1653221894

پشاور : قومی اسمبلی کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات 30 اپریل کو ہوں گے

خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی 3 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات 30 اپریل کو ہوں گے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کے 3 حلقوں پر 30 اپریل 2023 کو ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا۔
ان حلقوں میں این اے 22 مردان ، این اے 24 چارسدہ اور این اے 31 پشاور شامل ہیں۔
شیڈول کے مطابق 11 مارچ کو ریٹرننگ افسران پبلک نوٹس جاری کریں گے۔ 12 سے 14 مارچ تک کاغذات نامزدگی جمع کرائے جاسکیں گے،
،15 مارچ کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں کی فہرست شائع اور 22 مارچ تک ان کاغذات کی جانچ پڑتال کی جائیگی۔
ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی کی منظوری یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 27 مارچ تک متعلقہ ایپلیٹ ٹرائیبونل کے پاس جمع کرائے جاسکیں گی۔ ایپلیٹ ٹرائیبونل کی جانب سے ان اپیلوں پر فیصلہ 3 اپریل تک کیا جائیگا۔
4 اپریل کو امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست جاری کی جائیگی۔ 5 اپریل تک کاغذات نامزدگی واپس لئے جاسکیں گے۔ 6 اپریل 2023 کو امیدواروں کی حتمی فہرست جاری اور انہیں انتخابی نشانات الاٹ کئے جائینگے۔ جبکہ پولنگ 30 اپریل 2023 کو ہوگی۔

wana

وانا:ایجوکیشن ماس انرولمنٹ کمپین کا آغاز

وانا: وانا ویلفیرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام لوئر وزیرستان سب ڈویژن وانا میں ماس انرولمنٹ کمپین کے حوالے سے گورنمنٹ ہائی سکول سے لیکر وانا بائی پاس تک واک کا اہتمام کیا گیا۔

واک میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان لوئر کشمیر خان ، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شبیر حسین ، وانا ویلفیرز ایسوسی ایشن کے صدر رحمت اللہ وزیر ، وانا کونسلرز اتحاد ،  مقامی رہنماؤں اور مقامی افراد نے شرکت کی۔

 شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر تعلیم کی اہمیت کے حوالے سے نعرے درج تھے۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان لوئر کشمیر خان نے کہا کہ تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کیلئے ترقی کی ضامن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری سکول کے اساتذہ کرام کو چاہئے کہ وہ اپنے ڈیوٹی کو اچھی طرح سرانجام دیں، تاکہ سرکاری سکولز دوبارہ فعال ہو جائیں۔

اس موقع پر وانا ویلفیرز ایسوسی ایشن کے صدر رحمت اللہ وزیر نے کہا کہ ہماری قوم کے پاس ان مسائل سے نکلنے کے لئے صرف ایک ہی راستہ ہے وہ اپنے علاقے میں تعلیم کو عام کرنا ہے۔

امہ چلڈرن اکیڈمی کے پرنسپل نے کہا کہ آج کے اس پر آشوب اور تیز ترین دور میں تعلیم کی ضرورت بہت اہمیت کا حامل ہے چاہے زمانہ کتنا ہی ترقی کرلے۔ تعلیم کی اولین مقصد ہمیشہ انسان کی ذہنی ،جسمانی او روحانی نشونما کرنا ہے تعلیم حصول کےلئے قابل اساتذہ بھی بے حد ضروری ہیں جو بچوں کو اعلٰی تعلیم کے حصوص میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

ملک جمیل وزیر نے کہا کہ اگر کوئی بھی قوم چاہتا ہے کہ وہ ترقی کرے تو ان کو چاہیے کہ وہ اپنی تعلیمی اداروں کو مضبوط کریں ، آج تک جن قوموں نے ترقی کی ہے وہ صرف علم کی بدولت کی ہے

