pakistan army and KPK police

پاک فوج کے تعاون سے قائم سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹرز پشاور کا افتتاح

خیبر پختونخوا میں پولیس اور پاک فوج کے مابین دہشت گردی کے خلاف مثالی تعاون جاری ہے جس کے تحت پاک فوج کے تعاون سے قائم کردہ سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹرز پشاور کا افتتاح کر دیا گیا-
کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات نے سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹرز پشاور کا دورہ کیا اور نئی تعمیر شدہ بلڈنگ کا افتتاح کیا. نئے تعمیر شدہ ہیڈ سی ٹی ڈی کوارٹرز میں جدید طرز پر کرائم سین یونٹ، ڈیٹا کولیکشن ، ڈیٹا مائنگ اور فورنزک لیب قائم کی گئی ہے. علاوہ ازیں کور کمانڈر پشاور نے سنٹرل پولیس آفیسں میں آپریشن روم کا بھی افتتاح بھی کیا جو جدید مانیٹرنگ سمیت ضلعی رابطوں کیلئے فیوژن سنٹر کا کردار ادا کرے گا. پولیس حکام نے کور کمانڈر کو سی ٹی ڈی کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی. ہیڈ کوارٹرز کی تعمیر سے سی ٹی ڈی کی استعداد کار کو مزید تقویت ملے گی. کور کمانڈر پشاور نے خیبر پختونخوا پولیس اور خصوصاً سی ٹی ڈی پولیس کی دہ-شت- گر-دی کے خلاف کارکردگی کو سراہا. پولیس کی استعداد کار کو بڑھانے میں پاک فوج اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے گی.

 

