Terror Wave Grips Khyber Pakhtunkhwa: Alarming Statistics Revealed

Terror Wave Grips Khyber Pakhtunkhwa: Alarming Statistics Revealed

In the rugged terrain of Khyber Pakhtunkhwa (KP), a region endowed with breathtaking landscapes and a rich cultural heritage, the echoes of terrorism have left an indelible mark on its past and present. As we grapple with the grim reality of 1050 incidents of terrorism reported this year, it is essential to delve into the historical context that has shaped KP’s complex relationship with this menace.

The roots of terrorism in Khyber Pakhtunkhwa trace back to the late 20th century. The region, nestled near the Afghan border, became a hotbed of geopolitical tensions and ideological strife during the Afghan-Soviet War in the 1980s. The influx of Afghan refugees and the subsequent involvement of various factions in the conflict laid the groundwork for the turbulence that would follow.

The subsequent rise of the Taliban in the 1990s further fueled the fire, turning the region into a breeding ground for extremism. Khyber Pakhtunkhwa became a battleground for rival factions, each vying for control and dominance. As the years passed, the province witnessed a tragic cycle of violence, with terrorist attacks becoming an all too familiar part of daily life.

Fast forward to the present, and the recent report from the Department of Interior and Tribal Affairs paints a distressing picture. Seven areas near the Pak-Afghan border, including Peshawar, Khyber, Bajaur, and Tank, have become the epicenter of a renewed wave of terrorism. Peshawar, the provincial capital, has been targeted 61 times, while Bajaur and Tank faced 62 and 61 incidents, respectively. The staggering figure of 201 incidents in North Waziristan is a chilling reminder of the persisting threat.

Beyond the numbers, the human toll is heart-wrenching. The loss of 106 security personnel this year alone is a stark reminder of the sacrifices made by those on the front lines. Bajaur, Khyber, North Waziristan, South Waziristan, DI Khan, and Tank have all borne witness to the sacrifice of brave individuals in the fight against terror. Civilians, too, have paid a heavy price, with Bajaur experiencing the highest civilian casualties at 73 lives lost.

Despite the challenges, Khyber Pakhtunkhwa is not defined solely by its struggles. Communities across the province have demonstrated resilience, solidarity, and a determination to overcome the shadow of terrorism. Local authorities and security forces are working tirelessly to counteract the immediate threats, but there is a growing realization that a comprehensive, long-term strategy is essential.

To address the current crisis, it is imperative to learn from the historical context. The geopolitical complexities, the fallout from regional conflicts, and the socio-economic challenges that have plagued Khyber Pakhtunkhwa for decades must be acknowledged. A nuanced approach that addresses the root causes of terrorism is crucial, encompassing not only enhanced security measures but also social and economic initiatives.

As we reflect on the past and confront the present, there is a pressing need for collective action. The statistics, alarming as they may be, should serve as a catalyst for change. Beyond immediate security measures, investments in education, community engagement, and economic development can disrupt the cycles of violence and extremism.

Khyber Pakhtunkhwa’s journey to reclaim peace is undoubtedly arduous, but with a multifaceted strategy that draws from the lessons of history, there is hope for a more secure future. The resilience of its people, tested over decades, remains a beacon that can guide the province out of the shadows that currently loom large. It is a call to action for the nation to stand united in the face of adversity and work towards a future where the echoes of terrorism in Khyber Pakhtunkhwa are replaced by the harmonious voices of progress and prosperity.

