kuwat

کوہاٹ میں اپنی نوعیت کا پہلا انٹی نارکوٹیکس ڈیسک قائم

کوہاٹ میں اپنی نوعیت کا پہلا انٹی نارکوٹیکس ڈیسک قائم

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور صوبائی پولیس سربراہ معظم جاہ انصاری کی وژن کے مطابق کوہاٹ میں انٹی نارکوٹیکس ڈیسک کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پریوینٹیو اور پروایکٹیو پولیسنگ کو مزید جدت سے ہم آہنگ کرنے اور “ڈرگ فری کوہاٹ” کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ضلع کوہاٹ میں خود کار انٹی نارکوٹیکس ڈیسک کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کا مقصد پولیس عوام ساتھ ساتھ کی پالیسی کے تحت منشیات کا قلع قمع کرنے کیلئے باہمی تعاون اور مشترکہ جدوجہد کو فروغ دینا ہے.
اس سلسلے میں شہریوں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ ڈرگ مافیا اور منشیات کے حوالے سے کسی بھی سرگرمی کی نشاندہی کیلئے انٹی نارکوٹیکس ڈیسک کے درج ذیل نمبرات پر فوری رابطہ کریں. اطلاع دھندہ کا نام انتہائی صیغہ راز میں رکھا جائے گا.
موبائل فون نمبر
03119048780
03339621316

وانا

گرلز ڈگری کالج وانا میں 4 خواتین اساتذہ تعینات

گرلز ڈگری کالج وانا کو فعال کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ کوشش کررہی ہے۔ اس سلسلے میں ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر وانا ڈاکٹر صادق علی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ کیلئے 04 فیملز ٹیچرز کی پوسٹنگ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج وانا میں ہوئی ہے. جن میں ایم ایس سی فزکس، ایم فیل انگلش ، ایم سی ایس اور ایم ایس سی باٹنی کے سپیشلسٹ ٹیچرز شامل ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر حاضر اساتذہ کے خلاف سخت کارروائی کی سفارشات کی جا چکی ہے ۔

عوام الناس ڈپٹی کمشنر ساؤتھ وزیرستان جناب اشفاق خان ،اسسٹنٹ کمشنر وانا یاسر سلمان اور
ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر وانا ڈاکٹر صادق علی کا بہت شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج وانا کے مسئلے کو پہلے دن سے سنجیدگی سے لیا اور آج سے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج پر چار نئے ٹیچرز کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق غیر حاضر سٹاف کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور باقی مطالبات پر جلد ہی کام کیا جائے گا۔

ءں

اقوام متحدہ کے وفد کی آئی جی پولیس خیبرپختونخوا سے ملاقات

یونائیٹڈ نیشن آفس آن پراجیکٹس سروسز (UNOPS )کے 3 رُکنی وفد نے آج انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری سے سینٹرل پولیس آفس پشاور میں ملاقات کی۔ وفد کی قیادت مس جیکولین کر رہی تھی ۔ جبکہ وفد کے دیگر ارکا ن میں پارٹنر شپ آفیسر پشاور واجد اللہ اور رول آف لاء اسپیشلسٹ سجاد افضل آفریدی شامل تھے۔

وفد کے ارکان نے پولیس کی پیشہ ورانہ بالخصوص پولیس کی استعدادکار بڑھانے اور ٹر یننگ اُمور پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔صوبائی پولیس سربراہ نے وفد کے ارکان کو محکمہ پولیس میں متعارف شدہ اصلاحات بالخصوص پولیس کے جوانوں کی استعدادی صلاحیتیں بڑھانے اور تربیتی پروگراموں کے بارے میں آگاہ کیا۔ وفد کے ارکان نے خیبرپختونخوا پولیس میں متعارف شدہ اصلاحات کی تعریف کی اور یو این او پی ایس کی جانب سے خیبرپختونخوا پولیس کے لئے مختلف پراجیکٹس کا پر وگرام شروع کر نے کا ارادہ ظاہر کیااور ساتھ ساتھ اپنے ادارے کی جانب سے خیبرپختونخوا پولیس کے مختلف شعبوں میں تیکنیکی و فنی تعاون کا یقین بھی دلا یا ۔آئی جی پی نے یو این اُو پی ایس کی جانب سے خیبر پختونخوا پولیس کے لئے مجو زہ پرا جیکٹس شروع کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔ اور امید ظاہر کی کہ خیبر پختونخوا پولیس اور یو این او پی ایس کے مابین باہمی اشتراک اور تعاون کا سلسلہ کا میابی سے پا یہ تکمیل تک پہنچے گا۔

