eLuDTTNK_400x400

پشاور: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تیز آندھی و بارش سےحادثات کی رپورٹ جاری

پشاور: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبرپختونخوامیں تیز آندھی و بارش سےحادثات کےنتجے ایک شخص جابحق جبکہ اٹھ افراد زخمی ۔

پی ڈی ایم اےرپورٹ کے مطابق ضلع بونیر میں ایک شخص جابحق جبکہ مردان اور بونیر میں اٹھ افراد زخمی ہوئے ۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق صوبہ بھر میں3 گھرون کوجزوی نقصان پہنچا ہے۔

محکمہ ریلیف کی ہدایت پر ضلعی انتطامیہ،پی ڈی ایم اے، ریسکیو1122، سول ڈیفنس اور متعلقہ ادارے الرٹ ہیں اور پی ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ اداروں اور ضلعی انتظامیہ کو 22 جون کو مراسلہ جاری کیا ہے۔

مراسلے میں بارشوں،ژالہ باری اور طغیانی کے حوالے سے پیشگی اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی گئی تھی۔ 

aiou

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے داخلوں کا شیڈول جاری کردیا

اسلام آباد:علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کی ہدایت پرداخلوں سے متعلق طلبہ کی سہولت و راہنمائی کے لئے سمسٹر خزاں 2023 کے داخلوں کا شیڈول جاری کردیا ہے۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق ٹائم فریم کے تحت سمسٹرخزاں 2023 کے پہلے مرحلے کے داخلے ملک کے چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ایک ساتھ 15جولائی سے شروع ہوں گے جبکہ دوسرے مرحلے کے داخلے یکم ستمبرسے شروع ہونگے۔

پہلے مرحلے میں پیش کئے جانے والے پروگراموں میں میٹرک(جنرل)، میٹرک درس نظامی (ثانویہ عامہ)، میٹرک (اوپن کورسز)، ایف اے(جنرل)، آئی کام، ایف اے درس نظامی(ثانویہ خاصہ)، ایف اے(اوپن کورسز)، مڈل ٹیک اور سرٹیفیکیٹ کورسز کے علاوہ بی ایس، ایم بی اے، ایم فل/ ایم ایس اور پی ایچ ڈی پروگرامز شامل ہونگے۔یاد رہے کہ بی ایس، ایم بی اے، ایم فل/ ایم ایس اور پی ایچ ڈی فیس ٹو فیس اور میرٹ بیسڈ پروگرامز ہیں ، تمام پروگراموں کے داخلہ فارم اور پراسپکٹس یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر15جولائی سے آن لائن دستیاب ہونگے.

میٹرک اور ایف اے پروگراموں کے داخلہ فارم اور پراسپکٹس یونیورسٹی کے مین کیمپس، علاقائی دفاتر اور سیل پوائنٹس سے بھی حاصل کئے جاسکیں گے۔واضح رہے کہ یونیورسٹی کی داخلہ پالیسی کے مطابق بی ایس/ایم ایس سی/ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگراموں میں داخلہ حاصل کرنے کے لئے آن لائن اپلائی کرنا لازمی ہے جبکہ میٹرک اور ایف اے پروگراموں میں داخلہ فارم مینول اور آن لائن دونوں طریقوں سے جمع کیا جاسکے گا، فارم آن لائن جمع کرانے کی صورت میں داخلہ فارم پرنٹ کرکے یونیورسٹی کو بھجوانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔طلبہ کو آسانیاں فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کے تحت یونیورسٹی کے مین کیمپس سمیت تما م علاقائی دفاتر میں طلبہ کو داخلوں سے متعلق معلومات کی فراہمی کے لئے معلوماتی کانٹرز قائم کئے جائیں گے۔ وائس چانسلر کی خصوصی ہدایت پر طلبہ کی راہنمائی کے لئے علاقائی دفاتر میں سہولت مراکز کو بھی فعال کیا جارہا ہے، طلبہ کو رہائش گاہوں کے قریب ترین مقامات پر سہولت پہنچانے کے لئے ملک بھر میں سیل پوائنٹس برائے پراسپکٹس و داخلہ فارمقائم کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔

عیدالضحیٰ پر پری مون سون بارشوں کے پیش نظر الرٹ جاری

عیدالضحیٰ کی تعطیلات میں پری مون سون بارشوں کے پیش نظر فوری امدادی کاروائیاں کےلیےذیلی اداروں کو الرٹ رہنےکی ہدایات جاری کردی گئی ہے

عیدالضحیٰ کی تعطیلات میں ملازمین کے لیےخصوصی روسٹر بنائےگئے ہیں۔ ذیلی ادارے ریسکیو1122، پی ڈی ایم اے( پی ای او سی) اور سول ڈیفنس کے ملازمین کوالرٹ رہنے اور دفاترمیں موجودگی یقینی بنانے کی تمام اضلاع بشمول ضم شدہ اضلاع میں ریسکیو سٹیشنز کھلے رہینگے۔ 