انٹرا پارٹی انتخابات

الیکشن التوا کا خطرہ ٹل گیا

وصال محمد خان
تحریک انصاف نے لاہورہائیکورٹ میں درخواست دائرکی کہ پنجاب میں ریٹرننگ آفیسرزانتظامیہ کی بجائے عدلیہ سے لئے جائیں جس پرحکم امتناع جاری کرتے ہوئے سنگل بنچ نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیااس حکم امتناع سے الیکشن کاعمل رک گیااور8 فروری کے انتخابات پرشکوک وشبہات کے بادل منڈلانے لگے اس سے قبل چونکہ سپریم کورٹ انتخابات کاحکم جاری کرچکی ہے اورصدر مملکت والیکشن کمیشن نے مل کر8فروری کی تاریخ پراتفاق کیاتھا اسلئے معاملے میں سپریم کورٹ کی مداخلت ضروری سمجھی گئی اورلاہورہائی کور ٹ کے حکم امتنا ع کوکالعدم قراردیکرالیکشن کمیشن کوانتخابات کاشیڈول جاری کرنے کی ہدایت کردی گئی جس سے انتخابات پرمنڈلاتے شکوک وشبہات کے بادل چھٹ گئے اوراب وطن عزیزکے باسیوں کویقین واثق ہے کہ انتخابات مقررہ تاریخ پرہونگے ۔تحریک انصاف جو خودکوجمہوریت کی علم بردارکہلاتی ہے اوراس کادعویٰ ہے کہ وہ26سال سے جمہوریت کیلئے جدوجہدکررہی ہے اس نے انتخابات کے التواکیلئے ایڑھی چوٹی کا زورلگایامگریہ سازش کامیاب نہ ہوسکی۔ اس سے قبل پرویزخٹک اورشاہ محمودقریشی برملا یہ اعتراف کرچکے ہیں کہ گزشتہ جولائی اگست میں انتخابات کے انعقادپرحکومت وقت سے مذاکرات کامیابی کی جانب گامزن تھے کہ اسی اثنامیں عمران خان نے مذاکرات ختم کئے پرویزخٹک کے مطابق دوسے زائدبارانتخابات کی تاریخ مل رہی تھی مگراسے بلاوجہ ٹھکرادیا گیا۔اب گزشتہ ایک سال سے تحریک انصاف انتخابات کی رٹ لگائی ہوئی ہے۔ مگرجب انتخابات ہوتے ہوئے نظرآنے لگے تو اسکے خلاف عدالت سے رجوع کرکے الیکشن کے رواں عمل میں رخنہ اندازی کی کوشش کی گئی اسکے قائدین ایک طرف انتخابات کے مطالبات کرتے ہوئے نہیں تھکتے اوردوسری جانب انتخابات روکنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جس سے یہی نتیجہ اخذکیاجاسکتاہے کہ یہ جماعت کنفیوژن کاشکار ہے اسکی قیادت یہ جاننے سے قاصرہے کہ انہیں کیادرکارہے ؟ انکے الٹے سیدھے اقدامات اوربیانات سے یہی آشکاراہورہاہے کہ ان کا ایجنڈاملک میں جمہوریت کافروغ اورتسلسل نہیں بلکہ یہ افراتفری اورعدم استحکام کے خواہاں ہیں۔ عدلیہ تنازعات سے بچنے کیلئے انتخابات میں ڈیوٹی دینے سے گریزاں ہے ۔ماضی قریب میں عمران خان نے نہ صرف کھل کر عدلیہ کو تنقیدکانشانہ بنایابلکہ اسکے خلاف بھرپور مہم چلائی اور متنازعہ بنانے کی مقدوربھر کوششیں کی گئیں جب بھی عدلیہ نے تحریک انصاف یاعمران خان کی مرضی کے خلاف فیصلے دئے توانکے خلاف سوشل میڈ یاپرہتک آمیزمہم چلائی گئی اور ججزپربے جاتنقیدکے تیربرسائے گئے ۔