9a0a728c-f6fb-455f-868b-a64e1114ae4d

پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاک افواج وطن کا دفاع کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں،ٹمی اثاثوں کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

آرمی چیف کی زیرصدارت جی ایچ کیو میں کورکمانڈر کانفرنس کا انعقاد ہوا، آئی ایس پی آر کے مطابق کورکمانڈر کانفرنس میں ملکی اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

کانفرنس میں سیلابی صورتحال میں آرمی کی سول انتظامیہ کے ساتھ تعاون کوسراہا گیا، جبکہ شرکا نے نیوکلیئر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم سے متعلق سیکیورٹی انتظامات پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

کانفرنس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک افواج وطن کا دفاع کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گئے ہیں، ایٹمی اثاثوں کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہیں۔

کورکمانڈر کانفرنس شرکا کا کہنا تھا کہ پاکستان کا موثر نیوکلیئر کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام ہے پاکستان ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ذمہ دار ملک ہے ، ملک کے اسٹراٹیجک اثاثوں کا جامع نظام ہے۔

خیبر پختون خوا میں سیکیورٹی کی صورتحال اور سیاسی ڈرامہ بازیاں

خیبر پختون خوا میں سیکیورٹی کی صورتحال اور سیاسی ڈرامہ بازیاں

عقیل یوسفزئی

وزیردفاع خواجہ محمد آصف کے مطابق گزشتہ 3 ماہ کے دوران کاونٹر ٹیررازم کی کوششوں، حملوں اور کارروائیوں کے دوران پاک فوج کے 17 افسران سمیت کل 53 سیکورٹی اہلکار شہید ہوگئے ہیں اور قربانیوں کا یہ سلسلہ جاری ہے تاہم اس قسم کی قربانیوں اور چینلز کے باوجود بعض مایوس سیاستدان نہ صرف یہ کہ اداروں کو بدنام کرکے مشکوک بنانے پر تلے ہوئے ہیں بلکہ وہ ملک کو درپیش مشکلات کا ادراک بھی نہیں رکھتے اور سیاسی عدم استحکام کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ سوات سمیت خیبر پختون خوا میں سیکیورٹی کی صورتحال پر سول اور ملٹری حکام کی کڑی نظر ہے ابھی سوات میں ملٹری آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ حالات  بگڑنے سے قبل کنٹرول کئے گئے ہیں۔

دریں اثناء تحریک طالبان پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے رواں مہینے یعنی اکتوبر کے 15 دنوں میں 20 حملے کئے ہیں جن میں خیبر پختون خوا میں ہونے والے 18 حملے شامل ہیں. اعلامیہ کے مطابق پختون خوا کے تقریباً ایک درجن اضلاع میں کارروائیاں کی گئی ہیں. اسی اعلامیہ کے مطابق ماہ ستمبر میں بھی انہوں نے 15 حملے کرائے تھے.
اگر اس صورت حال کا تجزیہ کیا جائے تو ثابت یہ ہوتا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ہی کو سب سے زیادہ جانی نقصان پہنچایا گیا ہے حالانکہ ان اعداد و شمار میں پولیس فورس کے شہداء شامل نہیں ہیں جن کو گزشتہ چار پانچ مہینوں کے دوران روزانہ کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا اور ان حملوں کا مرکز خیبر پختون خواہ رہا ہے. ایک  اورنکتہ بھی قابل غور ہے اور وہ یہ کہ اس متوقع لہر میں جو سویلین شھید یا زخمی کئے گئے ہیں ان میں بھی اکثریت ریاست کے ان حامیوں کی ہے جو کہ دہشت گردی کی مخالفت کرتے رہے ہیں. اس کے باوجود بعض سیاسی حلقے ریاستی اداروں پر تنقید سے باز نہیں آتے اور امن کے نام پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کررہے ہیں حالانکہ حالات اتحاد اور یکجہتی کا تقاضا کررہے ہیں.

