shutterstock_1010700514-1300x731-1

Political Activism Vs Propaganda

Political Activism Vs Propaganda

By Shahnila Anwar

Political activists spread a set of information that could be right or wrong whereas a propagandist manipulates information according to what they desires, people to perceive. Our political ground is thriving with propaganda and political activists and It is where both intermingle. Political Activism is a thriving movement that directs toward various political, economic and social issues

Political Activism can be used pragmatically for reforming & bringing an overall positive change in the society including engaging communities for fight for the democracy and peace besides self-improvement.

Unfortunately in Pakistan the essence of democracy and political activism is not in place because of negative agendas, leg pulling, political parties opposing even the development projects just for own political interests.

There are plenty of examples to quote here that political parties in their political dissension leave countries, welfare far behind. Here political activism and propaganda somehow intermingle. Claiming themselves political activists but in due course doing propaganda.

Recently when Foreign Minister Bilawal Bhutto visited India to attend SCO, there was a need to put all political differences behind and unite for national cause but PTI was found siding more with the enemy country by spreading negativity about the visit and national policy.

Pakistan has been through eras of propaganda due to which real issues could not get the desired attention. Manipulation of information to fake social media campaigns have swept too much that it made it way challenging to filter factual or shady news. Since Pervez Musharaf Regime to Imran Khan’s era the dominance of protest movements, strikes, street politics, protests and campaigns have witnessed rise.

Propaganda vary from time to time, from damaging economy to social reforms, cultural values. Islamophobia, reinforcing LGBTQ , portraying Muslims as terrorists malicious campaigns against forces are major products of propaganda.

The rise of social media has escalated propaganda to another extent as the medium enables one to engage public effectively than any-other medium.

Social media helps in getting feedback and insinuates public through evoking policy debates, street protests vigorous election. T

his flares up the public, sometimes help the propagandist to diverge public sentiments from real issues, targeting cultural values shaking roots, mangling social and economic system, and most commonly for political affairs.

Twitter Facebook and above all YouTube is the most amateur platforms to mobilize audience for various causes and carrying out protests with trending hashtags and pinning other parties to wall.

The platform needs to be change for good, for strengthening Pakistan, raising voice and awareness, highlighting loopholes in governance system.

The positive use of media can bring joy, so how eloquent it will be to use youth as volunteers to help the state in positive and constructive, unbiased way for the development.

The youth needs just a positive push !

