Convocaion

ایبٹ آباد کامسیٹس یونیورسٹی میں بائیسویں اور تیسویں کانووکیشن تقریب

ایبٹ آباد کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کیمپس میں بائیسویں اور تیسویں کانووکیشن تقریب میں کانووکیشن میں 47 طلبہ کو نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے پر گولڈ،سلوراور برؤزمیڈل دیئے گئے۔کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کیمپس میں کانووکیشن تقریبات میں 47طلباء و طالبات کو نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے پر گولڈ،سلوراور برؤزمیڈل عنایت کئے گئے۔ اس موقع پر مہمانانِ ریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد پروفیسر ڈاکٹرساجد قمرمہمان خصوصی تھے انہوں نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ و طالبات کو میڈلز پہنائے اور مبارکباد دی سیشن فال 2022کے فارغ التحصیل ہونے والے طلباء و طالبات میں سے 15طلباء کو میڈلز عطاء کئے گئے۔نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے میں بیچلر آف سائنسز اِن بزنس ایڈمنسٹریشن میں محمد سہیل کو انسٹی ٹیوٹ برؤز میڈل اور کیمپس گولڈ میڈل دیاگیا۔ بیچلر آف سائنس اِن کمپیوٹر سائنس شوکت علی کو کیمپس گولڈ میڈل اورسردار صغیر احمد کو کیمپس سلور دیئے گئے۔ بیچلر آف سائنس اِن ڈیلپمنٹ سٹڈیز عدنان زیب کو کیمپس گولڈاور مریم ظہور کو کیمپس سلور میڈل سے نوازا گیا۔ بیچلر آف سائنس اِن اینوائرنمنٹل سائنسز میں لعابہ رانی کو کیمپس گولڈ اور انسٹی ٹیویٹ گولڈ میڈل، کومل علی کیمپس سلور، صباحت ممتاز کیمپس برؤز میڈل۔ بیچلر آف سائنس اِن سافٹ ویئر انجنیئرنگ میں سید دانیال حسیں شاہ کو کیمپس گولڈ اور انسٹی ٹیویٹ گولڈ میڈل، فیاض محمد خان کو کیمپس سلور میڈل۔بیچلر آف سائنس اِن بائیوٹیکنالوجی میں نمرہ طاہر کو کیمپس گولڈ اور انسٹی ٹیویٹ گولڈ میڈل، حسنات معین کو کیمپس سلور اور انسٹی ٹیویٹ سلور، نازل گل کو کیمپس برؤز اور انسٹی ٹیویٹ برؤز میڈلزسے نوازا گیاجبکہ بیچلر آف سائنس اِن جیالوجی میں اسفند یار خان کو کیمپس گولڈ اور عطاء اللہ کو کیمپس سلور میڈل دیئے گئے۔
سیشن سپرنگ 2023میں کل32طلباء وطالبات کو میڈلز دئے گے۔ بیچلر آف سائنس اِن بزنس ایڈمنسٹریشن میں ارحم رشید کو کیمپس گولڈ اور انسٹی ٹیویٹ گولڈ میڈل، آئمن حفیظ کو کیمپس سلور اور حمنہ ممتاز کو کیمپس برؤز میڈل سے نوازا گیا۔ بیچلر آف سائنس اِن کمپیوٹر سائنس میں عبدالمعز کو کیمپس گولڈ میڈل، محمد غزن خان کو کیمپس سلور اور سید حمداللہ کو کیمپس برؤز میڈل دیئے گئے۔ بیچلر آف سائنس اِن ڈیلپمنٹ سٹڈیز میں وریشہ ملک کو کیمپس گولڈ میڈل، سمین میر کو کیمپس سلور اور صفا نور کو کیمپس برؤز میڈ سے نوازا گیا۔ بیچلر آف سائنس اِن اکنامکس زارا خدیجہ کو کیمپس گولڈ میڈل اور عرب شاہ کو کیمپس سلور میڈل سے نوازا گیا۔ بیچلر آف سائنس اِن اینوائرنمٹل سائن میں جاسیہ کو کیمپس گولڈ میڈل اور انسٹی ٹیویٹ سلور میڈ ل، تحریم نواز کوکیمپس سلور میڈل اور سندس مہرین کو کیمپس برؤز میڈل دیئے گئے۔ بیچلر آف سافٹ ویئر انجنیئرنگ میں ائمن طارق کو کیمپس گولڈ اور انسٹی ٹیویٹ گولد، علی حیدر کو کیمپس سلور اور انسٹی ٹیویٹ سلور جبکہ زونیرہ حفیظ کو کیمپس برؤز اور انسٹی ٹیویٹ برؤز میڈل سے نوازا گیاہے۔ بیچلر آف سائنس اِن بائیوٹیکنالوجی اریج کوثر کو کیمپس گولڈ میڈل،عائشہ مشتاق کیمپس گولڈ میڈل، سجاد رحیم کیمپس سلور اور سماویہ اختر کو کیمپس برؤز میڈل سے نوازاگیا۔ بیچلر آف سائنس اِن سول انجنیئر کنزہ عامر کو کیمپس گولڈ میڈل، محمد صہود خان کو کیمپس سلور جبکہ مناہل شفاقت کو کیمپس برؤز میڈل دیا گیا۔ بیچلر آف سائنس اِن الیکٹریکل انجنیئرنگ میں انیس رحمان کو کیمپس گولڈ اور انسٹی ٹیویٹ گولڈ میڈ ل سے نوازا گیاہے۔ بیچلر آف سائنس اِن الیکٹریکل (پاور) انجنیئرنگ میں عزیر شریف مغل کو کیمپس گولڈ اور انسٹی ٹیویٹ گولڈ، نقاش مغل کو کیمپس سلور اور محمد صغیر احمد کو کیمپس برؤز میڈل دیئے گئے۔ بیچلر آف سائنس اِن جیالوجی میں حذیفہ باسط کو کیمپس گولڈ میڈ ل دیا گیا۔ ڈاکٹر آف فارمیسی (فارم ڈی) میں عندلیب خالد کو کیمپس گولڈ اور انسٹی ٹیویٹ گولڈ، ثاقب محمود کو کو کیمپس سلور اور انسٹی ٹیویٹ سلور جبکہ محمد رافع فرخ کو کیمپس برؤز اور انسٹی ٹیویٹ برؤز میڈل سے نوازا گیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر کامسیٹس پروفیسر ڈاکٹر محمد معروف شاہ نے نمایاں کار کردگی کا مظاہرہ کرنے والے اِن طلبہ و طالبات کو مبارک باد دی اور مستقبل میں معاشرے میں نمایاں کردار ادا کرنے کی اُمید کا اظہار کیا

