وزیراعظم، وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کرلیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 منظور کر لیا۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 کی صدر مملکت آصف زرداری سے جلد منظوری کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ وزارت قانون نے گزشتہ روز آرڈیننس وزیر اعظم اور کابینہ کو بھجوایا تھا۔ اس آرڈیننس سے چیف جسٹس کا سپریم کورٹ کے مقدمات مقرر کرنے کا دائرہ اختیار بڑھ جائے گا۔ آرڈیننس کے مطابق چیف جسٹس، سپریم کورٹ کا سینئر جج اور چیف جسٹس کا مقرر کردہ جج کیس مقرر کرے گا، اس سے پہلے قانون میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججوں کا تین رکنی بینچ مقدمات مقرر کرتا تھا۔ آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ بینچ عوامی اہمیت اور بنیادی انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمات کو دیکھے گا، ہر کیس کو اس کی باری پر سنا جائے گا ورنہ وجہ بتائی جائے گی۔ ترمیمی آرڈیننس کے مطابق ہر کیس اور اپیل کو ریکارڈ کیا جائے گا اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا، تمام ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ عوام کے لیے دستیاب ہوں گی۔
گڈ گورننس اور عوامی مسائل کے حل کے لیے پختونخوا حکومت کا ایک اور بڑا اقدام
گڈ گورننس اور عوامی مسائل کے حل کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کا ایک اور بڑا اقدام, عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے ‘ اختیار عوام کا ‘ کے نام سے خصوصی پورٹل کا اجراء کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے “اختیار عوام کا” پورٹل کا با ضابطہ اجراء کر دیا. شہری اپنے تمام مسائل کے حل کے لیے شکایات اس پورٹل پر درج کرا سکیں گے۔ شکایات کی ریئل ٹائم ٹریکنگ اور مانیٹرنگ بھی اسی پورٹل کے ذریعے ہوگی۔ شہریوں کا فیڈ بیک، تجاویز اور آراء بھی اسی پورٹل کے ذریعے لی جائیں گی۔ اس پورٹل میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے تجزیات و رپورٹنگ بھی کی جائے گی۔ سمندر پار پاکستانی بھی اپنے مسائل/ شکایات اسی پورٹل پر درج کرا سکیں گے۔
اختیار عوام کا ،پورٹل عوامی شکایات کے حل کے لئے ایک مربوط نظام کے علاؤہ حکومت اور عوام کے مابین رابطے کے ایک موثر نظام کے طور پر بھی کام کرے گا۔ اس پورٹل کے ذریعے حکومتی فیصلہ سازی میں عوام کی بھر پور شرکت کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ پورٹل میں موجود آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی بنیاد پر عوامی شکایات کی نوعیت کا تعین کیا جاسکے گا اور شکایات کی نوعیت کے مطابق ان کے حل لئے ٹائم لائینز کا بھی تعین کیا جائے گا۔ عوام کی سہولت کے لئے اس پورٹل میں شکایات کے اندراج کا آسان طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ پورٹل میں شکایت کنندگان کی معلومات کی حفاظت اور رازداری کا مؤثر نظام دیا گیا ہے۔ یہ پورٹل موبائل ایپ، واٹس ایپ، ای امیل اور ٹیلی فون کی صورت میں صارفین کے لئے دستیاب ہوگا۔ اس پورٹل میں تمام محکموں اور افسران کے لئے ڈیش بورڈ فراہم کیا گیا ہے۔ اس پورٹل کے ذریعے حکومتی ایجنڈے اور فیصلوں پر تیز رفتار عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے گا۔
پورٹل کے ذریعے حکومتی معاملات میں شفافیت اور سرکاری حکام کی جوابدہی یقینی ہوگی۔ حکومتی وسائل کا بہتر اور دانشمندانہ استعمال اور ادارہ جاتی اصلاحات بھی پورٹل کی خصوصیات میں شامل ہیں۔ پورٹل کے ذریعے حکومت پر عوامی اعتماد میں اضافے کے ساتھ ساتھ حکومت کے مثبت عوامی تاثر کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے “اختیار عوام کا” کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ایپ کے ذریعے ہم اختیار عوام کو منتقل کررہے ہیں۔ عوام ہمیں اپنی تکالیف اور شکایات بتائیں، ان شاء اللہ ہماری ٹیم اس پر فوری کام کرکے آپکی جائز شکایات کے ازالے کیلئے کام کرے گی۔
