وصال محمدخان
انہوں نے کہا
پرویزخٹک نے عمران خان کے خلاف گواہی دی تو انہیں صوبہ بدرکردوں گا۔ علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ علی امین خان گنداپورنے حسب سابق گنڈاسہ سٹائل میں سابق وزیراعلیٰ پرویزخٹک کودھمکی دی ہے کہ اگرانہوں نے 190ملین پاؤنڈزکیس میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف گواہی دی تووہ انہیں صوبہ بدرکردینگے یاصوبے میں رہنے نہیں دینگے ۔جب سے عالیجاہ حضرت علی امین گنڈاسہ پور(سوری گنڈاپور)صاحب نے صوبے کاقتدارسنبھالاہے تب سے انہوں نے بونگیوں کاایک نہ رکنے والاسلسلہ شروع کررکھا ہے گزشتہ ماہ ہی انہوں نے گورنرفیصل کریم کنڈی کو بھی انہی‘‘ مشفقانہ’’ اندازمیں تنبیہ فرمائی تھی کہ اگرانہوں نے زیادہ اَن بن کرنے کی کوشش کی تووہ ان سے گورنرہاؤس خالی کروالینگے،انہیں دوکمروں میں شفٹ کردینگے حالانکہ ایک شخص کیلئے دوکمروں میں شفٹ ہوناممکن ہی نہیں ایک فردایک ہی کمرے میں رہ سکتاہے یہ الگ بات ہے کہ یہاں کچھ شخصیات جن میں عالی جاہ بنفس نفیس اورانکے دودھ دھلے قائد عمران خان بھی شامل ہیں درجنوں کمروں میں بیک وقت رہ رہے ہیں انکے عظیم قائد جب وزیراعظم تھے تولوگوں کے اے سی اترواتے تھے ،واش روم کی ٹونٹیوں میں کرنٹ چھڑواتے تھے،ٹی وی کی سہولت چھیننے کے دعوے فرماتے تھے مگراب خودجیل میں لگژری سہولیات اوراعلیٰ معیارکے طعامات سے لطف اندوزہورہے ہیں اس ملک میں کوئی توان سے پوچھنے کی زحمت کرے کہ برطانیہ میں پاکستانی قوم کی پکڑی گئی رقم اسکے ‘‘اصل مالک’’ کوواپس کرنے اوربدلے میں ان سے ایک بہت بڑافائدہ لینے کے جرم میں پابندسلاسل شخص کوجیل کی دال روٹی کی بجائے فائیوسٹارسہولیات سے کس خوشی میں فیضیاب ہورہے ہیں انہیں سات لاکھ ماہانہ کے طعامات کس خوشی میں دئے جارہے ہیں ؟اوروہ خودکس منہ سے ان سہولیات سے لطف اندوزہورہے ہیں مہنگائی کی ستائی ،مصائب کی ماری اورخانماں بربادقوم کے خون پسینے کی کمائی سے لاکھوں روپے ماہانہ کے طعام سے لطف اندوزہونے کی کیاتک ہے؟جب انہوں نے خودسے ہی یہ اصول طے فرمایاتھاکہ مجرم کوسزاکیلئے جیل بھیجاجاتاہے سہولیات سے لطف اندوزہونے کیلئے نہیں تواب خودکس منہ سے جیل میں دادعیش دے رہے ہیں۔ جتناوہ ایک مہینے میں کھاناکھاتے ہیں اتنی رقم تواس ملک کے نوے فیصدلوگوں نے زندگی میں کبھی دیکھی بھی نہیں ۔برطانیہ سے 190ملین پاؤندزکی پاکستان کوواپسی اوراسے اصل مالک یعنی یہاں سے لوٹ کرلیجانے والے کوواپس کرنااوراسکے بدلے اپنے ہی ٹرسٹ کیلئے چارسوکنال کی زمین کاحصول یہ کرپشن ،بدعنوانی اورلوٹ مارکی بدترین مثال نہیں ؟اس کیس کے حوالے سے جوثبوت سامنے نظرآرہے ہیں اورجنہیں جھٹلانا ممکن نہیں اسی کیس کیں میں پرویزخٹک کی گواہی کونساگناہ کبیرہ ہے؟پرویزخٹک نے تووہی کچھ بتاناتھاجوانکے سامنے وقوع پذیرہواتھا۔ ہمارے عالی جاہ المعروف شہدوالی سرکار اگرپرویزخٹک سے یہ توقع وابستہ کئے بیٹھے ہیں کہ وہ وہاں جاکرکہیں گے کہ ایک سونوے ملین پاؤندزبرطانیہ سے واپسی پرجنات اڑاکرلے گئے اورانہیں کوہ قاف میں ایک دیوکے قدموں میں ڈال دیاتاکہ وہ پاکستانی قوم پررحم کھائے یاپرویزخٹک اپنی گواہی میں آئیں بائیں شائیں کریں اوراصل حقائق عدالت کونہ بتائیں توکیاانہیں شریک جرم نہیں سمجھاجائیگا؟ اب جورقم لندن سے واپس آئی پرویزخٹک کے سامنے یہ رقم‘‘ اصل مالک’’ کے حوالے ہوئی اوراسکے بدلے قائدمحترم کوچارسوکنال اراضی ملی پرویز خٹک کونہ ہی اس میں سے کوئی حصہ ملا،نہ ہی اس نے طلب کیااورنہ ہی اس بیچارے کی اتنی اوقات تھی کہ اس قسم کاکوئی مطالبہ کرتے یعنی جب پرویزخٹک نے کوئلوں کاکوئی کاروبارکیاہی نہیں توانہیں اپنے منہ پرکالک ملنے کی ضرورت بھی کیاہے؟ پرویزخٹک کوجانے دیں ہمارے عالی جاہ بذات خودقوم کوبتائیں کہ یہ خطیررقم کہاں گئی اورپراپرٹی ٹائیکون نے قائدمحترم کے ذاتی ٹرسٹ کواتنی بڑی اراضی کس خوشی میں عطاکی ؟ وہ کسی بے سہاراکودومرلے کامکان توفری میں نہیں دیتے یہ الگ بات ہے کہ دکھاوے کیلئے کچھ لنگرچلاتے ہیں یاخیرات بانٹتے ہیں مگرچارسوکنال اراضی یوں چٹکیوں میں مفت دیناچہ معنی دارد؟۔ اگر190ملین پاؤنڈزکی خطیررقم انہیں کسی لالچ کے بغیرواپس کی گئی توکیااس وقت کی حکومت یاریاست ان سے خوفزدہ تھی کہ انہیں لوٹی گئی رقم واپس کی گئی یااگریہ رقم قومی مفاداورسب سے پہلے پاکستان کے اصول کے تحت واپس کی گئی تووہ کیونکرحاتم طائی بن کر4سوکنال کی اراضی دے سکتاہے رقم کی واپسی اوراراضی کاحصول دونوں کی کہانی اظہرمن الشمس ہے سمجھنے والوں کیلئے تواشارہ کافی ہوتاہے یہاں توبات اشارہ بازی سے خاصی دورجاچکی ہے ۔وزیراعلیٰ کی دھمکی دراصل حقائق سے توجہ ہٹانے کی ایک ناکام کوشش ہے ۔گنڈاپورکی دھمکی قانون کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے کسی گواہ کوڈرانادھمکاناقانوناًجرم ہے پرویزخٹک کوبڑھکوں کے جواب دینے کی بجائے قانونی کارروائی پرغورکرنیکی ضرورت ہے کیونکہ انہیں ایک ریاستی ادارے نے گواہی کیلئے طلب کیاتھااورایک سوبے کے وزیراعلیٰ نے انہیں دھمکی دی کہ اگرانہوں نے گواہی اسکی منشاکے مطابق نہیں دی توانہیں اپنی ریاست سے جلاوطن کردیاجائیگایہ ملک نہ ہی عالی جاہ حضرت علی امین گنڈاپوراورنہ ہی انکے نقاب پوش بدعنوان قائدکی ملکیت ہے کہ یہ اس میں کسی کوبھی دھمکی دے ڈالتے ہیں ۔گواہوں کوڈرانے دھمکانے کی بجائے حقائق کاسامناثبوتوں سے کریں دھمکیوں سے نہیں۔
کوہاٹ: محرم الحرام میں امن و اتحاد کیلئے مشترکہ اجلاس
کوہاٹ میں محرم الحرام کے دوران امن و اتحاد کو فروغ دینے کیلئے پولیس و مقامی عمائدین کے مشترکہ اجلاس کا انعقاد ہوا۔ ڈی پی او کوہاٹ محمد عمر خان کی خصوصی ہدایت پر منعقدہ اجلاس میں ہنگو روڈ کے مختلف علاقوں کے عمائدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس میں ایس پی سٹی ڈویژن فاروق زمان، ڈی ایس پی سٹی حفیظ یوسفزئی، ایس ایچ کینٹ، ایس ایچ او سٹی اور دیگر متعلقہ پولیس افسران بھی شریک تھے۔ اجلاس میں محرم الحرام کی سیکیورٹی انتظامات کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اجلاس میں محرم الحرام کے مذہبی رسومات کو پرامن طور پر منانے کیلئے باہمی اتحاد و اتفاق کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں عشرہ محرم الحرام کے دوران مقامی رضاکاروں کی خدمات حاصل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں مقامی عمائدین کی مدد سے محرم الحرام کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل طے کرلیا گیا۔ مقامی عمائدین نے سیکیورٹی اقدامات کے سلسلے میں پولیس کے شانہ بشانہ کردار ادا کرنے کا اعلان کیا۔ اجلاس کے آخر میں ملک کی سالمیت اور علاقائی امن و استحکام کیلئے خصوصی دعا مانگی گئی۔
پی کے 22 باجوڑ میں ضمنی الیکشن کے لئے ووٹنگ کاسٹ کرنے کاعمل جاری ہے