Hangu volleball tournament

ضلع ہنگو حالیہ دہشتگردی سے متاثرہ تحصیل دوآبہ میں امن والی بال ٹورنامنٹ اختتام

Hangu volleball tournament

ہنگو (رپورٹ )ضلع ہنگو کے حالیہ دہشتگردی سے متاثرہ سب تحصیل دوآبہ میں امن والی بال ٹورنامنٹ اختتام کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد علاقے میں امن کے فضا کو برقرار رکھنا تھا
ہنگو کے سب تحصیل دوآبہ امن کے قیام کے حوالے سے منعقد ہونے والا نریاب امن والی بال ٹورنامنٹ اختتام پذیر ہو گیا فائنل میچ میں طورہ وڑی شاہین ٹیم نے دوابہ ٹیم کو بیسٹ آف تھری میں 2 ایک سے شکست دیکر نریاب امن والی بال ٹورنامنٹ فائنل میچ اپنے نام کرلیا۔
کھلاڑیوں سے خطاب کرتے ہوئے کمانڈنٹ ٹل سکاوٹس کرنل خبیب رسول اور ڈپٹی کمشنر فضل اکبر نے کہا کہ امن کے بغیر کسی بھی علاقے کی ترقی ناممکن ہے ہمارے کھیلوں کے گراؤنڈ آباد ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہاں کے عوام امن پسند ہیں منشیات اور دیگر فضولیات سے نفرت کرتے ہی تقریب کے آخر میں مہمانان خصوصی نے فائنل میچ جیتنے والی ٹیم کو موٹر سائیکل رنر اپ ٹیم اور بہترین کھیل پیش کرنے والے ٹیموں اور کھلاڑیوں میں ٹرافیاں اور نقد انعامات تقسیم کئے۔