اس موقع پر واوا کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری اویس خان وزیر نے کہا کہ تعلیم کی کیا اہمیت ہے اوران کا حصول کتنی ضروری ہے۔ جو لوگ معاشرے میں تعلیم حاصل کرتے ہوں وہ دینی ہو یا دنیاوی اس انسان کا معاشرہ کے اندر اور اپنے گھر کے اندر ایک الگ مقام ہوتا ہے ایک نوجوان بچے کا قدر بزرگ لوگ صرف تعلیم کی وجہ سے کرتے ہے توہمیں چاہیے کہ تعلیم حاصل کریں اور اس کا صیح استعمال کریں اور اگر ایسا ممکن ہوا تو وہ دن دور نہیں کہ ہم دنیا کے ان ملکوں میں شمار ہونا شروع ہوجائے گا جو جدید علوم سے اگاہی رکھتے ہے۔

امہ چلڈرن اکیڈمی کے ایک طلباء نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو چاہیےکہ تعلیم پر توجہ دے اور اپنے بچوں پر اعلی تعلیم حاصل کریں۔

Pakistan football team visit to Argentine

خیبرپختونخوا فٹبال ٹیم اگست میں ارجنٹائن کا دورہ کریگی، شاہد شنواری

خیبرپختونخوا فٹبال ٹیم اگست میں ارجنٹائن کا دورہ کریگی، شاہد شنواری
خیبرپختونخوا کی فٹبال ٹیم ایک ماہ کے دورے پر اگست میں ارجنٹائن جائے گی ٹیم کے ہمراہ کوچز‘ آفیشلز بھی جائیں گے چالیس رکنی دستہ اگست میں ارجنٹائن جائیگا ان خیالات کا اظہار فٹبال آرگنائزر و پروموٹر و سابق نیشنل فٹبال پلیئر شاہد خان شنواری نے گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ان کی ارجنٹائن کے سفیر لیوپولڈو ایف سیہورز سے ملاقات کی جس میں انہوں نے خیبرپختونخوا فٹبال ٹیم اور وفد کو ارجنٹائن کی دعوت دی یہ دورہ ایک ماہ پر مشتمل ہوگا جس میں کے پی کی منتخب ہونیوالی ٹیم شرکت کرے گی اور ارجنٹائن میں پہلے بیس روز تک ارجنٹائن کے معروف کوچز کے پی فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں کو تربیت فراہم کریں گے اور پھر دس روز ارجنٹائن کے کلبوں کیساتھ میچ منعقد ہوں گے جس کا مقصد فٹبال کا فروغ اور کھلاڑیوں کو انٹرنیشنل ایکسپوژر فراہم کرنا ہے انہوں نے کہا کہ وفد اگست میں ارجنٹائن جائے گا اور اس سے ایک ماہ قبل ٹیم کے انتخاب کے لئے کیمپ پشاور میں لگایا جائیگا جس میں بہترین ٹیم سلیکشن ہوگی مئی کے تیسرے ہفتے میں ارجنٹائن کی خواتین فٹبال کوچز بھی پاکستان آئیں گی جو کے پی‘ اسلام آباد اور کوئٹہ میں فٹبال کے کھلاڑیوں کو تربیت فراہم کریں گی ایک سوا ل کے جواب میں سابق نیشنل فٹبالر شاہد خان شنواری نے کہا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور پاکستان فٹبال فیڈریشن کو ساتھ لے کر چلیں گے ہماری اس دورے کے لئے مشترکہ کاوشیں ہوں گی اور امید ہے کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور پاکستان فٹبال فیڈریشن ہمارے ساتھ اس سلسلے میں بھرپور تعاون کرے گی جلد ہی اس سلسلے میں ملاقاتیں بھی کی جائیں گی۔

