جی او سی سیون ڈویژن میجر جنرل محمد نعیم کاشمالی سپن وام کا دورہ

میران شاہ ۔ جنرل آفیسر کمانڈنگ سیون ڈویژن میجر جنرل محمد نعیم اختر نے شمالی وزیرستان میرعلی سب ڈویژن کے تحصیل سپن وام اور دیگر ملحقہ علاقوں کا دورہ کیا.اس دوران وہ مقامی لوگوں سے ملے اور پاک فوج کے محافظ اور مہربان ہونے کا ثبوت دیا.وہاں پر وہ ایلیٹ پولیس کے نوجوانوں سے بھی ملے اور مختلف آپریشنز کے دوران ان کی کارگردگی کو خوب سراہا اور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے دو لاکھ روپے انعام بھی دیا .اسی دوران انھوں نے یادگار شہداء پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی.

کچھ عرصہ قبل نامعلوم افراد کی خود کش حملے میں ایک ننھا معصوم بچہ زخمی ہو گیا تھا. بچے کی خیریت دریافت کرنے کے لئے جی او سی بچے کے گھر پہنچے اور متاثرہ خاندان کوتحائف دیئے اور مالی امداد بھی کی. اسی دورے کے دوران جی او سی میران شاہ ڈی ایس پی عصمت اللہ کی مرحومہ بہن کی تعزیت کے لئے ان کے گاؤں شمری پہنچے، تعزیت کے بعد انہوں نے علاقہ ہذا کے مقامی لوگوں سے ملاقات کی، ان کے مسائل سنے اور ان مسائل کے تدارک کیلئے مختلف احکامات صادر فرمائے۔‎

گزشتہ سال ٹریفک حادثے کے دوران سر میں چوٹ لگنے کے بعد تحصیل شیوا کا رہائشی بچہ محمد ناصر شدید تکلیف میں مبتلا تھا.اس مشکل گھڑی میں پاک فوج نے بچے کا تسلی بخش نیوروسرجری کا علاج کروایا.کھانا, رہائش, ادویات اور سفر کے اخراجات بھی برداشت کیے. جی او سی نے محمد ناصر کے گھر ان کی خیریت دریافت کی، مٹھائیاں اور مالی امداد بھی دی۔‎آخر میں جنرل صاحب نے سیف علی میں ملک عبدالقادر کے گھر پر سیف علی کے مشران اور مقامی لوگوں سے ملاقات کی۔اس خصوصی موقع پر تحصیل شیوہ کے مقامی لوگوں نے جی او سی کی ہر ممکن مدد کرنے پر خصوصی شکریہ ادا کیا اور مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے، علاقے میں امن، سلامتی اور ترقی کے لیے کی جانے والی کوششوں پر سیکیورٹی فورسز کو اپنی غیر مشروط حمایت کی یقین دہانی کرائی ۔

FitkLGLXwAAkhrT

جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی

جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی

راولپنڈی میں پاک فوج کی کمان کی تبدیلی کی پروقار تقریب میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنرل عاصم منیر کو کمانڈ کی چھڑی سونپ دی۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آرمی کمان کی علامت سمجھی جانے والی ملاکا اسٹک جنرل سید عاصم منیرکو سونپ دی، جنرل عاصم منیراس چھڑی کو ہاتھ میں لیتے ہی پاکستان آرمی کی کمانڈ سنبھالنے والے 17ویں آرمی چیف بن گئے ہیں۔

جنرل سید عاصم منیر 3 سال کےلئے پاکستان کے نئے آرمی چیف اور جنرل سید ساحر شمشاد مرزا 27 نومبر سے نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ہوں گے۔

صوابی:غلام اسحاق خان یونیورسٹی کے طلباء نے جدید زرعی ڈرون تیار کر لیا

صوابی: صوابی کی مشہور یونیورسٹی GIKI کے طلباء نے کسانوں کے لیے سپرے کرنے وال جدید خود کار ڈرون تیار کر لیا۔

طلباء نے ڈرون تیار کرنے کے بعد اپنی کمپنی بنا لی جس میں اب وہ کسانوں کو ڈرون سے فصلون پر سپرے کرنے لی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

[contact-form][contact-field label=”Name” type=”name” required=”true” /][contact-field label=”Email” type=”email” required=”true” /][contact-field label=”Website” type=”url” /][contact-field label=”Message” type=”textarea” /][/contact-form]

ڈرون سے بڑی زمینوں پر سپرے کرنا انتہاہی آسان، تیز اور موثر ہوتا ہے۔ یہ ڈرون ایک ہفتے کا کام ایک دن میں کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ ڈرون ایک دن میں 50 ایکڑ زمین کو با آسانی سپرے کر سکتا ہے۔ڈرون سے سپرے کروانے سے 90 فیصد پانی کی بچت، 30 فیصد کیمیکل کی بچت اور 20 فیصد پیداوار میں بھی اضافہ ہوگا.

