Introducing the first online medicine ordering portal of Khyber Pakhtunkhwa Health Department

محکمہ صحت خیبر پختونخوا  کا پہلا آن لائن میڈیسن آرڈرنگ پورٹل متعارف

وزیراعلیٰ خیبر پختونخواعلی امین خان گنڈاپور نے پورٹل کا باضابطہ اجراء کردیا۔ اس پورٹل کے ذریعے صوبہ بھر کے ڈی ایچ اوز اور ایم ایس ادویات کے آرڈرز آن لائن دے سکیں گے۔ اس پورٹل میں ادویات کی منظور شدہ لسٹ پہلے سے فیڈ ہوگی۔ اس لسٹ کی بنیاد پر آرڈر خودکار طور پر تیار ہوگا۔ آرڈر دینے والے افسر کو صرف بجٹ درج کرنا ہوگا، باقی تمام عمل سسٹم خودکار طریقے سے مکمل کرے گا۔ سسٹم میں ہرضلع کے جغرافیائی پروفائل کے مطابق ادویات کی ضروریات فیڈ ہونگی۔ یہ خودکار آرڈرز ایم سی سی لسٹ کے عین مطابق ہوں گے۔ اگر کوئی آرڈر اس سے مختلف ہوگا تو سسٹم ریکارڈ میں انحراف (Deviation) ظاہر کرے گا۔ ادویات کے آرڈرز کیو آر کوڈ کے ساتھ آن لائن جنریٹ ہوں گے جو آسانی سے ٹریس بھی کیے جا سکیں گے۔ اس سسٹم کے تحت آن لائن ڈیش بورڈ کے ذریعے تمام اسٹاک کی دستیابی کا مکمل ریکارڈ موجود ہوگا۔ یہ نظام ادویات میں کرپشن کو روکنے، وقت اور وسائل کی بچت، اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس اقدام سے ای پی آئی ویکسینٹرز کو درپیش فیول کا مسئلہ کل وقتی طور پر حل ہوگا۔ جس کے نتیجے میں معمول کے حفاظتی ٹیکہ جات کے نظام میں بہتری آئے گی۔

 وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے اپنے  خطاب  میں کہا کہ صوبائی حکومت شروع دن سے لوگوں کو بہتر خدمات کی فراہمی کیلئے کوشاں ہے۔ عوامی خدمات کی بہتری کے عمل میں صحت اور تعلیم ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔ ہم نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے کام کرنے کے روایتی انداز سے ہٹ کر کام کر رہے ہیں، وزیر اعلی کام کرنے کے سرکاری طریقہ کار میں پیچیدگیوں کو دور کرکے انہیں سہل بنا رہے ہیں اس مقصد کیلئے مروجہ قواعد و ضوابط میں ضروری تبدیلیاں کر رہے ہیں۔ وزیر اعلی سرکاری امور میں شفافیت اور محکموں کی استعداد کار کو بڑھانے کیلئے تمام شعبوں میں ڈیجیٹائز یشن پر کام کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے ایسے شعبوں میں بھی کرپشن کے کیسز سامنے آتے ہیں جن کا تعلق بلاواسطہ انسانی جانوں کے ساتھ ہے۔ ہم نے ایسا نظام وضع کرنا ہے جس میں کرپشن کرنے کی گنجائش ہی موجود نہ ہو۔ وزیر اعلی نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے اصلاحات کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے اخلاقی اقدار اور اسلامی تعلیمات پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔ وزیر اعلی ہم بانی چئیرمین کے وژن کے مطابق صوبے کی مالی خود کفالت کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ صوبے کی استعداد کے حامل شعبوں میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

