اتوار کو خیبر پختونخواہ کے ضلع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کے ورکرز کنونشن میں خودکش دھماکے میں کم از کم 44 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔
یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب JUI-F کے 400 سے زائد ارکان اور حامی خار میں ورکرز کنوینشن میں جمع تھے۔
کے پی کے وزیر صحت ریاض انور نے میڈیا کو بتایا کہ 44 افراد کے جانبحق اور 100 سے زائد زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبرپختونخوا کا کہنا تھاکہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش تھا، جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹےکیے جا رہے ہیں۔
پولیس نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں دھماکا ہوا ہے، دھماکا جمعیت علما اسلام کے ورکرز کنونشن میں ہوا۔ کنونشن میں شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
باجوڑ کے صدر مقام خار میں ہونے والے دھماکے کے بعد زخمیوں کی پشاور منتقلی کے لیے پاک فوج کے تین ہیلی کاپٹرز نے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا، آئی جی ایف سے میجر جنرل نور ولی نے باجوڑ پہنچ کر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کی۔
۔سی ایم ایچ پشاور اور لیڈی ریڈنگ اسپتال میں الرٹ جاری کردیا گیا۔ دھماکے کے 16 انتہائی زخمیوں کو پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور ہسپتال منتقل کر دیا گیا جن میں سے تین کچھ دیر قبل چل بسے۔ باجوڑ اسکاوٹس ہاسپٹل سے 16 شدید زخمیوں کو 2ہیلی کاپٹرمیں پشاورمنتقل کیا گیا، سکیورٹی فورسز کی جانب سے زخمیوں کو خون کی عطیات کا سلسلہ جاری ہے۔
اُدھر وزیراعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا میں باجوڑ میں جے یو ا’ئی کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پسماندگان سے افسوس اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے واقعہ پر افسوس کرتے ہیں، شہید ہونے والوں کے لیے مغفرت اور اہل خانہ کو اللہ صبر جمیل عطاء فرمائے۔