تحریک انصاف کی نظرمیں کوئی الیکشن کمشنرقابل اعتمادنہیں رہے 2013ء انتخابات کے وقت جو الیکشن کمشنرتھے انہیں عمران خان اورانکے پرستاروں نے جی بھرکرتنقیدکانشانہ بنایا،2018ء انتخابات میں اگرچہ تحریک انصاف نے کامیا بی حاصل کی مگراسکے باوجودچیف الیکشن کمشنرکواپوزیشن کی بجائے تحریک انصاف تنقیدکانشانہ بناتی رہی ان دو انتخابات میں چیف الیکشن کمشنرکواس قدرمتنازعہ بنادیاگیاکہ پورے ملک میں کوئی شریف آدمی چیف الیکشن کمشنربننے پرآمادہ نہیں تھادوبڑی شخصیات کے نام پیش کئے گئے مگرانہوں نے ازخودیہ منصب سنبھالنے سے انکارکردیاوجہ اسکی یہی تھی کہ کوئی شریف اورعزت دارآدمی اپنی عزت داؤپرلگانے کیلئے تیارنہیں تھاسکندرسلطان راجہ نے بمشکل یہ ذمہ داری سنبھالنے پرآمادگی ظاہرکی جنہیں بعدمیں عمران خان اورپی ٹی آئی نے اتناتنگ کیا،ان پرسوشل میڈیا اورعوامی اجتماعات میں تنقیدکے تیربرسائے گئے اگرکوئی کمزورشخص ہوتاتویقیناًان ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوجاتااب بھی تحریک انصاف کی بچی کھچی قیادت صبح اٹھ کرنہارمنہ الیکشن کمیشن پرتبراء بھیجنااپنافرض سمجھتی ہے اٹھتے بیٹھتے الیکشن کمیشن کوجانبدارقراردینے کی روایت سی بنادی گئی ہے الیکشن کمیشن نے اگرتحریک انصاف کوانٹراپارٹی انتخابات دوبارہ منعقدکر نے کاحکم دیاتواس میں براکیاہے ؟پارٹی کے رینٹیڈترجمان اپنے دل پرہاتھ رکھ کرخداکوحاضرو ناظرجان کرحلفاً کہہ سکتے ہیں کہ تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات جو2021ء میں منعقدہوئے تھے یاالیکشن کمیشن کے حکم پرگزشتہ ہفتے دوبارہ منعقدہوئے کیایہ واقعی انتخابات تھے ؟اور اگریہ انتخابات تھے توکیایہ پارٹی ملک میں بھی اسی قسم کی جمہوریت کوفروغ دینے کی خواہاں ہے ؟ اگرانکی جمہوریت کالیول یہی ہے توایسی جمہوریت کوسلام ۔ ایک شخص تمام صوبائی صدوراوردیگرعہدیدارنامزدکردیتاہے اوراندھابانٹے ریوڑیاں کے مصداق چندگنے چنے افرادکو پارٹی کے تمام عہدے تفویض کردیتاہے یعنی کارکنوں اورالیکشن کمیشن کی آنکھوں میں دھول جھونک کربضدرہتے ہیں کہ ان نامزدگیوں کو ساری دنیاانتخابات تسلیم کرے اورجوکوئی تسلیم نہیں کرے گاوہ جانبدارہوگا اورقابل گردن زدنی ہوگاکیونکہ تحریک انصا ف لمیٹڈکمپنی کے چیف ایگزیکٹیونے جونامزدگیاں کی ہیں یہ انتخابات ہیں ۔اگرالیکشن کمیشن آر۔اوز۔کاتقررانتظامیہ سے نہ کرے توکہاں سے کرے؟کیا اس کیلئے انٹرنیشنل اخبارات میں اشتہارات دیکربرطانیہ سے گولڈ سمتھ خاندان کے افرادکوآر۔اوز۔کی نشستوں پربٹھادیاجا ئے ؟2015ء تحریک انصاف دورِ حکومت میں خیبرپختو نخواکے بلدیاتی انتخابات منعقدہوئے جس کیلئے آر۔اوز،ڈپٹی آراوزاوردیگرتمام عملے کی تعیناتی انتظامیہ کے من پسندافراد سے کی گئی بعض اضلاع کے آر۔اوز کاتعلق محکمہ بہبودِآبادی ،ریونیواوردیگرمحکموں سے تھا اور تحریک انصاف کادعویٰ تھاکہ یہ تاریخ کے شفاف ترین انتخابات تھے جبکہ اب اسے انتظامیہ سے آر،اوزلگانے پراعتراض ہے اوریہ الیکشن عملے کی ٹریننگ کے دوران عدالت سے رجوع کرتے ہیں اوروہا ں سے الیکشن عمل رکوادیاجاتاہے اسکے باوجودان کادعویٰ ہے کہ وہ جمہوریت پسندہیں اور جلداز جلدانتخابات کاانعقادچاہتے ہیں یہ دراصل انتخابات کاانعقادنہیں ملک میں عدم استحکام چاہتے ہیں یہ مکروہ عزائم ناکام ہونگے ۔ سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد انتخابات التواکاخطرہ ٹل چکاہے۔ آمدہ انتخابات ملکی مستقبل کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔عوام کوسوچ سمجھ کراپنے نمائندوں کاانتخاب کرناہوگا۔

