عوام کوانصاف کی فراہمی کیلئے عدالتوں کاقیام عمل میں لایاگیاہے انضمام سے پہلے فاٹامیں عدالتوں کاکوئی تصورنہیں تھا وہاں پرسارے فیصلے ایف سی آرقانون کے تحت ہورہے تھے جس سے عوام کوکافی مشکلات کاسامناکرناپڑاتھاحکومت نے انضمام کے بعدعدالتوں کے قیام کیلئے بھی اقدامات اٹھاناشروع کردیئے عدالتی نظام کامقصدصر ف تنازعات کاخاتمہ نہیں بلکہ انصاف کو برقرار رکھنابھی ہوتاہے عدالتیں عوام کی انصاف کیلئے ایک آسان راستہ ہے مقدمات کی بڑھتی ہوئی معاملات کو درست کرنے کیلئے عدالتوں کاقیام انتہائی اہمیت کاحامل ہوتاہے۔
اس کے ساتھ ساتھ لوکل گورنمنٹ سسٹم اور اسکے ماتحت ادارے بھی قبائلی علاقوں میں فعال کئے گئے تاکہ مقامی سطح پر لوگوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پرحل کیئے جائے۔ انضام کےبعد ان علاقوں میں مواصلات کے نظام پر بھی کام تیز کردیاگیاہے اور مختلف اضلاع سے انہیں سڑکوں کے ذریعے ملایا جارہاہے تاکہ لوگوں کو آمدرفت میں آسانی پیدا ہو اس کے ساتھ ساتھ پڑھائی کیلئے یونیورسٹی، ٹیکنیکل کالج اور بچوں کیلئے سکولز کی تعمیرات پر بھی کام شروع ہوچکا ہے جبکہ صحت کے شعبے میں ہسپتال، ریسکیو سروس کی بحالی، نوجوان نسل کیلئے کھیل کود کے گراونڈ اور صحافیوں کی فلاح وبہبود کیلئے پریس کلبوں کی تعمیر بھی ان منصوبوں میں شامل ہیں حکومت کی یہی کوشش رہی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے بہتر مستقبل کیلئے زیادہ سے زیادہ کام کریں۔

Pak Army Rescuing the Nation

Pak Army Rescuing the Nation in Natural Calamities

Aima Afzaal
Following traditions with patriotic spirit, the Pakistan Army has actively engaged in relief operations to evacuating people from flood-affected areas to safe zones. This devastated monsoon season has cost many lives, people lost property and basic infrastructure in several districts of Balochistan, Sindh, Gilgit-Baltistan, Khyber Pakhtunkhwa and South Punjab.
According to the Provincial Disaster Management Authority (PDMA), persistent rain caused severe flooding in Noshki. Hundreds of people were stuck after their Pak Army Rescuing the Nationhomes were washed away. ISPR also issue a statement saying Balochistan had received an “unprecedented 467% additional rainfall this season”.
Twenty-nine districts of Balochistan have been affected by recent rains and flash floods. The Pakistan Army has set up five medical camps in the flood-affected areas. Many people from different villages were relocated to safer locations and provided with cooked meals.
The ISPR said military teams had cleared areas in Gwadar and the coastal highway, which had been closed for traffic, and are now open for traffic.
Four helicopters are taking part in rescue operations, and they are also being used to carry food supplies and medical equipments.
Meanwhile, an Army drainage team from Karachi has also been deployed, ISPR said. ” The flooded grid station has been cleared by the drainage team.” Separately, they evacuated 300 people in Jamshoro, where a relief camp is now set up. Residents of Dadu and Khairpur were also provided with rations and medicine.
ISPR also said the Karakorum Highway and Jaglot-Skardu Road have reopened after the Frontier Works Organization (FWO) cleared multiple landslides from the road.
The connection to Ghizer district had been cut off by a flash flood, but food and medicine were provided to the local population by the Pakistan Army. ISPR also said Chitral and Swabi were heavily affected by the rain.
Pakistan Army is doing welfare and rescue projects for the well being of every citizen irrespective of their cast, religion, or political affiliation but unfortunately none of the politicians from any party took part in this noble cause. On almost every critical condition, we observe that no so-called politicians support welfare activities; rather, they are always focused on marketing their small welfare projects on a daily basis, but the Pakistan Army is the only institution that not only supports thegovernment authorities, but is also actively helps the people of Pakistan. The critics of the Pakistan Army always blame them for political engineering while politicians also drag them into political dirty games but they never show courtesy towards these welfare projects and relief operations.
Pak Army is the primary institution that believes it is a public-serving institution and proves itself competent and available in any calamity. They not only conduct rescue operations in flood-affected areas but also provide medical camps, food supplies, engineering support, and reconstruction of public infrastructure. There is proper provision of food, vaccination, shelter, evacuation and other numerous facilities have been given to the stranded people.
There are already established departments to counter calamity situations like disaster management authorities, monsoon emergency camps, water disposal teams, and divisional corporations etc. But all of us can see that soldiers of the Pakistan Army are on frontline by helping people and supporting the administrative authorities to complete their work. They do not only protect the borders of the country but also take part whenever or wherever they are needed the most inside the country.

