images

داعش کا چیلنج، پاکستان اور احسان اللہ احسان

عقیل یوسفزئی

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے ایک غیر ملکی اخبار کے لئے ایک مضمون لکھا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان انتہا پسند تنظیم داعش خراسان کو نہ صرف یہ کہ افغانستان کی امارت اسلامیہ کے خلاف استعمال کررہا ہے بلکہ ان کے بقول اس کے قیام میں بھی پاکستان کا کردار رہا ہے. احسان اللہ احسان یہ بات تکرار کے ساتھ کرتے آ رہے ہیں تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں. پہلی بات تو یہ کہ داعش عالمی ایجنڈے پر عمل پیرا ایسا گروپ ہے جس نے یورپ اور عرب سے جنم لیا اور اس تنظیم نے اپنے قیام کے بڑے عرصے بعد سال 2012.13 کے دوران پاکستان اور افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ان ہارڈ کور کمانڈرز کے ذریعے محدود سرگرمیاں شروع کیں جو کہ ٹی ٹی پی سے بوجوہ بعض ایشوز پر اختلافات رکھتے تھے. یہ لوگ افغانستان سے پہلے پاکستان کے خلاف بدترین حملوں میں ملوث رہے اور جب سیکیورٹی فورسز نے ان کے خلاف گھیرا تنگ کیا تو وہ افغانستان چلے گئے. اگر داعش خراسان کو واقعی پاکستانی ریاست نے متعارف کرایا ہوتا تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ مختلف اوقات میں پاکستان کی سیکورٹی فورسز اور عوام کے خلاف حملوں میں ملوث کیوں ہوتی.؟ ایک اندازے کے مطابق صرف 2020 کے بعد داعش خراسان نے پاکستان میں تقریباً 23 حملے کئے ہیں جن میں باجوڑ کا خودکش حملہ بھی شامل ہےاور پشاور کے دو مختلف الخیال مگر پرو پاکستان مذہبی گروپوں کے وہ ایک مدرسہ اور مسجد پر ہونے والے خودکش حملے بھی اس تنظیم نے کرائے جن میں 100 سے زائد بچے اور نمازی شہید ہوگئے. داعش نے بلوچستان میں بھی متعدد حملے کئے. اس تناظر میں سٹیٹ پالیسی کے حوالے سے داعش اتنا ہی بڑا خطرہ ہے جتنا کہ ٹی ٹی پی. دوسری بات یہ ہے کہ داعش نے افغانستان کے طالبان اور حکومت کے خلاف اس وقت کارروائیاں شروع کی تھیں جب پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان کافی بہتر تعلقات قائم تھے. تیسری بات یہ کہ دنیا بھر کے ماہرین اور بعض طاقتور ممالک داعش کو امریکہ کی پراکسی سمجھتے ہیں. ان ممالک میں روس، چین اور ایران وہ اہم ممالک ہیں جن کے سربراہان کے ایسے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں جن میں وہ براہ راست امریکہ پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ داعش کو افغانستان میں ان ممالک کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے. سال 2020 کو روسی صدر پیوٹن نے افغانستان کی اشرف غنی حکومت اور طالبان دونوں کو آن دی ریکارڈ دھمکی دی کہ اگر انہوں نے وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے خطرہ بننے والی داعش کو قابو نہیں کیا تو روس خود کارروائی کرے گا. اسی طرح ایران نے اسی عرصے کے دوران الزام لگایا کہ امریکی سی آئی اے افغانستان میں داعش کو اسلحہ اور پیسہ دے رہا ہے اور یہ کہ ایران کے پاس اس کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں. سوال یہ اٹھتا ہے کہ پاکستان ان دوست اور اہم ممالک کے خلاف سرگرم عمل داعش کی سرپرستی کیوں کرے گا اور کس مقصد کے لیے کرے گا؟ حال ہی میں عالمی امور پر دسترس رکھنے والے ممتاز قوم پرست رہنما اور دانشور افراسیاب خٹک نے ایک انٹرویو میں کہا کہ داعش کو امریکہ اور اس کے اتحادی پاکستان اور افغانستان کی جغرافیائی اہمیت کے تناظر میں نہ صرف ان ممالک بلکہ چین کے خلاف بطور پراکسی استعمال کررہے ہیں. ان کے مطابق یہ عین وہی صورت حال ہے جو کہ ماضی میں سوویت یونین اور امریکہ کے درمیان رہی ہے.