Gul Pari KPK star

کھیلوں کے میدان میں 20گولڈ میڈل جیتنے والی گل پری

مردان کی گل پری
پاکستان کا سرمایہ افتخار
تحریر : ایم بشیرعادل

گل پری سپورٹس کی دنیا کی سٹار ہیں وہ کرکٹ، ہاکی، بیس بال، والی بال، جوڈو اور دیگر آرٹس گیمز کی پری ہیں۔ گذشتہ دنوں ہانگ کانگ میں بیس بال کے مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے سری لنکا، ہانگ Gul Pari kpk starکانگ اور انڈونیشیا کی ٹیموں کو مات دے کراپنے ملک وقوم کا نام روشن کیا۔ اچھی اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی گل پری ان مقابلوں کے بعد اب انٹرنیشنل بیس بال ٹیم کا حصہ بن گئی ہیں۔ گل پری کا تعلق مردان کے علاقہ سنٹر کورونہ بغدادہ سے ہیں وہ ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں ان کے والد کریم باز عرف فوجی پاک آرمی سے ریٹائرڈ ہیں وہ تین بھائی اور چار بہنوں ہیں تو میں سب سے چھوٹی لیکن کام ان کے بڑے ہیں۔ وہ سپورٹس کے جس بھی میدان میں بھی اتری ہیں اسی میدان کی فاتح قرار پائی ہیں۔ گل پری سال 2012 سے کھیلوں کی دنیا کی شہسوار ہیں اپنی بہترین کارکردگی پر انہیں مختلف گیمز میں اب تک 20 گولڈ میڈلز سے نوازا جاچکا ہے۔ گل پری کو اپنے والد کے بعد سب سے زیادہ سپورٹ ان کے بھائی ڈاکٹر مرادخان نے کیا ہے۔ بھائی ویسے بھی بہنوں کا حوصلہ ہوتے ہیں لیکن ڈاکٹر مراد خان گل پری کے لئے باپ اور بھائی دونوں کی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں۔ وہ گل پری کی تعلیم و تربیت سے لے کر بطور کھلاڑی ان کے راستے میں آنے والے مسائل اورمشکلات کے کانٹے چننے اورسہولتوں کی چادر بچھانے والے ہیں۔ 20گولڈ میڈیل حاصل کرنے والی کھلاڑی گل پری ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن میں ایم فل کی ڈگری ہولڈر ہیں اورعبدالولی خان یونیورسٹی میں ایل ڈی سی (کلرک) کی پوسٹ پر تعینات ہیں۔ دنیا گل پری کی صلاحیتوں کی معترف ہے لیکن ہمارے ہمارے ارباب اختیار کو یہ توفیق بھی نہیں کہ قوم کے اس سرمایہ افتخار کی صلاحیتیوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔ جامعہ عبدالولی خان کاشمار دنیا کی بہترین جامعات میں ہوتا ہے اس یونیورسٹی میں سپورٹس کا شعبہ بھی موجود ہے لیکن بدقسمتی سے اس شعبے کو گل پری کی خدمات سے محروم رکھاگیاہے۔ جامعہ کے اس اہم شعبے کی دیکھ بال پر زیادہ تر سپورٹس سے نابلد لوگ مامور ہیں کیاہی اچھا ہوتاکہ گل پری کو اپنی ہی یونیورسٹی کے شعبہ سپورٹس میں خدمات کا موقع ملتا جہاں وہ دیگر کھلاڑیوں کی صحیح رہنمائی کرتی لڑکیوں کی حوصلہ افزائی بھی ہو جاتی، جامعہ کا نام بھی روشن ہوتا اور نوجوان نسل میں سپورٹس سپرٹ بھی پروان چڑھتا رہتا۔ گل پری نہ صرف مردان بلکہ پوری قوم کا سرمایہ افتخار ہیں اس ہیرے کو مزید رہنمائی کی ضرورت ہے۔ یقینی طورپر کھیل کے تمام میدانوں کے لئے ان میں قابل فخر خدمات انجام دینے کی صلاحیتیں موجود ہیں۔ گل پری آپ صرف اپنے بابا کے پری نہیں بلکہ پوری قوم کی گل پری ہیں ہمیں قوم کی اس بہادر بیٹی پر ناز ہے۔