33aa8dfb-6697-4d32-8994-3c7b7c06fef6

میران شاہ: یوم شہدائے پولیس عقیدت سے منایا گیا

4 اگست یوم شہدائے پولیس کو صوبے بھر کی طرح ضلع شمالی وزیرستان میں بھی پورے عقیدت اور جوش وجذبے کیساتھ منایا گیا ۔
 پولیس جرگہ ہال میں شہدائے پولیس کے حوالے سے مرکزی پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔
تقریب میں حصوصی طور پر ضلع پولیس شہداء پولیس کے لواحقین کو مدعو کیا گیا تھا ۔ تقریب میں جی او سی سیون ڈویژن میجر جنرل نعیم احتر ، ڈپٹی کمشنر شاہد علی خان کرنل اصف ، ضلعی پولیس سربراہ فرحان خان ، ایس پی انوسٹی گیشن محمد زمان ، ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر سید جلال وزیر ، شہدائے پولیس کے لواحقین، اور سماجی شخصیات سمیت پولیس جوانوں نے شرکت کی ۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز روح پرور تلاوت قرآن پاک سے کی ۔ جبکہ مولانا صاحب نے اسلام کی نقطہء نظر سے شہادت کی فضیلت پر روشنی ڈالی ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جی او سی سیون ڈویژن نعیم اختر نے کہا کہ شہدائے پولیس ہمارے محکمہ کیلئے فخر ہے جن کی قربانیوں کا کوئی نعمل البدل نہیں ہے۔ شہداء آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے ہم ان کی قربانیوں کا ہر صورت لاج رکھیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہداء پولیس نے جو قربانیاں دی ہیں ان کو رہتی دنیا تک سنہرے الفاظ سے یاد رکھا جائے گا ۔


ڈپٹی کمشنر نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کے لواحقین اور خاندان والوں کیساتھ ہماری ہمدردیاں ہمیشہ ساتھ رہینگی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی پولیس سربراہ فرحان خان نے کہا کہ میں ان تمام شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ہمارے کل کو سنوارنے کیلئے اپنے آج کو قربان کر دیا ہے ۔ ان شہداء نے اپنے اہل وعیال کو چھوڑ کر اس ملک کے کروڑوں بچوں اور عوام کی خاطر اپنی جانیں دی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہداء کی قربانیوں کو بیان کرنے کیلئے ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں ۔
ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر سید جلال نے اس موقع پر کہا کہ محکمہ کا ہر افسر ان کا بھائی اور بیٹا ہے ان کو جب بھی کوئی مسئلہ ہو وہ بلا جھجھک اپنے مسائل ہمارے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں ہمارے فورس کے ہر دفتر کا دروازہ ان کیلئے کھلا ہے ۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء نے شہداء کے ورثاء اور فیملیز میں تحائف تقسیم کئے ۔تقریب کے موقع پر شہدائے پولیس کے لواحقین کیلئے حصوصی کھانے کا بندوبست بھی کیا گیا تھا ۔
پولیس افسران اور دیگر نے شہداء کے لواحقین کیساتھ ایک میز پر لنچ بھی کیا ۔شہدائے پولیس کے بلند درجات کیلئے حصوصی دعائیں کی گئی ۔ جبکہ دوسری جانب پولیس لائن ہیڈ کوارٹر میں شہدائے پولیس کے ایصال و ثواب کیلئے قرآن خوانی بھی کی۔

