ایم ڈی کیٹ میں نقل کرنے والے طلبہ پر 2 سال کے لیے امتحان دینے پر پابندی عائد کردی گئی۔
خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے طلبہ پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے باقاعدہ اعلامیہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 219 طلبہ پر 2 سال کے لیے ایم ڈی کیٹ دینے پر پابندی عائد ہوگی۔
ایم ڈی کیٹ گزشتہ ماہ 10 ستمبر کو منعقد ہوا تھا، جس میں مختلف مراکز میں طلبہ بلیوٹوتھ ڈیوائسز اور دیگر ذرائع سے نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔ بڑے پیمانے پر نقل کے کیسز سامنے آنے پر خیبرپختونخوا کابینہ نے ٹیسٹ کو منسوخ کردیا تھا۔
عام انتخابات 2024 کے لئے تیاریوں کا آغاز
کمشنر پشاور ڈویژن محمد زبیر نے عام انتخابات 2024 کے لئے پشاور ڈویژن کے تمام پانچوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو انتظامی اور سیکورٹی پلان ترتیب دینے کے احکامات جاری کر دیں انتہائی حساس،حساس اور نارمل پولنگ اسٹیشنز کا تعین کیا جائے تیاریوں کا آج سے ہی آغاز کیا جائے شفاف،منصفانہ اور پرامن انتخابات کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں جاہیں اور باہمی رابطے مزید موثر اور مضبوط بنائیں جائے کمشنر پشاور ڈویژن محمد زبیر
تفصیلات کے مطابق کمشنر پشاور ڈویژن محمد زبیر کی زیر صدارت اگلے سال جنوری میں منعقد ہونے والے عام انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ریجنل الیکشن کمشنر، ایس پی سیکورٹی پشاور، پشاور ڈویژن کے تمام پانچوں اضلاع پشاور،نوشہرہ،چارسدہ،قبائلی ضلع مہمند اور ضلع خیبر کے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرز،ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز نے شرکت کی
اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا محکمہ داخلہ کے اجلاس کے تناظر میں عام انتخابات کے لئے تیاریوں کا جائزہ لیا گیا
اجلاس میں کمشنر پشاور ڈویژن محمد زبیر نے عام انتخابات کے لئے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز کو انتظامی اور سیکورٹی پلان ترتیب دینے کے احکامات جاری کرتے ہوئے انتہائی حساس،حساس اور نارمل پولنگ اسٹیشنز کا تعین کرنے پولنگ اسٹیشنز اور اطراف میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب، پولنگ اسٹیشنز تک پولنگ میٹیریل کی ترسیل اور بحفاظت واپسی کے لیے حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایات جاری کئے کمشنر پشاور ڈویژن نے الیکشن کے تناظر میں تمام ڈپٹی کمشنرز کو اگلے ہفتے ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس منعقد کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے پرامن، شفاف اور منصفانہ انتخابات کی تیاریوں کے لئے باہمی رابطے مزید موثر اور مضبوط بنانے اور تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایات جاری کئے اور اس سلسلے میں تمام تر تیاریوں کی ہفتہ وار رپورٹ طلب کر لی
پاکستان کو درپیش سیکورٹی چیلنجز اور فورسز کی کارروائیاں
پاکستان کو درپیش سیکورٹی چیلنجز اور فورسز کی کارروائیاں
عقیل یوسفزئی
پاکستان کو گزشتہ 21 سال سے بدترین دہشت گرد حملوں کا سامنا ہے. ان حملوں میں ملوث دہشت گرد تنظیموں کی تعداد نصف درجن ہے تاہم ان میں تحریک طالبان پاکستان، القاعدہ اور داعش خراسان سرفہرست ہیں. سال 2021 کے ماہ اگست میں جب افغانستان میں امارت اسلامیہ یعنی افغان طالبان کی حکومت قائم ہوئی تو اس نے تحریک طالبان پاکستان کے تقریباً 5000 گرفتار قیدیوں کی رہائی کا اقدام اٹھاکر ان کو اسلحہ سمیت دیگر سہولیات فراہم کیں جس کے نتیجے میں یہ لوگ پاکستان کے مختلف علاقوں بالخصوص خیبر پختون خوا اور بلوچستان پر پوری شدت کے ساتھ حملہ آور ہوگئے اور یہ سلسلہ نہ صرف اب تک جاری ہے بلکہ سال 2023 کے دوران اس میں بے پناہ اضافہ ہوا جس سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی مسلح افواج اور دیگر فورسز نے لاتعداد آپریشن کئے. ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے سال 2023 کے ابتدائی 9 مہینوں کے دوران ریکارڈ حملے کئے جن کے دوران فورسز کے علاوہ بڑی تعداد میں عام شہری بھی شہید اور زخمی ہوئے. 92 فی صد حملے خیبر پختون خوا میں کئے گئے کیونکہ ان دو صوبوں کی سرحدیں افغانستان کے ساتھ لگی ہوئی ہیں.
فورسز نے ٹارگٹڈ آپریشنز کی پالیسی اپنائی تاکہ عام لوگوں کی زندگی اور سرگرمیاں متاثر نہ ہو. ایک رپورٹ کے مطابق پاک فوج، فرنٹیئر کور، ایف سی اور پولیس نے 2023 کے ابتدائی 9 ماہ کے عرصے میں مختلف مقامات پر پر کارروائیاں کرتے ہوئے 386 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جبکہ 500 سے زائد زخمی یا گرفتار کئے گئے.
دوسری جانب اس عرصے میں پاک فوج مسلسل فرنٹ لائن پر لڑتی رہی جس کے نتیجے میں ان 9 ماہ کے دوران پاک فوج کے 137 جوان اور افسران شہید ہوگئے.
ایک اور رپورٹ کے مطابق رواں سال سیکورٹی فورسز نے جن سینکڑوں حملہ آوروں کو ہلاک کیا ان میں تحریک طالبان پاکستان، داعش خراسان اور القاعدہ کے تقریباً 21 اہم کمانڈرز شامل ہیں.