israeli brutalities in palsetine

اسرائیل کے مظالم

وصال محمد خان
اسرائیل نامی ناجائزریاست گزشتہ سات عشروں سے غاصب بن کرفلسینی سرزمین پرنہ صرف قابض ہے بلکہ اس نے فلسطینیوں کاجینابھی محال کررکھاہے اسرائیل ایک ناجائز،غیرقانونی اورغیراخلاقی ریاست ہے جسے امریکہ اوراسکے اتحادی مغربی دنیانے مشرق وسطیٰ کاٹیٹوادبا کررکھنے کیلئے قائم کررکھاہے مذہبی طورپرعیسائی اوریہودی ایک دوسرے کے سخت ترین مخالف ہیں اوریہ سلسلہ دوہزاربرس سے جاری ہے ہٹلربھی ایک عیسائی تھااسلئے اس نے یہودیوں کودنیاکیلئے خطرباک قراردیکرساٹھ لاکھ یہودیوں کاقتل عام کرایاتھا۔دوسری جنگ عظیم کے بعدبرطانیہ اورامریکہ کے تعاون سے یہودی فلسطین پرنہ صرف قابض ہوئے بلکہ اردگردممالک کے علاقے ملاکراسرائیل کی بنیادرکھی گئی۔ اقوام متحدہ نے تنازعہ کے خاتمے کیلئے دوملکی حل پیش کیااسرائیل دھڑلے سے اس حل کی خلاف ورزی کررہاہے دنیامیں دوممالک ایسے ہیں جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کوجوتے کی نوک پہ رکھتے آرہے ہیں اوراقوام متحدہ ان دونوں ممالک کے خلاف کوئی اقدام کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔1948ء میں بھارت نے خوداقوام متحدہ جاکروعدہ کیاکہ حالات جیسے ہی پرسکون ہونگے وہ کشمیرمیں رائے شماری کروادیگااور کشمیریوں کو ان کابنیادی حق یعنی ”حق ِخودارادیت“ دیاجائیگاتاکہ وہ پاکستان یابھارت میں سے کسی ایک کیساتھ رہنے کافیصلہ کرسکیں مگر اب وہ اس وعدے کونہ صرف بھلاچکاہے بلکہ اسکی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیرکواپنے اندرضم کرچکاہے۔اسی طرح اسرائیل بھی نہ صرف دوریاستی حل کی سنگین خلاف ورزی کررہاہے اورفلسطین کوالگ ریاست تسلیم کرنے کی بجائے اسکے علاقوں پرقبضے کوتوسیع دے رہاہے فلسطینی اسرائیل کے خلاف سات عشروں سے برسرپیکارہیں اس طویل عرصے میں اسرائیل لاکھوں فلسطینی قتل کرچکاہے وہ فلسطینیوں کووہ نسل کشی کے اندازمیں ماررہاہے اوراسکے غصے سے عیاں ہورہاہے جیسے ہٹلرکاتعلق فلسطین سے رہاہویاپھرفلسطینیوں نے ہٹلرسے یہودیوں کومروایاہواسرائیل نے اس دوران ظلم کے انوکھے مثال قائم کئے ہیں اس نے فلسطینی بچوں،خواتین اوربوڑھوں کاقتل عام کیااس نے آج بھی فلسطین کونت نئے اسلحے کاتجربہ گاہ بنایاہواہے وہ کبھی سفیدفاسفورس اورکبھی کوئی اورمہلک ہتھیاراستعمال کرکے گزشتہ ایک ماہ میں دس ہزار سے زائدفلسطینیوں کاخون کرچکاہے جن میں چارہزاربچے تین ہزارخواتین اواتنے ہی مردشامل ہیں۔حالیہ جارحیت میں اس نے تمام اخلاقیات اورقواعدوضوابط کوبالائے طاق رکھتے ہوئے سکولوں،ہسپتالوں اوررہائشی عمارتوں پربمباری کرکے اسے ملبے کا ڈھیربنادیا،امریکہ نے ہیروشیماپرجوایٹم بم گرایاتھاوہ15ہزارٹن وزنی تھاجبکہ غزہ پر25ہزارٹن بارودبرسایاگیاہے، اندھا دھندبمباری کے نتیجے میں 31صحافی بھی جان گنوابیٹھے ہیں،فلسطینی عوام ملبے کے میں اپنے پیاروں کوتلاش کررہے ہیں،بچوں کی خون میں لت پت لاشیں متمدن دنیاکے منہ پرطمانچہ ہے، امریکہ اورپورپ بزعم خودانسانی حقوق کے چیمپیئنزبن بیٹھے ہیں،کتوں اوربلیوں