8c806ee4-c267-494a-b403-490c58dc0575

نیشنل سکواش ٹیم چیمپیئن شپ میں خیبرپختونخوا کی شاندار کارکردگی

پشاور: روشن خان نیشنل سکواش ٹیم چیمپیئن شپ میں خیبرپختونخوا کھلاڑیوں نے بہترین کا مظاہرہ کرتے ہوئے تیسری پوزیشن حاصل کرلی، کراچی میں پاکستان نیوی کے سکواش کمپلیکس میں پاکستان نیوی اور کمبیکس سپورٹس کے اشتراک سے منعقد ہوئے ان مقابلوں میں پاکستان آرمی، پاکستان نیوی، واپڈا، سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سمیت قومی سطح کی سرکردہ سکواش ٹیموں نے حصہ لیا.

کمبیکس روشن خان نیشنل ٹیم سکواش چیمپیئن شپ کے لئے خیبر پختونخوا کی ٹیم کے انتخاب کے لئے قیوم سٹیڈیم پشاور میں واقع قمر زمان سکواش کمپلیکس میں ٹرائلز ہوئے جن میں صوبہ بھر سے ٹاپ 20 کھلاڑیوں نے حصہ لیا، ٹرائلز میں ٹیم کے لئے چار کھلاڑیوں خوشحال ریاض خان، ناصر خان، مطہر علی شاہ اور شہزاد خان کا انتخاب ہوا، جبکہ اویس خان آفیشل کے طور پر ٹیم کے ہمراہ تھے۔ خیبرپختونخوا کی سکواش ٹیم نے کپتان خوشحال ریاض خان کی قیادت میں یکم مارچ سے کراچی میں منعقدہ ان مقابلوں میں حصہ لیا اور تیاری کے لئے پورا وقت نہ ملنے کے باوجود بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کیا اور مجموعی طور پر ٹورنامنٹ میں تیسری پوزیشن حاصل کرتے ہوئے برونز (کانسی) کا تمغہ حاصل کیا.

سابق ورلڈ چیمپیئن اور سکواش لیجنڈ جہانگیر خان چیمپیئن شپ کی اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی تھے جنہوں نے کامیاب ٹیموں کے کھلاڑیوں کو تمغوں اور انعامات سے نوازا۔ جبکہ کمبیکس سپورٹس کے چیف ایگزیکٹو عمر سعید اور ٹورنامنٹ ریفری نوید عالم بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اس موقع پر خیبرپختونخوا سکواش ٹیم کے کپتان خوشحال ریاض خان نے اس ٹورنامنٹ کے شاندار انعقاد پر ٹورنامنٹ کے آرگنائزر کمبیکس سپورٹس کو خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے خیبرپختونخوا سکواش ایسوسی ایشن اور اس کے صدر محمد داؤد خان، سیکرٹری منصور زمان اور سکواش لیجنڈ قمر زمان کا شکریہ ادا کیا جن کی کاوشوں سے خیبرپختونخوا کی سکواش ٹیم کو اس اہم سکواش ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کا موقع ملا.

انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ خیبرپختونخوا سکواش ایسوسی ایشن اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سپورٹس خیبرپختونخوا صوبے میں سکواش کے فروغ کے لئے جو اقدامات کر رہے ہیں اس کے نتیجہ میں گراس روٹ لیول پر سکواش کا ٹیلنٹ سامنے آ رہا ہے۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ پہلے سے زیادہ محنت کرکے سکواش کی دنیا میں ملک اور صوبے کا نام روشن کریں گے۔

00011111-29120439802934

ضلع خیبر : لنڈی کوتل میں لشمینیا کا پھیلاو

نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے ضلع خیبر کے علاقہ لنڈی کوتل میں لشمینیا کے پھیلاو کا نوٹس لے لیا۔

وزیر اعلیٰ کی سیکرٹری صحت کو فوری طور علاقے میں خصوصی میڈیکل ٹیمیں بھیجنے کی ہدایت۔

وزیر اعلی نے ہدایت کی کہ  متاثرہ علاقوں میں بیماری کے مزید پھیلاو کو روکنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں۔

بیماری سے متاثر ہونے والوں کو مقامی سطح پر علاج معالجے کی فراہمی کے لئے فری میڈیکل کیمپس قائم کئے جائیں اورمقامی آبادی کو لشمینیا سے بچانے کے لیے آگاہی مہم شروع کی جائے۔

متاثرہ علاقوں میں اس بیماری کی روک تھام کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔لشمینیا کے موثر تدارک کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

LG elections second phase

خیبر پختونخوا میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز…لیکن نظریں عدالت پر

وصال محمدخان
خیبر پختونخوا میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز…لیکن نظریں عدالت پر

