Warning of dangerous rains from Tuesday 30th July to 4th August

پختونخوا میں شدید سردی کی لہر

وصال محمد خان
ملک بھرکی طرح خیبرپختونخوامیں بھی سردی کاموسم عروج پرہے۔ پہاڑی علاقوں پربرفباری کاراج ہے جبکہ میدانی علاقوں میں دھندچھائی ہوئی ہے چارپانچ دن تک سورج نظرنہ آنامعمول بن چکاہے ۔پشاورمردان اورنوشہرہ سمیت ملحقہ اضلاع میں گزشتہ ہفتے پانچ دن بعدسورج کامنہ دیکھنانصیب ہوا۔سردیاں توہرسال آتی ہیں اوردس پندرہ دن تک تنگ کرکے چلی جاتی ہیں مگراس مرتبہ سردی کی شدت ماضی کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے اور سردی کا40سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکاہے سرشام ہی سڑکیں سنسان اوربازارویران ہوجاتے ہیں اورلوگ بستروں میں دبک جاتے ہیں ۔پہلے نومبرکے دوسرے ہفتے سے دھندکاسلسلہ شروع ہوتاجس کا دورانیہ زیادہ طویل نہ ہوتاصبح کے نودس بجے تک مطلع صاف ہوتااورلو گ دھوپ میں بیٹھ کرکینو،مالٹے سے لطف اندوزہوتے یہ دھندبھی دسمبرمیں بارشیں برسنے پرغائب ہوجاتی تھی۔ دسمبرکی دھوپ اوربارش دونوں پرشعر کہے گئے جوزبان زدعام رہے، آؤکچھ دیردسمبرکی دھوپ میں بیٹھیں۔۔شائدکہ یہ فرصتیں پھراگلے سال ملیں، اورمعروف شاعروصی شاہ کایہ شعر ،شال پہنائے گااب کون دسمبرمیں تجھے ۔۔ بارشوں میں کبھی بھیگوگے تویادآؤں گا،۔ہمارے بچپن میں دسمبرکی بارشیں طویل ہواکرتی تھیں جسے جڑئی کہاجاتاتھایہ جڑئی ہفتے عشرے پرمحیط ہوتا تھا مگراب وہ طویل بارشوں کاسلسلہ موقوف ہوچکاہے اسکے باوجود دسمبربارش برسائے بغیرکبھی رخصت نہیں ہوا۔ مگراس مرتبہ دسمبرمیں کوئی بارش نہیں ہوئی جس کے باعث صوبے کے میدانی علاقے شدید دھندکی لپیٹ میں ہیں سرشام ہی دھندچھاجاتی ہے جواکثروبیشترچارپانچ دن تک نہیں ہٹتی دسمبرکے آخری ہفتے سے شروع ہونے والی دھندکایہ سلسلہ جنوری کے پہلے عشرے میں بھی جاری ہے اورابھی دوردورتک نہ ہی بارش کاکوئی امکان ظاہرکیاجا رہاہے اورنہ ہی محکمہء موسمیات کی جانب سے ایسی کوئی پیشنگوئی سامنے آسکی ہے کہ دھندکایہ سلسلہ کب ختم ہوگا؟شدیددھندکے سبب چونکہ دھوپ کانکلناموقوف ہوچکاہے یاپھردن بھرمیں کہیں ایک آدھ گھنٹے کیلئے دھندلی سی چہرہ نمائی کردیتاہے اورپھربادل ،دھندیاسموگ اسے اپنی لپیٹ میں لیکرغائب کردیتے ہیں پہلے توصرف شمالی علاقوں میں درجہء حرارت منفی تک گرجاتاتھامگر اس مرتبہ میدانی علاقوں کادرجہء حرارت بھی منفی ہوچکاہے جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثرہوچکے ہیں۔ اس شدیدسردی نے شہریوں کوگوناگوں مشکلات ومصا ئب سے دوچارکیاہے گیس کی قلت پیداہوچکی ہے اوررواں مہینے کی پانچ تاریخ سے سی این جی سٹیشنزتاحکم ثانی بندکردئے گئے ہیں اسکے باوجودگھریلوصارفین کوتسلسل سے گیس کی فراہمی یقینی نہیں بنائی جاسکی ہے پورے دن میں دوچارگھنٹے گیس فراہم کی جاتی ہے اس کاپریشربھی بہت کم ہوتاہے حرارت حاصل کرنے کیلئے گیس کیاملتی اب تودووقت کی روٹی کے لالے پڑچکے ہیں شہری سلنڈرکامہنگاگیس یامہنگی لکڑیاں جلانے پرمجبورہیں ایل پی جی گیس کی قیمت چارسوروپے کلوتک پہنچ چکی ہے جبکہ جلانے کی لکڑیاں بھی عام آدمی کی پہنچ سے باہرہوچکی ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی اکثریت چونکہ سی این جی استعمال کرتی ہے اسلئے سی این جی سٹیشنزکی بندش سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی یاتوبہت کم ہوچکی ہے یاپھراسکے کرائے چالیس فیصدتک بڑھ چکے ہیں موٹرویزبسااوقات بندکردئے جاتے ہیں جس سے آمدورفت مشکل ہوجاتی ہے ۔