Pakistan Military Academy (PMA)

پاکستان ملٹری اکیڈمی میں جوائنٹ ملٹری ٹریننگ-1 کی حلف برداری کی تقریب

جوائنٹ ملٹری ٹریننگ-1 کی حلف برداری کی تقریب پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں منعقد ہوئی۔ حلف برداری کی تقریب میں 154ویں لانگ کورس، 37ویں ٹیکنیکل گریجویٹ کورس، 70ویں انٹیگریٹڈ کورس، اور 25ویں لیڈی کیڈٹ کورس کے کیڈٹس نے شرکت کی۔ پہلے جوائنٹ ملٹری ٹریننگ کورس میں 485 پاک آرمی، 111 پاک نیوی اور 42 پاک ایئر فورس کے کیڈٹس شامل ہیں۔ کیڈٹس پاکستان ملٹری اکیڈمی میں مشترکہ تربیتی ماڈیولز اور مشقوں میں حصہ لیں گے۔ حلف برداری کی تقریب میں کمانڈنٹ پی ایم اے نے آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے نئے بھرتی ہونے والے کیڈٹس سے خطاب کیا۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی میں بحریہ اور فضائیہ کے کیڈٹس کی شمولیت سےقیادت، عسکری حکمت عملی اور مشترکہ آپریشنز کے حوالے سے ایک جامع، کثیر خدماتی نقطہ نظر کو فروغ ملے گا۔

Aqeel Yousafzai editorial

2024 کے دوران سیکورٹی فورسز کی ریکارڈ کارروائیاں

سیکورٹی ذرائع نے سال 2024 کے دوران خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں ( خوارج ) کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔ اس برس صوبے کے پندرہ اضلاع میں انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے جن کی کل تعداد 273 رہی ۔ ان آپریشنز کے نتیجے میں تقریباً 747 دہشت گردوں یا خوارج کو ہلاک کردیا گیا جبکہ سینکڑوں کو زخمی اور گرفتار کرلیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق ان 15 اضلاع میں سے سب سے زیادہ کارروائیاں بالترتیب بنوں ، شمالی وزیرستان ، خییر اور باجوڑ میں کی گئی۔
شمالی وزیرستان میں 29 آپریشن کیے گئے اور 164 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ۔ خیبر میں بھی 29 کارروائیاں کی گئیں جس کے نتیجے میں 132 ہلاک کیے گئے ۔ جنوبی وزیرستان میں 19 آپریشنز کے نتیجے میں 91، باجوڑ میں 27 کے نتیجے میں 29 ہلاک، سوات میں 10 میں 13 ہلاک، مہمند میں 17 کے دوران 47 ہلاک، چارسدہ میں 4 کے نتیجے میں 19 ہلاک ، کرم میں 18 کارروائیوں کے دوران 45، پشاور، نوشہرہ میں 31 کے دوران 42 ہلاک، اورکزی میں 9 کے دوران 16، ٹانک میں 11 میں 52، ڈی آئی خان میں 23 کارروائیوں کے دوران 35، لکی مروت میں 10 کے نتیجے میں 29، جبکہ بنوں میں 34 انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے جس کے نتیجے میں یہاں 38 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اس برس خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے 295 کارروائیاں کی گئیں ، بھتہ خوری کے 324 واقعات ہوئے ، 62 اغواء برائے تاوان کی وارداتیں ہوئیں ، جبکہ 8 اسکولوں اور 2 ہسپتالوں کے علاوہ 12 عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اس صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی ساجد خان طوری نے کہا کہ جب سے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومتیں قائم ہوئیں ہیں سیکورٹی کے چیلنجز ہر برس بڑھتے رہے ہیں کیونکہ امن کا قیام اور صوبے خصوصاً قبائلی اضلاع کی تعمیر وترقی اس پارٹی اور حکومت کی ترجیحات ہی میں شامل نہیں ہیں اور یہ حکومت وفاقی حکومت اور پاک فوج کے خلاف استعمال ہوتی آرہی ہے ۔ ان کے بقول اس حکومت سے کرم جیسے علاقے کے معاملات نہیں سنبھالے جاتے اور تمام قبائلی اضلاع کو شدید نوعیت کے خطرات کا سامنا ہے ۔ رہی سہی کسر افغانستان پر طالبان کی حکومت کے قیام نے پوری کردی جس نے کالعدم گروپوں کی سرپرستی کی پالیسی اختیار کی اور اس کے نتیجے میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات خلاف توقع بہت خراب ہوئے ۔ ان کے مطابق حالات کا تقاضا یہ ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ اور اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر دہشتگردی کے خاتمے کے لئے ایک پیج پر آکر عوام کی مشاورت سے کوئی موثر لایحہ عمل تیار کریں کیونکہ جاری لہر نے پاکستان کی سیکورٹی کو خطرات سے دوچار کیا ہے اور ان واقعات پر مزید خاموش نہیں رہا جاسکتا۔

