سوات کے علاقے سیدو شریف میں دو روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد ہوا جس میں مسلم، عیسائی، سکھ اور ہندو کمیونٹیز کے مذہبی رہنماؤں نے موسمیاتی تبدیلی کے اہم مسئلے پر بات چیت کی۔ یہ ایونٹ امریکی قونصلیٹ پشاور کے تعاون اور سینٹر فار سوشل ایجوکیشن اینڈ ڈیولپمنٹ (CSED) کے تحت منعقد ہوا۔ ورکشاپ نے بین المذاہب تعاون کو فروغ دینے اور ماحولیات کی تباہی کو کم کرنے کے لیے کمیونٹیز کو متحرک کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔ورکشاپ میں سرکاری شخصیات، ماہرین تعلیم اور میڈیا نمائندگان سمیت مختلف شرکاء نے حصہ لیا، جنہوں نے مذہبی رہنماؤں کے ساتھ مل کر قابل عمل حکمت عملی تیار کی۔ مباحثوں میں مقامی حکومت کے عہدیداروں، سول سوسائٹی کی تنظیموں، اور تعلیمی اداروں کے ساتھ شراکت داری قائم کرنے پر زور دیا گیا تاکہ موسمیاتی چیلنجز سے نمٹا جا سکے۔ شرکاء نے اس بات کو اجاگر کیا کہ نوجوانوں اور خواتین کو کمیونٹی کی مہمات میں شامل کرنا کتنا ضروری ہے، کیونکہ یہ پائیدار تبدیلی کے لیے بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ایک شریک نے کہا، ”موسمیاتی تبدیلی امتیاز نہیں کرتی؛ اس کے اثرات تمام مذاہب اور پس منظر کے لوگوں پر محسوس ہوتے ہیں۔ بطور مذہبی رہنما، ہمارے پاس اپنی کمیونٹیز کو مشترکہ عمل کے لیے متحرک کرنے کی اک منفرد ذمہ داری تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ماحول کی حفاظت کر سکیں۔”ورکشاپ میں شرکاء نے تعاون کو فروغ دینے کی کلیدی حکمت عملیوں کی نشاندہی کی۔ ان میں مقامی حکومتوں کے ساتھ شراکت داری کر کے ماحولیاتی پائیداری پر مبنی پالیسیوں پر عمل درآمد کرنا، سول سوسائٹی کی تنظیموں کو شامل کر کے آگاہی بڑھانا، اور تعلیمی اداروں کے ساتھ تعاون کر کے نوجوان نسل کو ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں تعلیم دینا شامل ہیں۔ گروپ نے اس بات پر زور دیا کہ کمیونٹی کی کوششوں میں خواتین اور نوجوانوں کو قیادت کے کردار میں شامل کیا جائے تاکہ شمولیت اور مساوی شرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایک ماہر تعلیم نے کہا، ”نوجوان اور خواتین کسی بھی پائیدار تحریک کی بنیاد ہیں۔ ان کو بااختیار بنا کر ہم یہ یقینی بنا سکتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ مضبوط اور جامع ہو۔”ورکشاپ میں میڈیا کے کردار کو بھی اجاگر کیا گیا کہ وہ ماحولیاتی مسائل کو نمایاں کرنے اور بین المذاہب تعاون کو فروغ دینے میں کتنا اہم ہے۔ صحافیوں نے وعدہ کیا کہ وہ ورکشاپ کے اہم پیغامات کو فروغ دینے اور عمل کو متاثر کرنے کے لیے اپنے پلیٹ فارمز کا استعمال کریں گے۔ ایک میڈیا نمائندے نے کہا، ”میڈیا کے پاس عمل کو متاثر کرنے اور اسٹیک ہولڈرز کو جوابدہ رکھنے کی طاقت ہے۔ ایسے اقدامات کی کوریج کے ذریعے، ہم موسمیاتی چیلنجز کے مقابلے میں صلاحیت کو بڑھا سکتے ہیں۔”ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء نے اپنے مقامی تناظر کے مطابق عملی منصوبے تیار کیے۔ یہ منصوبے سوات اور خیبر پختونخوا کے دیگر علاقوں میں جنگلات کی کٹائی، پانی کی قلت، اور قدرتی آفات سے بچاؤ جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کا ایک خاکہ فراہم کریں گے۔ CSED کے نمائندے نے کہا، ”یہ ورکشاپ بین المذاہب تعاون کی طاقت کی ایک مثال ہے۔ آج جو حل ہم نے تیار کیے وہ موسمیاتی اثرات کو کم کریں گے اور مختلف مذاہب کے درمیان کمیونٹی بانڈز کو مضبوط بنائیں گے۔”یہ ایونٹ تمام شرکاء کے ایک مشترکہ عہد کے ساتھ اختتام پذیر ہوا کہ وہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے مل کر کام کریں گے۔ ورکشاپ کے دوران دیکھے جانے والا اتحاد اور عزم امید کی کرن ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے جامع اور مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے روشن مستقبل کی نشاندہی کرتا ہے۔ منتظمین نے اس اہم اقدام کی حمایت کرنے پر امریکی قونصلیٹ پشاور کا شکریہ ادا کیا۔
ایبٹ آباداینٹی کرپشن ویک: ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام واک کا انعقاد
اینٹی کرپشن ویک کی مناسبت سے ضلعی انتظامیہ ایبٹ آباد کی زیر نگرانی ویلج آرگنائزیشن میرا تل اور محکمہ سماجی بہبود کے اشتراک سے ایک آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کا مقصد کرپشن کے مضر اثرات اور اس کے خاتمے کے لیے شعور بیدار کرنا تھا۔ ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد کی ہدایات پر ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر (I) ثنائ فاطمہ نے پروگرام میں خصوصی شرکت کی اور اہم موضوعات پر روشنی ڈالی۔ ثنائ فاطمہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کرپشن ایک ایسی برائی ہے جو معاشرتی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے اور اداروں کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے کرپشن کے معاشرتی، اقتصادی اور اخلاقی اثرات پر تفصیل سے گفتگو کی اور اس کے خاتمے کے لیے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ کرپشن کے خلاف آواز بلند کریں اور اس کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کریں۔سیمینار کے دوران شرکائ کو کرپشن کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات اور شعوری کوششوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔ شرکائ کو انسداد کرپشن کے لیے ضلعی سطح پر موجود سہولتوں اور حکمت عملیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔سیمینار کے بعد کرپشن کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک آگاہی واک کا اہتمام کیا گیا۔ واک میں طلبائ، ویلج آرگنائزیشن کے اراکین، اور محکمہ سماجی بہبود کے عملے نے بھرپور شرکت کی۔ شرکائ نے کرپشن کے خاتمے کے عزم پر مبنی پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ضلعی انتظامیہ ایبٹ آباد کی جانب سے اینٹی کرپشن ویک کے دوران آگاہی کے لیے مزید سرگرمیاں بھی جاری ہیں، جن میں ورکشاپس، سیمینارز، اور عوامی مہمات شامل ہیں۔
تربیتی کیمپ قیوم سپورٹس کمپلیکس میں شروع