صوبہ پختون خوا کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جو کہ اچھی بات ہے اور ریاستی ادارے ان مظاہروں کو تحفظ بھی دے رہے ہیں تاہم ان مظاہروں میں بعض غیر حقیقت پسندانہ اور یکطرفہ موقف، نعروں سے امن سے متعلق اس پیغام کو نقصان پہنچایا جارہا ہے جس کے حصول کیلئے سب کو مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

دوسری طرف عمران خان اور ان کے ہم خیال حکومتی سسٹم کے شئر ہولڈر ہوکر بھی بدگمانی پھیلانے میں مصروف عمل ہیں اور وہ اب بھی یہ ماننے کو تیار نہیں ہیں کہ کم از کم پختون خواہ میں امن و امان کی ذمہ داری بنیادی طور پر ان کی حکومت ہی پر عائد ہوتی ہے.
عمران خان نے گزشتہ روز اپنے مبہم بیانیہ کی بنیاد پر ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد پھر سے ملک میں نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کرکے ایسا نہ ہونے کی صورت میں مارچ کرنے کی روایتی دھمکی دے دی ہے حالانکہ ان کو یہ بات معلوم ہے کہ ملک اس سٹیج پر سیکیورٹی اور اکانومی کے چیلنجز کے باعث ملک گیر انتخابات کا متحمل نہیں ہوسکتا. اوپر سے ملک کے چاروں صوبوں کے 100 سے زائد اضلاع کو سیلاب کی تباہ کاریوں کا بھی سامنا ہے.
جہاں تک ان کی اس خوش فہمی کا تعلق ہے کہ ضمنی انتخابات میں ان کو کوئی بڑی کامیابی ملی ہے تو ان کو یاد رکھنا چاہیئے کہ وہ قومی اسمبلی کی اپنی پرانی جیتی ہوئی 2 سیٹیں گنوا بیٹھے ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی بھی غالباً 2 سیٹیں ان کے ہاتھ سے نکل گئی ہیں. جن سیٹوں پر وہ کامیاب ہوئے ہیں وہاں بھی 2018 کے نتائج کے مقابلے میں ان کے ووٹ بہت کم ہوگئے ہیں. دو بڑی پارٹیوں یعنی پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی مقبول قیادت نے اس مہم میں حصہ نہیں لیا جبکہ عمران خان نے 60 جلسے کئے اس لیے لازمی ہے کہ وہ بعض خوش فہمیاں ختم کرکے پاکستان کے مفاد میں محاذ آرائی کی سیاست سے گریز کرکے ریاست کے ساتھ تعاون کریں.

پشاور: 24 گھنٹوں میں ڈینگی کے مزید 221 کیسز رپورٹ

پشاور:گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں خیبر پختوخوا میں  ڈینگی کے مزید 221 کیسز رپورٹ ہوئے ۔

صوبہ بھر میں رواں سال مجموعی کیسز کی تعداد 14521 ہوگئی۔ 12633 ڈینگی سے متاثرہ افراد صحت یاب ہوئے ہیں ۔

 تازہ ترین رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں ایکٹیو کیسز کی تعداد 1874 ہوگئی۔گزشتہ 24گھنٹوں میں پشاور 155،ملاکنڈ میں 35 اور مردان میں 15 نئےکیسز رپورٹ جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مختلف ہسپتالوں میں 29 نئے مریض داخل ہوئے ہیں۔ اس وقت 86 ڈینگی مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ خیبرپختونخوا میں ڈینگی سے رواں سیزن میں 14 افراد جاں بحق ہوئے۔

پاراچنار: روڈ حادثے میں 29 سکول طلباء، طالبات زخمی

پاراچنا:سکول بچوں  کو لانے لے جانے والی گاڑيوں  کے دو مختلف حادثات ميں  طلبا طالبات سميت 29 افراد زخمی۔

پہلے حادثے ميں سکول وين ايک بجلی کے کھمبے سے ٹکراکر الٹ گئ۔
سکول وين شلوزان سے پاراچنار بچوں کی ليکر آرہی تھی۔ حادثہ تيز رفتاری کی وجہ سے شلوزان روڈ پر پيش آيا ہے۔