ریسکیو1122 ایمبولینسز، فائر ویکلز اور دیگر آلات کے ساتھ ضروری سامان بھی ان اضلاع کو فراہم کردیا گیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سنٹر اور ریسکیو 1122 کال سنٹر سروسز عیدالضحیٰ کی تعطیلات کےموقع پر عوام کو خدمات،رہنمائی اور دیگرسہولیات فراہم کرینگے۔

پری مون سون بارشوں کے پیش نظر تمام اقدامات اورسٹاف کی ڈیوٹیاں لگادی گئی دیگرسٹاف کوسٹنڈبائی (آن کال)پررہنے کی ہدایت کسی بھی ایمرجنسی کے دوران عوام الناس کو موقع پر پیشہ وارانہ خدمات فراہم کریں گے۔

عوام کسی بھی ناخوشگوارواقعے کی اطلاع ہیلپ لائن 1700 یا 1122 پر دے سکتے ہیں۔

coat-of-arms-of-khyber-pakhtunkhwa-is-a-pakistan-region-vector-heraldic-emblem-2EHEY45

خیبر پختونخوا کا سیاسی حالات حاضرہ

خیبر پختونخوا کے سیاسی حالات حاضرہ

وصال محمدخان
بلاول بھٹوزرداری نے سوات میں جلسے سے انتخابی مہم کاآغازکردیاہے پیپلزپارٹی نے سوات جیسے علاقے(جوماضی قریب میں تحریک انصاف کاگڑھ تھا) میں اچھاخاصاپاورشوکیاجس کی توقع شائدپیپلزپارٹی قیادت کوبھی نہ تھی جلسے سے خطاب کے دوران بلاول بھٹونے شائداپنی ہی حکومت کودھمکی دی کہ اگرسیلاب زدگان کیلئے رقم مختص نہیں کی گئی توپیپلز پارٹی بجٹ پاس نہیں ہونے دے گی انکی اس دھمکی کو سیاسی تجزیہ کارمحض سیاسی بیان بازی قراردے رہے ہیں کیونکہ اگروفاقی بجٹ پاس نہیں ہوتا تواسکے بداثرات سے وفاقی حکومت کیونکرمحفوظ رہ سکتی ہے؟پیپلزپارٹی کی جانب سے حکومت مخالف بیانات کوانتخابات کی تیاری کے تناظرمیں دیکھاجارہاہے ورنہ آخری ایک دو ماہ میں حکومت سے علیٰحدگی جیسے انتہائی فیصلے سے پیپلزپارٹی بھی یقیناًاجتناب برتے گی مگرسیاست میں کچھ نہ کچھ توکہتے رہناہے تاکہ کارکن متحرک رہیں باخبرتجزیہ کاروں کاکہناہے کہ پیپلزپارٹی وکٹ کی دونوں جانب کھیلناچاہتی ہے اورآصف زرداری سمیت بلاول بھٹوکی پینترابازیوں کامقصدن لیگ سے پنجاب میں فوائدسمیٹناہے یہ بات روزروشن کی طرح عیاں ہے کہ پنجاب میں نشستیں مسلم لیگ ن کی تعاون سے ہی حاصل کی سکتی ہیں ن لیگ سے پنجاب کی حدتک پیپلزپارٹی اورجہانگیرترین دونوں کی امیدیں وابستہ ہیں اب یہ ن لیگ پرمنحصرہے کہ وہ کس کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ یااتحادمیں جاتی ہے اسکے خدوخال تواس وقت واضح ہونگے جب انتخابات کابگل بجے گااورنوازشریف کی وطن واپسی ہوگی جہانگیرترین کی استحکام پارٹی کااثروروخ بھی پنجاب تک محدودہے خیبرپختونخواسے تاحال اس نوزائدہ پارٹی میں کوئی بڑانام شامل نہیں ہوااسکے تمام ہیوی ویٹس سندھ اورپنجاب سے ہیں یقینی طورپرنئی پارٹی کی قیادت آمدہ الیکشن میں اپنے جثے سے زیادہ حصہ حاصل کرنے کیلئے کوشاں رہے گی پارٹی کو انتخابات میں من پسندنتائج کیلئے ن لیگ سے اتحادکی ضرورت ہوگی جہانگیرترین کی لندن یاترا بھی اسی سلسلے کی کڑی بتائی جارہی ہے اگر جہانگیرترین اورن لیگ میں قربتیں بڑھتی ہیں تویہ پیپلزپارٹی کیلئے کسی دھچکے سے کم نہیں ہوگا۔ پنجاب میں پارٹی کااحیا ایک طویل اورصبرآزماعمل ہے اس لئے پیپلزپارٹی گیم میں اِن رہنے کیلئے ن لیگ کی مجبوریوں سے کھیل رہی ہے اسکی سیاست کامحوراگلے سیٹ اپ میں کنگ میکروالی پوزیشن ہے اگرنوازشریف کی واپسی ہوتی ہے توپنجاب سے آصف زرداری کو مایوسی کاسامناکرناپڑسکتاہے جوحال پیپلزپارٹی کاپنجاب میں ہے کچھ اسی سے ملتاجلتا خیبرپختونخوامیں بھی ہے یہاں بھی پارٹی کاووٹ بینک پی ٹی آئی نے شدیدمتاثرکیاہے نہ صرف ووٹ بنک بلکہ الیکٹیلزکے حوالے سے بھی پیپلزپارٹی مشکلات کاشکارہے پرویزخٹک لمبے عرصے تک پیپلزپارٹی کاحصہ رہے ہیں اس لئے انہوں نے2012 ء سے2018ء کے دوران لگ بھگ 80فیصدپیپلزپارٹی پی ٹی آئی میں شامل کروائی پی ٹی آئی چونکہ اب صوبے میں حالت نزع سے دوچار ہے اسکے نامی گرامی راہنماپارٹی یاعہدے چھوڑچکے ہیں،کچھ پابند سلاسل ہیں جبکہ بقیہ روپوشی کی زندگی گزاررہے ہیں اگرآئندہ انتخابات تک اس پرپابندی لگتی ہے یایہ مزیدٹوپھوٹ کاشکارہوتی ہے توممکنہ طورپراس کے اہم راہنماوسابق اراکین اسمبلی پیپلزپارٹی کا رخ کرینگے کیونکہ انکی اکثریت پیپلزپارٹی سے ہی آئی تھی پی ٹی آئی کے ممتازراہنمااگرپی پی میں شامل ہوتے ہیں توپارٹی آمدہ انتخابات میں کچھ بہتر کارکردگی کامظاہرہ کرسکتی ہے مگر اپناووٹ بنک واپس حاصل کرنے کیلئے بلاول بھٹو اورآصف زرداری کوہاتھوں کی لگائی گانٹھیں دانتوں سے کھولناپڑیں گی۔ نظربظاہریہی لگ رہاہے کہ پی ٹی آئی کے منظر سے ہٹنے پراصل مقابلہ اے این پی اورجے یوآئی ف کے درمیان ہوگا یہ دونوں پارٹیاں گزشتہ پانچ سال سے متحرک اور انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔دوسری جانب پرویزخٹک نے بھی عمران خان کے خلاف خاموشی توڑدی ہے اب وہ کھل کر عمران خان پرتنقیداورانکی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے نظرآرہے ہیں کوئی ایک ماہ قبل انہی صفحات پرعرض کیاگیاتھاکہ پرویزخٹک اورعمران خان کے راستے جداپوچکے ہیں ٹریلرپرویزخٹک کاعہدہ چھوڑناتھااب پوری فلم کیلئے سکرین سے پردہ سرکنے لگاہے پرویزخٹک کے بارے میں ابھی وثوق سے نہیں کہاجا سکتامگرشنیدہے کہ وہ اپنی علاقائی پارٹی لانچ کرنے والے ہیں جوپختونخوا کی حدتک استحکام پارٹی کادوسراروپ ہوگا۔ پی ٹی آئی کے بہت سے ارکان توایسے ہیں جنہیں ن لیگ،اے این پی یاجے یوآئی لینے میں دلچسپی کااظہارنہیں کررہیں جنہیں دیگرجماعتوں میں جگہ ملے گی وہ پروازکرنے میں ہی عافیت سمجھیں گے مگرجنہیں دیگرپارٹیوں میں من پسندپوزیشن میسرنہیں آئے گی وہ یقیناًپرویزخٹک کی مبینہ جماعت میں شامل ہوں گے مگراس کادارومداراس بات پرہے کہ عمران خان کے ساتھ کیاسلوک ہوتاہے اگروہ سیاست میں حسب سابق متحرک رہتے ہیں توخیبرپختونخوامیں اب بھی ان کاووٹ بنک قائم ہے جس کے بل بوتے وہ غیرمعروف امیدواروں کی اچھی خاصی تعداد کامیاب کروا سکتے ہیں لیکن اگراسکی پارٹی تتربترہوتی ہے اوراس کاشیرازہ بکھرتاہے جیساکہ یہ نوشتہ دیوارہے توگزشتہ دس برسوں میں اسکے بل بوتے نام بنانے والے اکثر راہ نمادیگرجماعتوں کیساتھ ساتھ پرویزخٹک کی جماعت میں بھی شامل ہونگے اوراگرپرویزخٹک کسی دوسری جماعت میں شمولیت اختیارکر لیتے ہیں تواس صورت میں بھی اچھاخاصاگروپ ان کیساتھ جائیگا انہیں تحریک انصاف کی جانب سے شوکانوٹس بھی دیاگیاہے جس میں ان پریہی الزام لگایاگیاہے کہ وہ پارٹی کے اہم ارکان کوورغلارہے ہیں یہ نوٹس پارٹی کے جنرل سیکرٹری عمرایوب نے جاری کیاہے جس کاپرویزخٹک نے خاصابرامنایاہے وہ ایک دن عمران خان کے خلاف بیان جاری کرتے ہیں تودوسرے روزاسکی تردید جاری کرتے ہیں انکی سیاست تاحال نیم دروں،نیم بروں والی کیفیت کاشکارہے وہ کھل کرواشگاف اندازمیں کوئی فیصلہ کرنے سے قاصرنظر آرہے ہیں انکے قریبی ذرائع کادعویٰ ہے کہ وہ تیل دیکھواورتیل کی دھاردیکھو والی پالیسی پرعمل پیراہیں۔

