آؤ

خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع میں سیاحت کے فروغ کیلئے اہم اقدامات

پشاور: محکمہ سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ وعجائب گھر خیبرپختونخوا نے صوبے کے ضم اضلاع میں سیاحت کے لیئے اہم اقدامات کا اعلان کردیا۔

ضلع اورکزئی کو سیاحت کے نئے سپاٹ کے طور پر متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 
مئی کے پہلے ہفتے میں جشن بہاراں فیسٹول منعقد ہوگا۔

ترجمان ٹورازم اتھارٹی محمد سعد کے مطابق ضلع اورکزئی میں کئی خوبصورت اور سیاحتی مقامات موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کلایہ، سمانہ، گلستان قلعہ، فیروز خیل،زیڑہ اور لنڈوک سیاحوں کو دکھائیں گے۔
اس کے علاوہ نناوڑ غار،خلاوت،توئی خلہ آبشاراور سپینکئی سیاحتی مقامات شامل ہیں۔
جون 2023 تک سمانہ اورکزئی میں سیاحو ں کیلئے کیمپنگ پاڈزنصب کیئے جائیں گے۔
پاک فوج اور محکمہ جنگلات کے ساتھ شجرکاری مہم شروع کی جائے گی اورمختلف ٹوورآپریٹرز اور ٹریول ایجنٹ کو اورکزئی کا دورہ، مقامی نوجوانوں کیلئے ٹورگائیڈ کی تربیتی ورکشاپ بھی منعقد ہوگی۔
اورکزئی کے سیاحتی مقامات سے متعلق گائیڈ نقشہ بھی تیارکرلیا گیا اورسیاحوں کیلئے مختلف سیاحتی سائن بورڈز بھی آویزاں کردیئے گئے ہیں۔
اورکزئی میں سیاحوں کیلئے معلوماتی ڈیسک بھی نصب کردیا گیا۔

DI K

ڈیرہ اسماعیل خان: سی ٹی ڈی کی کارروائی، 4 انتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

 محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) ڈیر اسماعیل خان ریجن نے ایک کاروائی میں کالعدم تنظٰم کے 4 انتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار کرلیے۔

ترجمان کے مطابق محکمہ انسداد دہشتگردی ڈیرہ اسماعیل خان ریجن نے تھانہ ڈیرہ ٹاؤن میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سرچ آپریشن کیا۔ دوران آپریشن سی ٹی ڈی نے تحریک طالبان پاکستان کے 4 انتہائی اہم دہشت گرد گرفتار کرلئے۔

گرفتار دہشت گردوں میں عبدالمنان، عبدالرحمن ولد عظیم خان، قسمت اللہ اور امیر محمد ولد شامل ہیں۔ چاروں گرفتار دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان مفتی نور ولی محسود گروپ سے بتایا جاتا ہے۔

گرفتار دہشتگردوں کے قبضے سے بارود 4040 گرام ،03عدد پسٹل 9mm ، 06عدد میگزین ، 25عددکارتوس 9mm، 21فٹ سیفٹی فیوز ، 06عدد نان الیکٹر ک ڈیٹونیٹر ،34فٹ پرائما کارڈ وائر اور 01عدد گرنیڈ برآمد۔

پختون خوا کابینہ کا اجلاس اور انتخابات کا شور

پختون خوا کابینہ کا اجلاس اور انتخابات کا شور

عقیل یوسفزئی

گزشتہ روز خیبر پختون خوا کابینہ کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات پورے ملک میں ہونے والے الیکشن پراسیس کے دوران منعقد کئے جائیں. اس مطالبے یا تجویز پر پی ٹی آئی سمیت بعض دیگر حلقوں نے اعتراضات کئے اور موقف اپنایا کہ پختون خوا کابینہ نے کس مینڈیٹ کے تحت یہ موقف پیش کرنا لازمی سمجھا؟
اس مطالبے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پنجاب اور خیبر پختون خوا کو عمران خان کی جانب سے اسمبلیاں اور حکومتیں توڑنے کے باعث ایک جیسی صورتحال اور مسائل کا سامنا ہے. حیرت کی بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے ایک متنازعہ فیصلہ کے مطابق پنجاب میں الیکشن کرانے کے احکامات تو جاری کئے مگر پختون خوا کو نظر انداز کیا. اب تحریک انصاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے لگی ہے.
کوئی بھی یہ سیاسی نکتہ نہیں اٹھا رہا کہ اگر وقت سے پہلے پھر سے الیکشن کرانے تھے تو اسمبلیوں کو توڑا کیوں؟ یہ قانونی ایشو سے زیادہ سیاسی اور اخلاقی مسئلہ ہے کہ عمران خان نے محض پریشر ڈالنے اور بحران پیدا کرنے کے لیے یہ اقدام اٹھایا تھا. پریشر عدلیہ کی حد تک تو بنتا دکھائی دیا اور بحران بھی پیدا ہوا تاہم الیکشن کرانے کی تمام کوششیں بوجوہ ناکام رہی ہیں.
اب یہ بات بہت وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ الیکشن کم از کم نومبر سے قبل تو نہیں ہونے والے.
کابینہ کے اجلاس میں پختون خوا میں سیکیورٹی کی صورتحال پر اظہارِ رائے کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ یہاں کے حالات تو الیکشن کے لئے فی الحال بلکل سازگار نہیں ہیں.
بعض حلقے یہ دلیل دیتے ہیں کہ اگر 2008.اور 2013 میں الیکشن ہوسکتے تھے تو اب کیوں نہیں. اس ضمن میں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے کہ اس وقت ملک بالخصوص پختون خوا کو صرف سیکیورٹی کا مسئلہ درپیش تھا اور الیکشن پر تمام سیاسی جماعتیں اور اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر تھیں. اب نہ صرف یہ کہ سیکیورٹی فورسز کو بدترین حملوں کا سامنا ہے بلکہ سیاسی جماعتوں کی اکثریت بھی بوجوہ الیکشن کے حق میں نہیں ہیں. دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ملک کو اقتصادی اور انتظامی مشکلات بھی درپیش ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس بات کی ضمانت کون دے سکتا ہے کہ اگر الیکشن ہوں گے تو اس کے نتائج سے کوئی نیا بحران جنم نہیں لے گا اور سیاسی قیادت خصوصاً عمران خان صاحب یہ نتائج تسلیم کریں گے؟
اس صورتحال میں بہتر راستہ یہ ہے کہ سیاسی اور ادارہ جاتی کشیدگی کو کم کرنے پر توجہ دیکر اکتوبر نومبر کا انتظار کیا جائے اور تمام اسمبلیوں کے انتخابات حسب سابق ایک ہی وقت میں کرانے پر اتفاق رائے کی راہ ہموار کی جائے۔