ٹیکس گوشواروں کی چھان بین کا فیصلہ، ایف بی آر

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کے حوالے سے اہم فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس گوشواروں کی چھان بین کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایسے افراد کے گوشواروں کی چھان بین ہوگی جن کی آمدن و اخراجات کا ڈیٹا میچنگ نہیں،ایسے ٹیکس گزاروں کی جانب سے صفرٹیکس دیا گیا۔ ذرائع ایف بی آر کا کہنا تھا کہ فہرست میں شامل بیشتر افرادجائیداد ،گاڑیوں اور شاہانہ رہن سہن کے مالک ہیں۔ خیال رہے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا وقت ختم ہوگیا ہے،ایف بی آر نے اکتیس اکتوبر رات بارہ بجے تک گوشوارے جمع کرانے کا وقت دیا تھا۔ ایف بی آر حکام نے بتایا پچاس لاکھ دس ہزار سے زائد گوشوارے جمع ہوچکے اور سوا ارب سےزائد کی رقم جمع ہوئی۔ گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کو نان فائلر یا لیٹ فائلرقراردیا جائے گا جبکہ ان کے گاڑی اور پراپرٹی خریدنے پر دگنا ٹیکس لگے گا۔ گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے بیرون ملک جانےپرپابندی ہوگی ساتھ ہی موبائل فون سم بلاک،بجلی اور گیس کنکشن منقطع کئے جائیں گے۔ ایف بی آر کو اکتوبرمیں ٹیکس ریونیومیں تقریباً سو ارب کے شارٹ فال کا سامنا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے اکتوبر میں آٹھ سو اسی ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا جبکہ ہدف نو سو اسی ارب روپےمقررتھا جس کے بعد رواں مالی سال ٹیکس شارٹ فال ایک سو اکیانوےارب روپے تک پہنچ جائے گا۔

Revolutionary initiative of the Khyber Pakhtunkhwa government in the energy sector

توانائی کے شعبے میں خیبر پختونخواہ حکومت کا انقلابی اقدام

خیبرپختونخوا حکومت نے اپنی پاور ٹرانسمشن لائن بچھانے کیلئے نجی کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کر لئے۔ وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخواہ اپنی پاور ٹرانسمشن لائن بچھانے والا ملک کا پہلا صوبہ بن گیا۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں معاہدے پر دستخط کرنے کی تقریب کا انعقاد ہوا۔ وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی موجودگی میں پیڈو اور نجی کمپنی نیٹراکون کے حکام نے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ پہلے مرحلے میں مٹلتان سے مدین تک 40 کلو میٹر طویل 132/220 کے وی ٹرانسمشن لائن بچھائی جائے گی۔ ٹرانسمشن لائن کا یہ منصوبہ 8 ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے ڈیڑھ سال کے عرصے میں مکمل کیا جائے گا۔

یہ ٹرانسمشن لائن 84 میگاواٹ مٹلتان ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور سوات میں صوبائی حکومت کے دیگر منصوبوں سے پیدا ہونے والی بجلی کو نیشنل گرڈ یا رعایتی نرخوں پر مقامی صنعتوں کو فراہم کرے گی۔ منصوبے کے پہلے مرحلے کی تکمیل سے صوبائی حکومت کو سالانہ 7 ارب روپے کی آمدن ہوگی۔ سوات کوریڈور ٹرانسمشن لائن منصوبے کے فیز ٹو کے تحت مدین سے چکدرہ تک مزید 80 کلومیٹر طویل لائن بچھائی جائے گی۔ سوات میں اس وقت صوبائی حکومت کے تحت سینکڑوں میگاواٹ استعداد کے حامل متعلقہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹس پر کام جاری ہے۔ پاور ٹرانسمشن لائن کا یہ منصوبہ صوبے کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔ یہ صوبائی حکومت کے فلیگ شپ منصوبوں میں سے ایک اور صوبائی حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے صوبے میں توانائی اور صنعت کے شعبوں میں انقلاب آئے گا۔