ملٹری کورٹس کا واویلا اور سول عدالتوں کی کارکردگی

ملٹری کورٹس کا واویلا اور سول عدالتوں کی کارکردگی
عقیل یوسفزئی

پاکستان کا تفتیشی اور عدالتی نظام کھبی قابل ستائش نہیں رہا. سیاسی بنیادوں پر پولیس افسران کی تعیناتی اور ان کے ذریعے مختلف نوعیت کے مقدمات اور ان کی تفتیش کا طریقہ کار نہ صرف ہر دور میں تنقید کی ذد میں رہا ہے بلکہ اس سسٹم کے نتیجے میں دیئے جانیوالے اکثر عدالتی فیصلے مقامی اور عالمی سطح پر متنازعہ ہی رہے ہیں. انصاف میں تاخیر اور ججز کی سیاسی وابستگی نے معاشرے کو زنگ آلود بناکر رکھدیا ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ عوام پولیس کی طرح عدالتوں پر بھی اعتماد نہیں کرتے.
کچھ عرصہ سے ایک بار پھر ایلیٹ کلاسز میں ملٹری کورٹس کے ذریعے 9 مئ کے بدترین واقعات میں ملوث شرپسندوں کی ٹرایل کا معاملہ زیر بحث لایا گیا ہے. انسانی حقوق کے نام پر نعرے بازی کرنے والے بعض وہ وکلاء ان کورٹس کے قیام پر سخت معترض ہیں جو کہ عام کیسز میں بھی کروڑوں کا فیس لینا اپنا بنیادی حق سمجھتے ہیں. ان کو شاید ابھی تک 9 مئ کے حملوں کے پس منظر اور نتائج کا ادراک نہیں ہورہا. اور نہ ہی انہیں اس بات سے کوئی غرض ہے کہ پاکستان کے قانونی اور عدالتی نظام میں ملٹری کورٹس پہلے سے موجود ہیں.
9 مئ کے حملوں کی ذمہ دار ایک سیاسی جھتہ اس مجوزہ ٹرایل کی مخالفت کررہا ہے کیونکہ یہی جھتہ اس کی ذد میں انیوالا ہے تاہم یہ لوگ اور ان کے حامی وکلاء یہ حقیقت بھول رہے ہیں کہ ان کی اپنی حکومت میں نہ صرف ملٹری کورٹس نے سب سے زیادہ فیصلے دیے ہیں بلکہ 2019 کے دوران جب پشاور ہائی کورٹ نے تقریباً 200 افراد سے متعلق ملٹری کورٹس کے بعض فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا تو عمرانی سرکار نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا.
اسی حکومت کے دوران خیبر پختون خوا میں تقریباً 23 ملزمان کو ملٹری کورٹس سے سزائیں سنائی تھیں تاہم اس وقت نہ تو عمرانی ٹولے کو اس پر اعتراض کی ہمت ہوئی اور نہ ہی ان وکلاء وغیرہ نے اس کا کوئی نوٹس لیا جو کہ اب 9 مئ کے شرمناک واقعات میں ملوث شرپسندوں کو بچانے کے غم میں مرے جارہے ہیں.
یہ دہرا معیار سمجھ میں نہیں آرہا مگر یہ بات عام لوگ بھی اچھی طرح سمجھ پائے ہیں کہ اس شورشرابے کے پیچھے محرکین کے مقاصد کیا ہیں اور وہ کن کو بچانے کی کوشش میں ہیں.
اگر مگر اور چونکہ چنانچہ پر توجہ دینے کی بجائے ریاست کو 9 مئ کے حملوں میں ملوث افراد کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرنے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ آیندہ کے لیے پاکستانی ریاست کو اس قسم کی صورتحال سے بچایا جائے اور عدالتی فیورٹ ازم کا مستقل طور پر راستہ روکا جاسکے۔