Dollar value falls

Depreciation of the dollar continues

Depreciation of the dollar against Pakistani rupee continued on Monday.

According to currency dealers, the interbank devaluation continues since the beginning of the business day today. Inter-bank dollar depreciates by Rs 95 to Rs 301
According to the currency dealers, the price of one dollar in the market fell below the bank, the price of one dollar in the market was also lower than the bank, after the decrease.
It should be noted that the US currency continues to depreciate against its value across the country, with the value difference between the currency marks below the monetary (IMF) fixed threshold.

فف

Crackdown on illegal currency, dollar smuggling continues

The Federal Investigation Agency claims to have arrested more than 127 suspects and recovered a huge chunk of 679 million rupees during a crackdown on illegal currency and dollar smuggling in the last three months.

The FIA teams initiated 109 cases against the individuals involved in dollar smuggling and illegal currency trading in the Khyber Pakhtunkhwa Region.

During these operations, 127 suspects were apprehended, and cases were registered against 109 individuals.

The Agency seized 679 million rupees. It included us dollars and other foreign currencies.

FCC

پشاور : ایف سی کی گاڑی کے قریب دھماکا، ایک اہلکار شہید، 8 افراد زخمی

پشاور: خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ورسک روڈ پر ایف سی کی گاڑی کے قریب دھماکا ہوا ہے۔

ایک اہلکار شہید جبکہ 8 زخمی۔

اس سے قبل مقامی ہسپتال ذرائع کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کی تعداد 9 ہو گئی ہے جن میں میں 6 ایف سی اہلکار جبکہ 3 تین سویلینز شامل ہیں ۔ زخمی ایف سی اہلکاروں میں دو کی حالت تشویشناک ہے جبکہ سویلینز میں ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔

ترجمان ایل آر ایچ  کے مطابق تمام زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جارہی ہے ہسپتال انتظامیہ موجود ہے۔

 پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا ایف سی کی گاڑی کے قریب ہوا ہے، دھماکا بظاہر آئی ای ڈی لگ رہا ہے، واقعہ کے حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔

ترجمان ریسکیو کے مطابق ترجمان کے مطابق شدید زخمیوں کو مزید علاج  کےلیے ایل آرایچ منتقل کردیا گیا ہے، دھماکے کی نوعیت سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے،۔

ورسک روڈ پشاور بم دھماکے کے بعد محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے ضلع پشاور میں میڈیکل ایمرجنسی کا اعلان کر دیا۔ ضلع پشاور میں MTIs سمیت محکمہ صحت کے تمام ڈاکٹروں اور طبی عملے کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریڈ الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان نے ایک پیغام میں پشاور دھماکے کی زمہ داری قبول کرلی ہے ۔

WhatsApp Image 2023-09-11 at 10.21.26 AM

چترال پر طالبان کا حملہ، فورسز کا آپریشن اور افغان حکومت کا کردار

عقیل یوسفزئی
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے خیبر پختون خوا کے سیاحتی مرکز اور رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے ضلع چترال کے متعدد سرحدی علاقوں میں قائم چیک پوائنٹس پر 6 ستمبر کی صبح حملے کئے جبکہ بعض حملہ آوروں نے دو تین دیگر راستوں سے دراندازی کی جس کے نتیجے میں ابتدائی ناگہانی حملے کے دوران 4 سیکورٹی اہلکار شہید ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں 12 سے 14 حملہ آوروں کو نشانہ بنایا گیا. اس مہم جوئی پر پاکستان نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے حملہ آوروں کی بیخ کنی کے لئے فورسز کو گھنٹوں کے اندر چترال پہنچایا تاکہ اس حسین وادی کو محفوظ بنایا جاسکے. فورسز نے مختلف علاقوں میں کارروائیاں شروع کیں جس کے نتیجے میں 9 ستمبر کو مزید نصف درجن حملہ آوروں کو مارا گیا جبکہ ایک درجن زخمی کئے گئے. تادم تحریر متاثرہ علاقے میں سرچ اینڈ اسٹرایک آپریشن جاری ہے. مقامی انتظامیہ اور عوامی حلقوں کے مطابق ضلع میں معمولات زندگی بحال ہیں اور عوام خود کو محفوظ سمجھتے ہیں.
دوسری جانب اس قسم کی اطلاعات بھی سامنے آتی رہی ہیں کہ اس مہم جوئی کو درپردہ افغان حکومت یا اس میں موجود بعض اہم لوگوں کی حمایت اور سرپرستی حاصل ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ سرکاری طور پر افغان حکومت اب بھی اس اعتراف سے انکاری ہے کہ ان کی سرزمین کھلے عام پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے. حالانکہ یہ بات سب پر عیاں ہے کہ چترال پر ملحقہ افغان علاقے صوبہ نورستان سے حملہ کیا گیا اور یہ بھی کہ نورستان اور کنڑ میں ٹی ٹی پی کے علاوہ دو دیگر گروپوں نے نہ صرف اپنے ٹھکانے بنائے ہیں بلکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان دو صوبوں میں 3 سے زائد ٹریننگ کیمپس بھی قائم کئے گئے ہیں. ایسے میں اس بات پر کیونکر یقین کیا جائے کہ افغان حکومت کو ان سرگرمیوں کی خبر نہیں ہوگی؟
جس روز چترال پر حملہ کیا گیا اس روز پاک افغان بارڈر طورخم میں بھی افغان فورسز اور پاکستانی فورسز کے درمیان ایک جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں نہ صرف متعدد افراد نشانہ بنے بلکہ ردعمل کے طور پر سرحد (کراسنگ پوائنٹ) بھی بند کردی گئی. اس اقدام پر افغان حکومت نے سخت ردعمل اور تشویش کا اظہار بھی کیا تاہم پاکستان نے بھی سخت رویہ اختیار کیا اور اس کے باعث نہ صرف تجارت متاثر ہوئی بلکہ عام آمدورفت بھی کلی طور پر بند ہوئی.
تجربہ کار اس صورتحال کو تشویش کی نظر سے دیکھتے ہیں اور اکثر کا موقف ہے کہ کراس بارڈر ٹیررازم اور افغان حکومت کے یکطرفہ منفی کردار پر سخت ردعمل دکھایا جائے تاکہ اگست 2021 کے بعد ٹی ٹی پی کے حملوں میں جو شدت واقع ہوگئی ہے اس کا تدارک کیا جائے.