PTI workers arrested

تحریک انصاف قائدین اور کارکنوں کی پکڑدھکڑکاسلسلہ جاری

تحریک انصاف قائدین اورکارکنوں کی پکڑدھکڑکاسلسلہ جاری ہے۔ مرادسعیداوراعظم سواتی نے مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے،انکے گھروں پرچھاپوں اورایف آئی آرزسمیت دیگرمعلومات کیلئے پشاورہائیکورٹ میں رٹ دائرکی ہے جس میں عدالت سے استدعاکی گئی ہے کہ چیف سیکرٹری،ہوم سیکرٹری،آئی جی پولیس اورمتعلقہ حکام کواس بات کاپابندبنایاجائے کہ وہ بغیرکسی وارنٹ کے درخواست گزاروں کے گھروں پرچھاپے نہ ماریں اوراعلیٰ حکام اپنے ماتحت افسران کومنع کریں کہ انکے گھروالوں کوہراساں نہ کیاجائے۔توڑپھوڑاورشرپسندی میں ملوث کارکنوں کی گرفتاریوں اورسافٹ وئیراپڈیٹس کاسلسلہ بھی جاری ہے بعض کارکنوں کوشکایت ہے کہ تحریک انصاف کے مرکزی اور صوبائی قیادت نے انکی کوئی مددنہیں کی اورانہیں بے یارومددگارچھوڑدیاگیا۔جبکہ صوبائی قائدین خودبھی گرفتاری سے بچنے کیلئے یاتوحکومت سے خفیہ رابطے کررہے ہیں یاپھراپنے ہمدردپولیس اہلکاروں کے تعاون سے روپوش ہیں۔مردان سے سابق سینئروزیرعاطف خان مردان میڈیکل کمپلیکس کے زنانہ ہاسٹل میں روپوش تھے،ایک سابق صوبائی وزیرکومری سے گرفتارکیاگیاہے،اب تک سابق رکن قومی اسمبلی اور شہرام ترکئی کے چچاعثمان ترکئی،رکن قومی اسمبلی شوکت علی،سابق مشیراطلاعات اجمل وزیر،سابق وزیرصحت ہشام انعام اللہ،،سوات سے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرحیدرعلی اورسابق رکن صوبائی اسمبلی قاسم خٹک تحریک انصاف کی ڈولتی ناؤسے کودچکے ہیں ان میں عثمان ترکئی اورڈاکٹر حیدرعلی پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکرچکے ہیں جبکہ پرویزخٹک،اسدقیصر،مرادسعید،مشتاق غنی،محمودخان اوراعظم سواتی تاحال عدم پتہ ہیں۔ ان راہنماؤں کی جانب سے عمران خان کے حق یامخالفت میں کوئی بیان بھی سامنے نہیں آرہااورانکی روپوشی بھی ختم نہیں ہورہی۔ پرویزخٹک چونکہ گھاگ سیاستدان ہیں اسلئے وہ چپ کاروزہ رکھے ہوئے ہیں وہ تیل دیکھواورتیل کی دھاردیکھووالی پالیسی پرعمل پیراہیں اگرعمران خان گرفتار یانااہل ہوتے ہیں تواس صورت میں وہ پارٹی سربراہ بننے کیلئے گھات لگائے بیٹھے ہیں جبکہ اسدقیصرکے حوالے سے بھی کچھ اسی قسم کی خبریں آرہی ہیں کہ وہ دیکھواورانتظارکروکی پالیسی پرکاربندہیں۔

9 may in pakistan

مئی پرتشدد احتجاج میں ملوث2ہزار528ملزمان گرفتار

صوبائی حکومت کی جانب سے 9،10اور11مئی کے احتجاج سے متعلق رپورٹ تیارکرلی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق پرتشدداحتجاج میں ملوث2ہزار528ملزمان گرفتارکئے گئے ہیں،575ویڈیوزاور2ہزار723تصاویرکی مددسے ملزمان کی شناخت کی گی ہے،نادراکی مدد سے295ملزمان کی شناخت ہوئی ہے۔ریڈیوپشاورکامین گیٹ اورکرنل شیرخان کے مجسمے کی بے حرمتی کرنے والے ملزمان قانون کی گرفت میں آچکے ہیں،احتجاج کے دوران 90پولیس اہلکارزخمی ہوئے،صوبے میں 100سے زائدایف آئی آرزکا انداج ہوچکا ہے،،دہشت گردی دفعات کے تحت 18ایف آئی آرزدرج ہوچکی ہیں،پشاورمیں 9مئی کو10ہزار4 سومقامات پر8 ہزار690 مشتعل مظاہرین نے احتجاج میں حصہ لیا،10مئی کو9مقامات پرتین ہزارجبکہ11مئی کو6مقامات پر2ہزار910مظاہرین نے احتجاج کیا، ریڈیوپشاورکے 2ملازمین زخمی ہوئے،مظاہرین کوریڈزون داخلے سے250پولیس اہلکاروں نے روکے رکھامظاہرین کاہدف گورنر، وزیراعلیٰ ہاؤس،کورکمانڈرہاؤس،صوبائی اسمبلی،ہائیکورٹ اورآئی بی ہیڈکوارٹرتھا۔صوبائی حکومت نے اسمبلی چوک میں ہرقسم کے احتجاج پرپابندی لگانے کافیصلہ بھی کیاہے۔