وزیراعلی علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا  پاور ٹرانسمشن لائن کے ذریعے صوبائی حکومت اپنی بجلی کو سستی نرخوں پر مقامی صنعتوں کو فراہم کرے گی۔اس اقدام سے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو صوبے کی طرف راغب کیا جاسکے گا۔ خیبر پختونخوا میں پن بجلی پیدا کرنے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ موجود صوبائی حکومت صوبے کی ترقی و خوشحالی اور لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے ان مواقع سے موثر انداز میں استفادہ کرنے پر کام کررہی ہے۔ صوبائی حکومت اپنی پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام پر بھی کام کررہی ہے۔

Peshawar: The 50th training course at the Staff Training Institute has concluded

پشاور: سٹاف ٹریننگ انسٹیٹیوٹ میں 50ویں تربیتی کورس اختتام پزیر

گریڈ 17 میں ترقی کے اہل سرکاری ملازمین کیلئے منعقدہ 14 اور9 ہفتوں پر مشتمل 50ویں لازمی تربیتی کورس اختتام پزیرہو گیا۔ کامیابی سے کورس مکمل کرنے والے شرکاء میں سرٹیفکیٹ تقسیم کئے گئے۔ اختتامی تقریب کا اہتمام سٹاف ٹریننگ انسٹیٹیوٹ پشاور میں کیا گیا جس میں ڈائریکٹر سٹاف ٹریننگ انسٹیٹیوٹ دلدار محمد دانش نے کورس مکمل کرنے والے شرکاء میں سرٹیفکیٹ تقسیم کئے۔ پچاسویں لازمی تربیتی کورس کا اہتمام سٹاف ٹریننگ انسٹیٹیوٹ میں کیا گیا جس میں مجموعی طور پر 46 ملازمین نے کورس میں حصہ لیا، پی ایم ایس کے لئے 41 ملازمین نے 14 ہفتوں اور پی پی ایس کے لئے پانچ ملازمین نے 9 ہفتوں پر مشتمل لازمی تربیتی کورس مکمل کیا۔ اس کورس میں صوبائی وزیر کھیل اور امور نوجوانان کے پرائیویٹ سیکریٹری حیدر علی کے علاوہ دو خواتین ملازمین نے بھی تربیت مکمل کی۔کورس کے دوران شرکاء کو آفس پروسیجر و مینجمنٹ کے مختلف پہلوؤں پر جامع تربیت دی گئی تاکہ گریڈ 17 میں ترقی کے نتیجے میں یہ سرکاری ملازمین عوامی خدمت کی نئی ذمہ داریوں کو بطریق احسن ادا کرسکیں.

Aqeel Yousafzai editorial

وزیر اعلیٰ کی سٹوڈنٹس یونینز سے متعلق بیان کا پس منظر

کئی دہائیوں تک پاکستان کے تعلیمی اداروں میں سٹوڈنٹس یونین پر پابندی عائد ہے جس کے باعث نئی نسل میں سیاسی شعور اور سرگرمیوں سے متعلق معاملات بری طرح متاثر ہوتے آرہے ہیں ۔ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز پشاور میں بات چیت کے دوران اعلان کیا کہ ان کی حکومت سٹوڈنٹس یونین پر سے پابندی ہٹانے کا فیصلہ کرنے جارہی ہے اور یہ کہ بہت جلد تعلیمی اداروں میں سٹوڈنٹس یونینز کے انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔

اگر وزیر اعلیٰ اپنے اس اعلان کو واقعی عملی جامہ پہناتے ہیں تو یہ نہ صرف یہ کہ ایک تاریخی اقدام ثابت ہوگا بلکہ کمزور کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی صوبائی حکومت کی نیک نامی میں بھی اضافہ ہوگا۔

دنیا بھر میں سٹوڈنٹس یونینز کے انتخابات ہوتے ہیں ۔ اس سلسلے کو نئی نسل اور اسٹوڈنٹس کی سیاسی نرسری یا ٹریننگ کا نام دیا جاتا ہے کیونکہ انہی نوجوانوں نے اسی سیاسی شعور اور لیڈر شپ کوالٹیز کو آگے لیکر ملک کے سسٹم کو چلانا ہوتا ہے۔
مشاہدے میں آیا ہے کہ جو بھی لیڈرز اور وزراء وغیرہ سٹوڈنٹس پالیٹکس سے ہوکر سیاست اور سسٹم میں آتے ہیں ان کی کارکردگی دوسروں کی نسبت زیادہ بہتر ہوتی ہے کیونکہ وہ معاملات اور چیلنجز کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھتے ہیں ۔ آج جب ہم وقتاً