وزیر اعلی صوبے کی آمدن بڑھانے کیساتھ ساتھ مالی نظم ونسق کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت کے ان اقدامات کے نتیجے میں صوبے کی آمدن میں 44 فیصد اضافہ ہوا ہے، وزیر اعلی خیبر پختونخوا قرضہ اتارنے کے لئے ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ قائم کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے۔ ابتدائی طور پر اس ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ میں 30 ارب روپے منتقل کردئے گئے ہیں۔ وزیر اعلی ہمارے بہترین ٹیم ورک کے نتیجے میں صوبہ ترقی اور مالی خودکفالت کی راہ پر گامزن ہوگیا ہے۔ صحت کارڈ کے نظام میں بنیادی اصلاحات متعارف کرائی ہیں، وزیر اعلی ان اصلاحات کے نتیجے میں مفت علاج کی کوریج میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ بہتر مانیٹرنگ کے نتیجے میں صوبائی حکومت کو ماہانہ ایک ارب روپے کی بھی بچت ہورہی ہے، وزیر اعلی تمام سرکاری ہسپتالوں کو صحت کارڈ کے پینل پر لانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ایمرجنسی میں مفت ادویات کی فراہمی پر کام کر رہے ہیں، وزیر اعلی صحت کارڈ کے تحت لیور اور کڈنی ٹرانسپلانٹ بھی متعارف کرائیں گے۔ تمام ریجنز میں کم سے دو دو کارڈیک سیٹلائٹ سنٹرز قائم کر رہے ہیں۔

Decision to hold snow jeep race on January 12 at Kalam

سنوجیپ ریس 12جنوری کو کالام میں منعقد کرنے کا فیصلہ

جیپ ریس خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی، فرنٹیئر 4×4 کلب، اپرسوات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اور پاک آرمی کے تعاون سے منعقد کی جا رہی ہے۔  کالام میں منعقدہ 13ویں سنو جیپ ریس 12 جنوری کو منعقد ہوگی. سنو جیپ ریس کالام میں 50 سے زائد جیپیں شرکت کرینگی. جیپ ریس میں خواتین ڈرائیورز بھی شریک ہونگی. سنو جیپ ریس میں 4 کیٹیگریز شامل ہیں. کیٹیگریز میں زیرو ٹو 2500 سی سی، 2500 ٹو اوپن، ونٹیج اور لیڈیز کیٹیگری شامل ہے۔

Inauguration of "Police Facilitation Center" in Peshawar

پشاور میں”پولیس سہولت مرکز“ کا افتتاح

وزیراعلی خیبر پختونخواعلی امین خان گنڈاپور نے تھانہ شرقی پشاور میں ”پولیس سہولت مرکز“ کا افتتاح کردیا. انسپکٹر جنرل آف پولیس اور دیگر متعلقہ حکام بھی تقریب میں شریک تھے۔ وزیراعلی  خیبر پختو نخوا نے تھانہ شرقی میں نو قائم پولیس سہولت مرکز کا افتتاح کیا اور پولیس سہولت مرکز کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا۔ پولیس کے اعلی حکام کی جانب سے وزیراعلی کو پولیس سہولت مرکز میں فراہم کی جانے والی خدمات اور سہولیات کے بارے بریفنگدی گئی۔ پولیس سہولت مرکز کے قیام سے تمام تر ضروری پولیس سروسز کی ایک ہی چھت تلے فراہمی یقینی ہو گی، ان پولیس سروسز میں پولیس کلیئرنس، کیریکٹر سرٹیفیکیٹ، فارن رجسٹریشن، ملازمین کی ویریفکیشن، ڈومیسائل ویریفکیشن، گمشدگی اور چوری کی رپورٹ، کرایہ داروں کا معلوماتی فارم، ٹریفک انفارمیشن اور ڈرائیونگ لائسنس شامل ہیں۔ ڈرائیونگ لرنر، پولیس ویلفیئر میں ایڈمشن، ٹینڈر انفارمیشن، پولیس میں بھرتی، وکٹم سپورٹ اور لیگل ایڈوائس جیسی اہم سہولیات بھی سہولت مرکز میں میسر ہوں گی۔ پولیس سہولت مرکز مختلف خدمات اور سہولیات کی فراہمی کا ایک اینٹگریٹڈ اور آن لائن نظام ہے۔ شہری تھانے گئے بغیر گھر بیٹھے بیٹھے یہ سہولیات اور خدمات آن لائن حاصل کرسکتے ہیں، یہ پولیس سہولت مرکز صوبے میں تیسرا مرکز ہے۔ اسے پہلے نوشہرہ اور چارسدہ میں یہ مراکز قائم کئے گئے ہیں، اگلے مرحلے میں ان مراکز کو دیگر اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔ وزیراعلی کی متعلقہ حکام کو فوری طور پر صوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں اس طرح کے مراکز قائم کرنے کی ہدایت۔ موجودہ صوبائی حکومت تمام شعبوں میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کیلئے پرعزم ہے۔ تھانوں کے کلچر اور مجموعی ماحول کو عوام دوست بنایا جائے گا، تھانوں کے کلچر کو ایسا بنائیں گے کہ وہاں پر عوام کو مکمل تحفظ کا احساس ہو۔ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے خیبر پختونخوا پولیس کا کردار قابل ستائش ہے، صوبائی حکومت پولیس کی تمام ضروریات پوری کرنے اور اسے جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر وسائل فراہم کر رہی ہے۔
Screenshot_3