صوبے کاموسم معتدل ہوچکاہے۔سردیاں رخصت ہورہی ہیں بہارکی آمدآمدہے جوسیاسی سرگرمیوں کیلئے آئیڈیل موسم ہے۔ مگرسیاسی میدان گرم ہونے کی بجائے پشاورہائیکورٹ سرگرمیوں کامرکزبن چکاہے جہاں آئے روزکسی نہ کسی سیاسی کیس کے سبب رونق لگی رہتی ہے۔ تحریک انصاف نے صوبائی انتخابات کی تاریخ کیلئے پشاورہائیکورٹ سے رجوع کیاہے،بلدیاتی نمائندوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اپنی معطلی کے خلاف ہائیکورٹ کے دروازے پردستک دی ہے اوراب مستعفی ایم این ایزنے استعفوں کی منظوری کوبھی عدالت میں چیلنج کر دیاہے۔ انتخابات کی تاریخ کامعاملہ توسپریم کورٹ کے فیصلے سے حل ہونے کی توقع ہے۔ سپریم کورٹ نے صوبائی اسمبلی انتخابات کی تاریخ کیلئے گورنرکی ذمہ داری پرمہرتصدیق ثبت کردی ہے۔ آئین واضح طورپرگورنرکویہ ذمہ داری دیتاہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے پروہ 90دن کے اندرانتخابات کی تاریخ کااعلان کریں گے ۔یہ بات معمولی سمجھ بوجھ رکھنے والوں کوبھی معلوم تھی اسلئے سپریم کورٹ کے ازخودنوٹس سے اسی فیصلے کی توقع کی جارہی تھی جبکہ تاریخ دینے میں تاخیرپرگورنرکوآئینی خلاف ورزی کامرتکب بھی قراردیاگیاہے جوباد ی النظرمیں درست ہے۔ گورنرواضح طورپرانتخابات کی تاریخ دینے میں ناکام رہے۔ 90دن میں انتخابات کاانعقادآئینی تقاضاہے مرکزی حکومت اوراتحادی انتخابات کا انعقاد نہیں چاہتے انکی خواہش ہے کہ اکتوبرمیں قومی اورچاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوں۔ مگرآئین کی قدغن اس خواہش کی راہ میں رکاؤٹ ہے۔ وفاق کے پاس اس کاکوئی حل یا منصوبہ موجودنہیں۔ سپریم کورٹ فیصلے پرعملدرآمدالیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ صدرکوسونپ دی گئی ہے جبکہ خیبرپختونخوامیں گورنرنے انتخابات کی تاریخ دینی ہے جس کیلئے ایک مرتبہ پھرالیکشن کمیشن اورگورنرکے درمیان خط وکتابت کاسلسلہ شروع ہوچکاہے۔ اس سلسلے کاایک بے نتیجہ راؤنڈ پہلے بھی ہوچکاہے اب ایک مرتبہ پھرالیکشن کمیشن نے گورنرکومراسلہ ارسال کیاہے۔ پنجاب میں چونکہ صدرمملکت30اپریل کی تاریخ دے چکے ہیں۔ اسلئے یہاں بھی 30اپریل یااسکے آس پاس کوئی تاریخ سامنے آنے کاامکان ہے۔انتخابات کااعلان ہوتے ہی رمضان ہویاگرمی،سیاسی سرگرمیاں نہ صرف شروع ہونگیں بلکہ وقت کم ہونے کے باعث ان میں کچھ زیادہ ہی تیزی دیکھنے کوملے گی اب سستانے کانہیں دوڑنے کاوقت ہواچاہتا ہے۔سیاسی جماعتوں کوبھی اس بات کااحساس ہے اسلئے تقریباًتمام سیاسی جماعتیں پارلیمانی بورڈزتشکیل دے چکی ہیں۔ اے این پی نے اس سلسلے میں سال بھرپہلے کا م کاآغاز کردیاتھااب ٹکٹوں کی تقسیم کا80فیصدکام مکمل کرلیاگیاہے۔اے این پی نئے عزم کیساتھ میدان میں اتررہی ہے اسے گزشتہ دوانتخابات کے مقابلے میں اچھی کارکردگی کی توقع ہے۔ جے یوآئی خودکوآئندہ حکمران جماعت سمجھ رہی ہے۔ دسمبر2021ء کے بلدیاتی انتخابات میں اچھی کارکردگی سے اس کامورال خاصا بلندہے۔ پشاور،چارسدہ،مردان،صوابی اوربنوں وغیرہ میں میدان مارنے کے بعدجے یوآئی وہی کارکردگی دہرانے کیلئے پرعزم ہے۔ تحریک انصاف پارلیمانی بورڈکی سفارشات عمران خان کوپیش کی جاچکی ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہواہے کہ پی ٹی آئی کے بعض سابق وزرابھی ٹکٹ سے محروم رہیں گے۔کچھ نئے چہرے میدان میں اتارنے کافیصلہ کیاگیاہے جبکہ کچھ سابق ایم این ایزکوبھی صوبائی اسمبلی کے ٹکٹس دئے جارہے ہیں پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان نے نوجوان اورنظریاتی کارکنوں کوترجیح دی ہے ان رنگین خیالات کااظہار توعمران خان طویل عرصے سے کرتے چلے آرہے ہیں مگرگزشتہ دوانتخابات میں ان پرعملدرآمدہواتاہوانظرنہیں آیا2013اور2018ء دونوں انتخابات میں الیکٹیبلز اورسرمایہ داروں کوترجیح د ی گئی اس مرتبہ اگراسکے برعکس فیصلے سامنے آئے توپارٹی میں پھوٹ پڑنے کے خدشات نظراندازنہیں کئے جاسکتے۔ پارلیمانی بورڈکے ایک سینئرممبر کے مطابق سکروٹنی کے بعدامیدوارشارٹ لسٹ کئے گئے ہیں کئی سابق وزرابھی ٹکٹ سے محروم ہوسکتے ہیں۔ عمران خان نے پارٹی کوجلسوں کاشیڈول تیارکرنے کی ہدایت کردی ہے۔شوکت یوسفزئی کے مطا بق عمران خان کے جلسوں کیلئے پروگرام ترتیب دیاجارہاہے ہم بھرپور انتخابی مہم چلائیں گے۔

