2024 کے دوران 957 دہشت گرد ہلاک 189 گرفتار
ٹانک ، شمالی وزیرستان اور مہمند میں فورسز کی کارروائیوں میں 11 خوارج ہلاک
فورسز کی قربانیوں ، بہادری اور عزم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ محسن نقوی
رواں برس خیبرپختونخوا میں 31 کمانڈروں سمیت 957 دہشت گرد ہلاک کردیے گئے ۔
189 دہشت گرد گرفتار کیے جن میں 32 کو سزائیں دی گئیں ۔
فورسز نے 676 جبکہ سی ٹی ڈی نے 283 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے۔
سیکورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے تین مختلف اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے 11 خوارج ( دہشت گرد) کو ہلاک کردیا ہے جبکہ بہت بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرلیا ہے ۔ آئی ایس پی آر کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق گزشتہ 18 اور 19 دسمبر کی درمیانی مدت میں فورسز نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ٹانک میں آپریشن کرتے ہوئے 7 خوارج کو ہلاک کردیا۔ اسی طرح شمالی وزیرستان میں کارروائی کے دوران 2 دہشت گرد ہلاک کردیے گئے جبکہ مہمند میں بھی 2 دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایا گیا ۔
وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے فورسز کی کارروائیوں کے دوران امن دشمنوں کے خاتمے کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کارروائیوں کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے ۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ فورسز کی بہادری ، پلاننگ اور قربانیوں کو پوری قوم کو فخر ہے اور یہ کارروائیاں ملک دشمنوں کے لیے ریاست کے واضح عزم کا اظہار ہے ۔
دوسری جانب سی ٹی ڈی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں برس ( 2024 ) کے دوران خیبرپختونخوا میں سیکورٹی فورسز نے آپریشن کرتے ہوئے 31 دہشت گرد کمانڈروں سمیت 957 خوارج کو ہلاک کردیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق پاک فوج کی کارروائیوں میں 674 جبکہ سی ٹی ڈی کی آپریشنز میں 283 خوارج ہلاک کیے گئے ۔ اس برس صوبے کے تقریباً 15 اضلاع میں کارروائیاں کی گئیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس عرصے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں 189 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا جن میں 32 کو سزائیں سنائی گئیں ۔ 631 واقعات میں 2490 دہشت گردوں کو نامزد کیا گیا ۔
فورسز کی کارروائیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار حسن خان نے رابطے پر بتایا کہ جاری جنگ ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور اگست 2021 کے دوران افغانستان میں جو تبدیلی آئی اس کے اثرات اور نتائج نے خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی چیلنجز میں اضافہ کردیا ۔ ان کے بقول اگر خیبرپختونخوا کی حکومت اس جنگ میں اپنا فعال کردار ادا کرتی اور وفاقی حکومت اور فورسز کے ساتھ تعاون پر مبنی پالیسی اختیار کرلیتی تو دہشت گردی کے واقعات میں مزید کمی واقع ہوتی۔
سیاسی مذاکرات کی ضرورت واہمیت
وطن عزیزمعاشی طورپراستحکام کی جانب گامزن ہے۔ سٹاک ایکس چینج تاریخ کی بلندترین سطح پرہے ،شرح سودمیں مزیددوفیصدکمی ہوچکی ہے کئی آئی پی پیزسے معاہدوں پرنظرثانی کاعمل جاری ہے۔ سعودی عرب اورچین کیساتھ اقتصادی روابط اور باہمی تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے ،بین الاقوامی مالیاتی اداروں کااعتمادنہ صرف بحال ہواہے بلکہ بڑھاہے ،بیرونی ادائیگیوں کی حالت بہترہوئی ہے اورمجموعی طورپرخاصی بہتری محسوس کی جارہی ہے مگرملک سیاسی طورپر استحکام سے کوسوں دورہے ۔اسکی بڑی وجہ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے ملک میں افرا تفری کاتاثردیناہے ۔تحریک انصاف کواگرچہ عوامی پذیرائی حاصل ہے مگراسکی قیادت عوامی امنگوں کاخون کرنے پرتلی ہوئی ہے۔اس پارٹی کی ساری قیادت کے حرکات وسکنات اوربیانات پرنظردوڑائی جائے توان میں تضادکاعنصرنمایاں ہے اور سیاسی بصیرت وبصارت کافقدان واضح طورپرمحسوس کیاجاسکتاہے۔ 