digital census in pakistan 2023

مردم شماری اور ملکی وسائل کی تقسیم

مردم شماری اور ملکی وسائل کی تقسیم
وصال محمدخان

وطن عزیزپاکستان دنیاکے ان چندممالک میں شامل ہے جن کی آبادی تیزی سے اوربے تحاشابڑھ رہی ہے مگرحکومتیں اس پرقابوپانے میں ناکام چلی آرہی ہیں بڑھتی ہوئی آبادی،وسائل کی کمی اورمنصوبہ بندی کے فقدان سے ملک کی درست سمت کاتعین نہیں ہوپارہاجو معاشی  بربادی اورسماجی ناہمواری کاسبب بن رہاہے دنیاکے وہ ممالک ترقی کی منازل تیزی سے طے کرتے ہیں جن کی حکومتوں کوآبادی کے درست اورقابل اعتمادمعلومات دستیاب ہوں ان معلومات کی بنیادپربجٹ بنایا جاتا ہے،ملکی ترقی کے اقدامات کئے جاتے ہیں، منصوبہ بندی کی جاتی ہے اوروسائل کی تقسیم برابری کی بنیادپرہوتی ہے۔ان بنیادی ضرورتوں کااحساس کرتے ہوئے حکومت نے ملک میں ساتویں مردم شماری کاآغازکیاہے یہ مردم اورخانہ شماری یکم مارچ سے یکم اپریل تک جاری رہے گی اس دوران عملہ گھرگھرجاکر خانہ شماری اورمردم شماری کرے گا اس مردم شماری کے اعدادوشمارجب مرتب ہونگے تواسکی بنیادپر صوبوں کے درمیان وسائل کی مساوی تقسیم ممکن ہوگی وسائل کی تقسیم اور صوبوں کو حقوق آبادی کی بنیادپرملتے ہیں،آبادی کی بنیادپروفاق سے فنڈزملتے ہیں جسے صوبائی حکومتیں آبادی ہی کی بنیادپر بلدیاتی اداروں کے ذریعے خرچ کرتی ہیں پاکستانی آئین کے مطابق ہردس سال بعدملک میں مردم شماری کروانالازم ہے گزشتہ مردم وخانہ شماری 2017ء میں ہوئی تھی جس پرکئی جانب سے اعتراضات سامنے آئے تھے کراچی میں ایک سیاسی جماعت نے اس نکتے پرپانچ سال تک سیاست کی کہ کراچی کے درست اعدادوشماراکھٹے نہیں کئے گئے اورپاکستان کے اس سب سے بڑے شہرکی آبادی خاصی کم ظاہرکی گئی۔ اس طرح خیبرپختونخواکے بعض حلقوں کاخیال ہے کہ یہاں کی آبادی بھی مردم شماری میں ظاہرکی گئی اعدادوشمارسے کافی زیادہ ہے۔ اگرخیبرپختونخواکی آبادی کم سامنے آئی ہے تواسکے کئی وجوہات ہیں خیبرپختونخواکے معاشرے میں چونکہ خواتین کے پردے کارواج ہے یہاں خواتین کانام لیناتک معیوب سمجھاجاتاہے کسی شخص سے بیوی بیٹی یاوالدہ کانام پوچھناگالی کے مترادف سمجھاجاتاہے خصوصاًسابقہ قبائلی علاقوں میں سخت پردے کارواج ہے عورت کاگھرسے نکلناتودرکنارگھرکے اندربھی خواتین کوسوپردوں میں چھپاکررکھاجاتاہے۔ مردم شماری عملے کواعدادوشمارچونکہ مردپیش کرتے ہیں جومردوں کے بارے میں تومعلومات فراہم کردیتے ہیں مگرخواتین کوجان بوجھ کرنظر اندازکیاجاتاہے گزشتہ مردم شماری پربھی قبائلی علاقوں کے حوالے سے شکوک وشبہات کااظہارکیاگیا تھا بلکہ یہ بات شک وشبہے سے بالاتر ہے کہ قبائلی علاقوں میں خواتین کے درست اعدادوشمارسامنے نہ آسکے۔