بلدیاتی نمائندوں کوپشاورہائیکورٹ سے ریلیف ملاہے۔مئیرمردان،پشاوراورنوشہرہ سمیت دیگرنے الیکشن کمیشن کی جانب سے معطلی ہائیکورٹ میں چیلنج کی تھی ان کامؤقف تھاکہ الیکشن کمیشن نے صوبائی انتخابات کے پیش نظربلدیاتی ادارے معطل کئے جوآئین کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن کوبلدیاتی نمائندوں کی معطلی کااختیارنہیں اسلئے یہ اعلامیہ معطل کیاجائے ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن اعلامیہ معطل کرکے بلدیاتی نمائندے بحال کردئے۔جبکہ پرویزخٹک،مرادسعیداوردیگرنے استعفوں کی منظوری کوہائیکورٹ میں چیلنج کرکے ضمنی انتخابات روکنے کی استدعاکی تھی۔ سماعت کے دوران فاضل جج نے ریمارکس دئے کہ پہلے استعفوں کی منظوری کیلئے جلوس لیکرسپیکرکے پاس جاتے رہے جب استعفے منظورہوئے توہمارے پاس اسے روکنے کیلئے آگئے ہیں آپ اسے بچوں کاکھیل سمجھتے ہیں۔ ہائیکورٹ نے مزیدسماعت ملتوی کرتے ہوئے 16مارچ کو ضمنی انتخابات روک دئے ہیں البتہ ایم این ایزکو فی لحال بحال نہیں کیاگیا۔

cf78fbe6-3d1b-4e9f-9942-c68d8e9c79e8

ریڈیو پاکستان پشاور کی 88ویں سالگرہ

پشاور: ریڈیو پاکستان پشاور کی 88ویں سالگرہ کی مناسبت سے ریڈیو پاکستان پشاور میں خصوصی تقریب منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی وزیر اعلی کے مشیر برائے ریونیو جناب پیر سید ہارون شاہ تھے۔

ریڈیو پاکستان پشاور تاریخی اہمیت کا حامل ہے ۔ریڈیو پاکستان پشاور 6مارچ 1935 کو پشاور سیکرٹریٹ کے ایک کمرے میں قائم ہوا ۔ بعد ازاں 16 جولائی 1942 کو خیبر روڈ پر تعمیر کردہ اپنی پہلی پختہ عمارت میں منتقل ہوا اور قیام پاکستان کا اعلان بھی اسی براڈ کاسٹنگ ہاؤس سے ہوا۔

وزیر اعلی کے مشیر اطلاعات جناب پیر سید ہارون شاہ نے  اس موقع پر 88ویں سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ریڈیو پاکستان وطن عزیز میں اطلاعات کی فراہمی کا سب سے اہم اور عوامی زریعہ ہے ۔

دیگر مہمانوں نے بھی اپنے خطاب میں ریڈیو پاکستان پشاور کے پروگرامز اور تاریخی کردار کے حوالے سے معلوماتی گفتگو کی۔ مہمانان خاص میں سابق سٹیشن ڈائریکٹر جناب لیاقت سیماب ، سابق ڈپٹی کنٹرولر جناب مشتاق شباب ، معروف شاعر ادیب ناصر علی سید ، ڈاکٹر اباسین یوسفزئی ، ڈاکٹر عدنان۔ سرور، کنٹرولر ریٹائرڈ پی ٹی وی جناب طاہر محمود اور دیگر مہمانان شامل تھے ۔ تقریب میں ریڈیو پاکستان پشاور سے وابستہ آرٹسٹوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