Religious festival Chomos Sarazrai formally begins in Kailash Valley

وادی کیلاش میں مذہبی تہوار چوموس سرازرای کا باقاعدہ آغاز

موسم سرما کی آمد اور نئے سال کی خوشیاں منانے کی مناسبت سے وادی کیلاش میں منعقد ہونے والے مذہبی تہوار چوموس سرازرای کا باقاعدہ آغاز وادی کیلاش میں ہو گیا ہے۔ جو کہ 23 دسمبر تک جاری رہے گی۔ کیلاشی قبیلے کے مرد ،خواتین ، بزرگ اور بچے نئے کپڑے پہن کر مل کر رقص کریں گے اور نئے سال کی خوشیاں منائیں گے اس دوران چوموس تہوار کے کئی مذہبی رسومات ، شیشاؤ ، سرازرای،ساوی لیک ہار،اس توںگوس (بون فائر)، چوئی ناری ، منڈاہیک اور شارا بیرایک ،پوشو مارت،گوسٹ نیک،چان زہ ،سوری جاجک،سمیت مختلف مذہبی رسومات ادا کی جائیں گی ۔،کالاش فیسٹیول چوموس کی تیاری مہینوں پہلے شروع ہوتی ہے ۔ خصوصا خواتین تہوار کیلئے کپڑوں کی خریداری اور تیاری میں طویل وقت صرف کرتے ہیں۔ اور مختلف رنگین دھاگوں سے کشیدہ کاری کرکے انہیں نہایت ہی دیدہ زیب بناتے ہیں ۔ جو کہ دیکھنے کے قابل ہیں ۔ 15 روزہ اس فیسٹیول میں کیلاش کی تین وادیوں رمبور،بمبوریت اور بریر کے رہائشی مختلف مذہبی رسومات ادا کرینگے ۔ تاہم ساتھ ہی آپس میں پیار و محبت بانٹنے ، امن کا پیغام دینے اور اتحاد کیلئے آپس میں پھل اور خشک میوجات بھی تقسیم کریں گےاورچھوٹےجانوروں کی قربانی بھی کی جاتی ہے ۔ ہزاروں سال پرانا مذہبی تہوار چوموس ہر سال دسمبر میں منایا جاتا ہے جو کہ 7 دسمبر سے شروع ہوکر 22 دسمبر کو اختتام پذیر ہوتا ہے اس دوران بہت سارے مذہبی رسومات بھی ادا کیے جاتے ہیں۔ شعبہ تعلقات عامہ ضلعی انتظامیہ لوئر چترال

Caretaker Chief Minister Arshad Hussain Shah announces to build quantum valleys in Abbottabad and Haripur

نگران وزیر اعلی ارشد حسین شاہ کا ایبٹ آباد اور ہری پور میں کوانٹم ویلی بنانے کا اعلان

نگران وزیر اعلی ارشد حسین شاہ کا ایبٹ آباد اور ہری پور میں کوانٹم ویلی بنانے کا اعلان