خیبر پختونخوا کے تمام رہائشی اور اوورسیز پاکستانی اس ایپ کو فوری ڈاؤنلوڈ کریں۔
اینڈرائیڈ موبائیل لنک:
Download Link
ایپل موبائیل لنک:
Download Link
بی آر ٹی کے روٹ DR-07 پر آج سے پیر 23 ستمبر تک سروس محدود
بی آر ٹی کے روٹ DR-07 پر آج سے پیر 23 ستمبر تک محدود سروس فراہم کی جائے گی۔ روٹ DR-07 پر عام طور پر کارخانو تا فیز 7 سروس فراہم کی جاتی ہے۔ حیات آباد کے انڈسٹریل روڈ پر کنسٹرکشن کام کے باعث بسیں نہیں گزر سکتی ۔ کنسٹرکشن کے کام کے باعث DR-07 پر فیز 7 سے لالہ زار تک سروس فراہم کی جائے گی۔ اس دوران DR-07 کی بسیں کارخانو تک سروس نہیں فراہم کر سکیں گی۔ مسافروں سے گزارش ہے کہ اس دوران متبادل ذرائع کا استعمال کریں۔ ترجمان ٹرانس پشاور
پشاور میں ہفتہ خواتین کی اختتامی تقریب کا انعقاد
پشاور میں ہفتہ خواتین کی اختتامی تقریب کا انعقاد
مختلف مقابلوں میں جیتنے والی خواتین و طالبات میں انعامات تقسیم کئے گئے۔ خواتین ہماری معاشرت کی بنیاد ہیں اور ان کا کردار نہ صرف خاندان بلکہ پورے معاشرے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ وہ تعلیم، صحت، معیشت اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی حوصلہ افزائی اور شمولیت سے معاشرت میں مثبت تبدیلیاں آتی ہیں اور ایک بہتر مستقبل کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔
صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں پشاور میں ہفتہ خواتین بھر پور طریقے سے منایا گیا۔ اس حوالے سے حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں شاندار اختتامی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں چیئر پرسن صوبائی محتسب خیبر پختونخوا رخشندہ ناز نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جنہوں نے خواتین کے حقوق اور انکی ترقی پر زور دیا۔
تقریب میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ریلیف) عظمیٰ مکرم، اسسٹنٹ کمشنر عائشہ طاہر، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر حسینہ کامران اور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مصباح وحید سمیت خواتین پولیس افسران، محکمہ تعلیم اور دیگر محکموں کی خواتین افسران، طالبات اور مختلف مکتبہ فکر کی خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ضلعی انتظامیہ پشاور نے ضلعی یوتھ آفس اور محکمہ سپورٹس کے تعاون سے تقریب کا انعقاد کیا تھا۔ ہفتہ خواتین کے دوران تعلیمی مراکز میں طالبات کے درمیان مختلف کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔ اس کے علاوہ،ربیع الاول کے حوالے سے میلاد پروگرام بھی منعقد کیا گیا تاکہ ثقافتی اور روحانی پہلوؤں کو اجاگر کیا جا سکے۔
تقریب کے اختتام پر کھیلوں کے مقابلوں میں کامیاب ہونے والی طالبات اور خواتین میں انعامات اور شیلڈز تقسیم کی گئیں۔ یہ ایونٹ خواتین کی طاقت، عزم اور ان کے معاشرے میں اہم کردار کو اجاگر کرنے کا ایک شاندار موقع تھا۔یہ تقریب ہمیں یاد دلاتی ہے کہ خواتین کی طاقت کو تسلیم کرنا اور ان کی ترقی کے لیے مواقع فراہم کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔
پشاور: ایم ڈی کیٹ 2024کے انعقاد کے حوالے سے تمام ممکنہ انتظامات مکمل
متعلقہ ادارے ٹیسٹ کے شفاف اور کامیاب انعقاد کے لئے کے ایم یوکو تمام سہولیات فراہم کریں گے۔ ٹیسٹ سنٹرز کے گرد نواح میں دفعہ 144 نافذ رہے گی،طلبہ کی تصدیق نادرا کے بائیومیٹرک سسٹم کے تحت ہوگی۔ طلباء کو رول نمبر سلپ اور شناختی کارڈ کے علاوہ کوئی مواد ساتھ لیجانے کی اجازت نہیں ہوگی، خلاف ورزی کرنے والوں کو حوالہ پولیس کیاجائے گا۔ 22 ستمبر کو منعقد ہونے والے ایم ڈی کیٹ 2024 کے لیے تمام ممکنہ انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ صوبائی حکومت کے تمام متعلقہ ادارے ٹیسٹ کے شفاف، پُرامن اور کامیاب انعقاد کے لیے خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور کو تمام سہولیات فراہم کریں گے۔ ٹیسٹ سنٹرز کے گرد نواح میں دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ طلبہ کی تصدیق نادرا کے فراہم کردہ بائیومیٹرک سسٹم کے تحت ہوگی۔ ٹیسٹ کے دوران طلبہ کو سازگار ماحول کی فراہمی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہوگی۔ طلبہ کو رول نمبر سلپ، شناختی کارڈ اور فارم (ب) کے علاوہ کوئی مواد یا اشیاء ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو حوالہ پولیس کیا جائے گا اور ایف آئی آر درج کرنے کے بعد پانچ سال کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا۔
یہ فیصلے گزشتہ روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں ایم ڈی کیٹ 2024 کے انعقاد سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیے گئے، جو قائم مقام چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا عابد مجید کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں سیکرٹری ایچ ای ڈی، سیکرٹری ہیلتھ، وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق، کوآرڈینیٹر ایم ڈی کیٹ پروفیسر ڈاکٹر جواد احمد، رجسٹرار کے ایم یو انعام اللہ وزیر، ڈائریکٹر ایڈمیشن ارشد خان اور دیگر متعلقہ حکام اور صوبے کے تمام ڈویژنوں کے کمشنرز نے شرکت کی۔ وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے اجلاس کو ٹیسٹ کے انتظامات کے حوالے سے ضروری بریفنگ دی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی صوبائی حکومت ٹیسٹ کے شفاف اور کامیاب انعقاد کے لیے کے ایم یو کو فول پروف تعاون فراہم کرے گی ٹیسٹ سنٹرز کے باہر سیکیورٹی اور نظم و نسق کی ذمہ داری صوبائی حکومت کے تمام متعلقہ ادارے انجام دیں گے، جن میں سول ایڈمنسٹریشن، پولیس، ایجنسیز اور ٹریفک پولیس شامل ہیں، جبکہ ٹیسٹ سنٹرز کے اندر انتظامات کے فرائض کے ایم یو انجام دے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹیسٹ کے دن ٹیسٹ سنٹرز کے گرد نواح میں دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ ٹیسٹ سنٹرز کی نگرانی کے لیے خصوصی سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے اور سنٹرز کے ارد گرد موبائل فون سروس کی معطلی کے لیے جیمرز لگائے جائیں گے۔ طلبہ کی تصدیق نادرا کے بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے ہوگی۔ طلبہ کی تلاشی تین مراحل میں لی جائے گی، جس کے لیے میٹل ڈیٹیکٹر اور باڈی سرچ کی جائے گی۔ طالبات کے لیے خواتین پولیس اہلکار اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کا بندوبست کیا جائے گا۔ اجلاس میں رش سے بچنے کے لیے ٹریفک پولیس کی جانب سے خصوصی ٹریفک پلان تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ طلبہ کی سہولت کے لیے اسی روز بی آر ٹی کی خصوصی بسیں بھی چلائی جائیں گی۔
طلبہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ساتھ رول نمبر سلپ اور شناختی کارڈ یا فارم (ب) کے علاوہ کوئی مواد یا اشیاء نہ لائیں۔ طلبہ کو گھڑیاں، کیلکولیٹر، امتحانی گتہ، پین، پنسل، زیورات اور اے ٹی ایم کارڈ نہ لانے کی بھی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔ ان اشیاء کی امتحانی سنٹرز میں لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ٹیسٹ میں نقل کرنے والوں، ممنوعہ اشیاء لانے والوں یا بد نظمی پھیلانے والوں کے خلاف کے ایم یو یو ایف ایم ریگولیشنز کے تحت سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ایسے طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی اور انہیں پانچ سال تک ٹیسٹ میں حصہ لینے سے روکا جائے گا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹیسٹ کے نتائج 72 گھنٹوں کے اندر جاری کیے جائیں گے، جو کے ایم یو کی آفیشل ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گے۔