study-visit-of-26-students-of-balochistan-residential-college-zhob-to-governor-house-peshawar

بلوچستان ریزیڈینشیل کالج ژوب کے 26 طلباء کا گورنر ہاؤس پشاور کا مطالعاتی دورہ

گورنر ہاؤس کا دورہ کرنیوالے طلباء کا تعلق بلوچستان کے اضلاع کوئٹہ، لورالائی، ژوب، موسی خیل، ہرنائی، کوہلو،زیارت مستونگ،شیرانی، پشین اور دکی سے تھا۔ طلباء نے گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی سے ملاقات کی، گورنر ہاؤس پشاور سے متعلق تاریخی معلومات حاصل کیں۔ پرنسپل پروفیسر گل دار علی خان سمیت کالج کے اساتذہ یوسف شیرازی، اکبر خان، سردار علی خان بھی طلباء کے ہمراہ تھے۔ گورنر نے بلوچستان کے تمام اضلاع کے طلباء کو گورنر ہاوس آمد ہر خوش آمدید کہا۔ گورنر کی طلباء کو ملکی ترقی، ریاست و ریاستی اداروں کیخلاف منفی پروپیگنڈا کے خاتمہ کیلئےکردار ادا کرنیکی ہدایت۔ طلباء اپنی تعلیم کے درست استعمال سے موثر کردار ادا کریں۔ طلباء کو اپنے اپنےاضلاع کے قدرتی وسائل پر تحقیق کرکے علاقائی غربت کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔ گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی روایات و ثقافت مشترک ہے۔ دونوں صوبوں کے نوجوانوں پر ملک و صوبہ کی ترقی و خوشحالی کی زیادہ زمہ داری ہے۔

A dangerous narrative of a former prime minister and his background

ایک سابق وزیر اعظم کا خطرناک بیانیہ اور اس کا پس منظر

عقیل یوسفزئی
سابق وزیراعظم عمران خان کے نام سے ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی کی پالیسی اور پراسیس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور پاکستان کی اس پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بقول ان کے منفی اثرات مرتب ہوں گے. اس تفصیلی بیان کو جہاں ان کی پارٹی نے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر پورے اہتمام کے ساتھ پھیلایا وہاں افغان اور پاکستانی طالبان کے اہم عہدے داروں سمیت بعض قوم پرستوں نے بھی ” ویلکم” کیا جو کہ حیرت کی بات ہے. اس ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی اور وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ایک انٹرویو اور بیان میں کہا کہ ان کو یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی کہ جو شخص جیل میں قید ہیں انہوں نے ایسا بیان کیسے جاری کیا. ان کے مطابق یہ طے کرنا باقی ہے کہ اس جاری کردہ بیان کا پس منظر کیا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغانیوں کسی بھی غیر ملکی کو نہ تو پاکستان میں پہلے کی طرح رہنے دیا جائے گا اور نہ ہی کسی غیر ملکی کو پاکستان کے اندر کسی سیاسی سرگرمی کی اجازت دی جائے گی. یہی بات پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی پوری تفصیل کے ساتھ گزشتہ روز پشاور کے اپنے دورے کے دوران بھی کہہ چکے ہیں.
یہ تو طے ہے کہ غیر قانونی طور پر رہائش پذیر مہاجرین کی واپسی پر کوئی رعایت اور لچک دکھانے کا کوئی امکان نہیں. ایسے میں سوچنے کی بات یہ ہے کہ سابق وزیراعظم کو اس نوعیت کی تفصیلی بیان کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اس کے متعدد اسباب ہوسکے ہیں تاہم اس بیان سمیت بعض دیگر بیانات یا الزامات سے دو باتیں بلکل واضح ہوگئی ہیں. ایک تو یہ کہ بعض دیگر سیاسی جماعتوں یا گروپوں کی طرح مذکورہ پارٹی اور لیڈر نے بھی “پشتون کارڈ” استعمال کرنا شروع کردیا ہے. دوسرا یہ کہ اس کوشش یا بیانیہ کا مقصد عام افغان عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کے علاوہ افغانستان اور پاکستان کےان طالبان کے ساتھ “اظہار یکجہتی” کرنا ہے جو کہ باہمی اشتراک سے پاکستان پر ایک غیر اعلانیہ جنگ مسلط کرچکے ہیں. ایک تیر سے دو شکار کے مصداق اس بیان کے ذریعے قوم پرستوں کی ہمدردی اورتوجہ حاصل کرنے کی کوشش بھی کی گئی ہے. اس تناظر میں کہا جاسکتا ہے کہ یہ بیان محض ایک اتفاق یا رسمی ردعمل نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے.اس لیے اس کو اسی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے. دوسری جانب اسی پارٹی کے ایک وکیل رہنما نے باجوڑ میں ہونے والے ایک کنونشن میں شرکت کے معاملے کو بہت بڑا ایشو بناتے ہوئے اپنی ٹویٹس میں اس قسم کا تاثر دینے کی کوشش کی جیسے حکومت ان کو گرفتار کرنے کی بجائے خدانخواستہ کوئی جانی نقصان پہنچانے کا پلان بناچکی ہے حالانکہ پولیس نے ان کو پہلے سے درج مقدمات کے پس منظر میں گرفتار کرنے کی کوشش کی.
موصوف نے بھی اپنے لیڈر کے مہاجرین والے بیان کی طرح معمول کی اس سرگرمی کو بھی “پشتون کارڈ” کے طور پر استعمال کیا. مثال کے طور پر انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ پختونخوا کے پشتون اپنے “دشمن” سے لڑنے کی جنگ کو کامیاب بنائیں کیونکہ یہ پاکستان کی جنگ ہے. وغیرہ وغیرہ
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ وکیل رہنما اور ان کے قاید پاکستان کی ریاست اور اس کی پولیس کو دشمن سمجھتے ہیں؟ اور کیا وہ عوام اور اپنے کارکنوں کو 9 مئی کی طرح پھر سے بغاوت اور مزاحمت پر آن دی ریکارڈ اکسارہے ہیں؟ ان دو سوالات کا جواب بدقسمتی سے “ہاں” ہی ہے.
اس لئے اس بیانیہ اور خطرناک طرزِ عمل کو ریاستی اور سیاسی طور پر سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا مزید ایسی “مہمات” اور کشیدگی کے متحمل نہیں ہوسکتے.