بجلی کی عدم دستیابی نے مشکلات مزیدبڑھادی ہیں جن علاقوں میں آٹھ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی وہاں اب بارہ گھنٹے ہوچکی ہے مگرغیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے تحت بمشکل دوچارگھنٹے بجلی فراہم ہوتی ہے ایک توسسٹم سردی برداشت کرنے سے قاصرہے دوسرے بجلی کی پیداواربھی معاشی مشکلات کے باعث کم ہوچکی ہے موسمی شدت پرمستزاد بجلی کی عدم دستیابی سے کاروبارٹھپ ہوچکے ہیں۔ ہم نے گزشتہ پچھترسال میں کھربوں روپے خرچ کرکے بجلی کاجونظام ترتیب دیاہے وہ گرمی اورسردی دونوں برداشت کرنے سے قاصرہے اورکسی بھی موسم میں اس کافیل ہونااچھنبے کی بات نہیں۔سردی کی شدت سے موسمی بیماریاں عام ہوچکی ہیں ہردوسراشخص نزلہ زکام میں مبتلا نظرآرہاہے سکولوں کی چھٹیوں میں ایک ہفتے کی توسیع دی گئی پرائمری کے علاوہ جوسکولزکھولے گئے ہیں وہاں بھی سردی کے باعث پڑھائی متاثرہوچکی ہے اس مرتبہ بچوں کواضافی نمبرزدینے کے بارے میں سوچ بچارکی ضرورت محسوس ہورہی ہے ایک جانب سردی کے باعث تو دوسری جانب انتخابات میں اساتذہ کی ڈیوٹیاں لگنے سے بھی تعلیم وتعلم کاحرج ہوگا رہی سہی کسرانتخابات کے بعدپی ایس ایل کے آغازسے پوری ہوجا ئیگی اورایک بارپھربچوں کے رزلٹس خراب آئیں گے ان تمام عوامل کومدنظررکھتے ہوئے حکومت کوبورڈامتحانات میں کم ازکم بیس فیصداضافی نمبرزدینے کے بارے میں غور و خوض کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بچوں کاقیمتی سال ضائع نہ ہو۔طبی ماہرین کے مطابق موسمی بیماریوں سے بچنے اورسردی کے بداثرا ت سے محفوظ رہنے کیلئے شہریوں کواحتیاطی تدابیرپرعمل کرناچاہئے، گرم اوراونی کپڑے پہننے چاہئیں بچوں اورعمر رسیدہ افرادکوبلاضرورت باہر نکلنے سے اجتناب برتنے کی ضرورت ہے، مرغی کاسوپ ،چائے ،قہوہ اورپانی کااستعمال معمول سے زیادہ کرنا چاہئے ،گاڑی چلانے والے ڈرائیورز حضرات سپیڈکم رکھیں ،تیزرفتاری سے پرہیزکیاجائے ،شدیددھندمیں حادثات کاخطرہ کئی گنابڑھ جاتاہے ،دھندکے دوران فوگ لائٹس کااستعمال ضروری ہے ۔آئندہ دو ہفتوں تک سردی کی شدت برقراررہنے کی توقع ہے۔ ایک ماہ بعد جب دن کے دورانئے میں 60منٹ کافرق آچکاہوگاسردی کی شدت میں خاصی حدتک کمی واقع ہوچکی ہوگی ان ایام میں پاکستانی قوم اگلے پانچ برس کیلئے نمائندوں کاانتخاب کرے گی ۔شدیدسردی نے قوم کوفرصت کے جولمحات فراہم کئے ہیں اسے سوچ سمجھ کراپنی قیادت کے انتخاب کیلئے بروئے کارلانے کی ضرورت ہے ۔ انسان ازل سے موسموں کی ناموافقت سے نبردآزمارہاہے اوریہ سلسلہ تاابد جاری رہنے کی توقع ہے آ ج شدید سردی ہے، چارماہ بعد شدیدگرمی ہوگی ۔یہ قانون ِقدرت ہے اورہمارے پاس سرتسلیم خم کے سواچارہ نہیں ۔