دوسرے واقعہ ميں مين ٹل پاراچنار روڈ پر سکول وين دوسری گاڑی سے ٹکراگئی جس ميں 15 آفراد زخمی ہوئے ۔

دو بچوں اور ڈرائيور سميت 04 آفراد کی حالت تشويش ناک بتائی جارہی ہے۔ ان آفراد کو پشاور منتقل کرديا گيا۔

ٹرانس پشاورکے پانچ نئے روٹس فعال کرنے کا اعلان

ٹرانس پشاور کی جانب سے پانچ نئے روٹس فعال کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔.

ترجمان ٹرانس پشاور کے مطابق نئے روٹس میں شاہ عالم تا ملک سعد چارسدہ روڈ ایکسپریس روٹ، چمکنی تا ملک سعد براستہ رنگ روڈ ، پبی تا ملک سعد براستہ چمکنی، مال آف حیات آباد تا فیز 6 براستہ فیز 1، اور ریگی ماڈل ٹاؤن تا امن چوک شامل ہیں ۔

شاہ عالم تا مال آف حیات آباد ایکسپریس روٹ فعال کیا جائے گا جس سے موجودہ رش میں بھی بہت حد تک کمی ہو گی۔

62 نئی بسوں کو بھی جلد فعال کیا جا رہا ہے جبکہ فیز 6 ٹرمینل سے مال آف حیات آباد تک کے روٹ میں 16 سٹاپس شامل کئے گئے ہیں۔

چمکنی تا ملک سعد شہید براستہ رنگ روڈ روٹ 19 سٹاپس پر مشتمل ہو گا۔ پبی روٹ سے ملک سعد شہید کا روٹ 23 کلو میٹر پر مشتمل ہے جس میں 16 سٹاپ شامل ہوں گے۔

نئے روٹس میں ریگی ماڈل ٹاؤن سے تہکال پایاں کا روٹ 12کلو میٹر کا ہے جس میں 15 سٹاپس شامل ہیں۔نئے روٹس کے اجرا سے مزید شہریوں کو بی آر ٹی سروس سے بہتر طور پر مستفید ہونے کا موقع ملے گا۔

دروزش

چترال:انٹر سکولز سپورٹس فیسٹیول دروش کا آغاز

چترال: تحصیل دروش میں سپورٹس ویک کا آغاز ہوا جس میں سرکاری و نجی تعلیمی ادارے حصہ لے رہے ہیں- سکولز کے مابین مختلف کھیلوں کے مقابلے کرائے جائینگے-

افتتاحی تقریب میں ونگ کمانڈر ۱۴۶ ونگ، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر دروش، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر چترال، پی ٹی سی چئیرمین و ممبران، تعلیمی اداروں کے منتظمین، طلبہ کے والدین، سماجی شخصیات و منتخب عوامی نمائندگان شریک ہوئے- افتتاحی تقریب میں پرنسپل گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول دروش و زونل سیکرٹری سلیم کامل صاحب نے شرکاء کو سپورٹس ویک کے مقاصد و اہمیت سے آگاہ کیا-

تقریب میں نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں کی اہمیت پر بھی طلبہ و مقررین نے روشنی ڈالی- فیسٹیول کو کامیاب بنانے اور احسن طریقے سے تکمیل تک پہنچانے کیلئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی جا چکی ہے- اس فیسٹیول میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بھر پور تعاون رہیگا-

A new series of rains and winds is likely to start in Khyber Pakhtunkhwa from tonight

خیبر پختونخوا میں آج رات سے بارشوں,ہواؤں کا نیاسلسلہ شروع ہونےکاامکان

خيبرپختونخوا ميں آج رات سےبارشوں اور ہواؤں کا نياسلسلہ شروع ہونے کاامکان محکمہ موسميات کے مطابق بالائی اضلاع ميں برفباری کا بھی امکان ہے۔