All Khyber Pakhtunkhwa Full Contact Karate Champion Trophy Competition Concluded

آل خیبر پختونخوا فل کنٹکٹ کراٹے چیمپئن ٹرافی کے مقابلے اختتام پزیر

پشاور میں آل خیبر پختونخوا فل کنٹکٹ کراٹے چیمپئن ٹرافی مقابلے اختتام پزیر ہوئی جس میں صوبے کے مختلف اضلاع سے ٹیموں نے حصہ لیا۔مقابلے چار ویٹ کٹیگری میں ہوۓ(1) 45 کلو گرام میں ہیڈ کوارٹر TVC کے سجاد حسین۔ (2) 55کلو گرام میں ہری پور کے اول خان (3) 65 کلو گرام میں مندنی ہری چند کے کامران خان (4)اوپن ویٹ میں ہیڈ کوارٹر TVC کے حمزہ خان چیمپئن قرار پائیں۔انٹرنیشنل ریفری صاحبزادہ الهادی نے سپر یم جج کے فرآئض انجام دیئے۔کیپیٹل سٹی گورنمنٹ پشاور کے میئر حاجی زبیر علی تقریب کے مہمان خصوصی تھے انکے ہمراہ سابق صوبائی وزیر مولانا امان اللہ حقانی اور صوبائی اسویسی ایشن کے سینئر نائب صدر شاہد درانی بھی موجود تھے حاجی زبیر علی نے کامیاب کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میئر پشاور نے کہا کہ نوجوان کھلاڑی ہمارے ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں انکو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کیلئے بھر پور اقدامات کررہے ہیں۔ میئر پشاور نے نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ تنہا نہیں ہیں بس ان میدانوں کو آباد کریں جنہیں سازشوں کے ذریعے ویران کیا جا رہا ہیں، میئر پشاور نے فل کنٹکٹ کراٹے ایسوسی ایشن کی کاوشوں کو سراہا اور انکی حوصلہ افزائی کے لیے ایک علیحدہ اكیڈمی قائم کرنے، اور ساتھ سامان اور مالی امداد فراہم کرنے کا بھی یقین دہانی کروائی گئی۔
Government Middle Schools Tug of War Competition ends

گورنمنٹ مڈل سکولز رسہ کشی مقابلے اختتام پذیر

پشاورسالانہ گورنمنٹ مڈل سکولز رسہ کشی مقابلے اختتام پذیرہوگئے فائنل میں گورنمنٹ مڈل سکول مشترزئی نے مڈل سکول کانکولہ کو دو ایک سے شکست دیکر ٹرافی اپنے نام کرلی، مہمان خصوصی جنرل سیکرٹری سپورٹس پیر زادہ حبیب الرحمان نے کامیاب کھلاڑیوں میں ٹرافی اور سرٹیفکیٹ تقسیم کئے۔ ان کے ہمراہ پرنسپل گورنمنٹ مڈل سکول مشترزئی ظہور احمد، ڈی ایم اشفاق احمد، ہیڈ ماسٹر گورنمنٹ مڈل سکول کانکولہ فضل مولا اور پی ای ٹی فلک ناز موجود تھے جبکہ ریفری صوبائی صدر رسہ کشی ایسوسی ایشن تاج محمد نے سرانجام دی ان کے ہمراہ ٹیکنیکل آفشیلز میں محمد علی، عزیر محمد، عتیق الرحمان اور محمد اسلم شامل ہیں۔ ٹورنامنٹ کے پہلے سیمی فائنل میں گورنمنٹ مڈل سکول کانکولہ نے گورنمنٹ مڈل سکول خداداد کو تین صفر سے شکست دی جبکہ دوسرے سیمی فائنل میں گورنمنٹ مڈل سکول مشترزئی نے گورنمنٹ مڈل سکول بھانہ ماڑی کو دو ایک سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کی فائنل میں گورنمنٹ مڈل سکول مشترئی نے گورنمنٹ مڈل سکول کانکولہ کو 2-1 سے شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کرلی۔