شمالی وزیرستان :متاثرین آپریشن ضرب عضب کیلئے 35کروڑ کے فنڈز جاری

پشاور:پراونشیل ڈیزاسٹر مینجمینٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے ) خیبر پختونخوا نے شمالی وزیرستان کے متاثرین اپریشن ضرب عضب کیلئے ماہانہ نقد مالی امداد اور راشن کی مد میں 35کروڑ روپے کے قریب فندز ریلیز کردئے جو کہ ائندہ ایک دو دنوں میں حسب معمول سم کارڈ میسجنگ کے ذریعے سے16 ہزار کے قریب متاثرین خاندانوں کو موصول ہو نا شروع ہو جا ئینگے ۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے شریف حسین کے دفتر سے منگل کو جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ریلیز شدہ فنڈز اس سلسلے کی 99 ویں قسط ہے جو شمالی وزیرستان کے اپریشن ضرب عضب کے ان متاثرین کو باقاعدگی سے ہر ماہ جاری کئے جاتے ہیں جن کی ابھی تک واپسی نہیں ہوئی ہے۔ مذکورہ متاثرین خاندانوں میں اٹھ ہزار کے قریب وہ خاندان بھی ہیں جو حال ہی میں افغانستان سے براستہ غلام خان بارڈر واپس اچکے ہیں اور جن کی نادرا سے باقاعدہ تصدیق کا عمل مکمل ہو چکا ہے ۔

پریس ریلیز کے مطابق ہرتصدیق شدہ متاثرہ خاندان کو 12 ہزار روپے بطور نقد مالی امداد جبکہ اٹھ ہزار روپے راشن کی مد میں ہر ماہ باقاعدگی سے دئے جا رہے ہیں تاکہ ان لوگوں کی مالی مشکلات کو کم سے کم کیا جا سکے ۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق شمالی وزیرستان کے 15 ہزار 891 متاثرین خاندان ایسے ہیں جن کی ابھی تک واپسی نہیں ہوئی ہے اور جن میں سے بیشتر کا تعلق شمالی وزیرستان کے تحصیل دتہ خیل سے ہے جبکہ ایک لاکھ سے زائد خاندانوں کی اب تک باعزت واپسی کا عمل مکمل ہو چکا ہے ۔

Moon

رواں سال کا دوسرا اور آخری مکمل چاند گرہن آج دیکھا جا سکتا ہے

رواں سال کا دوسرا اور آخری مکمل چاند گرہن آج ہوگا۔

پاکستانی وقت کے مطابق چاند گرہن کا آغاز دن میں ایک بج کر دو منٹ پر ہوگا،پاکستان میں جزوی چاند گرہن کا مشاہدہ ہوسکے گا جبکہ ایشیا،آسٹریلیا،شمالی وجنوبی امریکا میں مکمل چاند گرہن ہوگا۔

اس کے علاوہ شمالی اور مشرقی یورپ کے بیشتر حصوں میں بھی مکمل چاند گرہن ہوگا۔

چاند گرہن اس وقت دیکھنے کو ملتا ہے جب زمین اپنے مدار میں چکر کاٹتے ہوئے سورج اور چاند کے درمیان آجاتی ہے اور سورج کی روشنی چاند تک نہیں پہنچ پاتی، اس دوران چاند سیاہ ہونا شروع ہوجاتا ہے جسے گرہن لگنا کہتے ہیں۔

3

گورنمنٹ پرائمری سکول لاچی کوہاٹ میں ٹیلنٹ ہنٹ کا آغاز

طلبا کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا کے حوالے سے گورنمنٹ پرائمری سکول لاچی کوہاٹ میں ٹیلنٹ ہنٹ کا آغاز۔
 ضلع محکمہ تعلیم نے گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول لاچی میں طلباء کے ٹیلنٹ ہنٹ مقابلے کا آغاز کر دیا ہے۔