کی حقوق پرتقریریں جھاڑرہے ہیں، کئی ممالک پرانسانی حقوق کی خلاف ورزی کاالزام لگاتے نہیں تھکتے، مگریہاں توانسانی حقوق نہ صرف پامال ہورہے ہیں بلکہ انسانیت کاقتل عام روارکھاجارہاہے اوران سب کے پشت پروہی امن وآشتی اورانسانی حقوق کے ٹھیکیدارامریکہ اوراسکا اتحاد ی مغرب ہے اگراسرائیل کوامریکہ اورمغرب کی مددحاصل نہ ہوتی تووہ کبھی فلسطینی مسلمانوں پرمظالم نہ ڈھاتااسرائیل کی حیثیت، جرات،شجاعت اوربہادری کااندازہ حالیہ کشت وخون کے آغازپرہوچکاتھاجب حماس کے کمزورسے حملے نے تل ابیب ائرپورٹ پربھاگنے والوں کاہجوم لگادیاتھااسرائیلی پاسپورٹ ہاتھ میں پکڑے بھاگنے کوتیارتھے۔ہندواوریہودی بزدل ا قوام ہیں یہ ہمیشہ دورسے حملہ کرتے ہیں تاکہ یہ خود محفوظ ہوں، یہ کہاں مسلمانوں کامقابلہ کرسکتے ہیں یہ بزدل ا قوام گزشتہ سات عشروں سے مسلمانوں کے غیرت کوللکاررہے ہیں مگردنیاکے 57مسلم ملک پستی کی ان اتھاہ گہرائیوں کی مکین بن چکی ہیں جہاں سے وہ مٹھی بھراسرائیل کاعلاج کرنے سے قاصرہیں صرف خلیجی ممالک قوت ایمانی کامظاہرہ کریں اوراسرائیل کے خلاف متحدہوں توکوئی وجہ نہیں کہ امریکہ اپنے لے پالک کویاتوان مظالم سے باز رکھے یاپھر اسکی پشت پناہی سے کنارہ کش ہوں مگرمسلمان خصوصاًعرب ممالک جاہ وجلال اور عیش وعشرت کے ایسے دلدادہ ہیں کہ وہ اپناقبلہ اول بھول چکے ہیں اسرائیل کاجب جی چاہتاہے کسی بھی عرب ملک پربمباری کردیتاہے اوراسکی اینٹ سے اینٹ بجادیتاہے کچھ ہی عرصہ قبل حزب اللہ کے خلاف اس نے لبنان کے کئی شہرکھنڈر میں تبدیل کردئے،اردن پرگاہے بگاہے بمباری ہوجاتی ہے،شام پربم برسادئے جاتے ہیں اورمصرپرگولہ باری ہوجاتی ہے مگرمجال ہے کہ کسی ملک کوتوفیق ہوکہ وہ اسرائیل کی اینٹ کاجواب پتھرسے دے اپنی حکومتیں قائم رکھنے کیلئے اسرائیل کے پڑوسی ممالک اسکے خلاف کارروائی سے گریزاں ہیں اورشترمرغ بن کرطوفان گزرنے کاانتظارکررہے ہیں اسرائیل کے پڑوسی ممالک خصوصاًعرب دنیاکب تک شترمرغ کی طرح ریت میں سردباکرطوفان گزرنے کاانتظارکریگی کبھی توانہیں شاہین بنکراسرائیل پرجھپٹناہوگاجس دن خلیجی ممالک نے غلامی کاطوق اتارپھینکنے کافیصلہ کیااوراسرائیل کے خلاف صف آراہوئے وہی دن اسرائیلی مظالم کاآخر ی دن ہوگا دنیاکے دیگرمسلم ممالک خودبخودان سے تعاون کرینگے اسرائیل جیسے بزدل کیلئے توصرف حماس اورحزب اللہ کافی ہیں اگرباقی مسلمان ملک انہیں اسلحہ اورمددفراہم کریں تومختصرعرصے میں اسرائیل کی ہوانکل جائیگی اورجب سعودی،ایران،ترکی،ملائشیا،انڈونیشیااور پاکستان جیسے ممالک اسرائیل کے خلاف صف آراء ہونگے توامریکہ اورمغرب بھی ان کاکچھ نہیں بگاڑسکیں گے ورنہ جنونی یہودیوں کے قائدین توبائبل سے قتل عام کی اجازت ثابت کررہے ہیں اسرائیل جس طرح بطورِیہودی مسلمانوں کی نسل کشی جائزسمجھ رہاہے مسلمانوں کواس سوچ کے خلاف اٹھناہوگاورنہ کوئی بعیدنہیں کہ یہ جنونی ساری دنیاکے مسلمانوں کوآگ وخون میں دھکیل دیں مسلمانوں کے اتحادواتفا ق اورجرات سے اسرائیل اوراسکے سرپرست فلسطینیوں پرمظالم سے بازآجائینگے۔اوران کے شرسے دنیابھی محفوظ ہوجائیگی۔

