Meeting called for promotion of 1000 officers in grade 20 and 21

گریڈ 20 اور 21 میں 1000 افسروں کی ترقی کیلئے اجلاس طلب

اعلیٰ اختیارات کے حامل سینٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس 15 ماہ کے وقفے کے بعد نومبر کے آخری ہفتے میں ہونے جا رہا ہے جس میں 20 اور 21 گریڈ کی سیکڑوں خالی اسامیوں کو پر کرنے کیلئے تقریباً ایک ہزار افسران کے پروموشن کیسز پر غور کیا جائے گا۔ ہائی لیول پروموشن کیلئے جن افسران کے ناموں پر غور کیا جائے گا ان میں سے بیشتر کا تعلق سینٹرل سپیریئر سروسز (سی ایس ایس) کے مختلف آکیوپیشنل گروپس سے ہے۔ سی ایس ایس گروپس اور کیڈرز سے تعلق رکھنے والے تقریباً 800 افسران گریڈ 20 اور 21 میں ترقی کیلئے دوڑ میں ہیں۔ جن دیگر افسران کے کیسز پر غور کیا جائے گا ان کا تعلق مختلف سرکاری محکموں اور ایجنسیوں کے ایکس کیڈر افسران ہیں۔ پیشہ ورانہ گروپوں میں پروموشن کیلئے جن افسران کے ناموں پر غور کیا جائے گا ان میں زیادہ تر افسران کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس)، پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی)، سیکریٹریٹ گروپ (ایس جی)، ان لینڈ ریونیو سروس (آئی آر ایس) اور پاکستان کسٹمز سروس (پی سی ایس) سے ہیں۔

پی اے ایس کیلئے گریڈ 20 اور 21 میں دستیاب اسامیاں سب سے زیادہ ہیں جس کے بعد زیادہ اسامیاں پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس (پی اے اے ایس)، ایس جی اور پی ایس پی گروپ میں ہیں۔ 15 ماہ کے وقفے کے بعد، اعلیٰ اختیارات کے حامل سینٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس نومبر 2024 کے آخری ہفتے میں ہوگا جس میں ایک ہزار افسران کو ترقی دینے پر غور کیا جائے گا۔ یہ اجلاس 24، 25 اور 26 نومبر کو ہونا ہے۔ اگر بورڈ تین روز میں اپنا کام مکمل نہ کر پایا تو 27 اور 28 نومبر کو بھی بورڈ کا اجلاس رکھا گیا ہے۔

توقع ہے کہ 300 سے 400 افسران کو 20 اور 21 گریڈ میں ترقی دینے کیلئے سی ایس بی سفارش کرے گا۔ سی ایس بی کا گزشتہ اجلاس اگست 2023 کے اوائل میں ہوا تھا۔ پروموشن پالیسی کے مطابق سی ایس بی کا اجلاس سال میں دو مرتبہ ہونا چاہیے لیکن اس بار طویل وقفے کے بعد یہ اجلاس ہونے جا رہا ہے۔ یہ واضح کیا گیا ہے کہ چونکہ نگران حکومت کو سرکاری ملازمین کو ترقی دینے کا مینڈیٹ حاصل نہیں، لہٰذا اس عرصہ کے دوران سی ایس بی کا اجلاس نہیں ہو سکا۔ ایک ذریعے کے مطابق، معاملہ درحقیقت چیئرمین ایف پی ایس سی کی عدم موجودگی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا، جو سی ایس بی کے سربراہ (چیئرمین) بھی ہیں۔ فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کے چیئرمین کا عہدہ حال ہی میں پُر ہوا جس کے بعد انہوں نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آگاہ کیا کہ سی ایس بی کا اجلاس نومبر کے آخری ہفتے میں منعقد کیا جائے۔

Aqeel Yousafzai editorial

اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے

عقیل یوسفزئی
پشاور میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی صدارت میں اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کو درپیش سیکورٹی چیلنجز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور متعدد اہم فیصلے کیے گئے ۔ اجلاس میں کور کمانڈر پشاور ، چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اجلاس میں صوبے کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور پاک فوج خوارج سے نمٹنے کےلئے ایک پیج پر رہ کر اقدامات کریں گی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ قبائلی علاقوں اور جنوبی اضلاع میں دہشت گردی کی جاری لہر پر موثر اقدامات اور اداروں کی کوارڈینیشن سے قابو پانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی اور پولیس کو لیڈنگ رول دیا جائے گا ۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ سول اداروں خصوصاً کے پی پولیس ، سی ٹی ڈی اور دیگر کو درکار سہولیات دی جائے گی اور ان کو جدید ہتھیاروں اور بلٹ پروف گاڑیوں سے لیس کیا جائے گا ۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے پاک فوج ، ایف سی اور پولیس کے شہید ہونے والے افسران اور جوانوں کے لواحقین کو خصوصی پیکیج دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ۔ فیصلے کے مطابق شہید ہونے والے ہر افسر کے لواحقین کو 20 لاکھ جبکہ نوجوانوں کے رشتہ داروں کو دس دس لاکھ روپے دیے جائیں گے ۔ اس موقع پر شرکاء کو بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں شہید ہونے والے 178 اہلکاروں اور افسران کو پیکج دیا جائے گا ۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پاک فوج حکومت کی درخواست پر مختلف علاقوں میں تعینات ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی حتی المقدور کوشش کر رہی ہے کہ بدامنی پر قابو پاتے ہوئے صوبے کے عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔ انہوں نے شرکاء کو یقین دہانی کرائی کہ صوبے کی حکومت دہشت گردوں کی بیخ کنی کے لیے متعلقہ اداروں کو سہولت فراہم کرے گی اور ان کی تمام ضروریات ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جائیں گی ۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد بدترین قسم کی دہشتگردی اور بدامنی کا سامنا ہے اور اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے لازمی ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز باہمی اختلافات سے بالاتر ہوکر ایک پیج پر آکر مشترکہ کوششیں جاری رکھیں ۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ صوبائی حکومت نہ صرف یہ کہ ان معاملات پر وفاقی حکومت سے کوئی مدد نہیں رہی بلکہ پاک فوج کے ساتھ بھی اس کے تعلقات کو مثالی قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ اس کشیدگی اور فاصلوں سے حملہ آور قوتیں بھرپور فایدہ اٹھاتی آرہی ہیں جبکہ یہ تاثر بھی زمینی حقائق کے تناظر میں بلا وجہ نہیں ہے کہ پالیسی میکنگ کے حوالے سے صوبے کی برس اقتدار پارٹی کی کالعدم گروپوں کے ساتھ ہمدردیاں ہیں ۔
ان رکاوٹوں کو فوری طور پر دور کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ صوبے کی تعمیر وترقی پر توجہ مرکوز کی جائے ۔ اس ضمن میں یہ بھی لازمی ہے کہ انڈرسٹینڈنگ بڑھانے کے لیے اپیکس کمیٹی کا ہر مہینے اجلاس بلایا جائے تاکہ اداروں کی ہم آہنگی ، مشاورت اور تعاون کو ممکن بنایا جائے ۔