مقابلہ میں قومی ترانہ، ملی نغمہ، تلاوت قرآن، تقاریری مقابلہ گورنمنٹ پرائمری سکول لاچی اور گورنمنٹ پرائمری سکول سوڈل لاچی ضلع کوہاٹ کے درمیان مقابلہ ہوا۔
اس پروگرام میں قومی پرچم اٹھائے طلباء نے پوری قوم کو متحد ہونےکا پیغام دیا۔

سپہرت

خیبر پختونخواہ انٹر کالجیٹ گیمز کا آغاز 14 نومبر سے

صوبائی وزیر کھیل و امور نوجوانان نے کہا ہے کہ رواں ماہ صوبے میں انٹر کالجیٹ گیمز اور ٹیلنٹ ہنٹ مقابلوں کا آغاز کیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے ایک اجلاس میں بتائی جس میں صوبائی وزیر کو متعلقہ حکام نے مختلف منصوبوں پر پیش رفت بارے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 14 نومبر سے صوبے میں انٹر کالجیٹ گیمز کا آغاز کیا جارہا ہے ۔ان میں لڑکوں اور خواتین کے لئے کرکٹ ، والی بال ، فٹبال اور بیڈمنٹن کے مقابلے منعقد کئے جائینگے لڑکوں کے کھیلوں کے مقابلے پشاور جبکہ خواتین کے مقابلے چارسدہ سپورٹس کمپلیکس میں ہونگے، اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ صوبے کے 290 سرکاری کا لجز کے تقریباً پندرہ ھزار مختلف کھیلوں کے کھلاڑی ان مقابلوں میں حصہ لیں گے۔
اسکے علاؤہ صوبے میں فوٹوگرافی ،ویڈیو گرافی، نعت، قرات، تھیمیٹک آ رٹ اورگرافک ڈیزائننگ وغیرہ پر مشتمل ٹیلنٹ ہنٹ مقابلے شروع بھی کئے جائینگے۔

پشاور:گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ڈینگی کے مزید 212کیسز رپورٹ

پشاور:گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ڈینگی کے مزید 212کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

صوبہ بھر میں رواں سال مجموعی کیسز کی تعداد 20235ہوگئی جبکہ  18931ڈینگی سے متاثرہ افراد صحت یاب ہوئے ہیں ۔

صوبہ بھر میں ایکٹیو کیسز کی تعداد 1287 ہوگئی اورگزشتہ 24گھنٹوں میں پشاور 124،مردان 17،ہری ہور 14 ڈی آئی خان سے 13 کیسز رپورٹ ہوئے۔گزشتہ 24 گھنٹوں میں 26 مریض داخل۔

 اس وقت 66 ڈینگی مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ اب تک مخیبرپختونخوا میں ں 17 افراد  ڈینگی سے جابحق ہوئے ہیں۔

KOchaiiii

تھریٹ الرٹ کاایک اور نشانہ

تھریٹ الرٹ کاایک اور نشانہ

عقیل یوسفزئی

40 سال سے پاکستان کے دو شہروں اسلام آباد اور پشاور میں بڑے پیمانے پرکاروبار کرنے والے افغانستان کے کوچی قبیلہ کے سربراہ نوررحمان کوچی نے اسلام آباد پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا حکومت نے 18 جون کو ایک تھریٹ الرٹ جاری کرکے مجھ پر الزام لگایا کہ مجھے سابق وزیراعظم عمران خان کو قتل کرنے کی سپاری دی گئی ہے جس کے بعد مجھے اٹھوایا گیا اور 2 دن تک مجھے اور میری فیملی کو تشدد اور اذیت کا نشانہ بنایا گیا۔