PM visit to peshawar 2023

وزیراعظم کا دورہ پشاور اور صوبہ خیبر پختونخوا کے مالی مشکلات

وزیراعظم کا دورہ پشاور اور صوبہ خیبر پختونخوا کے مالی مشکلات
ہفتہء گزشتہ کے دوران وزیراعظم میاں شہبازشریف نے پشاورکادورہ کیااوریہاں مصروف ترین وقت گزارا۔انہوں نے ریڈیوپاکستان، اے پی پی کی تباہ شدہ عمات اورقلعہ بالاحصارکادورہ کیااس موقع پران کاکہناتھاکہ ”9اور10مئی کے دلخراش واقعات نے پوری قوم کو رنجیدہ کیا،ان واقعات میں ملوث شرپسندوں اوردہشت گردوں میں کوئی فرق نہیں،ان کوآئین وقانون کے مطابق سزاملے گی تاکہ کوئی دوبارہ اس قسم کی جسارت نہ کرسکے،قومی اورتاریخی ورثے کویوں تباہ وبربادکرناکہاں کی حب الوطنی ہے؟ریڈیوپشاورکے عملے کوخراج تحسین پیش کرتاہوں جنہوں نے کٹھن حالات میں عزم وحوصلے کامظاہرہ کیا،ریڈیو کی تاریخی عمارت کی بربادی پرآج ہم سب دکھی ہیں، اس عمارت میں قیام پاکستان سے پہلے ہی ریڈیوکاسیٹ اَپ موجودتھا،13اور14اگست کی درمیانی شب یہاں سے آزادی کااعلان کیا گیا،جس مرکزسے پاکستان بننے کی خبرنشرہوئی اسے شرپسندوں نے راکھ کاڈھیربنادیا،دنیااپنی شناخت اورتاریخی ورثے کوجان سے زیادہ عزیزرکھتی ہیں تاکہ آنے والی نسلیں اس سے فیضیاب ہوں مگریہاں نادرونایاب اورتاریخی اشیاکوبھی نہیں بخشاگیا، 100سالہ ریکارڈکی تباہی افسوسناک ہے جس سے بڑی ملک دشمنی نہیں ہوسکتی یہ لوگ کسی رعایت کے مستحق نہیں،یہ عمران نیازی نامی نام نہادسیاستدان کی غلط تربیت کانتیجہ ہے جودن رات جھوٹ بولتارہا،کرپشن کی بہتی گنگامیں ہاتھ دھوتارہااور شرپسندوں کی کھیپ تیارکر تارہا۔انہوں نے ریڈیو عمارت کے باہرچاغی کی یادگارتباہ کرنے پربھی افسوس ککااظہارکیااورکہاکہ یہ یادگارپاکستان کی دفاعی طاقت کاشاہکارتھی، چاغی یادگاراس بات کی علامت تھی کہ ہم نے دنیاسے ٹکرلیکرپاکستان کوایٹمی طاقت بنایااور ناقابل تسخیردفاع کے سبب دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کے قابل ہوئے۔انہوں نے وزیراطلاعات کوریڈیوعمارت کی مرمت کاکام فوری شروع کروانے کی ہدایت دی اورکہاکہ سول عمارتوں پر حملے کے ملزموں کوانسداددہشت گرد ی ایکٹ جبکہ فوجی تنصیبات اورعمارتوں پرحملہ آوروں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے اورکسی بے گناہ کیساتھ زیادتی نہیں ہوگی“۔