244f7bbd-5018-4030-a802-6482f170a666

پشاور:ملک بھر کی طرح اقلیتی برادری نے بھی قوم کے شہداء کو خراج تحسین پش کیا

پشاور:ملک بھر کی طرح پاکستان کی اقلیتی برادری بھی قوم کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیئے یوم تکریم شہداء پاکستان میں بھرپورحصہ لیا۔

ہارون سرب دیال چئیرمین ال پاکستان ہندووں رائٹس مومنٹ نے اس موقع پر کہا کہ یوم تکریم شہداء پاکستان میں ھم افواج پاکستان کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔
 انہوں نے کہا کہ قیام امن کے لئے افواج پاکستان نے قربانیاں دی ہیں جس کی قدر کرنی چاہیئے اور اقلیتی برادری شہداء کے بچوں اور لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی تنصیبات کو 9 مئی پر نشانہ بنانے پر پرزور مذمت کرتے ہیں۔ 9 مئی دوستوں نے جو کیا دشمن بھی ایسا نہیں کرتے اور باقی ہموطنوں کی طرح اقلیتی برادری بھی ان پرتشدد واقعات اور تنصیبات پر حملوں پر رنجیدہ ہے۔

PTI MNAs leaving party due to 9 may vandalism and Imran khan decisions

زبان سے لگائے گئے زخم

زبان سے لگائے گئے زخم
پاکستان کی تایخ گواہ ہے کہ اس مملکت خدادادکوجس کاجتنابس چلااس نے اتناہی لوٹا کھسوٹا اوراپناالوسیدھاکرکے چلتابناحالیہ عرصے میں عمران خان ایک ایسالیڈرملاجس نے قوم کوایک نیاولولہ اورجوش دیااوراسکی باتوں سے متاثرہوکرلوگ جوق درجوق اسکے ساتھ شامل ہوگئے مگررواں مہینے وقوع پذیرہونے والے واقعات نے ثابت کردیاکہ وہ ایک مصنوعی لیڈرتھے، بصیرت سے محرومی کیساتھ ساتھ بصارت سے محروم تھے، حکمت، تدبراوردانشمندی چھوکربھی نہیں گزری مگرخود کو سب سے بڑا دانا سمجھ رہے تھے، وہ نہ صرف کوتاہ فہم تھے بلکہ اب بھی ہیں مگرتھے کا صیغہ اس لئے استعمال کرناپڑاکہ شائداب وہ پاکستانی سیاست کاقصہء پارینہ بن چکے ہیں انکی طرزِسیاست نے انہیں اس مقام تک پہنچادیاہے کہ اب”ساراپِنڈ بھی مرجائے میراثی کے بچے نے نمبردارنہیں بننا“۔ عمران خان جوکچھ ہی عرصہ قبل پاکستان کے مقبول لیڈرمانے جاتے تھے کئی سروے انکے حق میں آئے لیک آڈیوزکے مطابق مبینہ طورپرلوگ صرف ان سے ملنے کیلئے ایک کروڑروپے دھان کردیتے تھے،انکی پارٹی ٹکٹس میں خریدوفروخت کے ذریعے اربوں روپے کاروبارہوا،مگرخداکاغضب متوجہ ہوتو”چیونٹی کے پرنکل آتے ہیں یاگیدڑکی موت آتی ہے تووہ شہرکارخ کرلیتاہے“اسی طرح عمران خان نے مقبولیت کے زعم میں جلدبازی کے تحت ایسے اقدامات لئے جس سے آج وہ نشانِ عبرت بنے ہوئے ہیں کچھ ہی عرصہ قبل”چوروں سے مذاکرات نہیں کرو ں گا“کی گردان کرنے والے آج”کوئی مذاکرات پر تیارنہیں تومیں کیاکروں“ تک آپہنچے ہیں تواس میں قصورکسی اور کانہیں ان کااپناہے۔انکے سیاسی مخالفین نے توانہیں اقتدارسے ہٹاکرزیادہ طاقتوربنادیاوہ توانکے ٹکرکے رہے نہیں مگرخان صاحب نے انہیں دوبارہ اٹھنے اورخودکومنظرسے ہٹوانے میں بھرپورتعاون کیا۔ اقتدارسے محرومی کے بعداگروہ صرف اپنی زبان کولگام دیتے توبہت سی مصیبتوں سے محفوظ رہ سکتے تھے مگروہ سمجھتے تھے کہ جیسے زبان کے استعمال سے فوج کوخاموش کرایا،سیاسی مخالفین کوزیرکیا،زیروسے ہیروتک کاسفرکیااسی طرح زبان کے زیادہ استعمال سے الیکشن کروادینگے، اوران میں دوتہائی اکثریت حاصل کرکے اقتدارکی سنگھاسن پربراجمان ہوجائینگے،اسکے بعدپارلیمنٹ کوربڑسٹیمپ بناکرطاقتوراداروں سے پنجہ آزمائی کرینگے،اپنے ہردشمن کوچن چن کرماریں گے اورنیروبن کرچین کی بانسری بجائیں گے۔ مگرجیسے جیسے وقت گزرتارہاانکی فرسٹریشن میں اضافہ ہوتاچلاگیاانہوں نے زبان کابے دریغ استعمال جاری رکھابلکہ اس میں دن بدن شدت پیداکرتے رہے جس کاشدیدنقصان یہ ہواکہ انکے فالوورزمرنے مارنے پرتل گئے۔