Thunderstorm likely in upper districts of Khyber Pakhtunkhwa بارش

چند دن میں موسم مزید سرد،خشک رہنے کا امکان محکمہ مو سمیات

چند دن میں موسم مزید سرد،خشک رہےگا، سردی کی شدت میں اضافےکاامکان۔ 15جنوری کےبعد بارشوں کاسلسلہ شروع ہوگا۔ محکمہ موسمیات نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے لاہور میں 15جنوری کےبعدبارشوں کاسلسلہ شروع ہوگا۔ چیف میٹرولوجسٹ محمد اسلم کے مطابق لاہور میں رواں ہفتےبارش کا امکان نہیں،تاہم 15جنوری کےبعدبارشوں کاسلسلہ شروع ہوگا۔ چند دن میں موسم مزید سرد،خشک رہےگا، جس سے لاہورمیں سردی کی شدت میں اضافےکاامکان ہے۔ دوسری جانب ملک میں شدید سردی کی لہر جاری ہے میدانی علاقوں میں دھند جبکہ پہاڑوں پر برفباری ہوئی اور اسکردو میں درجہ حرارت منفی آٹھ تک گر گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران شدید دھند اور برفباری کے باعث سردی کی شدت میں مزید اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہےشمالی علاقوں میں برفباری ہوئی۔ پنجاب،بالائی سندھ اور خیبر پختونخوا کے میدانی علاقے مسلسل دھند کی لپیٹ میں رہے شمالی بلوچستان میں بعض مقامات پر بارش اور پہاڑوں پر برفباری ہوئی سب سے کم درجہ حرارت اسکردو میں منفی آٹھ ریکارڈ کیا گیا۔

Food Department KPK

خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی کی گزشتہ سال کی کارکردگی رپورٹ جاری

ایک سال کے دوران صوبے بھر میں ایک لاکھ پندرہ ہزار سے زائد کاروائیاں کی گئیں۔ سالانہ کاروائیوں کےدوران چار لاکھ کلوگرام/ لیٹرز سے زائد مضر صحت اور ملاوٹ شدہ مختلف خوراکی اشیاء تلف کی گئی۔ قانون کی خلاف ورزی پر تقریباً دوہزار خوراک سے وابستہ کاروباروں کو سیل کیا گیا۔ 7 ہزار 216 نئے کاروباروں کو لائسنس کا اجراء کیا گیا۔ حفظانِ صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی پر سات ہزار آٹھ سو سے زائد کاروباروں کو وارننگ نوٹسز جاری کیے گئے۔ سٹیٹک فوڈ ٹیسٹنگ اور موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری سے مختلف خوردونوش اشیاء کے17 ہزار 532نمونے چیک کیے گئے، ٹوٹل ٹیسٹ کیے گئے نمونوں میں سے 5 ہزار 947نمونوں کے نتائج غیر تسلی بخش قرار پائے گئے ۔ دودھ کے 8,600،پانی کے 1094،مشروبات کے 1690،فروٹ جوسز کے 932،خوردنی تیل 2232، مصالحہ جات کے365، چائے کی پتی کے 421، شہد کی 310 نمونے ٹیسٹ کیے گئے، 107 تربیتی سیشنز میں سولہ سو سے زائد فوڈ ورکرز کو حفظان صحت کے اصولوں کی ٹریننگ بھی دی گئی، صوبہ بھر میں چھ سو سے زائد آگاہی سیشن کا انعقاد بھی عمل میں لایا گیا، لائسنسز کی مد میں تقریباً 95.6ملین روپے محصولات حاصل کی گئیں، حفظانِ صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی پر61.8 ملین روپے کے جرمانے بھی عائد کیے گئے، سال 2023 میں خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال میں نیوٹریشن ونگ کا قیام بھی عمل لایا گیا جسکا مقصد عوام کو مخفوظ خوراک کے حوالے آگاہی پیدا کرنا ہے.

GDa7AaIW8AA0LQr

افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر کا مولانا فضل الرحمان کے اعزاز میں عشائیہ

امارت اسلامی افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر عبیدالرحمان نظامانی نے مولانا فضل الرحمان کا استقبال کیا۔ پاکستانی سفیرنے مولانا فضل الرحمان کو سفارتی صورتحال سے آگاہ کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے پاکستانی سفیراور سفارتخانے کے عملے کی خدمات کو سراہا۔ اس حالات میں آپکا دورہ افغانستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ امارت اسلامی افغانستان کے وزیراعظم اور دیگر اکابرین سے ملاقاتیں مثبت رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان بہترین اور مضبوط تعلقات وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دونوں برادراسلامی ممالک کی تہذیب اور ثقافت مشترک ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری سے خطے میں استحکام  آئے گا۔ وفد میں مولاناشیخ ادریس، مولانا عبدالواسع، مولانا صلاح الدین ایوبی، مولانا عطاء الحق درویش، مولانا امداداللہ، مفتی ابرار احمد شامل، مولانا فضل الرحمان نے دورہ کابل کے اختتام پر مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کئیے۔