ان کے مطابق صوبائی حکومت نے ان کے نام پر تھرٹ الرٹ جاری کیا جس کا سابق وزیر مرادسعید نے اس الزام کے تحت باقاعدہ اعلان کیا کہ نوررحمان کوچی کو افغانستان سے عمران خان کو مارنے کے لیے بھیجا گیا ہے جس کے بعد مجھے گرفتار کر لیا گیا حالانکہ میں ایک مصروف بزنس مین ہوں، سب لوگ مجھے اور میری روزانہ کی سرگرمیوں کو بخوبی جانتے ہیں. ان کے مطابق ان کے پشاور اور اسلام آباد میں 2 گھر ہیں اور وہ 40 برسوں سے یہاں کاروبار کررہے ہیں. انہوں نے بتایا کہ 20 جون کو ایک اور وزیر فیاض چوہان نے میرا نام مینشن کرکے ٹویٹ کیا کہ عمران خان کو قتل کرنے کے لیے مجھے سپاری دی گئی ہے اور یہ کہ میں ایسے کسی گروپ کا سرغنہ ہوں۔

نوررحمان کے مطابق اس جھوٹ نے نہ صرف میری ساکھ اور کاروبار کو سخت نقصان پہنچایا ہے بلکہ مجھے اور میرے خاندان کی زندگیوں کو بھی خطرے سے دوچار کیا ہے اس لیے سپریم کورٹ آرٹیکل 84 کے تحت مجھے تحفظ فراہم کرے اور مراد سعید، فیاض چوہان اور تھریٹ الرٹ جاری کرنے والوں سےتحقیقات کی جائیں کہ مجھے جو نقصان پہنچا یا گیا ہے اس کے ذمہ داران کون ہیں. اس ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ وہ جرگہ بلانے کو بھی تیار ہیں۔
سچی بات تو یہ ہے کہ نوررحمان سمیت ایسے دیگر کو بھی خیبر پختون خوا حکومت کے متعلقہ اداروں نے سیاسی مقاصد کیلئے نہ صرف ہراساں کیا بلکہ متعدد سیاسی قائدین اور کاروباری افراد کو تھریٹ الرٹ جاری کراکر خوفزدہ کرتے ہوئے صوبہ چھوڑنے پر مجبور بھی کیا حالانکہ یہ ایک حساس معاملہ ہوتا ہے اور اس کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے کسی بھی طور استعمال کرنا بذات خود ایک بڑا جرم ہے۔
مراد سعید ہی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ صحافی ارشد شریف کو جاری کی گئی تھریٹ الرٹ بھی ان کے احمقانہ مشورے کا نتیجہ تھا اور انہوں نے ہی پارٹی کی ٹاپ لیڈرشپ کو اس بات پر قائل کیا تھا کہ ارشد شریف کو پشاور کے راستے باہر بھیج دیا جائے. شریف کی موت سے تحریک انصاف نے جو سیاسی فائدہ اٹھایا اور جس طریقے سے شیریں مزاری اور مرادسعید سمیت بعض دیگر نے واقعہ سے قبل اس حادثے کی پیشگوئیاں کیں وفاقی حکومت کو اس تناظر میں ان سب سے تحقیقات کرنی چاہیے کیونکہ اس سے پاکستان کے اداروں کی عالمی سطح پر جو بدنامی ہوئی ہے اس کی تلافی وفاقی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے.
مرادسعید اس سے قبل سوات کے بعض واقعات کو بھی برخلاف حقائق ریاستی اداروں کے کھاتے میں میں ڈالنے کی منظم مہم چلاتے رہے ہیں ان سے اس بارے میں بھی بازپرس ہونی چاہیے کیونکہ اس مہم نے عوام کو خوفزدہ اور اداروں کو مشکوک بنادیا تھا.
وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ اس قسم کے لوگوں اور طرزِ عمل کا راستہ روکنے کے لیے سیکیورٹی ادارے اپنے طور پر ایکشن لیں اور تھریٹ الرٹ کے طریقہ کار اور بے جا استعمال کا سخت نوٹس لیا جائے ورنہ یہ عمل ایک مذاق بن کر رہ جائے گا.