command and control center kpk 2023

خیبرپختونخوا کے 12 اضلاع میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کا قیام

2500 کے قریب سی سی ٹی وی کیمرے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) اور چہروں کی شناخت (FR) کے نظام سے منسلک کردیئے گئے۔ مختلف پرُہجوم بازاروں سمیت 800 سے زائد پوائنٹس کی کیمروں کی مدد سے نگرانی۔ ان کیمروں کی مدد سے اب تک 239 ملزمان گرفتار کئے گئے۔ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی پولیسنگ ہی وقت کی اہم ضرورت ہے۔  آئی جی پی اختر حیات خان
انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا اخترحیات خان کی خصوصی ہدایت پر اب تک صوبے کے 12 اضلاع میں کمانڈاینڈکنٹرول سینٹرز قائم کرکے اِس نظام  سے جدید 2561 سی سی ٹی وی کیمرے منسلک کر کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) اور چہروں کی شناخت (FR)کے ذریعے ملزمان کی گرفتاری کو سہل بنایا جا رہا ہے۔کئی ایک بازاروں کے مصروف ترین چوراہوں سمیت 807 اہم پوائنٹس ان کیمروں کی آنکھ سے دیکھے جا رہے ہیں۔ان ہی کیمروں کی مدد سے اب تک 239 ملزمان/مجرمان اشتہاریوں کی نشاندہی کی جا کر گرفتار کئے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس اخترحیات خان صوبے میں جدید ٹیکنالوجی پر مبنی پولیسنگ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اُٹھا رہے ہیں۔اس پروگرام کے تحت اب تک صوبے کے 12اضلاع میں جدید سہولیات سے آراستہ کمانڈاینڈکنٹرول سنٹرز قائم کرکے ان کی افادیت کے پیشِ نظر اِن کے افتتاح کے لئے صوبے کے دور دراز اضلاع میں آئی جی پی بذات خود گئے۔اور ان کی ضرورت ، افادیت اور تنصیب کے بارے میں تمام اضلاع میں میڈیا کو بھی بریف کیا۔
پشاور کے کمانڈاینڈکنٹرول سینٹر میں 200سے زائد جدید کیمرے نصب کردیئے گئے ہیں اور ان کے ذریعے پشاور سٹی،کینٹ اور فقیر آباد کے تقریباََ 260 مصروف پوائنٹس کی نگرانی کیجارہی ہے۔مردان کمانڈاینڈکنٹرول سینٹرکو134ہائی ریزولیشن کوالٹی کے کیمروں سے لیس کردیا گیا ہے اور ان کی مدد سے 144مربع کلومیٹر کو مانیٹر کیا جارہا ہے اور بازار اور شاہراہوں سمیت 35اہم پوائنٹس کی نگرانی کیجارہی ہے۔جنوبی اضلاع میں کمانڈاینڈکنٹرول سنٹرکی ضرورت بہت شدت سے محسوس کیجارہی تھی اس مقصد کے لئے ڈیرہ اسماعیل خان کمانڈاینڈکنٹرول سینٹر میں 304 جدید سی سی ٹی وی کیمرے لگا دیئے گئے ہیں اور ڈیرہ سٹی سمیت شہر سے باہر باﺅنڈری کے اہم مقامات سے 72مصروف پوائنٹس کو کور کرتا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں اب تک ان کیمروں کی مدد سے 22 ملزمان کی نشاندہی ہوکر قانون کی گرفت میں لائے گئے ہیں۔ ضلع بنوں میں کمانڈاینڈکنٹرول سینٹر میں200سے زائد کیمرے نصب کرکے سٹی ایریا اور بنوں کی باﺅنڈری وال سمیت 50سے زائد مصروف ترین پوائنٹس کور کردیئے گئے ہیں۔بنوں میں ان کیمروں کی مدد سے 7 ملزمان گرفتار کئے گئے ہیں۔مانسہرہ کمانڈاینڈکنٹرول سنٹرمیں 203کیمرے نصب کرکے 202 اہم شاہراہ اور گلیات  کو محفوظ بنادیا گیا ہے۔صوابی کمانڈاینڈکنٹرول سنٹر میں 238کیمرے نصب کرکے تقریباََ تمام بازاروں اور مین سڑکوں کو کور کیا گیا ہے۔ہری پور کمانڈاینڈکنٹرول سنٹر میں210کیمرے نصب کرکے 13مصروف ترین پوائنٹس سمیت تقریباََ پورے ہری پور کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ایبٹ آباد کمانڈاینڈکنٹرول سنٹر کے 200کیمرے ایبٹ آباد سٹی اور حویلیاں سمیت اہم ترین 60 پوائنٹس کو مانیٹر کرتے ہیں۔لوئردیر کمانڈاینڈکنٹرول سنٹر میں 203کیمرے منسلک کر دیئے گئے ہیں جو سٹی ایریا سمیت 42پوائنٹس کی نگرانی کرتے ہیں۔نوشہرہ کمانڈاینڈکنٹرول سنٹرمیں 400کیمرے  ہیں جو مین جی ٹی روڈ سمیت 150 پوائنٹس کو مانیٹرکرتے ہیں جس کے ذریعے اب تک 10ملزمان /مجرمان کی نشاندہی کی جاچکی ہے۔ہنگو کمانڈاینڈکنٹرول سنٹر میں 62کیمرے نصب کردیئے گئے ہیں جو سٹی ایریا سمیت 40پوائنٹس ان کیمروں کی آنکھ میں ہیں۔ کوہاٹ کمانڈاینڈکنٹرول سنٹر سے 197کیمرے منسلک ہیں جو سٹی اور کینٹ ایریا سمیت 28پوائنٹس کو کور کررہے ہیں۔صوبے کے باقی ماند ہ اضلاع میں بھی جدید سہولیات سے آراستہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹرز پر کام تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور بہت جلد پایہ¿ تکمیل تک پہنچ کر قیام امن کے قیام میں معاون ہوں گے۔
Pakistan Army takes special steps to enhance the capacity of Khyber Pakhtunkhwa Police