وزیراعظم نے گورنرہاؤس میں امن وامان سے متعلق منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھی شرکت کی انہوں نے مرکز سے صوبے کودہشت گردی کی مدمیں فراہم کئے جانے والے 470ارب روپے کی تحقیقات کی ہدایت دی تاکہ اس خطیررقم کامصرف معلوم ہو۔ وزیراعظم نے صوبے کی مالی مشکلات کے پیش نظربجلی منافع اوردیگرمدات میں مرکز کے ذمے واجب الادارقوم کی فوری ادائیگی کی بھی یقین دہانی کرادی۔ اگرصوبے کومرکزکی جانب سے واجب الادا180ارب روپے کی رقم ملتی ہے تواس سے مالی مشکلات میں کمی آنے کی قوی توقع ہے۔محمودخان حکومت نے صوبے کومالی مشکلات سے دوچارکرکے راہِ فراراختیار کی۔ گزشتہ عیدالفطرپرصوبائی حکومت کے پاس دس دن قبل ملازمین کوتنخواہوں کی ادائیگی کیلئے رقم موجود نہیں تھی۔اس سے ایک دن قبل وزیراعلیٰ نے صوبائی آل پارٹیزکانفرنس بھی منعقدکی جس میں قابل ذکرسیاسی راہنماؤ ں ایمل ولی خان،آفتاب شیرپاؤ، اکرم درانی،سراج الحق، ارباب عالمگیر،امیرمقام اورشاہ جی گل آفریدی نے شرکت کی اے پی سی نے صوبے کے آئینی حقوق کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پرمشتمل جرگہ تشکیل دینے کافیصلہ کیاجواگلے ہفتے و زیراعظم سے ملاقات میں یہ معاملہ اٹھائے گاقائدین نے سیاسی وابستگیوں سے بالاترہوکرصوبائی مفادات کیلئے مشترکہ کاوشوں پراتفاق کیاجبکہ صوبے کومالی مشکلات سے نکالنے کیلئے فوری اقدام کے طورپرصوبے کے مختلف جنگلات میں پڑی لکڑیوں کوفروخت کرنے کابھی فیصلہ کیاگیایہ معاملہ صوبائی کابینہ کے سامنے رکھاجائیگاسالہاسال سے جنگلات میں پڑی ونڈفال ٹمبرخراب ہورہی ہے ایک اندازے کے مطابق اسکی فروخت سے150 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے، بیکارپڑی لکڑیوں کی فروخت اورسیاسی قائدین کی جانب سے وزیراعظم سے ملاقات دونوں اچھے فیصلے ہیں ان پرجلدازجلدعملدرآمدکی ضرورت ہے وفاق کوبھی صوبے کی مالی مشکلات کااحساس کرتے ہوئے فوری طورپرتمام واجبات کی ادائیگی کردینی چاہئے یہاں ملازمین کی تنخواہیں بروقت ادائیگی کیلئے رقم موجودنہیں،صحت کارڈپرعلاج عدم ادائیگی کے سبب تعطل کاشکارہے،درسی کتب کیلئے فنڈزفراہم نہیں کئے جارہے دہشت گردی اورتحریک انصاف کی کارستانیوں سے متاثرہ صوبے کی حالت قابل رحم ہے۔

