65053a4d-d112-4dd9-8c36-18a7c2960f96

جناح کالج برائے خواتین میں سالانہ تقریری مقابلے کا انعقاد

جناح کالج برائے خواتین یونیورسٹی آف پشاور میں یوم اقبال کی مناسبت سے سالانہ تقریری مقابلے کا انعقاد کیا گیا ، جس کی مہمان خصوصی سٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان پشاور تھیں ۔ تقریب میں کالج ہذا کی طالبات نے کلام اقبال اور شاعر مشرق کی شاعری سے لئے گئے موضوعات ، درس خودی مرد مومن اقبال کا شاہین اور عورت کا مقام پر اپنے خیالات کا اظہار کیا . طالبات نے اقبال کی نظموں پر مبنی ٹیبلو اور خاکے بھی پیش کئے ۔

اس موقع تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی محترمہ سیدہ عفت جبار نے کہا کہ اقبال کا درس خودی اور تصور شاہین میں دور حاضر کے نوجوانوں کے لئے اہم پیغام ہے جس پر عمل پیرا ہو کر دور حاضر کی مشکلات کے لئے معماران قوم کو تیار کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء اور طالبات کی تربیت پر بھی زور دیا ۔ تقریب کے آخر میں کالج  پرنسپل محترمہ تزین گل نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ھوے کہا کہ ھمیں جناح کالج سے فارغ التصیل سیدہ عفت جبار صاحبہ جیسی ھونہار طالبات پر ھمیشہ فخر رھیگا جبکہ مہمان خصوصی نے تقریری مقابلے میں اول دوم اور سوئم انیوالے طلبہ میں انعامات تقسیم کئے.

ملک بھر میں موسم سرد اور خشک رہے گا

خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں موسم سرد اور خشک رہے گا۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سندھ کے بیشتر اضلاع میں موسم خشک رہے گا۔

صبح کے دوران سکھر اور گردو نواح میں ہلکی دھند پڑنے کا امکان ہے جبکہ پنجاب کے بیشتر اضلاع میں موسم سرد اور خشک رہے گا۔

لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ ،فیصل آباد، اوکاڑہ، بہاولپور اور ملتان میں دھند پڑنے کا امکان ہے جبکہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں بھی موسم خشک اور سرد رہے گا۔

پشاور پریس کلب “میڈیا کرکٹ لیگ” کے سیمی فائنل

پشاور پریس کلب کے میگا سپورٹس ایونٹ “میڈیا کرکٹ لیگ” کے سیمی فائنل میچز آج 17 نومبر 2022ء بروز جمعرات  قیوم سٹیڈیم پشاور صدر میں منعقد ہو رہے ہیں۔

انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری صاحب پہلے سیمی فائنل کے مہمان خصوصی ہوں گے۔ دوسرے فائنل کے مہمان خصوصی وزیراعلٰی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف ہوں گے۔