عقیل یوسفزئی

گزشتہ برس

وطن عزیز کیلئے سال 2024ء کئی حوالوں سے یادگار رہا۔ 8 فروری کو عام انتخابات کے نتیجے میں موجودہ حکومتیں برسر اقتدار آئیں۔ وفاقی حکومت کو معیشت کی ڈوبتی کشتی سنبھالنے کا مشکل ترین چیلنج درپیش تھا جس سے عہدہ برآ ہونے کیلئے اس نے دن رات ایک کر دیے۔ حکومت اور افواج پاکستان کی انتھک کوششیں سال کے آخر تک رنگ لائیں اور ملکی معیشت سنبھل گئی۔ کئی بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے معیشت بحالی کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا، شرح سود میں نو فیصد تک کی بڑی کمی واقع ہوئی، سٹاک ایکسچینج نے نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے ایک لاکھ کا ہندسہ عبور کیا، ملک میں معاشی سرگرمیاں بحال ہوئیں، مہنگائی میں کمی آئی اور بین الاقوامی مانیٹرنگ اداروں نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے مثبت رپورٹس دیں، جس سے بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہونا قدرتی امر ہے۔

مجموعی طور پر تقریباً تمام شعبوں نے گزشتہ برس اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ بس دو شعبے ایسے ہیں جن کی کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی۔ ایک تو وطن عزیز کو سیاسی استحکام نصیب نہیں ہوا، دوسرے امن و امان کی مجموعی صورتحال مایوس کن رہی۔ جہاں تک سیاسی استحکام کا تعلق ہے تو اس کیلئے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے، جن سے توقع کی جا رہی ہے کہ یہ معاملہ بھی خوش اسلوبی سے پایۂ تکمیل کو پہنچے گا۔ فی الحال پی ٹی آئی کی جانب سے تعطل کا سامنا ہے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے تحریک انصاف کمیٹی سے تحریری شکل میں مطالبات مانگے ہیں جس پر پی ٹی آئی تذبذب کا شکار ہے۔ یہ جماعت چونکہ ہر معاملے کو سوشل میڈیا ٹرینڈز کا حصہ بناتی ہے اور سیاسی مخالفین کے خلاف جھوٹ سچ کی تمیز کے بغیر کسی بھی معاملے کو غیر ضروری طور پر اچھالتی ہے، اس لئے اسے خوف دامن گیر ہے کہ اگر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو مطالبات تحریری شکل میں دیے گئے تو یہ تحریر گلے پڑ سکتی ہے۔