احسان اللہ احسان نے جو لاین لی ہے یہ امریکی اور برطانوی میڈیا کی وہ لاین ہے جو کہ ایک پالیسی کے تحت پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لئے استعمال کرتا آرہا ہے اور جس میڈیا ادارے میں ان کا مضمون شائع ہوا ہے وہ اس مہم میں پیش پیش ہے. یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ خود افغان طالبان اور ان کی حکومت نے رواں سال متعدد بار احسان اللہ احسان کے ایسے بیانات اور مضامین پر ناپسندیدگی اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ان کو منع کیا جو کہ اس جانب اشارہ ہے کہ ان کے بیانیہ کو وہ افغان حکومت بھی پسند نہیں کرتی جس کے بارے میں صاحب مضمون کا دعویٰ ہے کہ پاکستان داعش وغیرہ کو اس کے خلاف استعمال کررہا ہے.

بنیادی طور پر زمینی حقائق کے تناظر میں احسان اللہ احسان کے اس موقف اور معلومات کو درست ماننے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں ہے اس لیے ان کی تحریر اور موقف پر متعدد سوالات اٹھائے جارہے ہیں. وہ میڈیا میں خود کو زیر بحث رکھنے کا ہنر بہت اچھی طرح جانتے ہیں اس لئے ان کے “انکشافات” کو اس تناظر میں بھی دیکھا جاسکتا ہے.

quaid-azam-e-قائد-square-1703502604431

قائد اعظم کے 147 ویں یوم ولادت پر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا پیغام

قائد اعظم کے 147 ویں یوم ولادت پر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا پیغام

آج ہم قائداعظم محمد علی جناح کا 147 واں یوم پیدائش پورے جوش و جذبے کے ساتھ منا رہے ہیں۔پوری قوم بانی پاکستان کو انتہائی عقیدت اور احترام کے ساتھ یاد کرتی ہے۔ ہم بحیثیت قوم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ ہمیں اس عظیم قائد سے نوازا جس نے برصغیر کے مسلمانوں کی قیادت کی اور بالآخر ہمارے لیے ایک آزاد وطن حاصل کیا۔ قائد نے دنیا کے نقشے پر ایک نئی آزاد مسلم ریاست کے قیام کی جدوجہد کے لئے بر صغیر کے مسلمانوں کو ایک پرچم تلے متحد کیا۔

قائداعظم محمد علی جناح آج بھی ہم سب کے لیے مشعل راہ ہیں، جس کی وجہ ان کا مثالی کردار اور غیر معمولی قائدانہ خصوصیات ہیں۔ قائداعظم کے عزم اور غیر متزلزل قوت ارادی نے مسلمانوں کو اپنے مقصد کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے اور عظیم مقصد کے لیے تمام مشکلات کا بہادری سے مقابلہ کرنے کا عزم دیا۔ ان کے اتحاد، ایمان اور نظم و ضبط کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر مسلمانوں نے بے مثال قربانیاں دیتے ہوئے اپنا اجتماعی مقصد حاصل کیا۔ یہ ان کی کردار کی مضبوطی تھی جو برصغیر کے مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ بنی۔ ان کی اصول پسندی ، دیانت اور یقین کی وجہ سے ان کے مخالفین بھی ان کی عزت کرتے تھے۔ ان کا طرز عمل کسی بھی قسم کی مصلحت سے بالا تر تھا۔ قائداعظم کی زندگی آئینی جدوجہد اور سیاسی بصیرت کی عکاس تھی۔

اپنے عظیم قائد کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم بحیثیت قوم ان کے اصولوں پر عمل کریں۔