asian games china 2023

پشاورکے تین اسپیشل کھلاڑی ایشین گیمز کیلئے چین روانہ

ابراہیم ٹیبل ٹینس،الطاف ویل چیئرز ٹیبل ٹین جبکہ ضیاء الرحمن بیڈمنٹن مقابلوں میں حصہ لینگے
پشاور(سپورٹس رپورٹر)پشاورسے تعلق رکھنے والے تین اسپیشل کھلاڑی ایشین پیراولمپک گیمز پاکستان کی نمائند گی کریں گے تینوں کھلاری گذشتہ روز اسلام آباد سے ہانگزوچین روانہ ہوگئے۔ابراہیم ٹیبل ٹینس،الطاف ویل چیئرز ٹیبل ٹین جبکہ ضیاء الرحمن بیڈمنٹن مقابلوں میں حصہ لینگے۔ کھلاڑیوں کی چین روانگی سے قبل اپنے کوچز والمپین نصراللہ اورجعفر شاہ ایڈمنسٹریٹر قیوم سپورٹس کمپلیکس پشاورملاقات کی بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نصراللہ نے کہاکہ ان کوآج دلی فخر ہے کہ ان کے شاگرد پیراولمپک گیمز میں شرکت کے لیے چین روانہ ہورہے ہیں ابراہیم،الطاف اورضیاء اللہ نے مقابلوں کے لیے خوب محنت کی ہے امیدہے کہ ہمارے کھلاڑی میڈلزجیتے میں ضرورکامیاب رہے گے۔انہوں نے بتایاکہ ابراہیم جنوبی کوریا میں منعدہونے والی ایشین پیراولمپک مقابلوں مین گولڈمیڈل جیت چکے ہیں اوراس کی باربھی ان سے گولڈمیڈل جیتنے کی امیدہے جبکہالطاف الرحمن (برونز میڈلسٹ]) جس نے کچھ عرصہ پہلے ترکی میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی اور پاکستان کی 76 سالہ تاریخ میں اس ٹیبل ٹینس کیٹیگری میں پہلا برونز میڈل جیتا تھا۔

2nd BoK Junior KP Badminton Championship 2023

دوسرا بنک آف خیبر جونیئر خیبرپختونخوا بیڈمنٹن چیمپئن شپ کا آغاز

پشاور(سپورٹس رپورٹر) دوسرابینک آف خیبر جونیئر خیبر پختونخوا بیڈمنٹن چیمپئن شپ پشاور سپورٹس کمپلیکس میں شروع ہوگئی چیمپئن شپ میں ضم اضلاع سمیت صوبہ بھر سے 150 بوائز و گرلز کھلاڑی انڈر 17,15اور انڈر 19 کیٹیگری میں شرکت کر رہے ہیں باضابطہ افتتاح بینک آف خیبر کے ہیڈ ایچ آر محمد آصف نے کیا ان کے ہمراہ خیبرپختونخوا بیڈمنٹن ایسوسی ایشن کے سیکرٹری امجد خان، ٹورنامنٹ آرگنائزنگ سیکرٹری میاں صداقت شا ہ ڈائریکٹریٹ آف سپورٹس خیبرپختونخوا کی فیمیل بیڈمنٹن کوچ بشریٰ، نیشنل کوچز حیات اللہ،ندیم خان، ملک فرازسمیت دیگراہم شخصیات موجود تھیں چیمپئن شپ بنک آف خیبراور ڈائریکٹرجنرل آف سپورٹس خیبرپختونخوا کے تعاون اور صوبائی بیڈمنٹن ایسوسی ایشن کے زیراہتمام منعقد ہورہا ہے جس میں ضم اضلاع سمیت خیبرپختونخوا مختلف اضلاع سے کھلاڑی شرکت کررہے ہیں جس میں بوائز کے سنگل اور گرلز کے انفرادی اور ڈبل مقابلے شامل ہیں، چیمپئن شپ انیس اکتوبر تک جاری رہیگی،چیمپئن شپ میں شرکت کرنے والے تمام کھلاڑیوں کی پہلے مرحلے میں سکروٹنی کی گئی جس کے بعد ان کو چیمپئن شپ میں کھیلنے کی اجاز ت ملی، انہوں نے کہا کہ بنک آف خیبرپختونخوا کے تعاون سے یہ دوسرا ایڈیش ہے اس سے قبل پہلا ایڈیشن عبدالولی خان سپورٹس کمپلیکس چارسدہ میں کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا تھا، چیمپئن شپ میں نیشنل جونیئر چیمپئن شپ کیلئے کھلاڑیوں کا بھی انتخاب کیاجائیگا۔افتتاحی روز انڈرانڈر19 کیٹگری میں پشاور کے محمد زید نے کوہاٹ کے خارث کو تین صفر سے شکست دی پشاور کے عمرخان نے ہری پور کے دانیال کو تین ایک سے ہرایا جبکہ چارسدہ کے مظہر حیات نے سوات کے محمد عمر کو شکست دیدی، چیمپئن شپ 19 اکتوبر تک جاری رہیگی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بینک آف خیبر کے ہیڈ ایچ آر محمد آصف نے کہا کہ بینک آف خیبر صوبے میں کھیلوں کے فروغ کے لئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے اس سے پہلے سکواش اور فٹ بال چیمپئن شپ کے لئے بھی مالی تعاون فراہم کر چکے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ بینک آف خیبر جونیئر خیبر پختونخوا بیڈمنٹن چیمپئن شپ کو مستقل بنیاد پر ہر سال منعقد کریں تاکہ صوبے کے کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں میں مزید نکھار لانے کے لئے زیادہ سے زیادہ مواقع ملیں اور آگے جا کر ملک و قوم کا نام روشن کر سکیں۔