اجلاس میں پولیس کی استعدادی صلاحیتیں بڑھانے کے لیے مختلف پراجیکٹس شروع کرنے اور اُن کی بر وقت تکمیل کے لئے قریبی رابطوں اور کو ششوں پر بھی اتفاق کیا گیا۔

roos

پاکستان کا افغان امن مذاکرات میں تہران اور اسلام آباد کے کردار پر زور

پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور کی مشیر حنا ربانی نے افغانستان میں امن و استحکام کی بحالی میں تہران اور اسلام آباد کے کلیدی اور اہم کردار پر زور دیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی وزارت خارجہ کے شعبہ تعلقات عامہ نے جمعرات کو اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اسلام آباد کے دورے پر پر آئے ہوئے ایرانی سیاسی وفد کے ساتھ محترمہ حنا ربانی کی ملاقات کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا جس کی سربراہی ایرانی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان حسن کاظمی قمی کر رہے تھے۔

بات چیت کے دوران حنا ربانی نے افغانستان میں امن و استحکام کی بحالی میں مدد کے لیے تہران اور اسلام آباد کے کلیدی کردار پر زور دیا اور اس ملک کے عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے افغانستان کے عبوری حکمرانوں کے ساتھ دنیا کے رابطے پر زور دیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے تعلقات اور برادرانہ دوستی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لیے تہران اور اسلام آباد سمیت پڑوسیوں کا کردار بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔

پاکستانی حکام سے مشاورت کے لیے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کا سفر کرنے والے حسن کاظمی قمی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ میں لکھا کہ ایران افغانستان میں سلامتی اور استحکام کو علاقائی ممالک کی سلامتی سمجھتا ہے۔

پشاور:گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ڈینگی کے مزید 186کیسز رپورٹ

پشاور:گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ڈینگی کے مزید 186کیسز رپورٹ ہوئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں رواں سال مجموعی کیسز کی تعداد 20804ہوگئی اور 19653ڈینگی سے متاثرہ افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔

صوبہ بھر میں ایکٹیو کیسز کی تعداد 1134 ہوگئی۔ گزشتہ 24گھنٹوں میں پشاور 89،ڈی آئی خان 22،مردان 1،بنوں 17،ہری پور16، اور لوئر دیر سے 14 کیسز رپورٹ۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں 11 مریض داخل۔  موجودہ وقت 47 ڈینگی مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ۔ خیبرپختونخوا میں ڈینگی سے رواں سیزن میں 17 افراد جاں بحق۔