چیف سیکرٹری عابد مجید نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کا شفاف اور پُرامن انعقاد صوبائی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، جس کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹیسٹ سے ہمارے ہونہار طلبہ کا مستقبل وابستہ ہے، لہٰذا انہیں سازگار ماحول فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہوگی۔چیف سیکرٹری کو بتایا گیا کہ ہر طالب علم کو پانی کی بوتل، جوس، بسکٹ، بال پوائنٹ اور امتحانی گتہ فراہم کیا جائے گا، جبکہ ٹائلٹ اور فرسٹ ایڈ کی سہولیات بھی دستیاب ہوں گی۔ اس مقصد کے لیے 1122 اور ڈاکٹرز پر مشتمل طبی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی اور ہر ٹیسٹ سنٹر میں ایمبولینس سروس کا بندوبست بھی کیا جائے گا۔
پشاور: ڈینگی مریضوں کی تعداد میں رفتہ رفتہ اضافہ
پشاور میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں رفتہ رفتہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کی او پی ڈی اور ایکسیڈنٹ اینڈ ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں روزانہ کی بنیاد پر تقریبا 7 ہزار تک مریضوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہیں لیکن اج کل مختلف اضلاع سے لائے ہوئے ڈینگی مریضوں کی تعداد بھی بھڑ رہی ہیں۔
گزشتہ چند دنوں میں ایچ ایم سی ہسپتال کی او پی ڈی میں ڈینگی وائرس پائے جانے والے سو سے زائد مریضوں کا NS1 ٹیسٹ کیا گیا جن میں سے 29 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق کی گئی۔علاوہ ازیں ڈینگی کے28 مریض اس وقت ہوم ٹریٹمنٹ پر ہیں جبکہ 2 ڈینگی مریض ہسپتال میں داخل تھے جنکا تعلق لنڈی کوتل اورشبقدر سے تھا۔ ان میں سے1مریض صحتیاب ہو کر گھر جا چکا ہے جبکہ1 زیر علاج ہے.
ہسپتال انتظامیہ کیجانب سے ڈینگی مریضوں کے لیےالگ سے ائسولیشن وارڈ قائم کیا گیا ہے،ساتھ ہی ہسپتال کے وارڈز، او پی ڈییز ،ایکسیڈنٹ اینڈ ایمرجنسی ،انتظارگاہ، گراؤنڈز اور ہسپتال کے دیگر احاطہ میں ڈینگی سےبچاؤکےلئےفیمیگیشن کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔ میڈیا سیل ایم ٹی آئی، ایچ ایم سی پشاور۔
پاکستانی امن فوجیوں کی پیشہ ورانہ مہارت کا بھارتی فورس کمانڈر نے اعتراف کیا
پاکستانی امن فوجیوں کی پیشہ ورانہ مہارت کا بھارتی فورس کمانڈر نے اعتراف کیا
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے تفویض کردہ مینڈیٹ کے مطابق پاکستانی امن دستے جنوبی سوڈان میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ پاکستانی بلیو ہیلمٹ نے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پیچیدہ اور چیلنجنگ آپریشنل ماحول میں انجینئرز کے مشکل کام کیے ہیں جو پاکستانی امن دستوں کے لیے ہمیشہ اولین ترجیح رہی ہے۔ پاکستانی دستے نے دن رات کام کیا اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 250,000 سے زیادہ اندرونی طور پر بے گھر افراد (IDPs) کی حفاظت کی۔
جنوبی سوڈان میں فورس کمانڈر یونائیٹڈ مشن، بھارت کے لیفٹیننٹ جنرل ایس موہن نے پاکستان کے امن دستے کی پیشہ ورانہ مہارت کا اعتراف کیا ہے۔ یہ اعتراف پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، NI (M) HI (M) کو ایک خط کی صورت میں کیا گیا ہے۔ جس میں بھارتی جنرل آفیسر نے پاکستانی امن فوجیوں کی پیشہ وارانہ مہارت، لگن اور غیر متزلزل عزم کو سراہا۔ مزید برآں، بھارتی جنرل آفیسر نے بریگیڈیئر شفقت اقبال کے بطور سیکٹر کمانڈر اور لیفٹیننٹ کرنل شہباز اسلم کے بطور کمانڈنگ آفیسر کے کردار کو خصوصی طور پر سراہا۔
فورس کمانڈر کی پہچان بین الاقوامی امن کی کوششوں میں ایک قابل اعتماد اور قابل شراکت دار کے طور پر پاکستانی فوج کی ساکھ کا ثبوت ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشنز میں فعال تعاون کے ذریعے عالمی امن اور سلامتی کے نظریات کو عملی جامہ پہنانے میں مدد کے لیے عالمی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کے طور پر اہم کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