یوم_تکبیر_پاکستان

یوم تکبیر: مملکت خداداد کے چپے چپے کادفاع ہمارے ایمان کاحصہ ہے

وصال محمد خان
بدقسمتی سے وطن عزیزپاکستان کوروزِاول سے ہی ایک ایسے مکار،بزدل اورکینہ پروردشمن کاسامناہے جوہمہ وقت اسی تاک میں رہتاہے کہ پاکستان کوکوئی گزندپہنچاسکے، حملہ کرکے نیست ونابودکرسکے،فتح کرکے غلام بنالے،نیپال اوربھوٹان طرزپرزیرنگیں کرکے باجگزار ریاست میں تبدیل کردے اوراگریہ تمام مکروہ عزائم پورے نہ ہوں توکسی نہ کسی طرح بین الاقوامی طورپراسے تنہائی کاشکارکردے یادنیاسے ایک غیرذمہ دارریاست کے طورپرمنوالے۔موجودہ متمدن دنیامیں پاکستان شائددنیاکاواحدملک ہے جسے اپنی بقااورسلامتی کی خاطردوبڑی اوران گنت چھوٹی جنگیں لڑنی پڑیں ان جنگوں اورہندومکارکی سازشوں کے نتیجے میں پاکستان اپناآدھاوجودکھوچکاہے مگرشاطراورکینہ پرور دشمن کی حریص نظریں باقیماندہ پاکستان پرلگی ہوئی ہیں اوروہ یہ تہیہ کئے ہوئے ہے کہ اگر پاکستان کاکچھ بھی نہ بگاڑسکے توکم ازکم آنکھیں دکھاکر،فوجی طاقت بڑھاکراورروایتی وغیرروایتی ہتھیاروں کے انبارلگاکراسے مرعوب کرسکے تاکہ وہ بنئے کے سامنے سرتسلیم خم کردے۔ اسی خوش فہمی میں بھارت نے 1998ء میں ایٹمی دھماکے کرکے نہ صرف پاکستان کوآنکھیں دکھاناشروع کردیں بلکہ اسے صفحہء ہستی سے مٹانے کی دھمکیاں تک دی گئیں۔صدآفرین پاکستان کی فوجی وسول قیادت اورسائنسدانوں پرجنہوں نے گھاس کھاکرزندہ رہنے کاعزم کیاجس سے بھارتی تسلط اوربرتری کا خواب چکناچورہوا۔پاکستان جیسے تیسری دنیاکے غریب ملک کاایٹمی قوت بننا کسی معجزے سے کم نہیں۔ایک منتخب وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو نے اسکی بنیادرکھی اوردوسرے منتخب وزیراعظم نوازشریف نے ایٹمی تجربات کرکے پاکستان کوایٹمی قوت بنانے کااعلان کیا،درمیان میں ضیاء الحق نے بھی ناقابل فرراموش کرداراداکیا۔ ڈاکٹرعبدالقدیرخان اورانکے ساتھیوں نے اپنی زندگیاں تج کراپناخونِ جگرجلاکرپاکستان کوامت مسلمہ کی پہلی اوردنیاکی ساتویں ایٹمی قوت بنادیا۔جسے دشمنوں نے اسلامی بم کانام بھی دیاپاکستان کاایٹمی پروگرام نہ صرف اس ملک کے باسیوں بلکہ پوری امت مسلمہ کیلئے باعث فخرہے بھارت نے بلاکسی سبب محض اشتعال انگیزی کی خاطرایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کومرعوب کرناچاہامگرپاکستانی قوم کوخدانے وہ ہمت مرداں عطافرمائی ہے کہ یہ بھارت توکیادنیاکی کسی بھی بڑی طاقت سے مرعوب نہیں ہوتی۔پاکستان نے بھارت کے جزوی کامیاب تجربات کے مقابلے میں مکمل کامیاب اورمحفوظ تجربات کئے۔جوبنئے کوایک آنکھ نہیں بھائے دنیاکے ساہوکار،خودساختہ تھانیداراورچوہدری بھی بھارت کی ہاں میں ہاں ملانے لگے۔پوری دنیامیں یہی ایک ایٹمی پروگرام ہے جودنیاکے ساہوکارں،چوہدریوں اورتھانیداروں کی آنکھوں میں کھٹک ہاہے ورنہ بھارت کاایٹمی پروگرام کہیں زیادہ غیرمحفوظ ہے وہاں کئی حادثات ہوچکے ہیں،ایٹمی پلانٹس سے زہریلے موادکااخراج ہوچکاہے جس سے معصوم شہری جان گنوابیٹھے ہیں یازندگی بھرکیلئے معذورہوچکے ہیں،یورینیم اوردیگرممنوعہ کیمیکلزکی چوری اورسمگلنگ بھی ہوئی ہے جس کے سبب بھارتی ایٹمی پروگرام کئی حوالوں سے دنیاکیلئے خطرہ ہے جبکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کوبطورخطرہ پیش کرنے والوں کے اپنے پروگرامزنہ صرف دنیاکے لئے خطرناک ہیں بلکہ دنیامیں جتنے بھی ”غیرقانونی“ایٹمی پروگرامز موجودہیں یہ تمام ان نام نہادامن پسندوں اورایٹمی عدم پھیلاؤکے داعیوں کے تعاون سے چل رہے ہیں۔