قائد اعظم نے 11 اگست 1947 کی اپنی تقریر میں یہ واضح کر دیا تھا کہ پاکستان میں ہر ایک شخص کو اپنے عقیدے اور مذہب کے حوالے سے مکمل آزادی حاصل ہو گی۔ آج کے دن بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے قائد کے دیئے ہوئے پیغام کو دہرانے کی ضرورت ہے۔

ہمیں انتہا پسندی کی قوتوں کو شکست دینے ، جمہوریت، پرامن بقائے باہمی اور قانون کی حکمرانی کے اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ آئیے قومی اتحاد اور ایک خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان کا عہد کریں۔ قائد کے اتحاد، ایمان اور نظم و ضبط کے اصول بحیثیت قوم ہم سب کے لیے رہنما اصول بننے چاہئیں۔ اللہ ہمیں پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک جمہوری ریاست بنانے کی توفیق عطا فرمائے جیسا کہ ہمارے عظیم قائد نے تصور کیا تھا۔

پاکستان پائندہ باد

FB_IMG_1703501598077

شہر میں مسیحی براری کے مذہبی تہوار کرسمس کی خاطر پشاور پولیس کی جانب سے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات

شہر میں مسیحی براری کے مذہبی تہوار کرسمس کی خاطر پشاور پولیس کی جانب سے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے،

اس ضمن میں دو ہزار سے زائد پولیس جوان و افسران سکیورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے، تمام چرچز کے قرب وجوار میں واقع تمام اونچے عمارتوں پر ماہر نشانہ باز تعینات جبکہ مین گیٹ پر واک تھرو گیٹس اور اندرونی حصوں میں بھی مناسب سکیورٹی آس پاس ناکہ بندیوں سمیت بی ڈی یو اور سنیفر ڈاگز ٹیموں کو بھی تعینات کیا جائے گا، کرسمس کے موقع پر سکیورٹی کو موثر بنانے کی خاطر ابابیل سکواڈ ، سٹی پٹرولنگ، لیڈیز پولیس سمیت لوکل پولیس کو بھی تعینات کر کے ان کو خصوصی ذمہ داریاں تفویض کر دی گئی ہیں۔ مسیحی برادری سمیت تمام اقلیتی برادری کا تحفظ اولین ترجیحات میں شامل ہے جن کے تحفظ کے لئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہے، 25 دسمبر کے موقع ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کیلئے ٹریفک پولیس کی جانب سے بھی خصوصی ٹریفک پلان مرتب کیا گیا ہے،تمام مسیحی عبادت گاہوں کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی بھی کی جائے گی، ملکی ترقی اور امن و امان کے قیام میں اقلیتی برادری کے کردار کو سراہتے ہوئے انہیں ملکی اثاثہ قرار دیا ہے۔

“سی سی پی او پشاور سید اشفاق انور”

FB_IMG_1703501224442

اپر چترال میں موسم سرما کی پہلی برفباری

اپر چترال کے مختلف علاقوں تریچ، کھوت، اویر اور ریچ میں برفباری شروع ہوچکی ہے۔ مذکورہ بالا علاقوں میں برفباری سےروڈ بندش کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ ادارےکسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ڈرائیور حضرات دوران سفر chain کے استعمال کو یقینی بنائیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہوں۔ شہریوں سے گزارش ہے کہ روڈ بند ہونے کی صورت میں درجہ ذیل نمبروں پر اطلاع دیں تاکہ فوری کاروائی عمل میں لائی جاسکے۔

IMG_20231225_153739

نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخواجسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کا کرسمس کے موقع پر پیغام

نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخواجسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کا کرسمس کے موقع پر پیغام

کرسمس کے موقع پر ملک بھر خصوصاً خیبرپختونخوا کی مسیحی برادری کو مبارکباد، پاکستان میں تمام اقلیتوں کو بحیثیت شہری مساوی حقوق حاصل ہیں۔ ہمارا مذہب اسلام اقلیتوں کو مساوی حقوق دینے کا درس دیتا ہے،۔ ملکی آئین اقلیتوں کو اپی عبادات ، مذہبی رسومات اور تہواروں کو پوری آزادی سے منانے کی ضمانت دیتا ہے۔ ملک کی تعمیر و ترقی میں اقلیتوں خصوصاً مسیحی برادری کا بھر پور کردار رہا ہے۔  پوری قوم اقلیتوں کے اس کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ بین المذاہب ہم آہنگی اور بقائے باہمی کے اصولوں کا فروغ قومی یگانگت کے لئے انتہائی اہم ہے۔ اقلیتوں کے جان و مال اور ان کے حقوق کا تحفظ نگران صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، نگران وزیر اعلی