مزدورکااستحصال

مزدور کا استحصال

وصال محمد خان
پوری دنیاکیساتھ وطن عزیزپاکستان میں بھی گزشتہ برسوں کی طرح آج ایک بارپھریومِ مزدورمنایاجارہاہے۔دنیابھرمیں مزدورکوجس جبرکا سامنا ہے یہ کوئی خفیہ رازنہیں۔سرمایہ دارانہ نظام میں اگرمزدورکواسکے خون پسینے کا مناسب ،جائزاوربروقت معاوضہ بلاکسی لیت ولعل کے میسرہوتاتومزدورکی حالت سنورسکتی تھی اوراسے کم ازکم تین بنیادی سہولیات ‘‘روٹی کپڑااورمکان’’میسرآسکتے تھے ۔مگرسرمایہ داردھڑلے سے مزدورکااستحصال جاری رکھے ہوئے ہے۔ اورمزدورکونہ صرف مناسب معاوضے سے محروم رکھاگیاہے بلکہ اسکے خون پسینے کی کمائی ہڑپ کرنے سے بھی دریغ نہیں کیاجاتا۔ سال میں مزدورکے نام پرایک دن منایاجاتاہے جس میں مزدورکے حقوق کی گردان ہوتی ہے اوراسے خراج تحسین پیش کیاجاتاہے کہ وہ جبرکی جس چکی میں پس رہاہے ،اسکے حقوق غصب ہورہے ہیں،اس کاخون چوساجارہاہے مگرآفرین ہے کہ وہ ننگی پیٹھ پر یہ کوڑے سہہ رہاہے اور اف تک نہیں کرتا۔ یکم مئی کوتقاریرمیں اس دن کی اہمیت پرروشنی ڈالنے والے بھی بیشترسرمایہ دار ہی ہوتے ہیں۔ آج بھی اس دن کی مناسبت سے روایتی طورپرجلسے جلوس منعقدکئے جائینگے ،تقریبات کاانعقادکیاجائیگااورحسبِ معمول شکاگو کے مزدوروں کوخراجِ تحسین سمیت وطن عزیزمیں مزدورکوحاصل ‘‘مراعات’’پرروشنی ڈالی جائیگی مگرشکاگوکے ورثاحقوق سے محروم ہی رہینگے ۔یہ ڈرامہ صدیوں سے جاری ہے اورامیدواثق ہے کہ رہتی دنیاتک جاری رہے گا۔مگراس نوٹنکی کاکوئی فیض آج تک مزدورکونہ مل سکا۔ ویسے تومزدوردنیابھرمیں جہاں سرمایہ دارا نہ نظام موجودہے وہاں استحصال کاشکارہے مگرممکت خدادادمیں مزدورکیساتھ جوظلم روارکھاجارہا ہے اے سی ہالزمیں منعقدہ سیمینارزسے اس کااحاطہ ممکن نہیں۔ ہمارے ہاں سال میں ایک مرتبہ یعنی آج کے دن شکاگوکے مزدوروں کواس حوالے سے ضروریادرکھاجا تاہے کہ انکی قربانیوں سے مزدورسے کام کے اوقات مقررہوئے ورنہ تواس سے پہلے مزدورکوانسان والے حقوق بھی حاصل نہیں تھے، اسکے ساتھ جانورسے بدترسلوک روارکھاجاتاتھا،اس سے زیادہ کام لیکر کم اجرت دی جاتی تھی مگرکبھی کسی حکمران ، وزیریامزدورحقوق کے چمپئین کسی ممبرپارلیمنٹ نے یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ اس دورِ جدیدمیں بھی پاکستان کامزدورکئی حوالوں سے استحصال کی چکی میں پس رہاہے اس ملک کے ان گنت کارخانے مزدورسے بارہ گھنٹے کام لیتے ہیں ،انہیں کسی قسم کی طبی سہولیات حاصل نہیں ، ٹرانسپورٹ کی کوئی سہولت میسر نہیں اورسب سے بڑھکریہ کہ اسے حکومت کی جانب سے مقررکردہ معاوضہ بروقت مہیانہیں کیاجاتا،خیبرپختو نخوا جہاں تحریک انصاف تیسری بارحکومت کررہی ہے یہاں بیشترانڈسٹریل اسٹیٹس میں دھڑلے سے مزدورکا استحصال ہورہا ہے ۔حکومت نے جومزدورکی اجرت 32 ہزارروپے مقررکی ہے یہاں لاکھوں مزدوراس سے محروم ہیں یہاں کام کے دوران مزدورکی سیفٹی پرکوئی توجہ نہیں دی جارہی اوربیشترصنعتی یونٹس میں مزدورکی اجرت آٹھ سے بارہ ہزار روپے ہے ، ڈیوٹی بارہ گھنٹے لی جارہی ہے، آنے جانے کے دوگھنٹے بھی شامل ہوں توچودہ گھنٹے کام یا‘‘بیگار‘‘ لیاجارہاہے تنخواہ حکومت کی مقررکردہ حدسے سترفیصد کم دی جارہی ہے۔ یہ توہے صنعتی مزدورکی زبوں حالی ،ریڑھی لگانے والے مزدورسے ریڑھی چھینی جارہی ہے ، رکشہ چلانے والے مزدورکے استحصال کیلئے ٹریفک پولیس کاایک سپاہی کافی ہے ،ہوٹلوں ، دوکانوں اورورکشاپوں کے مزدورکاکوئی پرسانِ حال نہیں ‘‘لیبرانسپکٹر’’ ہرمہینے آکرگرم جیب کیساتھ رخصت ہوجاتاہے اور ریاست کی ذمے داری پوری ہوجاتی ہے ۔آج جو زعماء منہ سے جھاگ اڑاکر‘‘ مزدورکے حقوق کاتحفظ کریں گے’’ مزدورریاست کاستون ہے’’ مزدورکے خون پسینے سے ملک چلتاہے ’’ مزدورکواسکے حق سے محروم نہیں رکھاجاسکتا’’ جیسے خوش کن نعرے لگائے جائیں گے مگریہ سب آج کیلئے ہے یکم مئی کے بعدمزدورجیتاہے یامرتاہے ،اسے پیٹ بھرکرروٹی ملتی ہے،اسکے بدن پرکپڑاموجودہے یانہیں؟ اس سے کسی لیڈر ، وزیریاراہنماکوکوئی سروکارنہیں یہ ساراایونٹ صرف آج دن کیلئے مخصوص ہے آج سے پہلے بھی مزدورکاخون نچوڑنامعیوب نہیں تھا آج کے بعد بھی وہی سلسلہ جاری ہے گا کسی حکومت کومزدورکے حقوق کاخیال نہیں کسی سیاسی راہنماکے پیش نظرمزدورکی حالت زار نہیں مزدورکے نام پرمتعددادارے کمزورمعیشت پربوجھ بن کرمحض نام کی حدتک موجود ہیں مزدورکے نام پر وزارتِ محنت کابجٹ نامعلوم تندوروں کاایندھن بن جاتاہے ۔مزدورکیلئے کچھ کرناہے توحکومت چھوٹے بڑے کارخانوں کوپابندکرے کہ وہ مزدورسے آٹھ گھنٹے کام لیں، اسے حکومت کی جانب سے مقررکردہ معاوضے کی فراہمی یقینی بنائے ،ٹریفک پولیس کی جرمانوں والی بک میں پچانوے فیصد جرمانے رکشہ ڈرائیوروں سے وصول ہوتے ہیں ،میونسپل کمیٹی کاکام مزدورکی ریڑھی اٹھانااوراسکی مزدوری سمیت روزی روٹی کاذریعہ چھیننا رہ گیاہے مزدورکی عزت نفس ریاستی اہلکاروں کے ہاتھوں مجروح ہورہی ہے مگرحکومتی زعماء تقریروں سے کام چلالیتے ہیں ۔ان روایتی خالی خولی نعروں اورتقریروں سے مزدورکاپیٹ نہیں بھرے گامزدورکوبھی انسان کادرجہ دیکراسے وہی حقوق دئے جائیں جسکے دعوے آج کی تقریر وں میں ہونگے۔ مہنگائی کے بے قابو جن کے آگے مزدوربے بس ہے ۔مہینے بھر خون پسینے کی کمائی بجلی یاگیس کے بل کھاجاتے ہیں ۔حکومت کواس جانب سنجیدہ توجہ دینی ہوگی۔ موجودہ مہنگائی میں کم ازکم اجرت ناکافی ہے حکومت کومزدورکیلئے معقول اجرت مقررکرنی چاہئے اورتمام اداروں کو پابندبنانا چاہئے کہ وہ اپنے ہاں کام کرنے والے ہرمزدورکوحکومت کی مقررکردہ اجرت کیمطابق معاوضہ ادا کرے ،زیادہ ڈیوٹی لینے والوں پربھاری جرما نے عائدکئے جائیں اوریہ جرمانے مزدوروں میں تقسیم کرنے کاقابل عمل اورشفاف نظام وضع کیاجائے۔ سوشل ویلفیئراوروزارتِ محنت میں ایماندارلوگ لائے جائیں جنہیں خداکاخوف ہو ،جوخودکومزدورکی جگہ رکھ کرسوچیں اورجن کی حریصانہ نظرمزدور کی جیب پرنہ ہوکسی بھی ریاستی مشینری یاپرزے کومزدورکے استحصال کی اجازت نہ دی جائے ۔ملکی معیشت کاپہیہ مزدورکے خون سے چلتاہے۔ الکاسب حبیب اللہ ۔مزدورخداکادوست ہے ۔مزدورکااستحصال کرنے والے خداکاخوف کریں۔