خواتین کوشمارنہ کرناقبائلی اضلاع پرکیاموقوف صوبے کے دیگراضلا ع چارسدہ،مردان،نوشہرہ،بنوں،لکی مروت،کوہاٹ اورڈیرہ اسماعیل خان سمیت کئی اضلاع سے خواتین کے درست اعداوشمارمرتب نہ  ہوسکے خواتین چونکہ آبادی کانصف حصہ ہے اگرہم خواتین کوسات پردوں میں چھپاکررکھیں گے،انکی درست اعدادوشمار مردم شماری عملے کونہیں دینگے تواس علاقے کووسائل اورترقیاتی اہداف میں بھی کم حصہ ملے گا جویقیناًہمارااپناہی نقصان ہے عوام کوچاہئے کہ مردم شماری عملے کیساتھ بھرپورتعاون کریں،سابقہ قبائلی علاقوں کے شہریوں کوبھی یہ بات سمجھنے اورسمجھانے کی ضرورت ہے کہ وہ مردم شماری عملے سے اپنے خواتین کونہ چھپائیں بلکہ اپنی ماں،بہن،بیٹی اوربیوی کی درست اندراج یقینی بنائیں خواتین کے نام بتانا معیوب نہ سمجھاجائے شہری اس بات کوسمجھیں کہ دین میں خواتین کوپردے کاحکم ہے انہیں چھپانے کاحکم کہیں موجودنہیں ہمارے نبی ﷺ کی پیاری بیٹی اورجنت کے خواتین کی سردارحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ بھی پردہ فرماتی تھیں مگرجنگ کے دوران زخمی مجاہدین کوپانی بھی پلاتی رہیں اورانکی مرہم پٹی بھی کرتی رہیں اسی طرح ام المومنین حضرت عائشہ سینکڑوں احادیث مبارکہ کی راوی ہیں اورانکی بتائی گئی احادیث مستندسمجھی جاتی ہیں ان دونوں خواتین کے علاوہ بھی ہزارووں خواتین ایسی ہیں جواگراپنابہترین کردارادانہ کرتیں توممالک اورمذاہب کاناقابل تلافی نقصان ہوتاجولوگ خواتین کے درست اعدادوشمارچھپانے کی کوشش کرتے ہیں،یاانکے نام کسی کبتانے میں عار محسوس کرتے ہیں انہیں سمجھ لیناچاہئے کہ آقائے دوجہاں ﷺ کی بیٹی یاانکی محبوب بیوی سے دنیاکی کوئی خاتون افضل نہیں مگرانکے اسمائے گرامی کودنیاسے نہیں چھپایاگیا انہوں نے پردے میں رہ کردین کی ترویج وترقی کیلئے بے مثال خدمات انجام دیں اس سے پیغمبرﷺ نے دنیاکویہی پیغام دیاہے کہ خواتین کے بغیرکائنات نامکمل ہے ہم نے خواتین کے پردے کے نام پرخودساختہ روایات گھڑلی ہیں اوران پرعمل پیراہیں جس سے ہمارااپنانقصان ہورہاہے اگرہماری آبادی کے درست اعدادوشمارحکومت کودستیاب نہ ہوتویقیناًہمیں وسائل میں کم حصہ ملے گا جس سے ہماراعلاقہ ترقی کی دوڑمیں پیچھے رہ جائیگا ہمیں آبادی کے لحاظ سے اپنے حقوق نہیں ملیں گے ہمارے علاقے پسماندہ رہ جائینگے اب بھی خیبرپختونخواکے جو علاقے باقی ملک یاصوبے سے پیچھے رہ گئے ہیں ان کاجائزہ لیاجائے تویہی بات سامنے آتی ہے کہ وہاں کی آبادی کے درست اعدادشمار حکومت کے سامنے نہ آسکے ہمیں دین اورروایات کے نام پر خواتین سمیت خوداپنے ہی ہاتھوں اپنے استحصال کوروکناہوگا مردم شماری عملے کودرست اعداوشمارفراہم کرنے ہونگے ایک ایک فردکااندراج یقینی بناناہوگاتاکہ ہمیں ملکی وسائل میں اپناجائز حصہ مل سکے۔ مردم شماری عملے کوترجیحی بنیادوں پردرست معلومات فراہم کی جائیں اوراگرکوئی فردخوداپنااندراج کرواناچاہے تواس کیلئے آن لائن سسٹم بھی موجودہے جس پراپنااورخاندان کااندراج کروایاجاسکتاہے۔اس کیلئے https://self.govt.pkاپنے خاندان کااندراج کیاجاسکتاہے کوئی مشکل درپیش ہوتو080057574پررابطہ کیاجائے یاwww.pbs.govt.pkوزٹ کیاجاسکتاہے جہاں تمام ضروری معلومات دستیاب ہیں مردم شماری عملے کودرست اعدادوشمارکی فراہمی قومی فریضہ ہے ہرشہری کواس فریضے کی انجام دہی کیلئے اپنابھرپورکردار ااداکرناہوگا تاکہ آبادی کی درست اعدادوشمار مرتب ہوسکیں اورحکومت آبادی کے مطابق وسائل کابندوبست کرسکے۔