پی ٹی آئی کا یہ خدشہ کسی حد تک درست بھی ہے۔ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ پیش کردہ مطالبات ان کے خلاف استعمال ہوں۔ زبانی پیش کئے گئے مطالبات پر عملدرآمد حکومت کیلئے مشکل ضرور ہے، مگر سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی اور پیچیدہ مسائل سیاسی فہم و فراست سے حل کئے جا سکتے ہیں۔ پارٹی اپنے قائد کی رہائی چاہتی ہے، اگرچہ اس کے ساتھ دیگر کارکنوں کی رہائی بھی نتھی کر دی گئی ہے، مگر اصل مطالبہ عمران خان کی رہائی ہے، جو حکومتی نہیں عدالتی معاملہ ہے۔ انہیں جن مقدمات میں سزائیں سنائی گئی ہیں، جو مقدمات زیر سماعت ہیں یا جن کے فیصلے محفوظ ہوئے ہیں، یہ تمام معاملات عدالتوں کے دائرۂ اختیار میں آتے ہیں۔ یہ نعرے سوشل میڈیا پر یا پریس کانفرنسوں میں توجہ کھینچ لیتے ہیں کہ عمران خان کو رہا کرو، مگر قانونی طور پر یہ رہائی حکومت کا نہیں عدالتوں کا معاملہ ہے۔

فریقین کی جانب سے مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزائم ظاہر کیے جا رہے ہیں، مگر مبصرین کے خیال میں ان مذاکرات کا کوئی نتیجہ اس لئے برآمد ہونے کے امکانات کم ہیں کہ تحریک انصاف کے مطالبات غیر متعلقہ ہیں۔

گزشتہ برس ملکی معیشت ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوئی۔ زرمبادلہ کے ذخائر بارہ ارب ڈالرز کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ یاد رہے یہ ذخائر 2022ء میں عمران خان حکومت کی رخصتی پر ساڑھے چار ارب ڈالرز تک گر گئے تھے اور پاکستان کسی مالیاتی ادارے کو ارب دو ارب ڈالرز ادا کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں تھا۔ مگر شہباز شریف کی گزشتہ اور موجودہ حکومت نے معاشی اصلاحات پر توجہ مرکوز کئے رکھی۔ دوست ممالک نے بھی اہم کردار ادا کیا جبکہ پاک فوج کا مثبت کردار بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، جس کے سبب آج معیشت اگرچہ زیادہ اچھی حالت میں نہیں، مگر سر پر ڈیفالٹ کی لٹکتی تلوار ہٹ چکی ہے اور پاکستان بیرونی ادائیگیوں کیلئے مجبوری کے فیز سے نکل چکا ہے۔

جہاں تک امن و امان کی صورتحال کا تعلق ہے تو آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ برس پاک فوج نے 59 ہزار 775 مختلف نوعیت کے آپریشنز کئے جن میں 925 دہشت گردوں بشمول خوارج کو جہنم واصل کیا گیا۔ دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے پاک فوج، انٹیلی جنس ادارے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے روزانہ کی بنیاد پر 170 آپریشنز کر رہے ہیں۔ گزشتہ برس ان آپریشنز کے دوران 73 انتہائی مطلوب دہشت گرد ہلاک ہوئے، جبکہ ریاستی اداروں کی بہترین حکمت عملی کے باعث 14 انتہائی مطلوب دہشت گردوں نے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شمولیت اختیار کی۔

شمالی وزیرستان میں چوکیوں پر خوارج کے حملے میں 17 فوجی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، جس کے ردعمل میں پاکستان نے افغانستان کے صوبے پکتیکا میں دہشت گرد کیمپوں پر فضائی حملہ کیا۔ حملے میں پاکستان کو مطلوب درجنوں دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

2024ء میں سفارتی محاذ پر بھی پاکستان کو کئی کامیابیاں ملیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس سے بیرونی دنیا کو اچھا پیغام گیا۔ سعودی عرب اور خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری کا خاتمہ ہوا اور کئی معاہدے عمل میں آئے۔

تحریک انصاف کی جانب سے سوشل میڈیا کا غلط استعمال جاری رہا جس کے خلاف قانون سازی بھی ہوئی۔ پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا مؤقف ہے کہ قواعد و ضوابط کے بغیر آزادی اظہار رائے معاشروں میں اخلاقی اقدار کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے۔ گمراہ کن پروپیگنڈا، فیک نیوز اور غلط معلومات کی روک تھام کیلئے حکومتی قانون سازی خوش آئند ہے۔