Smuggling, hoarding and hawala hundi

اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے مثبت نتائج منظر عام پر آگئے

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائیوں کے مثبت نتائج

جاری کاروائیوں کے دوران اب تک قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف علاقوں سے مجموعی طور پر 4275.699 میٹرک ٹن کھاد، 2156.061 میٹرک ٹن گندم و آٹا، 8259.91 میٹرک ٹن چینی اور 0.17 ملین لیٹرز ایرانی تیل برآمد کیا

ڈیرہ اسماعیل خان سے 274.423 میٹرک ٹن چینی جبکہ راولپنڈی، گوجرانوالہ، فیصل آباد، سرگودھا، ساہیوال، قصور، ملتان، ڈیرہ غازی خان اور جھنگ سے 146.057میٹرک ٹن کھاد، 45.359 میٹرک ٹن گندم و آٹا اور 123.227 میٹرک ٹن چینی برآمد

سندھ سے 4077.161 میٹرک ٹن کھاد، 2110.702 میٹرک ٹن گندم و آٹا، 6902.724 میٹرک ٹن چینی جبکہ 0.15 ملین لیٹرز ایرانی تیل برآمد

چمن اور اس کے ملحقہ علاقوں سے 4.536 میٹرک ٹن کھاد اور 326.223 میٹرک ٹن چینی برآمد

کوئٹہ اور اس کے ملحقہ علاقوں سے کامیاب کارروائی میں 273.969 میٹرک ٹن چینی برآمد

اس کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی میں کامیاب کارروائی میں 63 غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس پکڑے

care taker pm visit to china 2023

نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کا دورۂ چین

نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ چینی صدر عزت مآب شی جن پنگ کی دعوت پر اسلام آباد سے بیجنگ روانہ ہو گئے.

وزیرِ اعظم اپنے دورہء چین کے دوران 17 اور 18 اکتوبر کو منعقد ہونے والے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون (Third Belt and Road Forum—BRF—for International Cooperation) میں شرکت کریں گے.

بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے وزیرِ اعظم چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت گزشتہ دس برسوں میں ہونے والی ترقیاتی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ مستقبل کے اہداف اور اس کلیدی منصوبے پر پاکستان کے بھرپور تعاون کا اعادہ کریں گے.

وزیرِ اعظم BRF کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے علاوہ 18 اکتوبر کو Connectivity in an Open Global Economy کے موضوع پر منعقدہ اعلی سطحی فورم سے خطاب کریں گے.

وزیرِ اعظم کی چین میں چینی صدر عزت مآب شی جن پنگ سے دوطرفہ ملاقات کے ساتھ ساتھ اعلی چینی قیادت اور فورم میں شریک دیگر ممالک کے سربراہان سے بھی ملاقات ہوگی.

وزیرِ اعظم پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے چین میں کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں سے بھی ملاقاتیں کریں گے.

سنکیانگ اور پاکستان کے عوام کے مابین تعلقات اور کاروبار و سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے وزیرِ اعظم اورمچی کا دورہ کریں گے جہاں وزیرِ اعظم وہاں کے مقامی عمائدین و کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے.

care taker pm Kakar and TTP 2023

PM Kakar Asserts Strong Military Stance Against TTP

In a recent visit to Peshawar, the capital of Khyber Pakhtunkhwa, Caretaker Prime Minister Anwaar-ul-Haq Kakar made a resolute statement, unequivocally ruling out any possibility of negotiations with the Tehreek-e-Taliban Pakistan (TTP). This bold declaration holds significant implications for Pakistan’s security landscape, its historical approach to dealing with militant groups, and the ongoing challenge posed by the TTP.