babr

پاک افغان تعلقات، چند خدشات چند امکانات

پاک افغان تعلقات، چند خدشات چند امکانات

عقیل یوسفزئی

اسلام آباد میں پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز پیپس (PIPS) کے زیرانتظام پاک افغان تعلقات، دہشت گردی کی جاری لہر اور خطے کو درپیش چیلنجز، حالات پر بحث کے لیے ایک راونڈ ٹیبل کانفرنس یا مباحثہ کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان اور افغانستان کے اہم ترین متعلقہ افراد نے شرکت کرکے جاری صورتحال پر اپنی آراء اور تجاویز پیش کیں.
جن متعلقہ صاحب الرائے افراد نے اس ایونٹ میں شرکت کی ان میں سابق سیکریٹری خارجہ ریاض احمد خان، نیشنل سیکورٹی کے سابق مشیر ناصر جنجوعہ، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز، افغانستان کے سابق سفیر اور وزیر عمر زاخیل وال، سابق افغان پارلیمینٹرین میرویس یاسینی، پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر، ممتاز قوم پرست لیڈر سینٹر افراسیاب خٹک، بلوچ قوم پرست رہنما ڈاکٹر اسحاق بلوچ، سابق پاکستانی سفیر منصور احمد خان، دفاعی تجزیہ کار انعام الحق، وحید ارشد کے علاوہ ممتاز ماہرین اور تجزیہ کاروں امتیاز گل، طاہر خان، شہزادہ ذوالفقار، حسن خان، ہارون الرشید، افتخار فردوس، سمیع یوسفزئی، رفعت اورکزئی، احسان ٹیپو اور عصمت قانع شامل تھے.
ڈائریکٹر پیپس اور ممتاز تجزیہ کار محمد عامر رانا نے تمہید باندھتے ہوئے خطے کو درپیش چیلنجز اور امکانات، خدشات پر بحث کو حالیہ واقعات کے تناظر میں لازمی قرار دیا اور کہا کہ اس صورت حال کی مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینا ضروری ہے تاکہ مستقبل کے حالات کا جائزہ لیا جاسکے.
فرحت اللہ بابر کے مطابق پاکستان کی افغان پالیسی کو دونوں ممالک کے عوام کے علاوہ ان ریاستوں کے منتخب نمائندوں اور فورمز کے ذریعے طے کرنا چاہیے تاکہ بداعتمادی کو کم کیا جائے اور ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرایا جائے. افراسیاب خٹک کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان موجود بد اعتمادی کا ایک لمبا پس منظر موجود ہے اور ہم نے افغانستان کے عوام اور منتخب اداروں کی بجائے افراد اور گروہوں پر انحصار کرکے نہ صرف عوام کو بددل کیا بلکہ خطے میں کشیدگی اور بدامنی کی بنیاد بھی رکھی. عمر زاخیل وال نے ایونٹ میں اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ 2002 کے بعد کوشش کی گئی کہ پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی کے علاوہ اکانومی اور انتظامی سطح پر بہتر تعلقات کا آغاز کیا جاسکے مگر یہ کوششیں بعض رکاوٹوں اور نان ایشوز کے باعث کامیاب نہ ہوسکیں.
ڈاکٹر قبلہ ایاز کے مطابق دونوں ممالک کے علماء نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف باجرات موقف لیکر ریاستوں کے درمیان بعض مسائل اور غلط فہمیوں کے خاتمے کیلئے اہم کردار ادا کیا اور اب اس پراسیس میں قبائلی عمائدین اور مشران کو بھی شامل کیا جارہا ہے.
ناصر جنجوعہ نے کہا کہ 20 سالہ جنگ، دہشت گردی اور عالمی طاقتوں کی ٹکراو سے جو مسائل پیدا ہوگئے ہیں ان کو مہینوں میں ختم نہیں کیا جاسکتا تاہم پالیسیوں میں ابہام نہیں ہونا چاہیے اور عوام کی آراء کو اہمیت دینی چاہیے.