انہوں نے وزیرآبادواقعے کوکچھ ایسارنگ دیاجیسے انہیں حکومت اورفوج نے مروانے کی کوشش کی ہوحالانکہ اس واقعے کے شواہداسکے برعکس تھے۔لاہوراوراسلام آبادکی عدالتوں میں پیشی کے دورا ن ہنگامہ آرائی اورانہیں ملنے والی ضمانتوں اورخصوصی رعایتوں نے ان کادماغ ساتویں آسمان پرپہنچادیاانہوں نے اپنے کارکنوں کے ذہن میں بٹھادیاکہ انہیں جب بھی گرفتارکیاجائے گااس گرفتاری میں فوج کاہاتھ ہوگا۔ اب توخیرواقعات وشواہداس بات کی نشاندہی کررہے ہیں کہ توڑپھوڑ اورتخریب کاری منصوبہ بندی کے تحت کی گئی ہے لیکن اگراسکی منصوبہ بندی نہ بھی کی گئی ہوتی توعمران خان کے نفرت انگیز خطابات ان ہنگاموں کیلئے کافی تھے۔ان کاخیال یہ رہاہوگاکہ فوجی تنصیبات اورنجی وقومی املاک پرحملوں سے فوج ڈر جائیگی اوروہ حکومت پردباؤڈالے گی کہ جلدازجلدانتخابات کروائے جائیں تاکہ عمران خان کوحکومت سونپی جاسکے۔ مگریہاں انہوں نے فاش غلطی یہ کی کہ پاکستان کوشام،اعراق اورلیبیاسمجھ لیا۔ یاشائدوہ طیب اردگان طرزپرفوج کے خلاف بغاوت برپاکرنے کے خواہشمند تھے تاکہ وہ طیب اردگان بن کرتاحیات حکومت کرسکیں۔ مگراے بساآرزوکہ خاک شد۔ پاکستانی فوج جوکہ دنیاکی چوتھی بڑی فوج ہے اورجس سے اٹھائیس لاکھ فوج کاحامل ہمسایہ ملک بچ کے رہتاہے وہ دوچارہزارشرپسندوں سے کیونکرمرعوب ہوسکتی ہے؟ جب ریاست حرکت میں آئی اور9مئی کے شرپسندوں کوسزادینے کافیصلہ ہواتوانکے کارکن جوشدت پسندی میں اپناثانی نہیں رکھتے ہلکاسادباؤبھی برداشت نہ کرسکے اورانکی پارٹی تنکوں کی طرح بکھرناشروع ہوگئی۔ عمران خان اگرسیاستدان ہوتے تویوں اپنی بنی بنائی پارٹی کوریاست سے ٹکرانے کی راہ پرنہ ڈالتے چونکہ وہ شروع سے سیاست اورحکومت دونوں کوکرکٹ میچ سمجھتے ہیں اس لئے بولڈفیصلے لیتے ہیں انہیں اتنانہیں معلوم کہ کرکٹ میں بولڈ فیصلہ لیکرآپ زیادہ سے زیادہ ایک کرکٹ میچ ہارجاتے ہیں مگرسیاست اورحکومت میں بولڈ فیصلہ لیکرآپ اپنی پارٹی کوٹائی ٹینک بناکرڈبودیتے ہیں وہ اب اپناٹائی ٹینک خودڈبوچکے ہیں انکے گن گانے والے ترجمان علیحدگی اختیارکررہے ہیں وہ زمان پارک میں بیٹھ کراپنے آشیانے کے تنکے بکھرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں اورانکے پاس کڑھنے سڑنے کے سواکوئی چارہ نہیں اسے مکافات عمل بھی کہاجاسکتاہے اوراپنے ہاتھوں سے خودکوبربادکرنابھی کہہ سکتے ہیں۔خان صاحب گرفتارہوتے توکونسی قیامت آنی تھی ہفتے عشرے میں انہیں ضمانت مل جاتی اوربقول انکے لاکھوں لوگ ان کااستقبال کرتے۔ مگرانہوں نے گرفتاری کواپنی توہین سمجھااورریاست سے ٹکرانے کاغلط فیصلہ کیاجوانکے گلے کاطوق بن چکاہے جس تیزی سے انکی پارٹی ٹوٹ اوربکھر رہی ہے اس سے تویہی لگ رہاہے کہ آئندہ انتخابات میں انہیں امیدوارملنا مشکل ہوجائیگایعنی اب وہ واپس فروری مارچ 2022ء میں پہنچ چکے ہیں دسمبر2021ء خیبرپختونخوامیں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کیلئے بلے کے نشان پرکوئی امیدواربننے کوتیارنہیں تھایہی وجہ تھی کہ باقی تمام جماعتوں نے ویلیج اورنیبرہوڈکونسلزکیلئے پارٹی ٹکٹس جاری کئے مگرتحریک انصاف کے عہدیداروں تک نے آزادحیثیت سے حصہ لیا۔ تحریک انصاف اورعمران کے عروج وزوال کی داستان پاکستا نی تاریخ کی انوکھی داستان نہ سہی مگرعبرت ناک ضرورہے اوریہ سب زبان کے دریغ استعمال کانتیجہ ہے انہوں نے اپنی زبان سے لوگوں کے دلوں پر جوزخم لگائے ہیں ان کامندمل ہوناممکن نہیں۔اسی لئے توکہتے ہیں تلوارکے زخم بھرجاتے ہیں مگرزبان سے لگائے گئے زخم کبھی نہیں بھرتے۔