Preparations complete to send Pakistan's first satellite mission to the moon.

پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر بھیجنے کی تیاریاں مکمل

پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر بھیجنے کی تیاریاں مکمل، 3 مئی کو روانہ ہوگا. پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر بھیجنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی کور کمیٹی کے رکن ڈاکٹر خرم خورشید کا کہنا ہے ۔ کہ 3 مئی کو 12 بج کر 50 منٹ پرپاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پربھیجا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشن چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے خلا میں بھیجا جائے گا، سیٹلائٹ آئی کیوب قمرکی لانچ کو ویب سائٹ سے لائیو ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ آئی کیوب قمر کا ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ چائنا اور سپارکو کے اشتراک سے تیارکیا، چاند کی تصاویر بنانے کیلئے آئی کیوب قمر میں دو کیمرےنصب ہیں۔ ڈاکٹرخرم خورشید کے مطابق پاکستان کا سیٹلائٹ مشن چاند کے مدارکے چکر کاٹے گا اور یہ مشن سے لی جانے والی تصاویر تحقیقی مقاصد میں کام آئیں گی۔ انہوں نے بتایاکہ چین کا سیٹلائٹ مشن چاند پر لینڈ کرے گا اور یہ مشن چاند کی مٹی جمع کرے گا۔

University of Lakki marwat

یونیورسٹی آف لکی مروت میں داخلوں کا آغاز ہو گیا

یونیورسٹی آف لکی مروت میں داخلوں کی اجازت دیدی گئی۔ کیمپس میں داخلوں کا سلسلہ موسم خزاں 2024 کے آنے والے سمسٹر سے شروع کیا جائے گا اور HEC اور HED کی جانب سے نئے داخلوں پر عائد پابندی ہٹا دی گئی ہے۔ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اسلام آباد اور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (ایچ ای ڈی) کی ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ موسم خزاں 2024 سے نئے داخلوں کا دوبارہ آغاز کیا جائے گا جو یونیورسٹی آف لکی مروت کے لیے ایک اہم پیشرفت ہے۔ ایچ ای سی اور ایچ ای ڈی کی طرف سے جاری کردہ میار پر پورا اترنے والوں کو داخلوں کی اجازت دی جائے گی۔ نئے داخلوں کی منظوری یونیورسٹی انتظامیہ کی موثر انتظام اور تعمیل کی کوششوں کا ثبوت ہے۔ اس سلسلے میں لکی مروت کے تعلیمی حلقے اور یونیورسٹی سے جڑے تمام مکتبہ فکر مبارک باد کے مستحق ہیں۔ اس فیصلے سے خطے میں تعلیمی مواقع اور ترقی کو تقویت ملے گی۔ درحقیقت یہ ٹیم ورک کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ یونیورسٹی فیکلٹی اور اس کے عملے نے HEC اور HED کے رہنما خطوط سے ہم آہنگ ہونے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یونیورسٹی انتظامیہ ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہے جنہوں نےاس سلسلے میں ULM کی مدد کی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کردی گئی

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کردی گئی

پٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 42 پیسے، لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 63 پیسے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 8 روپے 74 پیسے کمی کر دی گئی۔ دوسری جانب ایل پی جی بھی سستی کر دی گئی، نوٹی فکیشن کے مطابق اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے فی کلو کمی کی ہے جس کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 238 روپے مقرر کردی گئی ہے۔ کمی کے بعد ایل پی جی کے 11.8 کلو گرام کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 140 روپے کی کمی ہوئی ہے اور قیمت دو ہزار 813 روپے مقرر ہوگئی ہے۔