خصوصی افراد کیلئے خیبر پختونخوا حکومت کا اہم اقدام

خیبر پختونخوا حکومت نے خصوصی افراد کی مالی معاونت کے لئے 37 کروڑ روپے مالیت سے فنانشل اسسٹنس پروگرام کا اجراء کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے بدھ کے روز پروگرام کا با ضابطہ اجراءکیا۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعلیٰ نے خصوصی افراد میں مالی امداد کے چیکس تقسیم کئے۔ صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ کے علاوہ اراکین صوبائی اسمبلی ، محکمہ سماجی بہبود کے اعلیٰ حکام اور خصوصی افراد نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ فنانشل اسسٹنس پروگرام کے تحت صوبے کے 37 ہزار خصوصی افراد کو فی کس 10 ہزار روپے دیئے جا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں سرکاری کاغذات میں معذور کا لفظ لکھنے کی ممانعت ہوگی،ان افراد کے لئے تمام سرکاری کاغذات میں خصوصی افراد کا لفظ لکھا جائے۔ خصوصی افراد منفرد اور خصوصی صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں، انہیں اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ خصوصی افراد سمیت معاشرے کے تمام کمزور طبقوں کی سرپرستی ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ معاشرے کے کمزور طبقوں کے لئے فلاحی اقدامات بانی چیئرمین کے وژن کا اہم جز ہے۔ ” ہمارے دور حکومت میں خصوصی افراد سمیت کوئی بھی کمزور طبقہ حکومتی سپورٹ کے بغیر نہیں رہے گا، بے سہارا اور بے آسرا لوگوں کی ذمہ داری صوبائی حکومت لے گی۔ معاشرے کے کمزور طبقوں کی معاونت کے لئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت کام کر رہے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ بھر میں خصوصی افراد، بیواوں اور یتیموں سمیت تمام مستحق لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے جبکہ صوبائی حکومت کے تمام فلاحی اقدامات کو مستقل بنیادوں پر چلانے کے لئے انہیں ریگولر بجٹ کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ فلاحی اقدامات اور کمزور طبقوں کی معاونت کے لئے مالی وسائل کی کوئی کمی نہیں ہوگی، خصوصی افراد کا الیکٹرک وہیل چئیرز کی فراہمی کا پروگرام شروع کر رہے ہیں۔پہلے مرحلے میں خصوصی سرکاری ملازمین اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے خصوصی طلبہ کو الیکٹرک ویل چیئرز دیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں سکولوں میں زیر تعلیم خصوصی طلبہ کو ویل چیئرز دی جائیں گی”۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے جہیز فنڈ سے دی جانی والی رقم کو 25 ہزار روپے سے بڑھا کر 2 لاکھ کر دیا ہے جبکہ زکوٰة کی مد میں دی جانے والی رقم کو بڑھا کر دگنا کر دیا گیا ہے۔ ” ضعیف اور بیوہ خواتین کی معاونت کے لیے راشن کارڈ کا اجراءکر رہے ہیں جبکہ یتیم اور یسیر بچوں کی کفالت کے لئے بھی پروگرام شروع کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بے سہارا بزرگ شہریوں کے لیے اسٹیٹ آف دی آرٹ اولڈ ہوم بنائیں گے جس میں تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی، خواجہ سراوں کے لیے پناہ گاہ قائم کر رہے ہیں جہاں وہ عزت سے رہ سکیں۔ اس موقع پر وزیر اعلی نے محکمہ سماجی بہبود کے تحت اسپیشل ایجوکیشن انسٹیٹیوٹس کے اساتذہ کے لئے خصوصی اعزازیوں کا بھی اعلان کیا۔ تقریب سے صوبائی وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ، سیکرٹری سماجی بہبود نذر حسین شاہ اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