IMG_20231225_152657

ہری پور حلقہ پی کے 46 سے خواجہ سرا صائمہ شوکت نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے

ہری پور حلقہ پی کے 46 سے خواجہ سرا صائمہ شوکت نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے صائمہ شوکت کا کامیابی کے بعد حلقہ کے مسائل حل کرنے کا عزم. ہری پور حلقہ پی کے 46 سے خواجہ سرا شی میل ایسوسی ایشن کی صدر صائمہ شوکت نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے صائمہ شوکت نے کامیابی کے بعد حلقہ کی تعمیر وترقی اور عوام کے مسائل حل کرنے کا عزم کیا ہیے صائمہ شوکت دو مرتبہ کونسلر کا الیکشن بھی جیت چکا ہے اور پہلی مرتبہ کوئی خواجہ سرا صوبائی اسمبلی کی نشست پر الیکشن میں حصہ لے رہا ہے

governor ghulam ali visit cllb

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کی کرسمس کے تہوار پر ملک بھر بالخصوص خیبر پختونخواکی مسیحی برادری کو مبارکباد

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کی کرسمس کے تہوار پر ملک بھر بالخصوص خیبر پختونخواکی مسیحی برادری کو مبارکباد. مسیحی برادری اپنی خوشیوں میں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے خصوصی دعائیں مانگے. مسیحی برادری پاکستان کی تعمیر و ترقی میں ایک اہم حصہ ہے. تعلیمی شعبہ سمیت دیگر شعبوں میں مسیحی برادری کی پاکستان اور پاکستانی عوام کیلئے خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں.پاکستان میں مسیحی برادری سمیت تمام اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے. اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ آئینی طور پر یقینی بنایا گیا ہے. آئین پاکستان کے تحت تمام اقلیتیں آزادی کیساتھ اپنے مذہبی رسومات و و تقریبات ادا کرتی ہیں. پرامن اور خوشحال پاکستان ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے. خیبرپختونخوا میں تمام اقلیتوں کو امن وترقی کیلئے انکی کاوشوں پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں. حاجی غلام علی

the-election-commission-has-announced-the-training-schedule-of-polling-officers-for-the-general-elections-2024

پشاور کی 18قومی و صوبائی نشستوں کیلئے 644امیدوار میدان میں آگئے

پشاور سے صوبائی اور قومی اسمبلی کی 18نشستوں کیلئے 644امیدوار میدان میں آگئے ہیں پشاور سے صوبائی اسمبلی کی 13نشستوں کیلئے 491امیداروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں سب سے زیادہ امیدوار پشاور سے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی کے 81جبکہ سب سے کم پی کے 76سے سامنے آئے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کے پاس جمع ہونیوالے کاغذات نامزدگی کے مطابق پشاور سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 72سے 36، پی کے 73پشاور سے 35، پی کے 74سے 29، پی کے 75سے 39، پی کے 76سے 24، پی کے 77سے 29، پی کے 78سے 33، پی کے 79سے 50، پی کے 80سے 30، پی کے 81سے 63، پی کے 82سے 40، پی کے 83سے 44 اور پی کے 84سے 39امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے ہیں اسی طرح پشاور سے قومی اسمبلی کے 5حلقوں کیلئے 153امیدوار میدا ن میں ہیں سب سے زیادہ این اے 32جبکہ سب سے کم این اے 29کیلئے امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے ہیں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 28سے 33، این اے 29سے 22، این اے 30سے 27، این اے 31سے 30 جبکہ این اے 32سے 41امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے ہیں ۔