Swabi: Inauguration of "IT" center in drug rehabilitation center

صوابی: ڈرگ ری ہبلیٹیشن سنٹرمیں’’آئی ٹی‘‘سنٹر کا افتتاح

الخدمت فاونڈیشن نے محکمہ سوشل ویلفیئر کے تحت صوابی میں قائم ڈرگ ری ہبلیٹیشن سنٹرمیں آئی ٹی سنٹرکا افتتاح کردیا۔ سنٹرمیں نشے کے عادی 80 مریضوں کو علاج معالجہ کے ساتھ ساتھ آئی ٹی کے تین ماہ پر مبنی مختلف کورسزکرائے جائیں گے۔ الخدمت فاونڈیشن ضلع صوابی کے تحت نشے کے عادی افراد کے علاج معالجہ کیلئے ضلع صوابی میں محکمہ سوشل ویلفیئر کے تحت قائم ڈرگ ری ہبیلٹیشن سنٹر میں آئی ٹی سنٹر کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیاگیا۔ تقریب میں صوبائی وزیر عبدالکریم خان،جماعت اسلامی کے ضلعی امیر مفتی مراد احمد،تحصیل ناظم صوابی عطاء اللہ خان،الخدمت فاونڈیشن کے صوبائی میڈیامنیجرنورالواحدجدون،ضلعی صدر واجدعلی شاہ،اسسٹنٹ کمشنر صوابی اسامہ اور چیمبرآف کامرس صوابی کے صدر فضل رحیم جدون سمیت معززین علاقہ نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔ واضح رہے کہ نشے کے عادی افراد کے علاج معالجہ کیلئے قائم اس سنٹر کوکامیابی سے چلانے کیلئے ڈسٹرکٹ گورنمنٹ صوابی کے ساتھ الخدمت فاونڈیشن نے ایم او یو کےتحت سنٹرکو ماہر نفسیات،مذہبی سکالر اور طبی عملہ کی فراہمی میں تعاون کاسلسلہ جاری رکھاتھا اب حکومت نے اس سنٹرکو صوبائی محکمہ سوشل ویلفیئر کے تحت کیاھے جس کےساتھ الخدمت نے آئی ٹی سنٹر کے قیام کےلئے ایم او یو کرلیا ھے جس کے بعد یہاں پر آئی ٹی سنٹر کا باقاعدہ افتتاح رکن قومی اسمبلی اور سابق سپیکرقومی
اسمبلی اسد قیصر نے کردیا ھے۔اس سنٹر میں زیرعلاج 80مریضوں کو تین ماہ کے آئی ٹی کورسز کرائے جائیں گے تاکہ علاج کے بعد وہ اپنے لئے باعزت روزگار کے قابل ہوجائیں۔

Drug Free Peshawar Campaign

نشے سے پاک پشاور مہم کے تحت کریک ڈاؤن کا آغاز

پشاور پہلے روز یونیورسٹی روڈ کارخانوں اور حیات آباد انڈسٹریل روڈ سے 150 سے زائد نشے کے عادی افراد تحویل میں لیکر بحالی مراکز منتقل کر دیا گیا۔  نشئی افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ نشے سے پاک پشاور مہم کے سلسلے میں کارروائی روزنامہ کی بنیاد پر جاری رہے گی۔ 14 نومبر تک پورے شہر سے نشے کے عادی افراد کا صفایا کیا جائے گا ۔پشاور کریک ڈاؤن ہفتہ وار چھٹیوں کے دنوں میں بھی جاری رہے گا۔ مہم میں ضلعی انتظامیہ ،سوشل ویلفیئر، اسسٹنٹ کمشنر پشاور سٹی، ڈسٹرکٹ آفیسر سوشل ویلفیئر، محکمہ ایکسائز،اور پشاور پولیس اور رضاکار کے علالوہ عوام نے بھی حصہ لیا۔