تيزبارشوں/برفباری اورژالہ باری کے پيش نظر متعلقہ اداروں کو پيشگی اقدامات اٹھانے کی ہدايات کردی گئی ہيں۔

 مراسلے ميں کہا گياہے کہ بالائی اضلاع ميں برفباری سے رابطہ سڑکيں بند ہوسکتی ہے لہٰذا ضلعی انتظاميہ چھوٹی بھاری مشينری کی دستيابی يقينیبنائيں۔ بارشوں اور برفباری سے درجہ حرارت میں کمی کاامکان۔ بارشوں کا سلسلہ جمعہ کےروز تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان۔

سياحوں کو موسمی صورت حال سے آگاہ کرنے کی بھی ہداہت کی گئی ہے۔ کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع پی ڈی ايم اے کی ھيلپ لائن 1700ديں پی ڈی ایم اے

Swat-protest1665547908-0

Swat Protests: Isolating Myth from Reality!  

There has been an uproar on social media and streets in the Malakand division about the alleged return of TTP in the Malakand division of KPK. Large protests have been witnessed in Mingora town in Swat. Thousands of people took to the streets and announced their complete rejection of TTP’s ideology. There have been trends on social media that the Pakistan Army and other Law Enforcement Agencies (LEAs) have failed to perform their duty of securing the masses.

Fact remains that Pakistan Army’s counter-terrorism strategy in the global war on terror was the only successful one despite having much fewer resources compared to NATO forces in Afghanistan. The success of Operation Rah-e-Nijat in the Malakand division in 2008-09, is well recognized internationally and now is an illustrious chapter of the Pakistan Army’s proud history.

There is no denial in the fact that recently, there has been an uptick in terror incidents inside Pakistan particularly in areas adjacent to Afghanistan-Pakistan international border. These incidents began after a long string of successful intelligence-based operations by Pakistani security forces against TTP factions in the last few months on both sides of the border.

According to initial reports, the Afghan Taliban (IEA) is also against TTP’s strategy of using Afghan soil for terrorism inside Pakistan. Afghan Taliban had given assurance during Doha negotiations that once US troops leave Afghanistan, the Taliban would not allow the use of Afghan soil against any of its neighbors. Clearly, TTP activities put IEA in a very compromising position which the Kabul regime does not want as it’s struggling for international recognition.

Now keeping all this background in mind, it’s obvious that to encourage the falling morale of their comrades, TTP leadership has activated some of its sleep cells and propaganda factions in certain Areas in Pakistan including the Malakand division and this is something that has triggered widespread protests by the local population.

People in Swat have suffered first from TTP and then from climate change and floods. They have just begun to normalize their lives while TTP elements surfaced in the area. The news about the resurgence of TTP drew a strong reaction from locals who don’t want to be displaced once again from their houses.

The fact is there is no high-profile incident in Malakand despite a few law and order incidents including kidnapping and extortion. These incidents were carried out by TTP’s recently activated sleeper cells and their core aim is to spread despondency and misinformation about the strength of TTP.

Both local and international tourists are visiting Swat once again as tourism activities are being restored after the devastation caused by historic flash floods in the area. The law and order situation in the Malakand division is completely under control and there is no need for any military operation in the area. Police and other law enforcement agencies are ensuring complete peace. Even small incidents have been responded to by the security forces and now the protests against TTP are also dying down as people have realized that it was TTP’s propaganda to spread misinformation about the return of this terror organization in the area. These protests were later on hijacked by political parties who wanted to ride on the popular anti-TTP bandwagon but soon their political sloganeering exposed them in front of the masses and people rejected them as well just like the atrocities of TTP in the name of religion. Swat is peaceful today due to tireless efforts and countless sacrifices of brave sons of the soil who fought one of the most ruthless foreign-funded terror machines and pushed it out of Pakistani borders. Pakistani armed forces have made it very clear that at no cost peace and stability of the Malakand division and other parts of KPK will be allowed to deteriorate. In Sha Allah with the help of the people, Pakistan Army, and other LEAs will ensure peace in every nook and corner of Pakistan.