Shifting Priorities

The Prime Minister’s statement signifies a pronounced shift in the government’s approach to dealing with the TTP. Rather than pursuing dialogue, as the previous government did, Prime Minister Kakar’s administration has adopted a resolute stance emphasizing military action. This shift comes in the wake of criticism directed at previous attempts at peace talks, which were seen as providing the TTP with opportunities to regroup and resume violent activities.

Historical Context

The decision to prioritize military action over dialogue has deep historical underpinnings. Pakistan has a complex history of dealing with militant groups, including the TTP. The TTP emerged in the mid-2000s as an umbrella organization of various militant groups and has been responsible for numerous deadly attacks in Pakistan. Past attempts at negotiations with the TTP have yielded mixed results, often marked by broken ceasefires and renewed violence. The group’s ties to al-Qaeda and the Haqqani network further complicated diplomatic efforts.

Military Might

Prime Minister Kakar’s assertion of Pakistan’s capability to confront the TTP for an entire century is a powerful message. It underscores the government’s determination to use all available means to tackle the security threat posed by the TTP, emphasizing the central role of the military in Pakistan’s counter-terrorism strategy.

A Tense Security Environment

The Prime Minister’s acknowledgment of the severe security situation in Pakistan is a clear indication of the gravity of the issue. The TTP has consistently targeted civilians and security forces, prompting the government to respond with military operations. This underscores the urgency and necessity of a robust response to safeguard the country’s stability.

Read More: A Battle for Survival and Awareness: A Triumph Over Breast Cancer

Refugee Policy

In addition to addressing the TTP, Prime Minister Kakar clarified Pakistan’s policy regarding Afghan refugees. He stated that only illegal foreign residents were being expelled, demonstrating Pakistan’s commitment to managing the legal status of refugees while maintaining a secure border.

Economic and Political Matters

The statement briefly touches on economic and political matters, including the impact of the depreciating dollar on loans and the upcoming elections. These issues are addressed in a general manner, emphasizing adherence to established procedures.

Pakhtunkhwa’s Sacrifices

Prime Minister Kakar also took a moment to acknowledge the sacrifices made by the people of Khyber Pakhtunkhwa in the fight against terrorism. This recognition serves to commend the resilience and courage of the local population, who have faced significant security challenges.

In conclusion, Prime Minister Kakar’s statement reflects the caretaker government’s emphasis on military action as the preferred method for dealing with the TTP, influenced by the complexities of past negotiations and conflicts with militant groups. It underscores Pakistan’s commitment to maintaining a strong military stance against the TTP, indicating a prioritization of national security and a firm resolve to combat militant threats.

The effectiveness of this approach remains to be seen and will depend on various factors, including the success of military operations, intelligence gathering, and cooperation with neighboring countries, particularly Afghanistan. Additionally, it raises questions about the potential impact on regional stability, the safety of civilians, and the long-term prospects of resolving the complex issue of militancy in the region.

Read More: Vanishing snow leopards of Pakistan

hindu education in kp

Preserving Our Faith: The Quest for Hindu Religious Education in KP

In the heart of Khyber Pakhtunkhwa (KP), a dedicated young scholar, Ang Raj Karn, pursuing his MBBS degree at the prestigious Khyber Medical College in Peshawar, reveals his deep-rooted love for the Hindu religion. He exclaims, “I don’t want to see my religion vanish because I have a lot of love for the Hindu religion in my heart.”

While excelling in scientific subjects and other academic pursuits, Ang Raj Karn laments the absence of religious education for Hindu children in his province. He sheds light on a critical issue facing the Hindu community in Khyber Pakhtunkhwa, where religious education is in short supply.

According to the 2017 census, the Hindu community makes up just 0.2% of KP’s population, numbering 6,373 members. However, social activist and provincial assembly member Ravi Kumar asserts that the actual number of Hindus in KP is closer to 50,000, if not more.

The Hindu community in KP is deeply concerned about the dearth of religious education opportunities for their children, longing for them to learn in their native languages and to connect with their cultural heritage.

Ang Raj Karn explains, “In the mainstream education system, every student has the option to choose ‘Islamic Studies’ as a compulsory subject, instead of religious minority students having the choice to learn about Sikhism or their own faith.” This underscores the need for specialized religious schools for Hindus.

Despite being a Hindu himself, Ang Raj Karn has never encountered Hindu teachers in any schools. He, like thousands of other Hindu students, studied Islamic Studies in schools and colleges. He articulates, “I have learned the basics of my religion from my parents. In KP, there was no knowledge about my religion for hundreds of Hindu students, which is an extremely worrisome issue.”