ایبٹ آباد نگران وزیر اعلی ارشد حسین شاہ کا ایبٹ آباد اور ہری پور میں کوانٹم ویلی بنانے کا اعلان اگلے سال تک پانچ لاکھ نوجوانوں کو روزگار کے لئے بیرون ملک بھیجیں گے، سید ارشد حسین شاہ نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے ہفتے کے روز ضلع ہری پور اور ایبٹ آباد کا دورہ کیا اور ایک مصروف ترین دن گزارا۔ وزیر اعلیٰ نے ان اضلاع میں مختلف اعلی تعلیمی اداروں کا دورہ کیا جن میں پاک آسٹریا فخاشولے انسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈ سائینسز ، ہری پور یونیورسٹی اور ایبٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شامل ہیں، نگران وزیر اعلی نے ان اعلی تعلیمی اداروں میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح بھی کیا جن میں پاک آسٹریا فخاشولے یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹ ہاسٹل، ہری پور یونیورسٹی میں ایگزامینشن بلاگ جبکہ ایبٹ یونیورسٹی میں دو اکیڈمک بلاکس شامل ہیں۔ ان تعلیمی اداروں میں تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی نے ایبٹ آباد اور ہری پور کو کوانٹم ویلی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کوانٹم ویلی میں نوجوانوں کو امریکہ کے سیلی کان ویلی کے طرز پر آئی ٹی کے شعبے میں مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ جدید قسم کی تعلیم وتربیت فراہم کی جائے گی جس کی شاخیں صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی قائم کئے جائیں گے۔ وزیر اعلی نے اعلی تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ وہ روایتی تعلیم و تربیت کی بجائے اپنے نصاب اور تعلیم و تربیت کو جدید دور کے تقاضوں اور مارکیٹ کی ڈیمانڈ سے ہم آہنگ کریں تاکہ ہمارے نوجوان ان تعلیمی اداروں سے فارغ ہوکر بے روزگاروں نہ پھیریں، وہ اپنے لئے باعزت روزگار کمانے کے قابل ہوجائیں اور بین الاقوامی مارکیٹس میں اپنے لئے جگہ بناسکیں۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری سے نوجوانوں میں مایوسی پھیلتی ہے جس کے نتیجے میں وہ منفی سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں اور وہ اثاثہ بننے کے بجائے بوجھ بن جاتے ہیں، ہمیں اپنے نوجوانوں کو امید دینے کی ضرورت ہے۔ افرادی قوت کو کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے بنیادی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ ہم اپنی نوجوانوں کی صلاحیتوں کو موثر انداز میں استعمال میں لاکر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں جس کے لئے ایک منصوبہ بندی کے تحت جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔ اس سلسلے میں اپنی حکومت کے لائحہ عمل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ بطور نگران حکومت ان کا بنیادی کام انتخابات کے صاف و شفاف انعقاد کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو معاونت فراہم کرنا ہے جو ہم ضرور کریں گے لیکن اس کے علاوہ اپنے مختصر مدت حکومت کے دوراں صوبے کے عوام کی فلاح وبہبود کے لئے جو کچھ بھی ہوسکا وہ ضرور کریں گے اور مخلوق خدا کی بھلائی کے کام اپنا حصہ ضرور ڈالیں گے کیونکہ میں بطور نگران وزیر اعلی ہر ایک دن کو اللہ کی طرف سے ایک امانت سمجھتا ہوں۔ اس مقصد کے لئے ہم خوشحال خیبر پختونخوا پروگرام کا جلد اجراءکرنے جارہے ہیں جس کا سب سے اہم جز نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت ہم اگلے ایک سال کے دوران پانج لاکھ نوجوانوں کو روزگار کے لئے بیرون ملک بھیجنے کا ہدف مقرر کیا ہے اور اس مقصد کے لئے ہم نے نوجوانوں کو بین الاقوامی مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انڈسٹری کے شعبوں میں قلیل المدتی اور طویل المدتی کریش کورسز کروائیں گے جبکہ صنعتی ملکوں کے ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لئے اسکلڈ لیبر بھی تیار کریں گے۔ ارشد حسین نے مزید کہا کہ اس ہدف کو پورا کرنے کے لئے ہم نے صوبے کے اعلی تعلیمی اداروں کے اشتراک سے ہنگامی بنیادوں پر ایک پروگرام ترتیب دے رہے ہیں اور انشائ اللہ اگلے ہفتے ہم مختلف یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں کریش کورسز میں داخلوں کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے اعلی تعلیمی اداروں اور فنی تربیت کے اداروں پر یہ بھی زور دیا کہ وہ اس ہدف کے حصول کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کریں اور تربیت فراہم کرنے کے سلسلے میں اپنی استعداد کو بڑھائیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ وقت بہت کم ہے اور کام بہت ذیادہ لیکن اگر عذم اور جذبہ ہو اور نیت نیک ہو تو کم وقت میں بھی بہت کچھ ہوسکتا ہے، یہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی بھلائی کا کام ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ ہماری ضرور مدد کرے گا۔ نگران وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو آئی ٹی بیسڈ اور فنی تربیت فراہم کرنے کے اس پروگرام کے تحت ضم اضلاع اور جنوبی اضلاع کو خاص ترجیح دی جائے گی اور ان علاقوں کے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو تربیت فراہم کئے جائیں گے کیونکہ یہ علاقے دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں اس لئے ان علاقوں پر حکومت کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ نگران وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے منصوبہ بندی سید سرفراز شاہ، سیکرٹری صحت محمود اسلم وزیر، کمشنر ہزارہ ڈویژن ظہیر الاسلام، ریجنل پولیس آفیسر ہزارہ محمد اعجاز خان اور دیگر اعلی حکام بھی وزیر اعلی کے ہمراہ تھے۔