حکومت اور عسکری قیادت کی تمام کاوشیں اور کامیابیاں ملک کے روشن مستقبل کی نوید ہیں۔ پاکستانی عوام کو امید ہے کہ عسکری قیادت اور حکومت کی بہترین حکمت عملی اور کاوشوں سے نیا سال 2025ء امن و استحکام کا سال ہوگا۔ اس سال زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ متوقع ہے، جس سے معیشت مستحکم ہوگی اور ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوگا۔

وصال محمد خان


Important meeting on air quality under the chairmanship of Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا  کی زیر صدارت ایئر کوالٹی سے متعلق اہم اجلاس

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت ایئر کوالٹی سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا۔  اجلاس میں متعلقہ کابینہ اراکین سمیت  چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اور دیگر حکام کی شرکت۔ اجلاس میں صوبے خصوصاً صوبائی دارالحکومت پشاور میں ائیر کوالٹی سے متعلق معاملات کا تفصیلی جائزہ اور اہم فیصلے۔مستقبل میں فضائی آلودگی کے مسائل سے نمٹنے کے لئے صوبے میں الیکٹرک وہیکل پالیسی لانے کا فیصلہ۔ پشاور میں ائیر کوالٹی انڈکس کو بہتر بنانے اور سموگ کے مسلئے پر قابو پانے کے لئے ایکشن پلان کو حتمی شکل دیدی گئی۔ ایکشن پلان منظوری کے لئے صوبائی کابینہ کو پیش کیا جائے گا۔ایکشن پلان پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد کے لئے ٹاسک فورس تشکیل دینے کا فیصلہ۔ ایکشن پلان کے تحت مخلتف قلیل المدتی، وسط المدتی اور طویل المدتی اقدامات تجویز۔ایکشن پلان کے تحت تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کو ذمہ داریاں تفویض۔ تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کے اقدامات کو مربوط بنانے کے لئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ۔ پشاور اور گردونواح کے اضلاع میں ائیر کوالٹی انڈکس کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کے لئے جدید کنٹرول روم قائم کرنے کا فیصلہ۔صنعتوں سے نکلنے والے دھویں کی باقاعدگی سے نگرانی کے لئے ایمیشن مانیٹرنگ سسٹم نصب کرنے کا فیصلہ۔ پشاور کے انٹری اور ایگزٹ پوائنٹس پر گاڑیوں کی ایمیشن ٹیسٹنگ کے لئے میکنزم وضع کرنے کا فیصلہ۔ گاڑیوں کی فٹنس سرٹیفیکیشن کے عمل کو ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ۔

صوبے میں اینٹ بھٹوں کی رجسٹریشن اور انہیں مرحلہ وار زیگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ۔ متعلقہ حکام کو صوبے میں قائم غیر قانونی کرشنگ پلانٹس کو بند کرنے کے فیصلے پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایت۔ فضائی آلودگی کا سبب بننے والے صنعتی یونٹس کے خلاف سخت کارروائیاں عمل میں لانے کا فیصلہ۔ غیر معیاری تیل فروخت کرنے والے پیٹرول پمپس کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا فیصلہ۔ تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کی سطح پر ائیر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشنز نصب کرنے کا فیصلہ۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں ائیر پیوریفیکیشن ٹاورز نصب کرنے کا فیصلہ۔ اجلاس میں انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی استعداد کار کو بڑھانے کے لئے ضروری اقدامات کا فیصلہ۔ پہلے مرحلے میں ریجنل سطح پر ایجنسی کے دفاتر قائم کرنے کا فیصلہ۔سموگ اور فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لئے متعلقہ محکموں، اکیڈیمیا، اور ڈونر ایجنسیوں کے درمیان مؤثر اور بامقصد روابط استوار کرنے کا فیصلہ۔ اس سلسلے میں عوام الناس کو آگہی دینے کے لئے ایک مؤثر مہم شروع کرنے کا فیصلہ۔ آنے والی شجرکاری مہم میں بڑے پیمانے پر ماحول دوست پودے لگانے کا فیصلہ۔