Read More: A Battle for Survival and Awareness: A Triumph Over Breast Cancer

Critics argue that the government offers a five percent quota for non-Muslim teachers in public schools. However, Dr. Muhammad Idris, an educationist, points out that often minority communities fail to submit applications, leading to these positions remaining vacant.

Haroon Sarbdiyal, a Hindu worker from Peshawar, asserts that there isn’t a single school in KP or tribal areas where Hindu children can receive education in Hindu education in KPtheir religion and learn Hindi and Sanskrit—the languages in which sacred Hindu scriptures are written.

Sanskrit, an ancient Indo-European language, holds the key to understanding Hinduism, as it encompasses the sacred Hindu scriptures and classical Indian epics. Haroon laments the lack of progress in establishing religious schools for the Hindu community, asserting that the young generation is losing touch with their faith.

He passionately demands that at least one school be established in every temple across the province to safeguard the Hindu religion. Haroon recalls a “Paatshala” in Nowshera, a traditional Hindu school for religious education, which sadly closed down.

Pandit Ashok Kumar, a Hindu priest, emphasizes that Hindu religious education primarily involves the study of two significant texts, the Shri Ramayana and Hindu education in KPthe Bhagavad Gita. He believes that with serious government attention, Hindu children can receive the religious education they deserve.

Kanwal Sharma, a social sciences student, asserts that it is their right to study their own religion rather than the teachings of other faiths. She highlights their patriotism but underscores their deprivation of basic and constitutional rights to education. Kanwal insists on the appointment of Hindu teachers in schools across the province to ensure religious education.

Raj Kumari, a resident of Mardan district, teaches her children about the Hindu religion at home due to the absence of religious schools. She fears for the future and implores that the younger generation should not lose touch with their faith.

Ravi Kumar, a former minority member of the Provincial Assembly of Khyber Pakhtunkhwa, defends the government’s commitment to protecting religious minority rights. He notes the establishment of Sunday schools in churches and gurdwaras, emphasizing that religious minorities enjoy the same freedoms as other citizens.

Ravi Kumar dismisses claims that the Hindu community is drifting from their religion due to government actions, asserting that the government’s top priority is equal rights for all. He argues that those spreading such beliefs are misinformed, as the government is actively taking steps to protect minority rights.

Read More: Pakistan’s Cotton Production Soars by 71% in Remarkable Recovery from Last Year’s Losses

Pak India Clash icc world cup 2023

بڑا ٹاکرا یا کمزورمقابلہ

وصال محمد خان
پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈکپ سے قبل ایشیاکپ کے آخری دومقابلوں میں ایسے ٹھوکرکھاگئی ہے کہ سنبھل نہیں پارہی بھارت اورسری لنکاکے خلاف ایشیاکپ کے آخری دومیچزسے قبل ٹیم اچھی خاصی ردھم حاصل کرچکی تھی سری لنکاکے خلاف ٹیسٹ اورافغانستان کے خلاف ون ڈے سیریزجیتنے پرپاکستانی شائقین نے ٹیم سے ورلڈکپ میں متاثرکن کارکردگی کی امیدیں وابستہ کر لیں ایشیاکپ میں بھارت کے خلاف میچ سے شاہینوں کاایسازوال شروع ہواجورکنے کانام نہیں رہاخصوصاًبھارت کے خلاف ٹیم پاکستان نے آخری جودومیچز کھیلے ہیں یہ دونوں یکطرفہ رہے ہیں ورلڈکپ کے گزشتہ میچ سے تویہی لگ رہاہے کہ پاکستانی ٹیم بھارت کاتگڑامقابلہ کرنے سے بھی قاصر ہوچکی ہے پاکستانی مین سٹریم میڈیاایک ہفتہ قبل ”کرکٹ کاسب سے بڑاٹاکرا“ کی گردان کرکے شائقین کی توقعات ساتویں آسمان تک پہنچادیتاہے مگرجب میچ شروع ہوتاہے توکہیں ٹی وی زمین پرپٹخے جاتے ہیں توکہیں موبائل فرش پرمارے جاتے ہیں گزشتہ میچ میں پاکستان کی فلاپ بیٹنگ کا جوشاندارمظاہرہ دیکھنے کوملاہے وہ تاریخ کاحصہ بن چکاہے اچھی بھلی بیٹنگ چلتے چلتے ٹھس ہوجاتی ہے 155رنزپر3وکٹوں کے بعد3 6 رنزپرسات وکٹیں گنوانے کاکارنامہ پاکستانی شاہینوں کاہی خاصہ ہے پاکستان کرکٹ بورڈنے ٹیم کیساتھ مہنگے کوچزکابیڑہ رکھاہواہے مگر ٹیم کے کھلاڑیوں کویقیناًنفسیاتی ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہے یوں اچانک چلتے چلتے کولیپس کرجانانفسیاتی عارضے کی نشاندہی کرتاہے پہلے توٹیم کیساتھ ماہرنفسیات بھی ہواکرتے تھے اب پتانہیں ہوتے ہیں یانہیں اگرہوتے ہیں تووہ بھی بے چارے کوچزکی طرح ناکامی سے دوچار ہیں نہ ہی کوچنگ اورمنیجمنٹ درست فیصلے اورمطلوبہ نتائج دے رہے ہیں نہ کھلاڑی اپنی بہترین صلاحیتوں کامظاہرہ کرپارہے ہیں اورنہ ہی نفسیاتی معالج اپنی ذمہ داریاں بااحسن نبھارہے ہیں جس کے نتیجے میں اچھی بھلی ٹیم ڈری ڈری سہمی سی نظرآرہی ہے کسی کھلاڑی کی باڈی لینگویج سے لگ ہی نہیں رہاتھاکہ وہ ورلڈکپ جیسے اہم ایونٹ میں اپنے روایتی حریف کے خلاف نبردآزماہے لاابالی پن میں وکٹیں تحفے میں تھمادی گئیں بابراعظم کے بعد تمام آؤٹ ہونے والے بیٹرزنے گیند کواسکے میرٹ پرکھیلے بغیربلا گھمادیا جس کے نتیجے میں یاتوبولڈہوئے یا پھرکسی نہ کسی فیلڈرکوکیچ دے بیٹھے۔