حملوں میں اضافے کا پس منظر اور ٹی ٹی پی کی پروپیگنڈا مشینری

حملوں میں اضافے کا پس منظر اور ٹی ٹی پی کی پروپیگنڈا مشینری

عقیل یوسفزئی

یہ بات سب کو معلوم تھی کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام اور اس سے وابستہ چند نظریاتی امور کے باعث پاکستان کے لیے سیکیورٹی کے نئے چیلنجز پیدا ہوں گے. حامد کرزئی اور اشرف غنی کے ادوار میں پاکستانی شدت پسند گروپوں کے تقریباً 6000 جنگجوؤں کو افغانستان میں پناہ دی گئی تھی جس کے باعث یقینی خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ اگر ان عناصر کے ساتھ مفاہمتی عمل کے ذریعے ڈیلنگ نہیں کی گئی تو یہ پاکستان پر پھر سے حملہ آور ہوں گے اور ایسا ہی ہوا.
ایک رپورٹ کے مطابق اگست 2021 سے اگست 2022 تک خیبر پختون خوا کو 165 حملوں کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 290 افراد شہید ہوئے. اب کی بار ریکارڈ تعداد میں پولیس فورس کو نشانہ بنایا گیا تاکہ اس فرنٹ لائن فورس کو دباؤ کا شکار بنایا جائے.
دوسری طرف وزیر دفاع کے مطابق رواں سال 20 افسران سمیت پاک فوج کے تقریباً 75 اہلکاروں کو مختلف کارروائیوں کے دوران شہید کیا گیا.
گزشتہ روز سیکورٹی فورسز نے ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے تقریباً نصف درجن مطلوب دہشت گردوں کو نشانہ بنایا تو اگلے روز لکی مروت میں پولیس کی ایک کانوائے پر حملہ کرکے چھ اہلکاروں کو شہید کر دیا گیا. اسی روز دو اہلکاروں کو باجوڑ میں بھی نشانہ بنایا گیا.
حیرت کی بات یہ ہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے اسی دن ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ان کے اہلکاروں کو پاکستان کی فورسز نے نہیں بلکہ امریکی ڈرون نے نشانہ بنایا تھا. حالانکہ مقامی افراد اس بات کی گواہی دے رہے تھے کہ ہلاکتیں فورسز کی کارروائی کے نتیجے میں ہوئی تھیں. تحریک طالبان پاکستان کے اس دعوے کو ان کے پروپیگنڈا ہتھکنڈے کا نام دیا جاسکتا ہے تاکہ اس بیانیہ کے ذریعے پاک امریکہ تعلقات میں واقع ہونیوالی مثبت تبدیلیوں کو مشکوک بنایا جائے اور اس کے ساتھ عوام اور اپنے حامیوں کے ذہن میں یہ بات بٹھائی جائے کہ امریکہ نہ صرف پھر سے ڈرون حملے کرنے لگا ہے بلکہ پاکستان اور امریکہ خطے میں کسی اور ایجنڈا کے تحت کوئی گیم کھیل رہے ہیں. یہ افغانستان کی حکومت اور پاکستان کے درمیان بدگمانی پیدا کرنے کی کوشش بھی قرار دی جاسکتی ہے کیونکہ اس سے قبل جب کابل میں القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری کو نشانہ بنایا گیا تب بھی یہ پروپیگنڈا کیا گیا تھا کہ اس میں پاکستان سے اڑنے والا ڈرون استعمال کیا گیا ہے. اس بیانیہ کا مقصد پاکستان کے کردار کو مشکوک بنانا تھا.
اب کی بار افغانستان سے اس قسم کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان کے ایک سخت گیر گروپ (خراسانی گروپ) اور القاعدہ، داعش کے درمیان کوئی ڈیل ہوئی ہے جس میں طے پایا ہے کہ دونوں ممالک میں بعض مشترکہ کارروائیوں کا آغاز کیا جائے گا اور یہ کہ ایکدوسرے کو بوقت ضرورت نہ صرف افرادی قوت مہیا کی جائے گی بلکہ تکنیکی معاونت بھی کی جائے گی اور تیسری بات یہ کہ پروپیگنڈا کے ذریعے اس قسم کی اطلاعات اور معلومات کو فروغ دیا جائے گا جس سے پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کئے جاسکتے ہوں.
یہ بہت پیچیدہ اور خطرناک لایحہ عمل ہے اس لیے اس پر نہ صرف کڑی نظر رکھنی چاہیے بلکہ جو ممالک اور پس پردہ قوتیں اس پلاننگ سے فائدہ اٹھاسکتی ہیں ان کا بھی جائزہ لینا ضروری ہے کیونکہ روس اور یوکرائن کی جنگ سے پیدا شدہ صورتحال اور سی پیک سے متعلق چین، پاکستان کی نئی انڈرسٹینڈنگ کے تناظر میں عالمی اور علاقائی پراکسیز کے لیے ایک نیا ماحول بن گیا ہے. حالیہ حملوں، صف بندی، پروپیگنڈا اور بعض دیگر سرگرمیوں کو اسی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے لازمی ہے معاملات سے نمٹنے کا کام صرف عسکری قیادت پر نہیں چھوڑا جائے بلکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور سیاسی قیادت بھی ممکنہ چیلنجز سے نمٹنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ سے گریز کریں.

پشاور: 24 گھنٹے میں ڈینگی کے مزید 149 نئے کیس رپورٹ

پشاور: 24 گھنٹے میں ڈینگی کے مزید 149 نئے کیس رپورٹ

محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق صوبہ میں ڈینگی مریضوں کی تعداد 21 ہزار593 ہوگئی ہے جبکہ صوبائی دارالحکومت پشاور میں ڈینگی کیسز کی تعداد سب سے زیادہ 9102 ہوگئی۔

مردان میں ڈینگی کیسز کی تعداد 3983 ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ صوبے بھر میں ڈینگی سے اب تک 18 اموات ہوچکی ہیں۔