قائداعظم گیمز کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے گزشتہ روز اہم اجلاس پشاور میں زیر صدارت کے پی اولمپک ایسوسی ایشن سید عاقل شاہ منعقد ہوا جس میں جنرل سیکرٹری اولمپک ذوالفقار بٹ ‘ڈائریکٹر آپریشنز سپورٹس نعمت اللہ خان‘ ڈپٹی ڈائریکٹر سپورٹس آپریشنز جمشید بلوچ‘ایڈمن آفیسر سید جعفر شاہ‘ شاہ فیصل سمیت دیگر شخصیات بھی موجود تھیں‘خیبرپختونخوا اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر سید عاقل شاہ قائداعظم گیمز جیتنے کیلئے پرعزم۔ سید عاقل شاہ کی طرف سے تمام کوچز کو بہترین تیاری کروانے کی ہدایت کی گئی ہے، ساتھ ہی تمام متعلقہ سٹاف کو بہترین تیاری کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت بھی کردی ہے۔ قائد اعظم گیمز کیلئے تربیتی کیمپ قیوم سپورٹس کمپلیکس پشاورمیں شروع ہوگئے ،خیبرپختونخوا کی مردوں و خواتین کی ٹیمیں 15 گیمز میں حصہ لیں گی۔ قائد اعظم گیمز 13سے 19دسمبرتک اسلام آباد میں کھیلی جائیں گی۔ کے پی اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر سید عاقل شاہ نے کہا کہ کیمپوں کا آغاز ہوچکا ہے اس لئے تمام کوچز اور ٹیکنیکل آفیشلز کھلاڑیوں کیساتھ بھرپور محنت کریں تا کہ وہ آنے والے قائداعظم گیمز میں صوبے کے لئے زیادہ سے زیادہ میڈلز جیت سکیں انہوں نے کہا کہ ایتھلیٹکس اور سوئمنگ کی سہولتیں میسر نہ ہونے کے باعث مسائل ضرور ہیں تا ہم کھلاڑی محنت کررہے ہیں اور امید ہے کہ وہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے انہوں نے کہا کہ قائداعظم گیمز میں حصہ لینے کے لئے صوبے کا دستہ تیرہ دسمبر کو روانہ ہوگا جس کے لئے تیاریاں مکمل کی جارہی ہیں۔
پولیس لائنز مردان میں اسپورٹس گالا اختتام پذیر
پولیس لائنز مردان میں منعقدہ سپورٹس گالا کے فائنل مقابلے کامیابی سے مکمل ہوئے۔ کرکٹ کے فائنل میچ میں پولیس لائنز کی ٹیم نے تخت بھائی ٹیم کو شکست دی، جبکہ فٹبال میں بھی پولیس لائنز کی ٹیم نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے فتح حاصل کی۔ شیخ ملتون کی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ رَسہ کشی کے دلچسپ مقابلے میں خواتین کی ٹیم پولیس لائنز نے بازی ماری اور اپنی مہارت کا لوہا منوایا ۔تقریب میں ڈی پی او مردان ظہور بابر آفریدی، ڈپٹی کمشنر عظمت اللہ وزیر، ایڈیشنل ایس پی انویسٹی گیشن، دیگر پولیس افسران، اہلکار اور خواتین نے شرکت کی۔اس موقع پر ڈی پی او ظہور بابر آفریدی نے کہا کہ دہشت گردی کے چیلنجز کے باوجود پولیس اپنی سخت ڈیوٹی کے ساتھ ایسی سرگرمیاں منعقد کر رہی ہے، جو قابل تعریف ہیں اور پولیس فورس کے لیے ذہنی و جسمانی ریلیکسیشن کا ذریعہ بھی ہیں۔ڈپٹی کمشنر عظمت اللہ وزیر نے خطاب کرتے ہوئے پولیس کی ان سرگرمیوں کو سراہا اور اپنی طرف سے اعلان کیا کہ ضلعی انتظامیہ بھی مستقبل میں ایسے اسپورٹس ایونٹس منعقد کرے گی تاکہ معاشرتی ہم آہنگی اور مثبت سوچ کو مزید فروغ دیا جا سکے۔تقریب کے اختتام پر کامیاب ٹیموں اور کھلاڑیوں میں ٹرافیاں تقسیم کی گئیں۔ سپورٹس گالا کے انعقاد کو شرکاء نے پولیس کی مثبت سوچ اور معاشرتی ہم آہنگی کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
پولیس ٹریننگ سکول صوابی میں 17ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی پُروقار تقریب کا انعقاد