اجلاس کو پشاور میں ائیرکوالٹی کی موجودہ صورتحال، اس کو متاثر کرنے والے عوامل اور دیگر امور کے بارے بریفنگ

فضائی آلودگی کا سبب بننے والا سب سے بڑا شعبہ ٹرانسپورٹ یے جس کا فضائی آلودگی میں 58 فیصد کردار ہے، دوسرے نمبر پر سڑکوں سے اٹھنے والی گردوغبار ہے جو 17 فیصد آلودگی کا سبب بن رہی ہے۔ فضائی آلودگی ایک اہم مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کے لئے اگر ابھی سے اقدامات نہ کئے گئے تو یہ سنگین صورت اختیار کرسکتا ہے، صوبائی حکومت اس مسئلے سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لئے پر عزم ہے، فضائی آلودگی کا سبب بننے عوامل کی صحیح نشاندہی کرکے ان سے نمٹنے کے لئے ایک جامع اور قابل عمل حکمت عملی وقت کی اشد ضرورت ہے۔ صوبائی حکومت اس سلسلے میں بننے والے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے درکار وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی، بہتر نتائج کے لئے ایکشن پلان میں تجویز کئے گئے اقدامات پر عمل درآمد کے لئے ٹائم لائینز مقرر کی جائیں، اس سلسلے میں تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کا مؤثر نظام وضع کیا جائے، فضائی آلودگی کا سبب بننے والی گاڑیوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے جائیں لیکن اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ کسی کا روزگار متاثر نہ ہو۔ سرکاری دفاتر، سڑکوں کے اطراف اور دیگر عوامی مقامات پر شجرکاری اور سبزہ اگانے پر خصوصی توجہ دی جائے، شہری علاقوں میں سڑکوں کی باقاعدگی سے صفائی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ تعلیمی اداروں میں بچوں کو فضائی آلودگی سے متعلق آگہی دینے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جائیں۔

Emphasis on the effort to restore the dignity of the judiciary in the "World Justice Index".

عدلیہ کے وقار کو ’’ورلڈ جسٹس انڈیکس‘‘ میں بحال کرنے کی کوشش پر زور

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت عدالتی اصلاحات سے متعلق اجلاس میں عدلیہ کے وقار کو ’’ورلڈ جسٹس انڈیکس‘‘ میں بحال کرنے کی کوشش کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں عدالتی اصلاحات پر اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا کہ اجلاس کے آغاز پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے شرکا کا خیرمقدم کیا، جس کے بعد ایجنڈے پر غور کیا گیا جبکہ اجلاس میں عدالتی عمل کو ڈیجیٹل بنانے پر زور دیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں عوام کو انصاف کی فراہمی کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں عدالتی شفافیت، تیز انصاف اور اصلاحات کے بنیادی اہداف مقرر کیے گئے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں کیسز کے التوا کو کم کرنے کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ عدلیہ کے وقار کو ورلڈ جسٹس انڈیکس میں بحال کرنے کی کوشش کرنے پر زور دیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ میں اصلاحات سے متعلق عوام سے تجاویز لینے کیلئے آن لائن فیڈبیک فارم‘ کا آغاز کیا جاچکا ہے۔ اعلامیے کے مطابق آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ  نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر پیش رفت بارے بتایا جبکہ سپریم کورٹ نے عدالتی عمل کو مزید شفاف بنانے کا عزم کیا، اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ عدالتی عمل کو جلد از جلد ڈیجیٹل بنایا جائے۔ اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس میں افسران کی تجاویز اور آرا پر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