جنوبی وزیرستان میں شہید ایف سی اہلکار کی تدفین کردی گئی

اورکزئی: جنوبی وزیرستان میں شہید ایف سی اہلکار کی تدفین کردی گئی

شہید نائیک فضل جنان آبائی علاقہ چھپر مشتی قبرستان میں سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد اورکزئی سکاوٹس کی جانب سے شہید کے قبر پر پھول چڑھائے گئے اور سلامی دی گئی.

شہید فضل جنان گزشتہ روز جنوبی وزیرستان میں دہشتگردوں کے حملے میں شہید ہوگئے تھے،

پشاور یونیورسٹی میں جزوی طور پر کلاسز کا اغاز

پشاور یونیورسٹی میں جزوی طور پر کلاسز کا اغاز
پشاور: احتجاج میں شرکت نہ کرنے والے اساتذہ نے کلاسز لینا شروع کردیا.

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق شعبہ ایم سائنسز اور عربی میں نصابی سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں۔ جبکہ دوسری طرف  اساتذ تنظیم کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ جھوٹ بول کر احتجاج کو ناکام بنانا چاھتی ہے اوریونیورسٹی میں کوئی کلاس نہیں لی جارہی۔

خیبرپختونخوا ہیلتھ کئیر کمیشن نے سہ ماہی کارکردگی رپورٹ جاری کردی

خیبرپختونخوا ہیلتھ کئر کمیشن نے سہ ماہی کارکردگی رپورٹ جاری کردی

پشاور : ہیلتھ کئیر کمیشن نے صوبے میں پہلی مرتبہ صحت مراکز کی جی آئی ایس میپنگ کا آغاز کردیا ہے۔ کمیشن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں صحت کارڈ پر رجسٹرڈ 37 ہسپتالوں کی جانچ پڑتال کی گئی ۔

 رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے تین ماہ میں 25 مراکز صحت کی اسسمنٹ کے بعد ان کو پروویژنل لائسنس جاری کردیے گئے ہیں۔

ہیلتھ کئیر کمیشن نے آن لائن رجسٹریشن کا آغاز کرکے 1074 مراکز صحت کی آن لائن رجسٹریشن مکمل کی ہے۔ سہ ماہی کے دوران 1799 صحت کے مراکز کی انسپکشن کی ہے جس میں 446 کو شو کاز نوٹس جبکہ مختلف وائلیشن پر 208 کو سیل کردیا گیا ۔

268 بیٹوٹی سیلونز اور ایستھیٹک کلینکس کی انسپکشن کے دوران 10 کو سیل جبکہ 22 کو شوکاز نوٹسز جاری کئے گئے جبکہ پشاور : پچھلے تین ماہ میں 272 شکایات موصول ہونے پر 215 شکایات پر ایکشن لیا گیا ۔

ہسپتالوں کی جانچ پڑتال سے متعلق رپورٹ محکمہ صحت کو ارسال کردی گئی ہے ۔صحت کارڈ اور سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کیساتھ مفاہمتی یادداشت کے تحت ہیلتھ کئیر کمیشن سیکنڈری اور ٹرشئیری کئیر ہسپتالوں کے ایمپینلمنٹ کیلئے کرائٹیریا بھی وضع کریگا۔

NSA

قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس اور مذاکراتی عمل

قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس اور مذاکراتی عمل

عقیل یوسفزئی

جمعہ کے روز اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں متعلقہ وزراء، وزرائے اعلیٰ اور حساس اداروں کے سربراہان کے علاوہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے بھی شرکت کی.
جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اس اہم اجلاس میں ملک کو سیکیورٹی اور کشیدگی کے درپیش مسائل اور چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹاولرنس پر مبنی پالیسی اختیار کی جائے گی. یہ بھی فیصلہ ہوا کہ کسی کو بھی
ملکی سلامتی، ساکھ اور اجتماعی مفاد کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اداروں کی ساکھ کو مشکوک اور متنازعہ بنانے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی.
اجلاس میں عمران خان حکومت کے دوران تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ کئے گئے مذاکرات کے عمل اور اس کے نتیجے میں بعض رعایتوں کو انتہائی نقصان دہ قرار دیا گیا اور موقف اختیار کیا گیا کہ جاری بدامنی اس مذاکراتی عمل کا نتیجہ ہے. یہ بھی کہا گیا کہ سیاسی کشیدگی کی آڑ میں ریاستی اداروں اور ملکی مفاد کے خلاف پروپیگنڈہ کی کوششوں کی اجازت نہیں دی جائے گی.
اس اعلامیہ کے بعد سیاسی اور صحافتی حلقوں میں یہ بحث پھر سے چل نکلی ہے کہ کہیں خیبر پختون خوا کے شورش زدہ علاقوں میں کوئی فوجی آپریشن تو نہیں کیا جارہا؟
یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ افغانستان کی حکومت نے ٹی ٹی پی کو “رام” کرنے کی جو یقین دہانی کرائی تھی کیا وہ پراسیس ختم ہوگیا ہے؟
ریاست اس ضمن میں کیا پلاننگ اپناتی ہے اس کے خدوخال چند دنوں میں واضح ہو جائیں گے تاہم اس تلخ حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان کو واقعی شدید نوعیت کی سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے اور اس صورتحال سے ریاستی ادارے لاتعلق نہیں رہ سکتے. طریقہ کار اور نتائج جو بھی ہو اس صورتحال سے نکلنے کے لیے بعض سخت قسم کے اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں اور اس ضمن میں سب کو بیک آواز ہو کر آگے بڑھنا ہوگا.
اس تمام تر بدامنی کے دوران پختون خوا سب سے زیادہ متاثر ہوتا آرہا ہے. 90 فی صد حملوں کا نشانہ پختون خوا ہی رہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اب بھی حملے جاری ہیں. فورسز کی کارروائیاں بھی بڑھ گئی ہیں اور اگر سیاسی کشیدگی کی آڑ میں مزید مصلحت اور نرمی کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو اس کا تمام تر فائدہ حملہ آور قوتوں کو پہنچے گا. ایک مخصوص لیڈر اور اس کی پارٹی نے نہ صرف اس تمام تر صورتحال کا راستہ ہموار کیا بلکہ اب یہ پارٹی پاکستان کے ریاستی اداروں کے خلاف ایک خطرناک پروپیگنڈا مہم کا بھی سرخیل ہے.
ایسے میں مذید رعایت اور خاموشی کا مطلب اس سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوگا کہ ہم ملکی سلامتی اور استحکام کو داو پر لگارہے ہیں. پاکستان کو متعدد مشکلات اور مسائل کا سامنا ہے اس صورت حال سے نکلنے کے لیے غیر معمولی اور شاید غیر مقبول فیصلے اور اقدامات کا وقت آپہنچا ہے اس لیے لازمی ہے کہ مذید دیر نہ کی جائے اور قوم کو اعتماد میں لے کر شدت پسندی اور شرپسندی دونوں سے چھٹکارا دلایا جائے۔