عشترعم

خیبرپختونخوا میں پہلے مرکز برائے انسداد متشدد انتہاپسندی کا افتتاح

پشاور: خیبرپختونخوا میں اپنی نوعیت کی پہلے مرکز برائے انسداد متشدد انتہاپسندی کا افتتاح ہوگیا

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے پشاور میں دفتر باقاعدہ کھول دیا۔

افتتاحی تقریب میں سیکرٹری اعلیٰ تعلیم داؤد خان اور چیف ایگزیکٹو مرکز برائے انسداد متشدد انتہاپسندی ایاز خان بھی شریک تھے۔

کامران بنگش کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے علاوہ کسی بھی صوبے میں مرکز برائے انسداد متشدد انتہاپسندی نہیں بنا۔ انہوں نے کہا کہ مرکز انسداد متشدد انتہاپسندی کے حوالے سے تحقیقاتی کام کرے گا۔گزشتہ چالیس سال میں خیبرپختونخوا نے ہر قسم آفات کا سامنا کیا. 

میڈیا کا کردار بھی انسداد متشدد انتہاپسندی کے حوالے سے اہم ہے۔ 25 فیصد فیلوشپ میڈیا پرسنز کے لیے مختص کر دئیے گئے ہیں.25 فیصد فیلوشپ مدارس طلبہ اور 50 فیصد فیلوشپ میرٹ پر دئیے جائیں گے۔

خواتین اور خصوصی افراد کے لیے بھی مختص فیلوشپ سیٹیں ہیں۔مرکز گھریلو تشدد سمیت تشدد کے دیگر اقسام پر بھی تحقیق کرے گا۔

Aedes_mosquito

خیبرپختونخوامیں ڈینگی وائرس سے مزید19افرادمتاثر

پشاور: خیبرپختونخوامیں ڈینگی وائرس سے مزید19افرادمتاثر

صوبے میں ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد22 ہزار896ہوگئی۔ پشاورمیں ڈینگی کے 10کیسز رپورٹ ہوئے ،مجموعی تعداد9ہزار489ہوگئی۔

بنوں میں 6،لوئردیرسے3ڈینگی کےنئے کیسزسامنے آئے ہیں جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کاکوئی مریض ہسپتال میں داخل نہیں ہوا۔مجموعی تعداد5رہ گئی ہے۔رواں سال اب تک صوبے میں18 افراد ڈٰینگی سے انتقال کر چکےہیں جبکہ اس وقت صوبے میں ڈینگی کے فعال کیسز میں کمی کے بعد تعداد 53پر آگئی ہے۔

قبائلی اضلاع کی تاریخ میں پہلی بارخواتین سائیکلنگ کیمپ منعقد

قبائلی اضلاع کی تاریخ میں پہلی بارخواتین سائیکلنگ کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔

ضلع خیبرکی تحصیل لنڈی کوتل میں قبائلی اضلاع کی تاریخ میں پہلی بارخواتین کے لیے سائیکلنگ کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔

لنڈی کوتل کے تاتارا اسپورٹس گراونڈ میں منعقد کئے گئے کیمپ کی نگرانی بین الاقوامی پاکستانی سائیکلسٹ ثمرخان نے کی۔

پہلی مرتبہ انعقاد کیے جانے والے سائیکلنگ کیمپ میں لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والی 15 خواتین نے حصہ لیا جبکہ کیمپ کا انعقاد گلوبل اسپورٹس مینٹورنگ پروگرام کے تحت کیا گیا۔

بین الاقوامی سائیکلسٹ ثمرخان کا کہنا تھا کہ قبائلی خواتین اور کلچر کے بارے میں جو سنا تھا، ان سے بالکل برعکس پایا، یہاں کی خواتین میں کافی ٹیلنٹ موجود ہے اور انہیں سہولیات دینا ایک اہم ضرورت ہے۔

ثمرخان نے کہا کہ مستقبل میں بھی خواتین کے لئے اس طرح کی صحت مندانہ سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ قبائلی خواتین کو اپنی صلاحیتیں اُجاگر کرنے کا موقع ملے۔