challenges-and-actions-needed-by-the-pakistani-state-and-society

خیبر پختون خوا کے وسائل، معاشی مسائل اور گورننس

عقیل یوسفزئی
خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں، ماہرین معاشیات، صحافیوں اور دانشوروں نے صوبے میں موجود لامحدود قدرتی وسائل کو قدرت کی طرف سے غنیمت سمجھتے ہوئے ان وسائل کو جنگ زدہ صوبے کی تعمیر و ترقی کے لئے بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ صوبوں کو آئین میں دیئے گئے حقوق اور وسائل دیے جائیں.
پشاور پریس کلب میں سینیئر صحافی اور تجزیہ کار شمس مومند کی کتاب “پختون خوا کے وسائل” کی تقریب رونمائی کے موقع پر صوبے کی نمایندہ شخصیات نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختون خوا کے وسائل لامحدود ہیں تاہم یہ قدرتی وسائل اور اس کی جغرافیائی اہمیت ہمارے لیے مشکلات پیدا کرنےکی وجہ بھی ہیں اور جاری بدامنی کو بھی اسی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے. جن اہم افراد نے اس موقع پر تقریب سے خطاب کیا ان میں اے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین، جماعت اسلامی کے صوبائی رہنما بحراللہ ایڈووکیٹ، ترجمان جے یو آئی جلیل جان، قومی وطن پارٹی کے سینئر رہنما ہاشم بابر، سابق صوبائی وزیر سردار حسین بابک،سابق بیورو کریٹ ڈاکٹر آختر علی شاہ سینئر صحافی فرزانہ علی، ماہر معاشیات یاسین اقبال یوسفزئی، نامور اداکار عجب گل، نامور شاعر اباسین یوسفزئی اور بخت روان عمر خیل شامل تھے.
میاں افتخار حسین نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ ماضی میں جب ہمارے قایدین صوبوں کے حقوق کی بات کرتے تھے تو ان کو نہ صرف غدار کہا جاتا رہا بلکہ ان کو بعض قوتوں کی مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑا. ان کے مطابق یہ بات خوش آئند ہے کہ اب تقریباً تمام سیاسی جماعتیں صوبوں کو آئین میں درج ان کے حقوق کے تحفظ اور فراہمی پر متفق ہیں اور اسی نکتے سے پاکستان کی وفاقی یونٹس کو استحکام ملے گا. دہشتگردی کی جاری لہر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کا موثر طریقہ یہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات اور فیصلوں پر عملدرآمد کیا جائے.