bb8d4edb-89ff-4cf2-b96a-b41d5ac2f94f

Yaum-e-Takreem-e-Shuhada-e-Pakistan held at GHQ, Nation pays tribute to martyrs

 

Rawalpindi: On the eve of Yaum-e-Takreem-e-Shuhada-e-Pakistan, CJCSC, Services Chiefs , retired services’ officers and representatives of civil society pay rich tributes to shuhada of Pakistan who rendered ultimate sacrifice in the line of duty for ensuring integrity, sovereignty and honour of the nation and motherland. The sacrifices of Shuhada are eternal, will continue to inspire future generations of countrymen and will never be forgotten, irrespective of vicious propaganda by the enemies of Pakistan. Today is a day for the entire nation to commemorate and honour each and every Shaheed of the Armed Forces, Law Enforcement Agencies and the Civil Society who laid their lives for upholding the very purpose and ideals Pakistan stands for.
“Shuhada e Pakistan are our heroes and a great asset, whose ultimate sacrifices can never be allowed to be demeaned or undermined by anyone. Pakistani nation takes pride and solemnly pledges to remain deeply indebted to them and their proud families. Shuhada were, are and will continue to be our pride, come what may.

a901f9be-9055-4053-b068-4e8c58a4858a

جنوبی وزیرستان: وانا میں یوم تکریم شہدائے پاکستان منایا گیا

وانا: جنوبی وزیرستان میں یوم تکریم شہدائے پاکستان منایا گیا۔
یوم تکریم میں قبائلی عمائدین اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر شرکاء کا کہنا تھا کہ  ہم پاک فوج اور دوسرے شہدائے پر فخر کرتے ہیں۔

قبائلی عمائدین نے کہا کہ قبائل ہر مشکل گھڑی میں پاک فوج کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔وطن کی دفاع کےلئے پاک فوج سمیت قبائل نے بھی بڑی قربانیاں دی ہیں۔ 
 شرکاء نے مطالبہ کیا کہ 9 اور 10 مئی کے شرپسندوں کو سخت سزا دی جائے۔ قبائلی عمائدین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ شہدائے پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنھوں نے ملک کے دفاع کے لئے جانیں قربان کردی ہیں۔