348e98dc-a790-4ff8-afae-839c3ac26a43

وزیراعظم کا خیبرپختونخوا کےسیلاب زدہ علاقوں کا دورہ

وزیراعظم شہبازشریف ٹانک پہنچ گئے، جہاں ان کے ہمراہ مولانافضل الرحمان بھی تھے، وزیراعظم کوخیبرپختونخوا میں بارش اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم کو ٹانک میں سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کاموں سے آگاہ کیا گیا، وزیراعظم نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے امدادی رقم بڑھاکر 10لاکھ روپے کرنے کے ساتھ سیلاب سےمتاثرہ علاقوں میں امدادی اور ریلیف سرگرمیوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے 24 گھنٹے کام جاری رکھا جائے. خیبرپختونخوا انتظامیہ کی جانب سے ریلیف کے کاموں میں خصوصی دلچسپی لینے پر وزیراعظم نے تعریف بھی کی، کہا خیبرپختونخوا حکومت اور وزیراعلیٰ سیلاب متاثرین کے لیے اچھا کام کررہے ہیں. شعبہ صحت میں بھی خیبرپختونخوا حکومت اچھا کام کررہی ہے.

وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کو بارشوں اور سیلاب سے فصلیں تباہ ہوئیں اور گھر وں کو نقصان پہنچا ،بارشوں اور سیلاب سے خیبرپختونخوا میں لائیواسٹاک کو بھی نقصان پہنچا، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں این ڈی ایم اے ، آرمی اور مقامی افراد امدادی کاموں میں سرگرم ہیں، متاثرین میں کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے، 3 میڈیکل کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں، پانی سےپیدا ہونےوالی بیماریوں کیلئےادویات فراہم کی گئیں، پاک فوج، ایف سی، پولیس، ریسکیو 1122 نےامدادی کاموں میں حصہ لیا، بجلی، سڑکوں کی بحالی، صاف پانی کی فراہمی کےانتظامات پربھی وزیراعظم کوبریفنگ دی گئی۔

اس موقع پر مولانافضل الرحمان نے کہا کہ ہمارےپاس 16 ہزارایکڑاراضی قابل کاشت ہے، ٹانک میں ڈیم بنا کر پانی کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے

gold

پاکستان نے کامن ویلتھ گیمز میں پہلا گولڈ میڈل اپنے نام کرلیا

برمنگھم: پاکستان نے کامن ویلتھ گیمز میں پہلا گولڈ میڈل جیت لیا ہے۔

برطانیہ کے شہر برمنگھم میں جاری کامن ویلتھ گیمز کے ویٹ لفٹنگ ٹورنامنٹ میں پاکستانی ویٹ لفٹر محمد نوح دستگیربٹ نے سونے کا تمغہ جیت لیا ہے، محمد نوح دستگیر بٹ نے اسنیچ میں 173 کلو گرام وزن اٹھایا، جبکہ کلین اینڈ جرک میں 232 کلو گرام وزن اٹھایا۔ نوح دستگیر بٹ نے مجموعی طور پر 405 کلو وزن اٹھا کر گولڈمیڈل جیتا۔

 کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے میڈلز کی تعداد دو ہوگئی ہے۔ اس سے قبل شاہ حسین شاہ نے نوے کلو گرام کیٹیگری کے جوڈو مقابلوں میں برانز میڈل جیتا ہے، شاہ حسین شاہ نے جنوبی افریقی جوڈوکا کو ہرا کر برانز میڈل جیتا۔

ttp1595749701-0

Talks for Peace

Pakistan had to sacrifice more than 90,000 of its citizens including more than 10,000 soldiers and officers in the war against terrorism in this region. In terms of financial losses, hundreds of billions of dollars were lost during the past 2 decades. Pakistan’s armed forces achieved impressive successes against terrorist groups and all major bastions of terrorists were destroyed. Two major military operations, Operation Zarb Azb, in 2014, and Operation Redd ul Fassad in 2017, broke the TTP’s back in Pakistan. However, due to the lack of border fencing, most of the terrorists moved from Pakistan to the safe areas of Afghanistan from where they continued to carry out terrorist activities in Pakistan. In August 2021, the US left Afghanistan and new government of Taliban pledged that it will not allow its soil to be used against any other country.

In this backdrop, IEA government in Afghanistan brought TTP and the state of Pakistan on negotiation table. Pakistan has been in talks with the TTP for some time about surrendering arms and ending violence against the state. The TTP has announced a ceasefire to show its seriousness towards the peace process and some of its members have been released by Pakistan to reciprocate.

In October last year, the then Prime Minister Imran Khan revealed that the talks with the TTP were going on. He said that the talks with the militants were taking place in Afghanistan and the new Taliban rulers were assisting in this process.

Pakistan has decided to give the chance to peace as the US forces have left Afghanistan which used to be the major bone of contention for any peaceful talks in the past. In this regard, a government-led committee consisting of civil and military representatives is negotiating the peace within the bounds of constitution of Pakistan. The final decision will be made with the approval of the Parliament in the light of the Constitution, guidance and, the consensus.

Although military operations have seen success, this is not a lasting solution because many of TTP members are local Pakistani belonging to tribal districts of KP. Pakistan cannot continue to fight the TTP forever as it will only add fuel to existing crisis. Instead, it is wise that the state is trying to dissuade TTP from picking weapons against an Islamic state.

Many people are making false assumptions about peace talks citing these as sign of state’s weakness and compromise on the blood of all fallen soldiers. Nothing can be far from truth than this false assertion. In fact peace talks are being done only for giving chance to all sides to reform and take part in progress of their people and the land so that both the state and the TTP can avoid an endless, and aimless war which is going to benefit only to our eternal enemies in the region.

There is a simple fact which people must understand. War is a political phenomenon. It’s a mean to create an environment where one party can negotiate from a position of strength. This is exactly what state of Pakistan is doing. These negotiations are being done after dismantling the entire infrastructure of TTP and, within the bounds of the state constitution. Such talks, after military phase of conflict, always take place, and it’s evident from history of warfare, even the superpower, the US, had to negotiate with Taliban against whom it fought for 20 years in Afghanistan.

After the US withdrawal from Afghanistan, TTP militants may not get the support they used to. Based on strong assurances from the Afghan Taliban, the situation appears to be in Pakistan’s favor, which bodes well for peace talks.

Peace talks do not necessarily mean that a state is weak or unable to fight with militants or that the state does not face the threat of terrorism anymore.  Dialogue does not mean that the state will grant amnesty to all terrorists and militants or that the state will mainstream militants. Reaching a peace deal does not mean that the state will disparage those killed by militants.

The security forces who risked their lives to protect the homeland have proved that the armed forces will always meet the expectations of the nation to defend the homeland, but political efforts should also be made to solve the problem of militancy. Fighting will not bring lasting peace. Pakistan has a success story of peace talks in Baluchistan where some 2000 militants have abandoned violence between February 2016 and December 2017.

An endless conflict is bad for people other than security forces as well. These endless wars turn generations of young minds into violent volcanoes which are almost always exploited by hostile foreign elements.

In this backdrop, it is in Pakistan’s interests that peace is given a chance. The state can revert to kinetic options whenever it decided to but for the sake of rebuild the war torn areas, our looming economic crisis and, to avoid the impact of political meltdown in the country, it is critical that at this point in our history we make peace within and without!