ریاض احمد خان نے اس موقع پر کہا کہ خطے کو دہشت گردی سمیت مختلف دیگر چیلنجز کا سامنا ہے جس کے باعث کروڑوں عوام متاثر ہورہے ہیں اس لیے نئے لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے. میجر جنرل (ر) انعام الحق کے مطابق ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی دونوں ممالک کے درمیان مشکلات پیدا کررہی ہے پاکستان جاری دہشت گردی پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس بات کا امکان بڑھ گیا ہے کہ افغانستان کی حکومت حملہ آوروں کو لگام دینے کے لیے اقدامات کر پائے گی. منصور احمد خان کے مطابق ہماری افغان پالیسی عوام دوست ہونی چاہیے تاکہ عوام کو قریب لاکر بدامنی اور بداعتمادی کو کم کیا جاسکے اور اس مقصد کیلئے تجارت اور دیگر شعبوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے.
ڈاکٹر اسحاق بلوچ نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پاکستان بالخصوص بلوچستان کے حالات پر ہر وقت اثر انداز ہوتے رہتے ہیں اور اب کے بار بھی نہ صرف یہی کچھ ہوا بلکہ بدامنی میں اضافے کے پیچھے بھی یہی فیکٹر کارفرما ہے.سمیع یوسفزئی کے مطابق افغان طالبان کسی کی رائے، تعاون یا تحفظات کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور پاکستان نے بھی ان سے غیر ضروری توقعات وابستہ کیں. امتیاز گل نے بتایا کہ پالیسیوں میں نہ صرف تسلسل ہونا چاہیے بلکہ ان کی سمت بھی واضح ہو ورنہ نہ صرف بدامنی بلکہ بداعتمادی میں بھی اضافہ ہوگا.

شہزادہ ذوالفقار کے مطابق بلوچستان میں تحریک طالبان پاکستان اور بعض مزاحمتی بلوچ گروپوں میں مشترکات اوران کی بنیاد پر مشترکہ کارروائیوں کے شواہد ملے ہیں جو کہ پاکستان کے لیے ایک اور چیلنج بن رہا ہے. افتخار فردوس نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے علاوہ داعش اور بعض دیگر گروپ بھی پاکستان کے لیے سنگین خطرہ بنے ہوئے ہیں اور اگر جاری صورتحال کا نوٹس نہیں لیا گیا تو حالات مزید خراب ہوں گے. رفعت اورکزئی کے مطابق پاکستان بدترین حملوں کی ذد میں ہے، پختون خوا پولیس بہادری سے ڈٹی ہوئی ہے اور فورسز کی کارروائیاں بھی جاری ہیں تاہم افغانستان کی حکومت سے زیادہ توقعات وابستہ نہیں کی جانی چاہیے. طاہر خان نے ویزہ پراسیس کی سستی اور طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل وقت میں پاکستان کو دیگر اقدامات کے علاوہ ویزہ پالیسی کو بھی آسان بنانے پر توجہ دینی چاہیے. حسن خان کے مطابق موجودہ حالات دونوں ممالک کے ماضی کی غلطیوں کا نتیجہ ہے سب کو بدلتے حالات کے تناظر میں نئے امکانات پر غور کرنے کی ضرورت ہے ورنہ حالات اور بد اعتمادی میں مزید اضافہ ہوگا. لیفٹیننٹ جنرل (ر) وحید ارشد نے ماضی کے تلخ واقعات اور تجربات پر بحث کی بجائے نئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات سب کی ضرورت اور وقت کا تقاضا ہے اس لیے آگے بڑھ کر اپنی ترجیحات کا ازسرنو جائزہ لیکر اقدامات کئے جائیں تاکہ خطے کو پرامن بنانے کا راستہ ہموار ہو اور پراکسیز کا سدباب بھی ممکن ہوسکے.
تمام شرکاء نے اس ایونٹ میں دونوں ممالک کے درمیان تعمیری تعلقات کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ غیرذمہ دارانہ طرزِ عمل اور بیانات سے اجتناب کیا جائے اور عوام کے درمیان اعتماد کی بحالی پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ مشترکہ مسائل کا حل تلاش کیا جائے اور بدامنی کا راستہ روکا جاسکے.