پولیس ٹریننگ سکول صوابی میں 17ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ کے پُروقار تقریب کا انعقاد کیاگیا۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان گنڈا پور کا بطور مہمان خصوصی شرکت ، ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس ٹریننگ جناب ڈاکٹراختر عباسPSP، ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ٹریننگ عبدالغفور آفریدی اور ڈائریکٹر پولیس ٹریننگ سکول صوابی SP ظریف خان نے مغزز مہمانان کا استقبال کیا ۔ اس موقع پرDPOصوابی ہارون الرشید خان، SP ٹریننگ حکم خان، SP انوسٹی گیشن صوابی افتحار خان، DSP انوسٹی گیشن صوابی، DSP ہیڈ کواٹرصوابی PTS صوابی کےافسران سمیت سٹاف اور مختلف مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز باقاعدہ تلاوت کلام پاک سے کیاگیا۔ معزز مہمان خصوصی کو سلامی پیش کی گئی۔ ٹرینیز سے حلف لینے کے بعد تقریب تقسیم انعامات کی گئی۔ مہمان خصوصی نے بیسٹ ان پریڈ، بیسٹ ٹرن آؤٹ، بیسٹ ان فائر کے جوانوں کو اعزازی شیلڈ، توصیف اسناد سے نوازا گیا۔ ڈائریکٹر پی ٹی ایس نے معزز مہمان خصوصی کو شیلڈ پیش کی۔ اس کے بعد ڈائریکٹر PTS صوابی نے معزز مہمان کو سپاس نامہ پیش کیا۔ ٹریننگ سکول کا باقاعدہ آغاز دسمبر 2014 میں ہوا اور اب تک ادارے سے مختلف ٹرمز میں خیبرپختونخواہ کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے 4827 ریکروٹس اور 1579 ایکس لیویز اور موجودہ ٹرم میں 298 ریکروٹس پاس آؤٹ ہوکے ملک وقوم کی خدمت کرینگے۔ ٹریننگ سکول میں موجودہ مسائل وسائل کا ذکر کیا گیا اور مستقبل میں مختلف ضروری وسائل کی فراہمی جسمیں واٹر سپلائی سسٹم جو کہ بوسیدہ ہوچکا ہے۔ کو مکمل طور پر تبدیل کیا جائے۔ پختہ پریڈ گراؤنڈ،سولر پینل سسٹم،ہیوی جنریٹر کی فراہمی اور ریکروٹس رہائیشی بلڈنگ میں کل 88 واش رومز/باتھ رومز ہیں۔ جو کہ پانی کی لیکج کی وجہ سے دن بدن خراب ہو رہیں ہیں۔ کو بیرکس حال میں تبدیل کرنے اور نئے واش رومز/باتھ رومز احاطہ ریکروٹس بلڈنگ سے باہر تعمیر کرنا قابل ذکر ہیں۔ مہمان خصوصی نے اپنے خطاب میں سب پہلے تمام ریکروٹس کو پاس آؤٹ ہونے والے جوانوں اور انکے والدین کو مبارک باد پیش کیا۔ اور کہا کہ اپنے اضلاع میں ملک وقوم کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں رکھیں۔ ایسی طرح مختلف وسائل کی فراہمی کیلئے ضروری اقدامات عمل میں لائی جائیں گی۔ اسکے بعد قومی ترانہ بجایا گیا۔ نعرہ تکبیر اللہ اکبر، پاکستان زندہ بعد کے نعرے لگانے کے بعد باقاعدہ طور پر پریڈ دستو ں کی شکل میں چبوترے کے سامنے سے گزرتے ہوئے سلامی پیش کی گئیں۔ اور خاموش پریڈ کا بھی PTS اور سٹار کی شکل میں پیش کیا گیا۔ مارشل آرٹ، جمناسٹک، بکسنگ کے مختلف آئٹم پیش کی گئیں۔ جس پر مہمان خصوصی اور شائقین نے خوب داد دی۔ چاند ماری بٹ مختلف طریقوں سے فائرینگ کا ڈیماسٹریشن پیش کیاگیا۔ مہمان خصوصی نے ٹارگیٹس کا معائنہ کرتے ہوئے ATS سٹاف اور ٹرینیز کو خوب داد دی گئیں۔معزز مہمان خصوصی نے یادگار شہدا پر پھول چڑھا کر سلامی دی گئی۔ اور شہدائے پولیس کے ایصال ثواب کے لئے دُعائیں کی گئیں۔ آخر میں معزز مہمان نے اپنے دستے مبارک سے پی۔ٹی۔ایس صوابی میں پودا لگایا۔
لواری ٹنل اور اطراف میں بارش و برفباری کا سلسلہ جاری