جلیل جان نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ صوبوں خصوصاً پختون خوا کو ان کے جایز حقوق دیئے جائیں اور اس ضمن میں ایم ایم اے کی سابق حکومت نے بعض دیگر اقدامات کے علاوہ بجلی کے خالص منافع میں اضافے کا راستہ بھی ہموار کیا تاہم تحریک انصاف کی دو صوبائی حکومتوں نے صوبے کے حقوق داو پر لگادیے جس سے بہت نقصان ہوا. بحراللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ صوبہ پختون خوا کو قدرت نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان وسائل سے فائدہ اٹھایا جائے.
سردار حسین بابک کے مطابق صوبہ پختون خوا میں بدامنی کی ایک وجہ یہ ہے کہ سب کی نظریں پشتون بیلٹ میں موجود وسائل پر ہیں.
ڈاکٹر اختر علی شاہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ملک اور صوبے کی تعمیر و ترقی پر مصالحتی اور دفاعی رویہ کی بجائے کھل کر متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے، اس سے پاکستان بھی مضبوط ہوگا.
فرزانہ علی کے مطابق صوبے کو بدامنی کے علاوہ بیڈ گورننس اور اقتصادی مسائل کا بھی سامنا ہے. اب مہاجرین کی واپسی اور نئے انتخابات نے بھی ایک بڑے چیلنج کی شکل اختیار کی ہے جس سے نمٹنے کیلئے سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.
شمس مومند نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وسائل اور مسائل کی اعداد و شمار کی صورت میں سامنے لانا ان کی ذمہ داری تھی اب ان حقوق کی وصولی اور آئین کے مطابق صوبے کے مفادات کا تحفظ کرنا سیاسی جماعتوں، پارلیمنٹ اور حکومتوں کی ذمہ داری ہے. عجب گل نے کہا کہ ہمیں قدرت نے جن قدرتی اور افرادی وسائل سے نوازا ہے ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز اور طبقوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا. اس موقع پر مہمانوں اور شرکاء نے شمس مومند کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ صحافیوں اور دانشوروں کو اس طرح کا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ عوام کو درست معلومات فراہم کی جائیں.

349 active dengue cases in Khyber Pakhtunkhwa, 21 recovered

خیبرپختونخوا میں ڈینگی کیسز کی تعداد 645 تک پہنچ گئی

محکمہ صحت کے مطابق خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ157 پشاور، صوابی69، مردان37، کوہاٹ 41 ، چارسدہ میں ڈینگی کے 37 کیسز سامنے آئے. اسی طرح بٹگرام 36، ایبٹ 34، ہری پور 30، مالاکنڈ 28، مانسہر ہ میں ڈینگی کے 26 مریض رپورٹ ہوئے. لکی مروت 24، باجوڑ 22، ڈی آئی خان 19 اور بنوں میں ڈینگی سے 18 افراد متاثر ہوئے. خیبرپختونخوا میں ڈینگی کیسز کی تعداد 645 تک پہنچ گئی. سب سے زیادہ 157 ڈینگی کیسز پشاور میں سامنے آئے. صوابی69، مردان47، کوہاٹ 41، چارسدہ میں ڈینگی کے 37 کیسز سامنے آئے، محکمہ صحت