موٹروے ایم 1 رشکئ تک دھند کے باعث ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند

موٹروے M1, پشاور ٹال پلازہ سے رشکئ تک دھند کے باعث ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے ۔موٹروے پولیس کا کہنا ہے کہ عوام دھند کے موسم میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

گاڑیوں میں فوگ لائٹس کا استعمال کریں اور دھند کے موسم میں گاڑیوں میں درمیانی فاصلہ عام حالات کی نسبت زیادہ رکھیں۔

سفر شروع کرنے سے پہلے موٹروے کی صورتحال اور دوران سفر مدد کی صورت میں ہیلپ لائن 130 سے مدد لی جا سکتی ہے۔

الوداع جنرل قمر جاوید باجوہ۔۔۔

الوداع جنرل قمر جاوید باجوہ…

عقیل یوسفزئی

چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب اپنی ملازمت کے 6 ہنگامہ خیز دور گزارنے کے بعد آج 29 نومبر کو ریٹائرڈ ہورہے ہیں اوران کی جگہ جنرل عاصم منیر نئے آرمی چیف کی ذمہ داری سنبھال لیں گے جن کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے. جنرل باجوہ کا دور متعدد حوالوں سے پاکستان کی عسکری اور سیاسی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا. بہت سے معاملات پر انہوں نے یوم شہدا کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے تفصیلی بات بھی کی. انہوں نے نہ صرف کھلے دل سے بعض اجتماعی غلطیوں کا اعتراف کیا بلکہ مستقبل کی سول ملٹری ورکنگ ریلیشن شپ کے بارے میں تجاویز بھی دیں جن کو جاری صورتحال میں اہم سمجھا جا سکتا ہے.
ان کو دور ملازمت میں متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا جن میں عمران خان کی حکومت کو پاکستان کے مسائل کے تناظر میں کامیاب کرانے کا عسکری تعاون سرفہرست ٹاسک تھا جو کہ بہت سی تلخ یادوں کا سبب بن گیا اور کوشش یہ عمران خان صاحب کی غیر ذمہ داری کے باعث ناکامی سے دوچار کوشش ثابت ہوئی.
تاہم فوج کو سیاسی معاملات سے بعد میں ایک فیصلہ کن مرحلے کے دوران دور رکھنے کی باجوہ صاحب کی پالیسی عمران خان اور ہم خیالوں کی تنقید کے باوجود ایک تاریخی اقدام سمجھا جاتا ہے جس کے مستقبل میں دیرپا نتائج برآمد ہوں گے.
باجوہ صاحب اور ان کی ٹیم کو اس دوران دوحہ مذاکرات کے پیچیدہ چیلنج سے بھی دوچار ہونا پڑا. یہ مشکل مرحلہ انہوں نے بڑی کامیابی سے طے کیا اور افغانستان میں بہت سی قوتوں کی کوششوں کے باوجود خونریزی اور خانہ جنگی کی نوبت نہیں آئی. دوسری طرف پاکستان کی عسکری قیادت نے کراس بارڈر ٹیررازم میں کمی لانے کے لیے سرحد کو محفوظ اور منظم بنانے پر توجہ دی جس کے باعث امریکی انخلاء کے بعد کوئی خطرناک متوقع صورتحال پیدا نہیں ہوئی.
انہوں نے قبائلی علاقوں کے خیبر پختون خوا میں شامل کرنے کی پورے پراسیس میں نہ صرف ذاتی طور پر دلچسپی لی بلکہ رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے قبائلی علاقوں کے عمائدین، منتخب نمائندوں اور مختلف لیڈروں کے ساتھ خصوصی ملاقاتیں اور نشستیں بھی کیں جبکہ امن کے قیام کا جائزہ لینے کیلئے انہوں نے ان علاقوں کے ریکارڈ دورے کیے.
انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ آپریشن ردالفساد کو کامیابی سے ہمکنار کیا اور شورش زدہ علاقوں میں انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیوں کا کامیاب تجربہ کیا جس کے نتیجے میں عام زندگی متاثر ہوئے بغیر شدت پسندوں کے ٹھکانوں کا خاتمہ ممکن کیا اور ان علاقوں میں عوامی حلقوں اور سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی. فوج کو متنازعہ بنانے کی کوششیں مسلسل جاری رہیں مگر وہ تحمل سے کام لیتے گئے جس کا عمران خان سمیت بعض دیگر نے بھی ناجائز فائدہ اٹھا یا.
فوج کو متنازعہ بنانے کی کوششیں جس طریقے سے ان کے دور میں سامنے آتی رہیں ان سے نمٹنے کا کام کافی صبر آزما تھا مگر کوشش کی گئی کہ سختی سے گریز کیا جائے اور یہ چیلنج نئی عسکری قیادت کے لیے بھی کافی عرصے تک موجود رہے گا.
عمران خان کی بار بار پیشکش کے باوجود ایکسٹنشن نہ لینے کا ان کا فیصلہ بھی ان کی عزت میں اضافے کا سبب بنا جبکہ ایک جمہوری عمل کے ذریعے اتحادی جماعتوں پر مشتمل موجودہ حکومت کے قیام میں ان کے کردار کو بھی سراہا جائے گا.
مجموعی طور پر درپیش چیلنجز کے تناظر میں ان کے دور ملازمت کو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا تاہم اس بات کا اعتراف بھی کیا جائے گا کہ انہوں نے بار بار مواقع ملنے کے باوجود جمہوری عمل کو پٹٹری سے اترنے نہیں دیا اور فوج کو مداخلت سے دور رکھا.