ضلعی انتظامیہ لوئر چترال کے مطابق لواری ٹنل اور مضافات میں بارش اور برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔ لوئر چترال ضلع کے تمام رابطہ سڑکیں بحال ہیں۔ لائن ڈیپارٹمنٹس الرٹ ہیں۔ لواری اپروچ روڈ پہ ٹریفک کی روانی جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر لوئر چترال محسن اقبال کی ہدایات پر محکمہ این ایچ اے کی مشینری سنو کلئیرنس اپریشن میں مصروف ہیں۔ عوام الناس سے گزارش کی جاتی ہے کہ خراب موسم میں رات کے اوقات میں غیر ضروری سفر کرنے سے اجتناب کریں۔ ممکنہ حادثات سے بچاو کے پیش نظر ڈرائیورز حضرات سنو چین کا استعمال یقینی بنائیں۔
سرحدیونیورسٹی مردان میں رضاکاروں کے عالمی دن پر سیمینار کا انعقاد
سرحدیونیورسٹی مردان میں رضاکاروں کے عالمی دن کے موقع پر نیشنل کمیشن فارہیومن ڈویلپمنٹ (این سی ایچ ڈی) اور ڈسٹرکٹ یوتھ آفس مردان کے اشتراک سے ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیاہے۔ سیمینار میں رضا کاروں کی خدمات کا اعتراف اور اہمیت کو اُجاگر کرنے کیعلاوہ اُن کی بے لوث خدمات کو خراج ِتحسین پیش کیا گیا۔ مہمان ِ خصوصی اسسٹنٹ کمشنر مردان کامران خان تھے اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ یوتھ آفیسر عثمان خان، ڈائریکٹر سرحد یونیورسٹی محمد نصیر آفریدی، ڈپٹی ڈائریکٹر این سی ایچ ڈی لعل محمد طورو،اسسٹنٹ ڈایکٹرز این سی ایچ ڈی ڈاکٹر محمد علی،عابد ہوتی،جمال اصغر اور محمد آیاز اور دیگر نے بھی خطاب کی،سیمینار ادارے کے ممبران سمیت طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہو ئے سسٹنٹ کمشنر مردان کامران خان نے کہا کہ حالیہ دور میں انسانیت کی خدمت کے جذبیکو فروغ دینا بہت ضروری ہے، رضا کارانہ خدمات سر انجام دینے والے لوگ اللہ تعالی کی طرف سے رحمت بن کر آتے ہیں جو تمام عمر بغیر کسی لالچ کے انسانیت کی خدمت کرتے ہیں۔ڈپٹی ڈائریکٹر این سی ایچ ڈی لعل محمد طورو نے کہا کہ رضاکار ہمارے معاشرے کا وہ اثاثہ ہیں جو بلامعاوضہ بغیر کسی لالچ اور طمع کے معاشرے کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنا اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں کیونکہ ان کی خدمات جذبہ ہائے حب الوطنی اور جذبہ ہائے انسانیت سے سرشارہوتی ہیں۔سیمینار کے اختتام پر رضاکارانہ خدمات پیش کرنے والے طلباء اور گیسٹ سپیکرز کو اعزازی سرٹیفکیٹس دئیے گئے۔
آرمی چیف کی زیر صدارت دو روزہ 84ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس
ایبٹ آباد: ‘‘اینٹی کرپشن ڈے‘‘ کے حوالے سےمیں تقریب
اینٹی کرپشن ڈے حالیہ اینٹی کرپشن مہم کے حوالے سے شیروان کالج مین ایک پروگرام منعقد ہوا۔مہمان خصوصی پروجیکٹ ڈائریکٹر ایبٹ آباد ڈیویلپمنٹ اتھارٹی محمد عابد تھے۔محمد عابد کا تعلق گاوں شیروان سے ہی ہے۔ ایس ایچ او تھانہ شیروان ملک آصف بھی اس تقریب میں شریک تھے۔ محمد عابد نے بی ایس اور انٹر کے طلبہ کو اینٹی کرپشن کے حوالے سے جامع درس دیا اور انہیں تعلیم کے ذریعے سے اس برائی کو جڑ سے ختم کر کے اور ملک کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی تلقین کی ۔ پرنسپل پروفیسر ملک ناصر داؤد نے مہمانان خصوصی کا اس تقریب میں شرکت کے لیے شکریہ ادا کیا.اور کہا کہ کرپشن صرف کسی سے پیسے مانگنا ہی نہیں ہے بلکہ اگر کوئی پروفیسر ٹائم پر نہیں آتا تو یہ بھی کرپشن ہے۔پروگرام پرامن اختتام پذیر ہوا۔
فارمیشن کمانڈرز کی اہم کانفرنس کا انعقاد