9771133d-a12e-490e-8d7d-f4a7a611904a

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو 8 وکٹوں سے شکست دے دی

راولپنڈی: پاکستان سپر لیگ 8 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو باآسانی 8 وکٹوں سے شکست دے دی۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے لیگ کے 25 ویں میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 241 رنز کا ہدف 18.2 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر جیسن روئے کی شاندار 145 رنز ناٹ آؤٹ نے ہدف حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے جیسن روئے نے 5 چھکوں اور 20 چوکوں کی مدد سے 63 گیندوں پر طوفانی 145 رنز ناٹ آؤٹ اسکور کیے۔ محمد حفیظ بھی 2 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 18 گیندوں پر 41 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
وِل شمیڈ 26 اور مارٹن گپٹل 21 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
پشاور زلمی کی جانب سے مجیب الرحمان اور وہاب ریاض نے 1،1 وکٹ حاصل کی۔
اس سے قبل ٹٓاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پشاور زلمی نے مقررہ 20 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر 240 رنز اسکور کیے۔
پشاور زلمی کی جانب سے کپتان بابر اعظم نے پی ایس ایل کی پہلی سیچری اسکور کرتے ہوئے 115 رنز اسکور کیے۔ صائم ایوب 74 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ روومن پاول 35 اور ٹام کوہلر کیڈمور 7رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے ڈووین پریٹوریس نے ایک وکٹ حاصل کی

07d7d746-9a72-4f28-9d6b-f892271f60a4

دو طرفہ تجارت،دیگر مسائل کے حوالے سےپاک-افغان فلیگ میٹنگ کا انعقاد

پشاور: افغانستان سائیڈ طورخم گمرک میں پاکستان حکام اور افغانستان حکام کے درمیان دو طرفہ تجارت اور دیگر مسائل کے حوالے سے فلیگ میٹنگ منعقد ہوا۔
طورخم گمرک میں پاک افغان حکام کے درمیان میٹنگ دو طرفہ تجارت. گاڑیوں کی کلئیر نس تیز کرنے. دونوں اطراف سے گاڑیوں کے ساتھ کنڈیکٹر جانا اور مریضوں کو درپیش مشکلات اور دیگر مسائل کے حوالے سے بات چیت کی گئی. فلیگ میٹنگ میں دونوں ممالک کے حکام نے مزکورہ مسائل مشترکہ طور پر خوش اسلوبی سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔
افغانستان طورخم گمرک میں منعقدہ فلیگ میٹنگ میں پاکستان حکام کی طرف سے طورخم کسٹم کے ایڈیشنل کلکٹر رضوان خان اسسٹنٹ کلکٹر یاور حیات این ایل سی کے کرنل ریٹائرڈ ستار خان. طورخم بارڈر سیکورٹی فورسز حکام طورخم ٹرانسپورٹ یونین کے صدر حاجی عظیم اللہ شینواری. طورخم کسٹم کلیئرنس ایجنٹس کے صدر حاجی ریاض شینواری. طورخم کسٹم کلیئرنس کے سینئر ایجنٹ حاجی ظہیر اللہ شینواری تحصیلدار زیب اللہ آفریدی پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر کمانڈر عدنان آفریدی کے علاوہ دیگر آفیسرز بھی موجود تھے. جبکہ افغانستان حکام کی طرف سے طورخم گمرک حکام اور دیگر بارڈر سیکورٹی حکام موجود تھے۔