Fwu-8OGakAAEK-F

یوم تکریم شہداء پاکستان

یوم تکریم شہداء پاکستان
عقیل یوسفزئی

پاکستان نے گزشتہ 20 برسوں کے دوران ایک ریاست کے طور پر بہت سے چیلنجز کا سامنا کیا. ان چیلنجز میں سیکیورٹی ایشوز، سیاسی بحران اور اقتصادی مسائل سرفہرست رہے ہیں تاہم پاکستانی ریاست،سنجیدہ سیاسی جماعتوں، اس کی فورسز اور عوام نے ان نامساعد حالات کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور اسی کا نتیجہ ہے کہ ایک لمبے سیاسی بحران کے بعد نہ صرف پاکستان تیزی کے ساتھ سیاسی، معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہوگیا ہے بلکہ سیکورٹی فورسز کی مسلسل قربانیوں اور موثر اقدامات کے باعث قومی سلامتی اور سیکیورٹی کو درپیش چیلنجز بھی کم ہوتے جارہے ہیں.
اس میں کوئی شک نہیں کہ ناین الیون کے بعد پاکستان عالمی پراکسیز اور دہشت گردی کے باعث شدید مشکلات سے دوچار رہا اور اس جنگ میں جہاں عوام نے بہت قربانیاں دیں وہاں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے مسلسل 20 برسوں تک حالات اور عالمی، علاقائی پراکسیز کا فرنٹ لائن پر لڑ کر بے مثال قربانیوں کا ریکارڈ قائم کیا اور یہ جنگ آج بھی ملک کے مختلف علاقوں میں جاری ہے.
ایک اندازے کے مطابق ان 20 برسوں میں پاک فوج، پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کے تقریباً 20 ہزار نوجوانوں اور افسران نے جانوں کی قربانیاں دیں اور ہزاروں دیگر یا تو شدید زخمی ہو گئے یا معذور بن گئے. تاہم فورسز لڑتی رہی ہیں اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان کی فوج نے افغانستان میں برسر پیکار تقریباً 40 ممالک کی جدید افواج اور ہتھیاروں کے مقابلے میں یہاں نہ صرف بہترین کارکردگی دکھائی. اس وقت پاکستانی ریاست کی رٹ ماضی کے مقابلے میں بہت زیادہ بہتر ہے اور رواں سال فورسز نے ہزاروں ٹارگٹڈ آپریشن کرکے جہاں سینکڑوں حملوں کو ناکام بنایا وہاں قربانیاں دینے کا ریکارڈ بھی قائم کیا.
یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ بعض مخصوص پارٹیوں اور لیڈروں نے سیاسی مقاصد کے لیے نہ صرف ملک کو سیاسی بحرانوں اور اقتصادی مسائل سے دوچار کرنے کی روش اختیار کی بلکہ انہوں نے پاکستان کی فورسز اور ان کی اعلیٰ قیادت کو بھی انتہائی نامناسب طریقے سے ہدف تنقید بنایا.
کوشش کی گئی کہ فوج کی قومی ادارے کو متنازعہ اور مشکوک بنایا جائے اور عوام کے ذہنوں میں اس اہم ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جائے.
اس مہم بلکہ سازش ہی کا ایک نتیجہ پوری قوم نے 9 اور 10 مئ 2023 کو ان حملوں کی شکل میں نکلتے دیکھا جس کے دوران ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت پورے ملک میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا. قومی ہیروز کے مجسموں اور ان کی یادگاروں کو توڑا گیا اور فوجی قیادت کو بدترین قسم کی پروپیگنڈا مہم کا نشانہ بنایا گیا. اس طرزِ عمل نے ریاست کو سخت اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا اور عوام ان اقدامات کی حمایت میں کھڑے ہوگئے.
اسی پس منظر میں آج یعنی 25 مئی کو ملک بھر میں یوم تکریم شہداء پاکستان منانے کا اعلان اور اہتمام کیا گیا تاکہ ان شہداء کو قومی سطح پر خراج تحسین اور خراج عقیدت پیش کی جاسکے جنہوں نے ملکی سلامتی اور عوام کو تحفظ دینے کے لیے جانوں کی قربانیاں دی ہیں. یہ ان حلقوں کے لیے واضح پیغام ہے جو کہ پاکستان اور اس کے ایسے اداروں کو مذاق سمجھ کر سازشیں کرتے آرہے ہیں اور اپنی ناکام کوششوں کے ذریعے انہوں نے عوام میں اپنی حیثیت اور اہمیت بھی کھو ڈالی ہے.