جی ایچ کیو راولپنڈی میں پاک فوج کے فارمیشن کمانڈرز کی 84 ویں 2 روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کی ۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اس ایم کانفرنس میں ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز اور معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف یہ کہ ملک کی سیکیورٹی صورتحال پر اپنی بھرپور توجہ مرکوز رکھیں گی بلکہ سوشو اکنامک معاملات کو مزید بہتر بنانے کیلئے جاری حکومتی اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے بھی اپنا موثر کردار ادا کریں گی ۔ اعلامیہ کے مطابق کانفرنس کو خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں انسداد دہشت گردی کی صورتحال اور اقدامات پر بریفنگ دی گئی اور مجید بریگیڈ ، خوارج سمیت ان تمام گروپوں اور قوتوں کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ۔ اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے جس کے باعث خوارج پاکستان میں بدامنی کے واقعات رونما ہوتے ہیں ۔ کہا گیا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ہمسایہ اسلامی ممالک ہیں اس لیے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مشترکہ کوششوں پر توجہ دی جائے ۔ اس عزم کا بھی اعادہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی تعمیر وترقی کو یقینی بنانے کے لیے تمام درکار اقدامات کیے جائیں گے اور افواج پاکستان اس ضمن میں مثبت کردار ادا کریں گی۔
ریاست خصوصاً پاک فوج کے خلاف بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سے کئے جانے والے منفی پروپیگنڈا پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور سول حکومتوں پر زور دیا گیا کہ وہ اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے درکار اقدامات کو یقینی بنائیں اور اظہار رائے کی آڑ میں ریاست مخالف سرگرمیوں اور پروپیگنڈے کا راستہ روکنے کی ضرورت ہے ۔ اس موقع پر ایک حالیہ احتجاج کے دوران شہید ہونے والے سیکورٹی اہلکاروں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی ۔ کانفرنس میں بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بھی اظہار تشویش کیا گیا اور مظلوم کشمیری عوام کو ہر ممکن تعاون کی یقین دھانی کرائی گئی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو متعدد اندرونی اور بیرونی چیلنجز اور مسائل کا سامنا ہے تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ اعلیٰ عسکری قیادت اور اتحادی حکومت کو نہ صرف ان تمام معاملات کا ادراک ہے بلکہ مسائل کے حل کے لیے ریاستی ادارے ایک پیج پر رہ کر درکار اقدامات بھی اٹھانے میں مصروف عمل ہیں ۔ جاری دہشت گردی کے خلاف ریاست یکسو ہو کر لڑتی دکھائی دے رہی ہے تاہم ان سیاسی قوتوں کا راستہ بے حد ضروری ہے جو کہ ملک میں انتشار پھیلانے کی کوششیں کرتی آرہی ہیں اور اس ضمن میں 9 مئی جیسے واقعات بھی کرایے گئے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان اور اس کے اہم اداروں کے خلاف کیا جانے والا پروپیگنڈا ناقابل برداشت ہوچکا ہے اس لیے لازمی ہے منفی عناصر کے ساتھ کسی مصلحت اور رعایت کے بغیر سخت اقدامات کیے جائیں اور اس ضمن میں متعلقہ سول ادارے اپنا فعال کردار ادا کریں۔
عقیل یوسفزئی