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 22 باجوڑ میں ضمنی الیکشن کے لئے ووٹنگ کاسٹ کرنے کاعمل جاری ہے۔الیکشن کمیشن حکام کے مطابق حلقہ پی کے22 پر پولنگ صبح 8 تا شام 5 بجے بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی۔ میڈیا رپورٹ رپورٹس کےمطابق پولنگ اسٹیشنوں پرووٹنگ ڈالنے والوں کارش انتہای کم ہے۔تاہم الیکشن میں حصہ لینےوالےمحتلف پارٹیز امیدوارں کے سپورٹرزکوامید ہےکہ جیسےجیسےدن آگے بڑی گی انکے ووٹرز اپنےگھروں سے ووٹ کاسٹ کرنےکے لئےنکلیں گئیں ۔عوامی نیشنل پارٹی کے پی کے 22 کے صوبائی امیدوار نثار باز اور مولانا خانزیب نےاپنے ووٹ متعلقہ پولنگ اسٹیشن پر پول کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشن سے بایر اپنےکارکنوں کوپرامن رہنےکی تلقین کرتے ہوئے انتخابی عملے سےبھر تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔
یاد ریےکہ الیکشن کمیش کےمطابق ضمنی انتخاب میں حلقے سے 12 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہیں۔ ضمنی الیکشن میں ایک لاکھ 79 ہزار 10 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے. ان میں 99038 مرد اور 79972 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخاب کے لئے 91 پولنگ سٹیشنز اور 276 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں. جن میں 43 پولنگ سٹیشنز حساس، 23 انتہائی حساس قرار دیئے گئے ہیں۔ ضمنی الیکشن کے لیے مجموعی طور پر 91 پولنگ اسٹیشنز پر 276 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔ حلقہ پی کے22باجوڑپرضمنی انتخاب کیلئے 11 امیدوار میدان میں ہیں جن میں جماعت اسلامی کے عابد خان، اے این پی کے محمد نثار باز، سنی اتحاد کے راحت اللہ، پیپلز پارٹی کے عبداللہ، سابق گورنر شوکت اللہ کے بیٹے نجیب اللہ خان آزاد امیدوار جبکہ پی ٹی آئی ٹکٹ نہ ملنے پر اختر گل آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں۔یاد رہے کہ اس حلقہ سے ایم این اے مبارک زیب نے اپنا امیدوار میاں حبیب گل کو سنی اتحاد کونسل کے امیدوار راحت اللہ کے حق میں دستبردار کیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں پیڈز ایمرجنسیز اینڈ ٹیلی میڈیسن سینٹرز قائم کرنے کا فیصلہ
وزیر صحت سید قاسم علی شاہ اور سی ای او چائلڈ لائف آرگنائزیشن احسن ربانی نے صوبے میں پیڈز ایمرجنسیز اینڈ ٹیلی میڈیسن سنٹرز کے قیام کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے۔ اس اقدام سے صوبے کے تمام اضلاع میں پیڈیاٹرک ایمرجنسیز میں معیاری علاج کیلئے ٹیلی میڈیسن سنٹرز قائم کئے جائینگے جو کہ آج سے فعال ہوجائینگے۔ ان کے مطابق پختونخوا کے ہسپتالوں میں پیڈیاٹرک ایمرجنسیز قائم کئے جائینگے جو کہ پیڈیاٹرک سپیشلٹی پر مشتمل ہونگے۔ ٹیلی میڈیسن سنٹرز کے زریعے صوبے کے کسی بھی کونے سے کسی بھی ہسپتال سے بچوں کے علاج کیلئے ماہر ڈاکٹر ویڈیو لنک پر دستیاب ہوگا۔ صوبے کے بچے معیاری علاج کے مستحق ہیں جسکے لئے ہم ہر ممکن اقدام اُٹھارہے ہیں۔ اس اقدام سے بچوں کو بروقت علاج کی سہولیات میسر ہونگی۔ کسی بھی پیچیدگی میں پاکستان بھر کے ماہر اطفال ڈاکٹرز آن کال ماہرانہ رائے کیلئے دستیاب ہونگے۔ اس اقدام سے اطفال کے اموات کی شرح میں خاطر خواہ کمی آئیگی ۔ ٹیلی میدیسن کا سیٹ اپ آج رات سے تمام ہسپتالوں میں کام شروع کردے گا۔ علاج کے مشاورت کیلئے ایف سی پی ایس پیڈیاٹرکس ڈاکٹر ہمہ وقت رہنمائی کیلئے دستیاب ہوگا۔