women literary festival 2023

پشاور میں تین روزہ ویمن لٹریری فیسٹیول کا آغاز

بینظیر ویمن یونیورسٹی اور دوستی ویلفئیر ارگنائزیشن کے مشُترکہ تعاون سے ضلعی کونسل ہال پشاور میں پہلے تین روزہ دوستی پشاور ویمن لٹریری فیسٹیول کا آغاز ہو گیا۔ یہ ادبی میلہ اپنی نوعیت کا پہلا تقریب ہے جس کا مقصد خواتین لکھاریوں، کتاب سے رغبت رکھنے والے خواتین کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا اور اس کے انعقاد سے ادب میں خواتین کے کردار کو اُجاگر کرنا ہے۔ ویمن لٹریری فیسٹیول میں 29 لکھے گئے کتابوں پر تبصرے ہونگے جس کا ایک مقصد خواتین کو ادب اور کُتب بینی کے قریب لانا ہے۔ تقریب میں پروین اعظم خان بطور مہمان خصوصی اورمئیر پشاور حاجی زُبیر بطور گیسٹ آف آنر شریک رہے۔
ادبی میلے کے آغاز میں وائس چانسلر بینظیر ویمن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر صفیہ نے شرکا کو باقاعدہ خوش آمدید کہا۔ اس میلے میں 50 مُختلف سیشن مُختلف مقامات پر ہونے ہیں جس میں صوبہ بھر سے خواتین لکھاری اور ادب سے اُنسیت رکھنے والی خواتین شرکت کررہی ہیں۔

women literary festival 2023فیسٹیول میں پشتو، اردو، ہندکو سمیت دیگر علاقائی زبانوں کے خواتین شرکا شرکت کررہے ہیں جنہوں نے اس طرح کے تقاریب کے انعقاد کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اسی طرح معروف ٹی وی و ریڈیو اینکر و مصنفہ بُشری فرخ نے ادب میں خواتین کی منظر کشی پر روشنی ڈالی۔

Establishment of passport office in Jamrud for the first time in the history of Khyber

خیبر کی تاریخ میں پہلی بار جمرود میں پاسپورٹ آفس کا قیام

ریجنل پاسپورٹ آفس نے جمرود بائی پاس روڈ پر باقاعدہ طور پر کام شروع کردیا ہے۔ خیبر کی عوام اب پشاور کی بجائے جمرود میں اپنا پاسپورٹ با  آسا نی بنوا  اور ری نیو کرسکتے ہیں۔ کچھ دنوں میں الحاج بلاول آفریدی اور وزیرداخلہ باقاعدہ طور پر افتتاح کرینگے۔

Return of more than 16000 Afghan citizens

ایک لاکھ 74 ہزار سے زائد افغان شہریوں کی وطن واپسی

افغان کمشنریٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے جن میں گزشتہ 24 گھنٹوں کےدوران  11 ہزار 481 خاندا ن جن میں 88 ہزار 413 بچے،37 ہزار 131 خواتین و 48 ہزار 814 مرد شامل تھے کمشنریٹ کے مطابق ضلع خیبر کے ہولڈنگ سنٹرمیں ناردا عملہ نے افغانستان واپس جانے والوں کا ڈیٹا اکھٹاکرلیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یکم اکتوبر سے آج تک ایک لاکھ 74 ہزار سے زائد افغان شہری افغانستان جاچکے ہیں۔

 

Arrangements for by-elections in Peshawar are complete

خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کی تیاریاں شروع

محکمہ تعلیم نےاسٹاف تیار کرنے کے لیے ایجوکیشن افسران کو مراسلہ ارسال کر دیا۔ مراسلے کے مطابق عام انتخابات عنقریب منعقد کیے جائیں گے۔ متعلقہ ایجوکیشن افسران کو فہرست کی جانچ پڑتال کرکے مزید معلومات شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تصدیق شدہ فہرست محکمہ تعلیم کے دفتر کو دو دون میں ارسال کرنے کا بھی کہا گیا ہے ۔