Pak India Clash icc world cup 2023

میچ سے ٹیم کی بہت سی خامیاں ہم جیسے ناسمجھ شائقین کرکٹ کوبھی نظر آگئیں ٹیم کی مڈل آرڈراگرافتخار، سعودشکیل،محمدنوازاورشاداب کوکہاجارہاہے تواس مڈل آرڈرکوبلامبالغہ افراتفری کاشکارمڈل آرڈرقراردیاجاسکتا ہے مڈل آرڈرمیں مستند بیٹسمینوں کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ہماری ٹیم منیجمنٹ نے یہاں آل راؤنڈرزبھردئے ہیں ان پوزیشنزپرکم ازکم دوتیزرفتاری سے بیٹنگ کرنے والے آل راؤندرزاوردومستندبیٹرزکی ضروت ہے ہماری کرکٹ کے کرتادھرتاؤں اورکوچزکے بیانات سنیں توچارسال سے ہماری نظریں ورلڈکپ پر ہیں کے دعوے سننے کوملتے ہیں مگرورلڈکپ کیلئے تیاری کرنی تودرکناراس کیلئے سوچابھی نہیں جاتاچارسال قبل فیصلہ ہو چکاتھا کہ ورلڈکپ اس مرتبہ بھارت میں کھیلاجائیگادنیاجہاں کے کرکٹ ماہرین اورنیم ماہرین سب کوپتاہے کہ بھارت کی وکٹیں ڈیڈہوتی ہیں،یہ بیٹسمین کوفیورکرتی ہیں اوریہاں فاسٹ باؤلنگ کے برعکس سپن باؤلنگ زیادہ کامیاب رہتی ہے ثقلین مشتاق کی ٹیسٹ میچ میں تیرہ تیرہ وکٹیں اورونودکمبلے کی پاکستان کے خلاف ایک اننگزکی تمام دس وکٹیں بھی بھارت کی وکٹوں کامزاج آشکاراکرتی ہے مگرحیرت انگیزطورپر گزشتہ چاربرسوں میں کرکٹ بورڈنے ایسی کوئی کوشش نہیں کی کہ ورلڈکپ سے قبل ایک سپیشلسٹ سپنرتیارکیاجائے ٹیلنٹ کی کمی نہیں کے بیانات توسن سن کرکان پک گئے ہیں مگراس ٹیلنٹ کوچمکانے کاترددکرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی گزشتہ چندبرسوں میں محمدابرار جیساایک کوالٹی سپنرسامنے آیاہے حالیہ ورلڈکپ کومدنظررکھ کراسے پالش کرنے کی اشدضرورت تھی گزشتہ چندماہ اگرابراراحمدکیلئے کسی سابقہ پاکستانی سپنرکی خدمات حاصل کی جاتیں اورانہیں نکھارنے کاٹاسک سونپاجاتاتوآج یقیناًابراراحمدورلڈکپ کاٹرمپ کارڈہوتااب بھی انہیں ریزروکھلاڑی کے طورپررکھاگیاہے اگرہوسکے توانہیں آسٹریلیاسے مقابلے کیلئے میدان میں اتاراجائے بھارتی وکٹوں پرگورے کھلاڑیوں کوسپنرزکے ذریعے ہی قابوکیاجاسکتاہے دوتین پارٹ ٹائم اورایک فل ٹائم سپنرکاتجربہ آسڑیلیاکے خلاف خاصاکامیاب رہاہے اسی طریقے سے سری لنکااوربھارت نے ہمیشہ کینگروزکاشکارکیاہے پاکستانی ٹیم کوبھی ابراراحمدکومیدان میں اتارنے کابولڈفیصلہ لیناچاہئے آسٹریلیاکے خلاف میچ کیلئے مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے کینگروززخم خوردہ ہیں وہ دومیچزہارچکے ہیں وہ شاہینوں پرجھپٹنے کوبے تاب ہونگے پاکستانی بیٹرزکوصبروتحمل