فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سانحہ 9مئی میں ملوث 25 ملزمان کو2 سے10 سال تک قیدبامشقت کی سزائیں سنادی ہیں۔یہ سزائیں ان ملزمان کودی گئی ہیں جنہوں نے مردان، چکدرہ، بنوں کینٹ، میانوالی ائیربیس ،جی ایچ کیوراولپنڈی ،جناح ہاؤس یاکورکمانڈرہاؤس لاہور، آئی ایس آئی آفس فیصل آباد اورملتان میں فوجی تنصیبات پرحملے کئے ،پرتشددکارروائیاں کیں اورتوڑپھوڑمیں حصہ لیا۔ ان میں سے کوئی فرد ایسانہیں جسکے بارے میں دعویٰ کیاجا سکے کہ وہ جائے وقوعہ پرموجودنہیں تھابلکہ یہ جتنی سزائیں دی گئی ہیں مکمل چھان پھٹک ،تحقیق وتفتیش اور ملوث ملزمان کی درست نشاندہی کے بعددی گئی ہیں۔ آئی ایس پی آرکے مطابق ‘‘یہ سزائیں تمام شواہدکی جانچ پڑتال اورمناسب قانونی کار روائی کی تکمیل کے بعدسنائی گئی ہیں،سزاپانے والے ملزمان کو قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے تمام قانونی حقوق فراہم کئے گئے، 9 مئی 2023ء کوقوم نے سیاست کے نام پربڑھکائے گئے اشتعال انگیزتشدداورجلاؤگھیراؤکے افسوسناک واقعات دیکھے جوملکی تاریخ میں سیاہ باب کی حیثیت رکھتے ہیں،نفرت اورجھوٹ پرمبنی سیاسی بیانئے کوبنیادبناکرمسلح افواج کی تنصیبات، شہداء کی یادگاروں پرمنظم حملے کئے گئے اور انکی بیحرمتی کی گئی یہ پرتشددواقعات پوری قوم کیلئے صدمے کاباعث بنے.
9 مئی یوم سیاہ کے بعد تمام شواہداورواقعات کی باریک بینی سے تفتیش کی گئی اورملوث ملزمان کے خلاف ناقابل تردید شواہداکھٹے کئے گئے، فیلڈجنرل کورٹ مارشل میں مناسب قانونی کارروائی کے بعد ٹرائل ہوا، 13 دسمبرکوسپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بنچ نے زیرالتوامقدمات کے فیصلے سنانے کاحکم صادرکیاتھا،مقدمات سپریم کورٹ کے سابقہ حکم کی وجہ سے التواکاشکارتھے،یہ سزائیں انصاف کی فراہمی کیلئے سنگ میل اور تشدد پسند عناصر کیلئے سبق ہوگا،کچھ ملزمان کے کیسز انسداددہشت گردی عدالتوں میں زیرسماعت ہیں تاہم9 مئی واقعات کے ماسٹرمائنڈاورمنصوبہ سازوں کوآئین پاکستان اورقانون کے مطابق سزاؤں سے ہی انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں گے ریاست پاکستان اپنی عملداری یقینی بنانے اورنفرت وبے بنیادپروپیگنڈے کی سیاست کے سدباب کیلئے پرعزم ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے حسب معمول سزاؤں کوتنقیدکانشانہ بنایاگیاہے۔ عمر ایوب اوراسدقیصر کاکہناتھاکہ فوجی عدالتیں عام شہریوں کو سزا نہیں دے سکتیں،فیصلے کوہرفورم پرچیلنج کرینگے ،سپریم کورٹ نے مایوس کیا۔جبکہ سلمان اکرم راجہ اورذوالفقارکھوسہ نے کہاکہ دی گئی سزاؤں کی مخالفت کرتے ہیں،بانی چیئرمین نے ہمیشہ پرامن رہنے کی کال دی ،ہمارے احتجاج میں کبھی ایک گملہ نہیں ٹوٹا،کسی بھی قسم کی تخریب کاری میں ہماراعمل دخل نہیں تھا 9مئی واقعات کی تحقیقات جوڈیشل کمیشن سے کرائی جائیں۔پی ٹی آئی قائدین کامؤقف یقیناً حقائق کے منافی ہے ۔فوجی عدالتوں سے یہ سزائیں سپریم کورٹ آئینی بنچ احکامات کے تحت دی گئی ہیں انہیں ہر فورم پرچیلنج کرنے کادعویٰ سیاسی بیان ہی قراردیاجاسکتاہے۔ سپریم کورٹ نے مایوس کیا’ جیسے بیانات مایوس اذہان کی عکاس ہے آپ غلط کام کرینگے پرتشددکارروائیوں کاحصہ بنیں گے توآپ کوسپریم کورٹ توکیا دنیاکی کوئی کورٹ بھی ریلیف فراہم نہ کرسکے گی فوجی تنصیبات پر حملہ آورہونے والے، وہاں توڑ پھوڑ کرنے والے قومی اورشہداء کی یادگاروں کونقصان پہنچانے والے عام افرادیاشہری نہیں بلکہ یہ اسی ادارے کے مجرم ہیں جس ادارے کی تنصیبات کونقصان پہنچایا گیا ہے یاجس ادارے کی حدودمیں توڑپھوڑاورجلاؤ گھیراؤکی مذموم کارروائی کی گئی ہے انہیں فوجی عدالتوں نے سزا سپریم کورٹ آئینی بنچ کی ہدایت پردی ہے یہ سزاکوئی سیاسی بیان نہیں جس کی مذمت کی جائے اس فیصلے کی مذمت کرنے والے بھی سزاکے مستحق ہیں۔ جہاں تک گملہ نہ ٹوٹنے اورپرامن کی گردان کی ہے تواس سے ظاہرہورہاہے کہ دونوں نامور وکلابھی پی ٹی آئی کے رنگ میں رنگ چکے ہیں اور ہر جائزوناجائز اقدام کی نہ صرف دفاع کرنیکی ناکام کوشش کرتے ہیں بلکہ کسی نابینا کو بھی نظرآنے والے واقعات سے لاتعلقی ظاہرکررہے ہیں۔ یہ نجانے کس سیارے کی پی ٹی آئی کی بات کررہے ہیں جس کے احتجاج میں گملہ بھی نہیں ٹوٹتا۔
9 مئی کوتوریاستی عظمت کے مینارتوڑے گئے بانی پاکستان قائداعظم کی رہائش گاہ کونہ صرف نذرآتش کیاگیا بلکہ انکے زیراستعمال رہنے والی اشیا کولوٹا گیا، ریڈیو پاکستان پشاورکی عمارت میں نہ صرف سوسال پرانے ثقافتی ورثے اورنایاب آوازوں کوضائع کیا گیا بلکہ وہاں کی قیمتی اشیالوٹ کرکباڑی کے ہاتھ اونے پونے داموں فروخت کی گئیں اوران افرادکی نشاندہی بھی پی ٹی آئی کارکنوں کی حیثیت سے ہوچکی ہے ۔پی ٹی آئی قائدین سمجھتے ہیں کہ وہ جتنازیادہ اوراونچا بولیں گے انکی بات میں اتنا وزن پیداہوگا اور جھوٹ کوسچ کے پردوں میں چھپایا جاسکے گا مگریہ انکی بھول ہے یہ قائدین 9مئی کے حوالے سے کوئی بھی صفائی دینے میں آزادہیں مگروہ یہ ثابت نہیں کرسکتے کہ ان واقعات میں پی ٹی آئی بطورجماعت اورانکے قائدین شامل نہیں تھے ملزمان کے اعترافی بیانات اورقائدین کے نام لینے پر صفائی والے بیانات کے غبارے سے ہوانکل جاتی ہے۔ اب تک کہاجارہاتھاکہ نومئی واقعات میں فوج خودملوث ہے مگرثبوتوں کے بعدسزائیں ملنے پران واقعات کی جوڈیشل انکوائری کے مطالبات کئے جارہے ہیں جوڈیشل انکوائری میں بھی یقیناً یہ جرم ثابت ہوجا ئیگا ان نام نہاد قائدین سے پوچھنے کی ضرورت ہے کہ اگرجوڈیشل کمیشن نے ملوث افراد کوقصوروارقراردیا تواسکے بعد ان کا کیامؤقف ہوگا؟
اگرجوڈیشل کمیشن بنناہی ہے تواس کیلئے ٹی اوآرزمیں ملوث افرداکیلئے سزائیں تجویزکرنے کی شق بھی شامل ہونی چاہئے ۔دنیاکے کسی بھی جمہوریت میں ریاستی املاک پرحملے،جلاؤگھیراؤ اورتوڑپھوڑناقابل برداشت جرائم ہیں اس تناظرمیں دی گئیں سزائیں بالکل درست اور بروقت ہیں ۔ ان سزاؤں سے شرپسندعناصر ،دہشت گردوں اورسیاسی انتہاپسندوں کو پیغام ملے گاکہ پاکستان کوئی بناناری پبلک نہیں بے پناہ قربانیوں کے بعدمعرض وجودمیں آنے والے ملک کوکسی کی خواہشات اورانتہاپسندی کے بھینٹ نہیں چڑھایاجاسکتا۔پی ٹی آئی قائدین کیلئے مثبت طرزِعمل یہ ہوگاکہ وہ معصوم سیاسی کارکنوں کوورغلانے اور سیاسی دہشت گردی پرقوم اورریاست سے معافی مانگیں۔
وصال محمد خان