Caretaker Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa Justice (Retd) Syed Arshad Hussain Shah at COMSATS University Abbottabad campus

نگران وزیر اعلی ارشد حسین شاہ کا انقلابی اقدام

Caretaker Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa Justice (Retd) Syed Arshad Hussain Shah at COMSATS University Abbottabad campus

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس( ر) سید ارشد حسین شاہ کی کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کیمپس آمد. وزیر اعلیٰ نے کامسیٹس یونیورسٹی میں خیبرپختونخوا سنٹر آف ایکسیلینس ان کوانٹم کمپیوٹنگ کا افتتاح کیا. ملک میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا اور منفرد سنٹر ہے۔ بین الاقوامی معیار کے اس سنٹر میں نوجوانوں کو کوانٹم کمپیوٹنگ کی تعلیم وتربیت فراہم کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ کا صوبے میں کوانٹم کمپیوٹنگ پراجیکٹ کے لیے دو ارب روپے گرانٹ کا اعلان. ارشد حسین شاہ نے کامسیٹس یونیورسٹی کے طلبہ میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے.

وزیر اعلیٰ کا افتتاح کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب۔  وزیر اعلی کا ایبٹ آباد اور ہری پور کو کوانٹم ویلی بنانے کا باضابطہ اعلان۔ صوبے کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کا مرکز بنانے کے لیے پر عزم ہیں. نوجوان ہی ملک کا اصل سرمایہ ہیں، انہیں جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہے. خوشحال پختونخوا پروگرام کا اہم جز نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں جدید تربیت فراہم کرنا ہے. سالانہ پانچ لاکھ نوجوانوں کو سافٹ سکلز سکھا کر روزگار کے لیے بیرونی ممالک بھیجیں گے. صوبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں. کامسیٹس یونیورسٹی کے دیگر اضلاع میں کیمپس کھولنے کے لیے بھرپور تعاون فراہم کریں گے. ارشد حسین شاہ

0e5a93ae-6dc7-47fe-b672-7628650d8c7a

مالم جبہ میں جیپ اینڈ بائیک ریلی کے دوسرے ایڈیشن کا اختتام ہو گیا

وادئ سوات میں سردی کی آمد کے ساتھ سیاحت میں بھی اضافہ ہو گیا۔ اس سلسلہ میں فرنٹیئر فور بائ فور اور پاک فوج کے تعاون سے دو روزہ جیپ اینڈ بائیک ریلی پشاور سے مالم جبہ تک منعقد ہوئ۔ ریلی میں 30 جیپ اور 15 بائیکس شامل تھیں۔ ریلی Jeep and Bike Rally concluded in Malam Jabba 2023کے شرکاء نے پشاور موٹروے انٹرچینج سے اپنے سفر کا آغاز کیا۔ سڑکوں اور آف روڈ سفر کرتے ہوئ ریلی مالم جبہ پر اختتام پذیر ہوئ۔ مالم جبہ سکی ریزورٹ پر جیپ اینڈ بائیک ڈسپلے کے بعد اختتامی تقریب منعقد ہوئ۔ جس میں شرکاء میں انعامات اور ٹرافیاں تقسیم کی گئیں۔ شرکاء نے ایوینٹ کے انعقاد پر منتظمین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ایوینٹس سے علاقہ میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

trees cutting in swat continued

سوات میں درختوں کی کٹائی کا سلسلہ جاری ہے، سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہو گئی

سوات میں درختوں کی کٹائی کا سلسلہ جاری ہے، سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہو گئی۔ سوات کے تحصیل کبل کے نواحی علاقے میلاگہ کے جنگل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بڑی تعداد میں درختوں کی کٹائی کی جا رہی ہے۔ ویڈیو کرنے والے کے مطابق جنگل میں چار سو کے قریب درختوں کی بے دریغ کٹائی جاری ہےاور محکمہ جنگلات یا ضلعی انتظامیہ کا کوئی بندہ اسے روکنے میں ناکام ہے۔ سوات ایک خوبصورت سیاحتی علاقہ ہے یہاں کی قدرتی حسن ان سرسبزو شاداب درختوں کی بدولت ہے اگر اسی طرح درختوں کی کٹائی جاری رہی تویہاں کا قدرتی حسن ماند پڑ جائے گا۔ علاقہ مکینوں نے جنگلات کی بے دریغ کٹائی روکنے اور اسے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Ceremony held in honour of meritorious students of Gogovernment Primary School Haji Rustam Korika