وقتاً تعلیمی اداروں اور پورے معاشرے میں تشدد کے واقعات دیکھ رہے ہوتے ہیں اس کی بنیادی وجہ بھی اسٹوڈنٹس کی وہ نفسیاتی بے چینی ہے جو کہ ان کے اندر بوجوہ پنپ رہی ہوتی ہے اور وہ موقع ملنے پر تشدد کی شکل میں اس بے چینی کا اظہار کرتے ہیں۔

جس پارٹی سے وزیر اعلیٰ کا تعلق ہے اس جماعت میں اسٹوڈنٹس اور نئی نسل کی بہت بڑی تعداد شامل ہے تاہم اس پارٹی اور اس کی حکومت نے اپنے تین مختلف ادوار میں نہ تو اسٹوڈنٹس یونین کی بحالی پر کوئی توجہ نہیں دی اور نا ہی نئی نسل کی سیاسی یا سماجی تربیت پر کوئی توجہ دی ۔ الٹا اس حکومت کو یہ ” کریڈٹ ” جاتا ہے کہ اس نے سیاسی اور حکومتی سطح پر نئی نسل کو مخالفین اور ریاستی اداروں کو گالیاں دینے کے لیے استعمال کیا اور اب اسی حکومت نے ” ڈیجیٹل ڈائریکٹوریٹ ” کے قیام کا جو فیصلہ کیا ہے اس کا مقصد بھی ان سوشل میڈیا انفلووینسر کے طرز عمل کو مزید آگے بڑھانے کا تسلسل بتایا جاتا ہے جو کہ محمود خان کے دور حکومت میں مخالفین کے خلاف پروپیگنڈا کے لیے ایک پراجیکٹ کی شکل میں اپنایا گیا تھا اور پھر نگران حکومت نے اس پراجیکٹ کو بند کردیا۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ نئی نسل خصوصاً اسٹوڈنٹس کی سیاسی اور سماجی تربیت پر ادارہ جاتی اور سیاسی سطح پر بھرپور توجہ دی جائے ، ان کے لیے تعلیم سستی کی جائے اور روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں کیونکہ ہم ایک ناراض نسل کو پروان چڑھانے کی راہ پر گامزن ہیں اور بڑی بے دردی کے ساتھ نئی نسل کو پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کرتے آرہے ہیں۔

عقیل یوسفزئی

The government increased the prices of petrol and diesel

حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

حکومت پاکستان کا پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 85 پیسے فی لیٹر اضافہ کر دیا گیا اور نئی قیمت 255 روپے 14پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں 1 روپے 35 پیسے کا اضافہ کر دیا گیا ہے اور نئی قیمت 248 روپے 38 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔

ID card address requirement for making passport is over

پاسپورٹ بنوانے کیلئے شناختی کارڈ ایڈریس کی شرط ختم

پاسپو رٹ بنوانے کیلئے شناختی کارڈ ایڈریس کی شرط ختم۔ اب شہری پاکستان کے کسی بھی شہر سے پاسپورٹ بنوا سکیں گے۔ محکمہ پاسپورٹ نے پاسپورٹ رولز میں ترمیم کرتے ہوئے شناختی کارڈ ایڈریس کی شرط ختم کردی۔ جس کے بعد اب شہری پاکستان کے کسی بھی شہر سے پاسپورٹ بنوا سکیں گے۔ محکمہ کی جانب سے پاسپورٹ رولز میں ترمیم کا مراسلہ علاقائی دفاتر کو بھیج دیا گیا، جس کے مطابق نئی پالیسی کے تحت شہریوں کو حدود کے دائرہ اختیار میں نرمی دی جائے گی۔ مراسلے میں کہا گیا کہ پاکستان کا کوئی بھی شہری کسی بھی شہر سے پاسپورٹ کیلئے اپلائی کر سکتا ہے، ایڈریس کی بنیاد پر پاسپورٹ بنانے کی سہولت سے انکار نہیں کیا جائے گا۔ ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی نے کہا کہ فیصلہ شہریوں کو درپیش مشکلات کے پیش نظر کیا گیا۔ اب شہری کسی بھی شہر سے پاسپورٹ بنوانے کے اہل ہوں گے۔