24نومبرکواحتجاج بلکہ خودساختہ انقلاب کی ناکامی پرپارٹی راہنماؤں نے مذاکرات کی گردان شروع کر دی ہے۔ اس کاآغازعلامتی پارٹی چیئرمین گوہرخان کی جانب سے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران ہواجب انہوں نے حکومت کو مذاکرا ت کی دعوت دی۔اس سے قبل یہ جماعت فوج کے سواکسی سے مذاکرات کی روادارنہیں تھی اوراسکے قائدببانگ دہل کمیٹی بناکرفوج کو مذاکرا ت کی دعوت دے چکے ہیں حالانکہ سیاسی مذاکرات فوج کے دائرۂ اختیارمیں نہیں اورنہ ہی فوج نے اس سلسلے میں کسی دلچسپی کااظہارکیاہے بلکہ فوج سیاست میں عدم مداخلت کااعلان کرچکی ہے اوراس پالیسی پرسختی سے کاربندہے مگریہ جماعت اسے سیاست میں ملوث کرنیکی بھر پور کوششیں جاری رکھی ہوئی ہے بلکہ اسکی سیاست کامحورہی فوج ہے ۔یہ خودتوپیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے غافل ہیں سیاستدان اورسیاسی جماعت کی ذمہ داری ملک اورعوام کی فلاح وبہبودکیلئے منصوبہ بندی کرنی ہوتی ہے مگراس انوکھی سیاسی جماعت کے مطابق فوج کوسیاست میں ملوث کرنااور سیاسی بیان بازیوں کانشانہ بناکراسکی توجہ بھی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹاناہے۔پی ٹی آئی نے حکومت کو مذاکرات کی جودعوت دی ہے یہ لائق ستائش ہے مگرکسی بھی مذاکرات کی کامیابی یاان سے مطلوبہ مقاصدکاحصول ایک سنجیدہ معاملہ ہے ۔پی ٹی آئی راہنماؤں کے بیانات دربیانات اوران میں ان گنت تضادات سے واضح ہورہاہے کہ مذاکرات کایہ اونٹ بمشکل کسی کروٹ بیٹھ سکے گا ۔ کیونکہ پارٹی کاہرراہنمامذاکرات کے حوالے سے مختلف رائے کااظہارکررہاہے ۔عجوبہء روزگاراپوزیشن لیڈرنے توفرشتوں سے بھی مذاکرات کاعندیہ دے دیا،کوئی کہتاہے کہ ہماری شرائط تسلیم ہونگیں تومذاکرات کرینگے اگرشرائط مذاکرات سے قبل ہی تسلیم ہوجائیں تو مذاکرات کس مقصدکیلئے ہونگے ؟بلاشبہ مذاکرات ،گفت وشنیداورڈائیلاگ جمہوریت اورسیاست کاحسن ہے ۔مذاکرات کی افادیت سے کسی بھی وقت انکارنہیں کیاجاسکتامتحارب فریق جنگ وجدل اورخون ریزی کے بعدبھی مذاکرات کے ذریعے ہی مسائل کے حل پراتفاق کرتے ہیں مگرمذاکرات کیلئے اولین شرط سنجیدگی ہے ۔پی ٹی آئی اگرحکومت کیساتھ مذاکرات پرآمادہ ہوئی ہے اوروہ سمجھتی ہے کہ اب تک مذاکرات سے انکارکرکے اورمحاذآرائی کے راستے پرچل کر وہ اپناکوئی بھلاکرسکے اورنہ ہی انکی جنگ وجدل سے ملک وقوم کاکوئی فائدہ ہوا۔ وہ گزشتہ پونے تین برسوں سے فوج کوسیاست میں ملوث کرنے اوران سے ہی مذاکرات پربے جااصرارکرتے رہے اب انہیں احساس ہو چکا ہے کہ وہ حکومت کیساتھ سیاسی مذاکرات کے ذریعے ہی مسائل حل کرسکتے ہیں تویہ خوش آئند ہے دیرآئددرست آئدکے مصداق یہ احسا س خاصی دیرکے بعدہواہے مگراب بھی کچھ زیادہ نہیں بگڑا۔اگریہ بطورجماعت محاذاآرائی ،قومی اداروں کی تضحیک اورانہیں متنازعہ بنانے جیسے حرکات سے بازآناچاہتے ہیں توحکومت کوانہیں خوش آمدیدکہناچاہئے اوربامقصدمذاکرات کے ذریعے کچھ لواورکچھ دوکے تحت مسائل کاحل نکالناچاہئے ۔حکومت میں چونکہ تجربہ کارسیاستدان موجودہیں اورمسائل سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کرنے میں انہیں ملکہ حاصل ہے ذمہ دارذرائع مطابق 24نومبرکے احتجاج سے قبل بھی حکومت پی ٹی آئی کورعایتیں دینے پرآمادہ ہوچکی تھی مگرسیاسی تدبرسے عاری قیادت اس موقع سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہی۔اوراب ازخودمذاکرات پرآمادگی ظاہرکررہی ہے ۔مذاکرات کیلئے بہترین طرزعمل یہ ہوگاکہ پی ٹی آئی نے اس مقصدکیلئے جوکمیٹی بنائی ہے وہ حکومتی ذمہ داروں سے رابطہ کرے اوران سے مذاکرات کیلئے بااختیارکمیٹی بنانے کامطالبہ کریں اس کمیٹی کیساتھ نشتسوں کااہتمام کرے اورہونے والے مذاکرات پربیان بازی سے احترازکرے ۔بے جابیان بازیوں اورشعلہ بیانیوں سے بنے بنائے کام بگڑجاتے ہیں پی ٹی آئی راہنماؤں کوچونکہ بولنے کے سواکوئی کام نہیں آتامگراب جب کہ انہوں نے از خودحکومت کومذاکرات کی پیشکش کی ہے تواس کیلئے سنجیدگی بھی دکھائے اوراس اقدام کوسیاسی بیان بازی کی نذرکرنے سے گریزکریں۔ وزیر اعظم کے سیاسی مشیر راناثناء اللہ نے مذاکرات کی پیشکش کاخیرمقدم کرکے مثبت جواب کاعندیہ دیاہے ۔