گوگورنمنٹ پرائمری سکول حاجی رستم کوریکہ کے ہونہار طلباء کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد

ضلع مہمند ۔گورنمنٹ پرائمری سکول حاجی رستم کوریکہ غنڈ ششماہی امتحان اور سپورٹس میں بہترکارکردگی دکھانے والے طلباء کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔تقریب میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر کی شرکت۔نمایاں کارکردگی والے طلباء میں انعامات تقسیم کئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق تحصیل یکہ غنڈ کے گورنمنٹ پرائمری سکول حاجی رستم کور میں ششماہی امتحان اور سپورٹس میں بہترین کارکردگی دکھانے والے طلباء کے اعزاز میں تقریب کاانعقاد حاجی محمد حسن کی صدارت میں ہوا۔ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر لیاقت خان تقریب کے مہمان خصوصی تھے ان کے ہمراہ ایس ڈی ای او محمد اکرام اور نعیم خان سمیت علاقے کے مشران اور سکول اساتذہ نے شرکت کی۔اس موقع پر ششماہی امتحانات اور زونل سپورٹس مقابلوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء میں انعامات تقسیم کیے گئے تقریب میں طلبأ نے قراءت، حمد و نعت، ملی نغمے ،مزاحیہ خاکے،تقاریر پیش کرکے شائقین سے خوب داد وصول کی ۔تقریب سے صدرمحفل حاجی محمد حسن نے اپنے خیالات کے موقع پر بتایاکہ مذکورہ درسگاہ کئی دہائیوں سے علاقے کے پسماندہ بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے ساتھ ایسے تقریبات بھی منعقد کرتی ہے جن سے بچوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ان میں مقابلے کا رجحان بڑھتا ہے جو کہ قابل ستائش ہیں۔تقریب کے مہمان خصوصی ڈی ای او لیاقت خان نے بہترین کارکردگی والے طلباء کو مبارکباد دی اور سکول ہیڈماسٹر شیر بہادر خان ،اساتذہ کرام سمیت تمام عملے کی کارکردگی اور لگن کو سراہا اور انکی کارکردگی اور لگن پر اطمینان کا اظہار کیا ۔انہوں نے کھیلوں کے زونل مقابلوں اور ششماہی امتحان میں نمایاں پوزیشن لینے والے طلباء میں انعامات تقسیم کیے۔

Decision to set up joint examination halls for students of private and government schools

نجی اور سرکاری اسکولوں کے طلباء کیلئے مشترکہ امتحانی ہالز قائم کرنیکا فیصلہ

پشاور، منصفانہ اور شفاف امتحانات کیلئے بہتر نظام متعارف کرنا ہوگا. پشاور، مشترکہ امتحانی ہالوں کے قیام کا مقصد دونوں سیکٹرز کے طلباء کو یکساں مواقع فراہم کرنا ہے. مزید مشاورت کے بعد مشترکہ امتحانی ہالز کے قیام کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا جائیگا. محکمہ تعلیم

Mobile Health Unit services provided in North Waziristan in collaboration with Pakistan Army and MPCL

شمالی وزیرستان میں پاک فوج اور ایم پی سی ایل کے تعاون سے موبائل ہیلتھ یونٹ کی سروسز مہیا کی گئی

موبائل ہیلتھ یونٹ ۔ شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی کے علاقے جلیل کوٹ میں پاک فوج اور ایم پی سی ایل کے تعاون سے موبائل ہیلتھ یونٹ کی سروسز مہیا کی گئی۔ جس میں ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف نے علاج معالجے کی خدمات سر انجام دیتے ہوئے کل 210 مریضوں کا علاج کیا جن میں 23 مرد، 83 خواتین اور 104 بچے شامل تھے۔ اس کے علاوہ مریضوں کو مفت ادویات، ایکسرے اور لیبارٹری کی جدید سہولیات بھی مہیا کی گئیں۔