2f77a925-d98b-42de-a38a-c42afab4c372

پشاور:  کاروان حوا ادبی فورم کے زیراہتمام خواتین مشاعرے کا اہتمام

پشاور: خیبرپختونخواکلچراینڈٹورازم اتھارٹی اور کاروان حوا ادبی فورم کے زیراہتمام خواتین مشاعرے کا اہتمام کیا گیا۔

مشاعرے میں مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والی خواتین نے اپنی نظمیں پیش کیں۔

خواتین مشاعرے میں گیارہ کتابوں کی رونمائی اورتعریقی اسناد پیش کی گئیں۔ ڈاکٹر شاہدہ سرور کی کتاب”ستڑے ماخام”، نصرت نسیم کی ”حسیہ خیال”، بشریٰ فرخ کی ”باد جیسا بزرگ توئی” کی رونمائی۔

سیدہ ام رباب کی ”حی الفلاح”، تابندہ فرخ کی ”دمشق پشاور سے کربلا تک”اور مشرف مبشر کی ”ولایت چلتے ہیں ‘ ‘ کی رونمائی کی گئی۔

صوبائی محتسب رخشندہ ناز نے اس موقع پر کہا کہ خواتین کے کردار کا ہر پہلو خوبصورت ہوتا ہے۔

صدر کاروان حوا بشریٰ فرخ  نے کہا کہ پاکستان میں خواتین اپنے حقوق اور ان کے تحفظ سے زیادہ آگاہ ہیں۔

Digital Census Pakistan 2023

ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری اور پختون خوا کے لیے اس کی اہمیت

ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری اور پختون خوا کے لیے اس کی اہمیت
عقیل یوسفزئی
پاکستان بالخصوص خیبر پختون خوا میں ساتویں مردم شماری کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے. یہ ڈیجیٹل بنیاد پر ساوتھ ایشیا میں مردم شماری کرانے کا پہلا تجربہ ہے تاہم اس کی اہمیت دوسرے صوبوں کے بر عکس خیبر پختون خوا کے لیے اس حوالے سے بہت زیادہ ہے کہ ایک تو اس کا انعقاد کافی برسوں بعد ہورہا ہے اور دوسرا یہ کہ پچھلی مردم شماری میں بدامنی کے باعث ضم اضلاع کی بہت بڑی آبادی مردم شماری سے محروم رہ گئی تھی.
صوبائی حکومت نے نامساعد حالات کے باوجود اس پراسیس کو کامیاب بنانے کے لیے کافی موثر اقدامات کئے ہیں اور پولیس کے ہزاروں نوجوان اس عمل کو پرامن بنانے کے لیے تعینات کئے گئے ہیں.
دوسری طرف وفاقی حکومت نے 12 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے جس سے انتظامات کی مد میں بہت مدد ملے گی.
ماہرین کے مطابق گزشتہ چند سالوں کے دوران خیبر پختون خوا کی آبادی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اس تناظر میں اگر عوام نے قومی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس عمل میں حصہ لیا تو اس کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ اسمبلیوں کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ کا راستہ ہموار ہوگا بلکہ این ایف سی ایوارڈ اور دیگر متعلقہ فورمز میں صوبے کے حصے میں بھی قابل ذکر اضافہ ہوگا. کیونکہ صوبوں اور وفاق کے درمیان مردم شماری ہی کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم اور دیگر اقتصادی اور انتظامی معاملات کی تقسیم کے فارمولے طے کئے جاتے ہیں.
سب سے اہم بات قبائلی اضلاع کی درست اور موثر مردم شماری کرانے کی ضرورت کی ہے جس پر حکومت، عوام اور سیاسی قیادت کو غیر معمولی توجہ دینے کی ضرورت ہے.