Sawat

سیاحوں کی آمد اور سیکیورٹی صورتحال کی بہتری

سیاحوں کی آمد اور سیکیورٹی صورتحال کی بہتری

عقیل یوسفزئی

متعلقہ سرکاری اداروں کے مطابق خیبر پختون خوا میں سیکیورٹی صورتحال کی بہتری کے باعث پشاور اور سوات سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں نہ صرف کاروباری سرگرمیاں پھر سے شروع ہوگئی ہیں بلکہ مختلف علاقوں میں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ بھی تیز ہوگیا ہے. دوسری طرف افغانستان کے ساتھ تجارت کے حجم میں بھی اضافہ ہوا ہے اور تجارت، آمدورفت کے لیے قائم کراسنگ پوائنٹس پر دو طرفہ سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں.
ڈی آئی جی ملاکنڈ سجاد خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوات اور نواحی علاقوں میں جہاں جہاں بعض شرپسند اورمشکوک افراد کی اطلاعات تھیں ان تمام علاقوں کو کلئیر کیا گیا ہے اور پولیس کے علاوہ فورسز بھی متاثرہ علاقوں کی گشت اور مانیٹرنگ کررہی ہیں. یہی وجہ ہے کہ عوام خود کو محفوظ سمجھتے ہیں اور سیاحوں کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے. ان کے مطابق کسی کو بھی ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی.
دوسری جانب ڈی سی سوات جنید خان کے مطابق برفباری شروع ہوگئی ہے اور اس سے لطف اندوز ہونے کے لیے ملک کے مختلف علاقوں سے سیاحوں کی آمد ابھی سے شروع ہوگئی ہے. انہوں نے کہا کہ سوات میں سیاحوں کو نہ صرف مکمل تحفظ دیا جائے گا اور سہولیات فراہم کی جائیں گی بلکہ ان کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے متعدد ایونٹس کے انعقاد کا اہتمام بھی کیا جائے گا جس پر کام جاری ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ اب کی بار بھی پچھلے چند سالوں کی طرح لاکھوں سیاح برفباری سے لطف اندوز ہونے سوات آئیں گے.
سینئر صحافی شہزاد عالم کے مطابق امن و امان کی صورتحال تیزی سے بہتر ہوگئی ہے اور کاروباری، سیاحتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جس پر سوات کے عوام اور کاروباری حلقے کافی مطمئن اور خوش نظر آرہے ہیں اور ریاستی اداروں کے علاوہ ان لوگوں کے کردار کے بھی معترف ہیں جنہوں نے امن کے لئے آواز اٹھائی اور ماضی جیسی صورتحال کی نوبت آنے نہیں دی گئی.
دوسری جانب ڈائریکٹر میوزیمز ڈاکٹر عبدالصمد کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ریکارڈ تعداد میں غیر ملکی سیاحوں اور اہم وفود نے پشاور سمیت صوبے کے مختلف علاقوں کے میوزیمز اور تاریخی مقامات کے دورے کیے. ان میں بھارت سے آنے والے سکھ یاتری بھی شامل تھے. ان کے مطابق تمام میوزیمز اور تاریخی مقامات کی آپگریڈیشن کی گئی ہے اور ضم شدہ اضلاع پر بھی خصوصی طور پر توجہ مرکوز کی گئی ہے تاکہ سیاحوں کے علاوہ مقامی لوگوں کے لیے بھی تفریح سمیت معلومات فراہم کی جاسکے.
اسی طرح صوبے کے مختلف تعلیمی اداروں میں بھی صحت مند معلوماتی، ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں میں اضافہ دکھائی دے رہا ہے. مثال کے طور پر ایک تاریخی کالج میں نامور پشتون فاتح اور حکمران شیرشاہ سوری کی شخصیت اور کارناموں پر ایک کامیاب سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں سٹوڈنٹس کی بڑی تعداد نے بھرپور دلچسپی دکھائی. اسی طرح پشاور یونیورسٹی میں مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں جہاں شعراء نے اپنے کلام سناکر ماحول بنایا وہاں شرکاء اور سٹوڈنٹس بھی محظوظ ہوئے.
اس قسم کی سرگرمیاں معاشرے کو پرسکون رکھنے، تشدد پسندی کے خاتمے اور ایک مثبت سوسائٹی کے قیام کے لئے بہت لازمی ہیں. ضرورت اس بات کی ہے کہ متعلقہ حکام اور ادارے ان تمام سرگرمیوں کی سرپرستی کریں اور معاشرے میں موجود گھٹن میں کمی لانے کے لیے ایک منظم اور مستقل لائحہ عمل طے کیا جائے.