شہید پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ پولیس لا ئن پشاور میں ادا کر دی گئی
حسن خیل میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں ڈٹ کر مقابلہ کرکے اس مٹی کی حفاظت کی خاطر شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہونے والے ایس آئی تاج میر شاہ اوراے ایس آئی محمداکرم کی نماز جنازہ ملک سعد شہید پولیس لائن پشاور میں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کر دی گئی۔ شہیدوں کی نماز جنازہ میں انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخواہ اختر حیا ت گنڈا پور، کمانڈنٹ فرنٹئیر کانسٹیبلری معظم جاء انصاری، آئی جی فرنٹئیرکور نور ولی خان،کمانڈر 102بریگیڈ بریگیڈئر ساجد محمود، سی سی پی او پشاور قاسم علی خان،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس، کمشنر پشاور ڈویژن ریاض محسود، ایس ایس پی آپریشنز کاشف ذوالفقار،ڈی پی او ضلع خیبر، ایس ایس پی کواڈی نیشن محمد وقاص خان، چیف ٹریفک آفیسر سعود خان، ڈیویژنل ایس پیز، سی ٹی ڈی حکام سمیت شہداء کے لواحقین نے جنازہ میں شرکت کی۔
اس موقع پر پولیس کے چاق و چوبند دستے نے شہداء کو سلامی پیش کی،انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخواہ اختر حیات گنڈا پو، کمانڈنٹ فرنٹئیر کانسٹیبلری معظم جاء انصاری، آئی جی فرنٹئیرکور نور ولی خان،کمانڈر 102بریگیڈ بریگیڈئر ساجد محمود، سی سی پی او پشاور قاسم علی خان، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس اور کمشنر پشاور ڈویژن ریاض محسود نے شہیدوں کے تابوتوں پر پھول چڑھائے اور شہیدوں کی مغفرت اور بلند درجات کے لئے دعا کی۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخواہ اختر حیا ت گنڈا پور اور سی سی پی او قاسم علی خان نے شہید کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے واضح کیا کہ شہیدوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے وطن عزیز کی خاطر ڈٹ کر مقابلہ کیا اور علاقہ میں دہشت پھیلانے والے ملک دشمن عناصر کا خاتمہ کیا انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پر اپنی جان نچھاور کرنے والوں کی جرات و بہادری کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور اس عزم کا اعاد ہ کیا کہ دہشت کردی کے خلاف ہر قیمت پر یہ جنگ جاری رہیگا۔
وفاقی حکومت نے پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ ختم کرنےکی منظوری دیدی
وفاقی کابینہ نے پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر1 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کے پروف آف رجسٹریشن کارڈز کی معیاد میں ایک سال کی توسیع کرنے کے ساتھ ساتھ پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کو ختم کرنے کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی کابینہ نے وزارت ہاسنگ اینڈ ورکس کی سفارش پر پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کو ختم کرنے کے لائحہ عمل کی منظوری دے دی ہے۔اجلاس میں کابینہ کو وزیر خزانہ کی سربراہی میں حکومتی حجم کو کم کرنے کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کی اب تک کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔
منظور شدہ لائحہ عمل کے مطابق وفاقی ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لیے پاکستان انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی بنائی جائے گی جبکہ وفاقی حکومت کی زیر نگرانی صوبائی نوعیت کے تمام ترقیاتی منصوبوں کو متعلقہ صوبائی اداروں کے حوالے کیا جائے گا۔اسی طرح پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کو تفویض شدہ دیکھ بھال اور مرمت کے کاموں کو جاری رکھنے کے لیے ایسٹ اینڈ فیسیلیٹی مینجمنٹ کمپنی کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور اس ڈپارٹمنٹ کے عملے کی درجہ بندی کے بعد متعلقہ وزارتوں میں منتقل کیا جائے گا اور گولڈن ہینڈ شیک اسکیم عمل میں لائی جائے گی۔
اس سلسلے میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر میں پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کی تمام املاک کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کی جائے گی اور کابینہ نے ہدایت کی کہ ٹرانزیکشن کا یہ عمل دو ہفتوں کے اندر اندر مکمل کیا جائے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، امورِ کشمیر و گلگت بلتستان، ریاستوں اور سرحدی امور، صنعت و پیداوار اور قومی صحت کی وزارتوں کے غیر ضروری ذیلی اداروں کو بند کرنے اور ضروری اداروں کی رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بنیادی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں اور یہ عمل 12 جولائی تک مکمل ہو جائے گا۔
کمیٹی ان معلومات کی بنا پر متعلقہ وزارتوں کی مشاورت سے تجاویز مرتب کر کے کابینہ کو اگست کے پہلے ہفتے تک پیش کرے گی، اسی طرح 19 جولائی سے وفاقی حکومت کی دیگر وزارتوں سے اس نوعیت کی معلومات حاصل کر کے دیگر اداروں کو بند یا ضم کرنے کی سفارشات مرتب کی جائیں گی۔کابینہ نے ملک میں قانونی طور پر رہائش پذیر 14لاکھ 50ہزار افغان مہاجرین، جن کے پروف آف رجسٹریشن کارڈز کی معیاد 30 جون 2024 کو ختم ہو چکی ہے، ان کے کارڈز کی مدت میں ایک سال یعنی 30 جون 2025 تک توسیع کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاسنگ اینڈ ورکس کی سفارش پر پشاور میں فیڈرل لاج نمبر دو کی عمارت کو دفتری استعمال کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو منتقل کرنے کی منظوری دے دی، اس عمارت میں صوبائی الیکشن کمشنر کا دفتر مستقل بنیادوں پر قائم کیا جائے گا۔
وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر ملک کے مختلف شہروں میں اپیلیٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو کے بینچوں سے 7 اکانٹنٹ ممبران کو واپس ایف بی آر بھیجنے اور وزارت کی جانب سے نامزد 14 افسران کو اپیلیٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو کے بینچوں پر تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے وزارت صحت کی سفارش پر جوائنٹ سیکریٹری محمد اقبال کو بطور منتظم نیشنل کانسل فار ہومیوپیتھی تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔
اس کے علاوہ کابینہ نے وزارت قومی صحت کی سفارش پر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے معیار پر پورا نہ اترنے کی بنا پر بہاولپور میڈیکل کالج کی 19 اپریل 2024 سے تسلیم شدہ حیثیت ختم کرنے کی منظوری دے دی جبکہ اس ادارے میں زیر تعلیم طلبہ کو ملک کے دیگر میڈیکل کالجز میں منتقل کیا جائے گا۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا نوٹیفکیشن جاری
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کا اعلان کیا گیا۔