خودپاکستان میں ایک عاقبت نااندیش طبقہ ایٹمی پروگرام کے خلاف بیرونی دنیاکے پروپیگنڈے کاشکارہے اس طبقے کاخیال ہے کہ بھوکے ننگے ملک کوایٹمی پروگرام کی کیاضرورت ہے؟مگرزمینی حقیقت یہ ہے کہ اگرپاکستان ایٹمی قوت نہ ہوتاتو اسے دنیاکے ساہوکاروں کیلئے ترنوالہ بننے میں دیرنہ لگتی۔ ایٹمی پروگرام ہی ہے جس کے سبب پاکستان عراق،شام،لیبیا اورلبنان جیسے انجام سے محفوظ ہے۔پاکستان ایٹمی قوت نہ بنتاتوبھارت اسے فوجی طاقت کے بل بوتے کب کازِیرکرچکاہوتایادنیاکے تھانیداراسے مذکورہ بالاممالک سے بدترانجام سے دوچا رکرچکے ہوتے۔ پاکستان کے ایٹمی قوت بننے پر بھارت کویہ جرات نہیں ہورہی کہ وہ لاہورکے جم خانہ میں شراب پینے کی بات کرے،پاکستان پرقبضے کا دعوہ کرے،اسے سبق سکھانے کی ڈینگیں مارے یااسے فتح کرنے کے خواب آنکھوں میں سجائے۔کیونکہ مکاربنیابخوبی جانتاہے کہ اینٹ کاجواب پتھراورتھپڑکاجواب مکے سے مل سکتاہے ہندوکی فطرت ہے کہ اسے جہاں سے دندان شکن جواب کاخدشہ ہووہاں سے دوررہتاہے گرم زمین پرقدم رکھنااس کیلئے ممکن نہیں۔بھارت جس کافوجی بجٹ پاکستان کے ٹوٹل بجٹ سے زیادہ ہے،جس کی فوجی قوت پاکستان سے چارگنابڑھ کرہے،جس کے پاس لڑاکاجہا ز پاکستان سے چارسوفیصد زیادہ ہیں مگروہ پاکستان کوحریص نظروں سے دیکھنے،للچانے اوررال ٹپکانے کے سواکچھ نہیں کرسکتا۔پاکستان کی یہ مستحکم پوزیشن صرف اورصر ف ایٹمی پروگرام کی مرہونِ منت ہے۔آج اگرپاکستان محفوظ ہے،اسکی دفاع ناقابل تسخیرہے،بھارت اسکی جانب میلی نظروں سے دیکھنے کی جرات نہیں کرسکتاتویہ ایٹمی پروگرام کے سبب ہے۔ پاکستان کاایٹمی پروگرام کسی ملک کے خلاف نہیں،پاکستان کسی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا،پاکستان کسی ملک یاریاست کوزیرتسلط نہیں لاناچاہتااورکسی ملک پردھونس یارعب جمانانہیں چاہتایہ پروگرام محض اپنی آزادی اور خودمختاری کوبرقرار رکھنے کیلئے ہے۔ آج ہم ایٹمی قوت بننے کی سلورجوبلی منارہے ہیں یہ دن ہمیں یاددلاتاہے کہ دنیامیں کچھ بھی ناممکن نہیں بس عزم، بلندحوصلہ اورہمت درکارہوتی ہے۔ آج پورے پاکستان کوخداکے حضورسجدۂ شکربجالانے کادن ہے کہ اس دن ہمیں خالق ارض وسماء نے دشمن کے شرسے محفوظ کیا اورسراٹھاکرجینے کے قابل بنایا۔ آج یوم تکبیرپرہرپاکستانی یہ عہدکرے کہ مملکت خداداد کے چپے چپے کادفاع اس کے ایمان کاحصہ ہے۔ جس طرح ہم نے دنیاکے تھانیداروں،بدمعاشوں اوربڑی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالکرایٹمی دھماکے کئے اسی طرح اتفاق واتحاد،نظم وضبط اوریقین محکم پرعمل پیراہوکر اپنے ملک کومعاشی طاقت بھی بنائیں گے۔۔انشاء اللہ پاکستان تاقیامت قائم ودائم رہے گا، شادوآبادرہے گااوردشمن کے سینے پرمونگ دلتارہے گا۔ پاکستان پائندہ باد۔