کامظاہرہ کرناہوگاہربال کواسکے میرٹ پرکھیلناہوگاہربیٹسمین کویہ یادرکھناہوگاکہ وہ ورلڈکپ کامیچ کھیل رہا ہے اوراس اہم ایونٹ کاہربال قیمتی ہے کیونکہ یہ ٹورنامنٹ چارسال بعدآتاہے یہاں دیکھ بھال کرایسی کارکردگی دکھانی ہوگی جوتاریخ رقم کرسکے ورلڈکپ جیسے اہم ایونٹ میں ٹیمیں تاریخ بننے کیلئے نہیں تاریخ رقم کرنے کیلئے اترتی ہیں۔ابھی ورلڈکپ ختم نہیں ہواایک میچ کودل پرلینے کی بجائے آگے کی جانب دیکھناہوگایہی ٹیم کسی بھی ٹیم کوہرانے کی صلاحیتوں سے مالامال ہے اوریہ بارہاثابت بھی ہوچکاہے۔ پاکستانی شائقین کرکٹ کواپنی ٹیم سے توقع ہے کہ وہ گزشتہ غلطیوں کی اصلاح کرے گی اورہرمیچ ایک نیامیچ ہوتاہے کے مقولے پرعمل پیراہو گی۔آنے والے میچزاگرچہ سخت ہیں مگرآسٹریلیا،ساؤتھ افریقہ،انگلینڈاورنیوزی لینڈکوسپن باؤلنگ کے جال میں پھنسانازیادہ مشکل نہیں بشرط یہ کہ ٹیم منیجمنٹ اورکوچنگ سٹاف گزشتہ غلطیوں کاازسرنوجائزہ لیں اور”رائٹ پرسن فاردی رائٹ جاب“ والے مقولے پرعمل پیراہوں توکوئی بعیدنہیں کہ ٹیم کی آئندہ میچزمیں کارکردگی نکھرجائے اورپاکستانی شائقین کرکٹ کوبہترین کرکٹ دیکھنے کوملے۔ورلڈکپ کاہرٹاکرابڑاٹاکراہوتاہے اسے الٹے سیدھے فیصلوں سے کمزوراوریکطرفہ مقابلے میں تبدیل نہیں کرناچاہئے۔

Convocation 2023 held at COMSATS University Abbottabad campus

کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کیمپس میں کانووکیشن 2023کاانعقاد

کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کیمپس میں کانووکیشن 2023کاانعقاد آج مورخہ16 اکتوبر 2023کو منعقد ہوا۔ کانووکیشن کی مرکزی تقریب آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔ کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کیمپس کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد معروف شاہ کی زیر سرپرستی انڈر گریجویٹ، گریجویٹ اور 27پی ایچ ڈی کے فارغ التحصیل طلباء و طالبات کو تعلیمی اسناد اورمیڈلز دی گئی۔ اس کانووکیشن میں 1357طلباء طالبات شریک ہوئے جنہوں نے فال2022اور سپرنگ2023میں اپنی ڈگری مکمل کی ہے۔ اس پروقار تقریب میں 27طلبہ کو مختلف شعبوں میں PhDکی ڈگریاں حاصل کی جبکہ47طلباء و طالبات کو نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر میڈلز دیئے گئے۔ یہ ڈگریاں کمپیوٹر سائنسز، الیکٹریکل اور کمپیوٹر انجنیئرنگ، فارمیسی، سول انجنیئرنگ، بائیوٹیکنالوجی، بزنس ایڈمنسٹریشن ودیگر شعبوں میں دی گئی۔