پاک فوج کی جانب سے خیبر پختونخواہ پولیس کی استعداد کار بڑھانے کیلۓ خصوصی اقدامات

پاک فوج کی جانب سےخیبر پختونخواہ بالخصوص نئے ضم اضلاع میں پولیس کی استعداد کار بڑھانے کیلۓ پانچ مختلف مراحل میں اب تک 23,792 پولیس اہلکاروں کو تربیت دی جا چکی ہے۔ اس حوالے سے شمالی وزیرستان کے علاقے سپین وام میں تین ہفتوں پر مشتمل 40 پولیس اہلکاروں کی خصوصی تربیت جاری ہے۔  اس کے علاوہ 600 سے زائد پولیس اہلکاروں کو ایس ایس جی کی سپیشلائیزڈ ٹریننگ، 300 اہلکاروں کو ماسٹر ٹریننگ، 34 اہلکاروں کو آئ ای ڈی کو ناکارہ بنانے کی تربیت دی جا چکی ہے۔  گذشتہ دو برسوں کے دوران شمالی وزیرستان میں پاک فوج نے چار ہزار اہلکاروں کو جدید تقاضوں کے مطابق تربیت دی ہے۔

 پاک فوج کے جانب سے ان تربیتی کورسز میں ہتھیاروں کا استعمال، سرچ آپریشن اور ناگہانی صورتحال میں شہریوں کا تحفظ شامل ہے۔ اس ٹریننگ کی بدولت سے خیبر پختونخواہ  پولیس کے اہلکار مستقبل میں دہشتگردی سے نمٹنے اور امن کے قیام میں اہم کردار ادا کریں گے۔ اس کے علاوہ پاک فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان میں پولیس کے 53 شہداء کے لواحقین کی دیکھ بھال بھی کی جا رہی ہے۔ پاک فوج دیگر سیکورٹی اداروں کی استعداد کار بڑھانے کے لئے کوشاں رہے گی۔ تاکہ تمام سیکورٹی کے ادارے مل کر وطن عزیز سے دہشتگردی جیسے ناسور کو مکمل ختم کر سکیں۔

Khyber Pakhtunkhwa, Sufficient to block 58 thousand suspicious identity cards

خیبر پختونحوا, 58 ہزار مشکوک شناختی کارڈز بلاک کرنے کافیصلہ

محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ 58 ہزار مشکوک شناختی کارڈز بلاک کئے جائیں گے۔ یہ فیصلہ گذشتہ روز پشاور میں ایک کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا۔ الیکٹرانک میڈیا کی جانب سے جاری رپورٹس کے مطابق محکمہ داخلہ نے جعلی شناختی کارڈز اور جعلی پی او آر یا افغان کارڈ بلاک کرنے کےلئے خط نادرا کو ارسال کیا ہے۔ جس کے بعد نادرا نے جعلی پی او آر کارڈ، افغان کارڈ اور جعلی پاکستانی شناختی کارڈز بلاک کردیے۔ محکمہ داخلہ کے ایک دستاویز کے مطابق پشاور میں 9 ہزار 720 غیرقانونی مقیم افراد کی میپنگ کا عمل بھی مکمل کرلیا گیا۔ متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ڈسٹرکٹ لائیژن کیمٹی کا اجلاس بلانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق بلاک کارڈز کی تفصیلات کے حوالے تمام ڈپٹی کمنشرز کو پانچ دن کی آخری ڈیڈلائن دی گئی ہے۔

Afghan citizens at a border checkpoint with Pakistani security forces

خیبر پختونخوا سے 2لاکھ 32 ہزار 562 افغان باشندے وطن لوٹ گئے

محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کے مطابق صوبہ سے مجموعی طور پر 2 لاکھ 32 ہزار 562 غیر قانونی افراد وطن واپس لوٹ چکے ہیں۔

محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 21 نومبر تک طورخم کے راستے 2 لاکھ 28 ہزار 785 افراد،انگور اڈہ بارڈر سے 3 ہزار 358 جبکہ خرلاچی بارڈر سے 419 افراد سے واپس جا چکے ہیں۔

جاری معلومات کے مطابق اب تک 21 ہزار 2 خاندانوں میں 64 ہزار 572مرد،50 ہزار 720 خواتین اور 1 لاکھ 13 ہزار 492 بچے شامل ہیں جو افغانستان لوٹ چکے ہیں۔

گزشتہ روز627 خاندان جن میں 2 ہزار 290 افراد شامل تھے طورخم بارڈر کے راستے سرحد پار جا چکے ہیں ان میں آٹھ سو مرد،756 خواتین اور 1 ہزار 409 بچے شامل تھے۔

ان کے علاوہ 25 مزید غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو جلاوطن کیا گیا۔