پارٹی کے علامتی چیئرمین گوہر خان کوایک سنجیدہ اورمعقول شخص سمجھاجاتاہے انہیں چاہئے کہ پارٹی کے تمام راہنماؤں کومذاکرات پر بیان بازی سے روکیں مذاکراتی کمیٹی کو بھی اس حوالے سے بیان جاری کرنے سے روکاجائے ۔پی ٹی آئی قیادت عرصہ درازتک مذاکرات کی پیشکشوں کوحقارت سے ٹھکرانے کے بعداگر مذاکرا ت کی اہمیت کوسمجھ ہی چکی ہے تواسے سنجیدگی اورتدبرسے پایہء تکمیل تک بھی پہنچادیں ۔ بگڑتے ہوئے بین الاقوامی حالات کے پیش نظراندرونی طورپرسیاسی مذاکرات کی ضرورت و اہمیت کئی گنابڑھ چکی ہے امیدہے دونوں جانب سے مثبت روئیوں ،سیاسی تدبر،دانش اورہوشمندی کامظاہرہ کیاجائیگاکیونکہ ہوشمندی میں ہی سربلندی ہے۔
سوات: پیشہ ورانہ گداگروں کے خلاف آپریشن
ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کی خصوصی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر بریکوٹ سید محمد ثاقب نے پولیس کے اہلکاران کے ہمراہ بریکوٹ بائی پاس میں پیشہ ور گداگروں کے خلاف آپریشن کیا۔آپریشن کے دوران 02 پیشہ ور گداگروں کو گرفتار کر کے پولیس اسٹیشن بریکوٹ منتقل کر دیا گیا، کارروائی کی زد میں آنے والے پیشہ ور گداگروں میں زیادہ تر غیر مقامی تھے، گرفتار ہونے والے پیشہ ور گداگروں میں خواتین بھی شامل ہیں۔پولیس سٹیشنز میں ضروری کارروائی کے بعد غیر مقامی گداگروں کو ضلع بدر کیا جائیگا۔ ڈپٹی کمشنر سوات نے ضلع سوات کو پشہ ورانہ گداگروں سے پاک کرنے کیلئے آپریشنز کی واضح ہدایات جاری کی ہیں اور کہا ہے کہ آپریشنز اس وقت تک جاری رہینگے جب تک ان پیشہ ورانہ گداگروں کا مکمل خاتمہ نہ ہو جائے۔
نان فائلر بینک اکاؤنٹ نہیں کھول سکیں گے، اسمبلی میں ٹیکس لاء ترمیمی بل پیش
حکومت نے ٹیکس نہ دینے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے لیے ٹیکس قوانین ترمیمی بل2024 قومی اسمبلی میں پیش کردیا، جس کے مطابق نان فائلر بینک اکاؤنٹ نہیں کھول سکیں گے اور مقرر کردہ حد سے زیادہ پیسے بھی اکاؤنٹ سے نہیں نکال سکیں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ’ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024‘ قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ ٹیکس قوانین ترمیمی بل2024 کا مقصد ٹیکس قوانین پر عمل دار اور آمدنی کے حساب سے ٹیکس ادا کرنے کو یقینی بنانا ہے تاکہ ملکی معاشی ترقی کے لیے وسائل پیدا کیے جاسکیں۔بل کے متن کے مطابق ٹیکس نہ ادا کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کی تجویز کی گئی ہے، ٹیکس چوروں کے بینک اکاؤنٹس پر پابندی لگانے کی تجویز بھی بل میں شامل کی گئی ہے۔ جوزہ ترمیم میں سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے پر بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے، ایسے افراد پر پراپرٹی ٹرانسفر پر پابندی ہوگی، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے 2 دن بعد اکاؤنٹس غیرمنجمدکیے جائیں گے، اکاؤنٹس غیر منجمد کرنے کے لیے چیف کمشنر کے پاس اپیل کرنا ہوگی ۔
سیکیورٹی فورسز کی3 کارروائیوں میں11 خوارج ہلاک
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق خوارج کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز 17 اور 18 دسمبر کو کیے گئے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے ضلع ٹانک میں خفیہ اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیاجس کے دوران سکیورٹی فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔آئی ایس پی آر کے مطابق ٹانک میں آپریشن کے دوران 7 خوارج ہلاک ہوئے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے ایک اور آپریشن شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں کیا،جس میں فائرنگ کے تبادلے میں سکیورٹی فورسز نے 2 خوارج کو ہلاک کیا۔ سکیورٹی فورسز نے تیسری کارروائی ضلع مہمند کے علاقے مامدگٹ میں کی،جس میں بھی شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 2 خوارج کو ہلاک کر دیا گیا۔ ہلاک خوارج کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا، ہلاک خوارج سکیورٹی فورسز اور معصوم شہریوں کے خلاف متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھے۔