Wisal Muhammad Khan

خیبرپختونخوا کی صورتحال

کرم امن معاہدہ: دیرینہ مسائل کے حل کی امید

حکومت کونئے سال کے پہلے دن ضلع کرم میں ہونے والے امن معاہدے پرعمل درآمدکامشکل مرحلہ درپیش ہے ۔ اس سلسلے میں انتظامیہ اور جرگہ مشران کاکردارمثالی رہا۔بدقسمتی سے ڈپٹی کمشنرکرم جاویداللہ محسودپرہونے والے حملے نے مایوسی میں اضافہ کیامگرحکومت اورامن کمیٹی نے اپنی کوششیں جاری رکھیں اس دوران کرم کے عام شہریوں نے راستوں کی بندش اوربدامنی کے خلاف مختلف مقامات پردھرنے دئے یکم جنوری سے 8جنوری تک حکومت ،جرگہ مشران اورانتظامیہ راستے کھولنے کیلئے کوشاں رہے تاکہ وہاں کے محصورشہریوں کو کھانے پینے کاسامان اوردیگراشیائے ضروریہ فراہم ہوں ۔امن معاہدے پردستخطوں کے آٹھویں روزراستوں کی بندش کاخاتمہ ہوا مگر ابھی مسافرو ں کی باقاعدہ آمدورفت شروع نہ ہوسکی بلکہ فی الحال 40ٹرکوں پرمشتمل قافلہ پولیس اورسیکیورٹی فورسزکی حفاظت میں ہنگو کی تحصیل ٹل کے مقام چھپری سے کرم روانہ کردیاگیا جن میں سے10ٹرک اورکنٹینرزبگن جبکہ30 گاڑیوں پرمشتمل قافلہ پاراچناراوراپر کرم با حفاظت پہنچ گیا ۔مشیراطلاعات بیرسٹرسیف کے مطابق ‘‘مقامی عمائدین سے کامیاب مذاکرات کے بعدپاراچناراورمندوری میں دھرنے ختم کروا دئے گئے اورشاہراہ کی سیکیورٹی کلیئرنس پرقافلہ روانہ کردیاگیا،کارواں کی کامیابی سے منزل مقصودتک پہنچناخوش آئند ہے، شر پسند ی اور بد امنی کوہوادینے کی کوشش ناکام ہوگئی، امن دشمن عناصرکے خلاف کارروائی جاری ہے ،چندگرفتاریاں عمل میں آئی ہیں مزیدبھی کی جائیں گی ، امن عمل کوناکام بنانے کی خواہاں قوتوں کامحاسبہ کیاجائے گا،انکی شناخت ہوچکی ہے مگراسے بوجوہ ظاہرنہیں کیا جارہا،مذاکرات میں گرینڈ جرگہ ،کرم امن کمیٹی اورمقامی امن کمیٹیوں نے کلیدی کرداراداکیا،امن کے قیام پرمزیدکانوائے بھیجے جائیں گے،حکومت نے کرم امن معاہدے میں ایک ثالث کاکرداراداکیاہے ،فریقین نے 15دن میں اسلحہ جمع کروانے کاشیڈول دیناہے،یکم جنوری کو گرینڈجرگہ میں طے پانے والاامن معاہدہ برقرارہے ،امن کمیٹیاں قائم ہوچکی ہیں،قافلوں کی روانگی بحال ہونے کے بعد اسلحہ تحویل میں لینے اوربنکرز مسمار کرنے کا عمل یکم فروری تک مکمل ہوجائیگا’’کرم کیلئے صوبائی حکومت ،سیکیورٹی فورسز،پولیس اورمقامی امن کمیٹیوں کی کاوشوں سے تین ماہ بعدزمینی راستہ مال بردارگاڑیوں کیلئے کھولاگیا،اس سے قبل چارجنوری کوڈپٹی کمشنر کرم جاویداللہ محسودکی گاڑی پرفائرنگ کے بعدروانہ ہونے والا قافلہ روک دیاگیاتھا۔مقامی امن کمیٹیوں کی جانب سے امن قائم رکھنے کی گارنٹی کے بعد سیکیورٹی کلیئرنس دیگئی سیکیورٹی فورسز اور پولیس کی نگرانی میں قافلہ ٹل سے اپرکرم پہنچنے پرپاراچنارکے مرکزی بازارمیں چہل پہل شروع ہوگئی تین ماہ سے مشکلات اورپابندیوں کے شکارشہری بازاروں میں امڈآئے اورامدادی سامان وصول کیااس موقع پر شہریوں نے مسرت کااظہارکرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ کرم کیلئے مسافروں کی آمدورفت کاسلسلہ بھی شروع کیاجائے تاکہ معمولات زندگی بحال ہوں۔ضلع کرم کے باسیوں کو گزشتہ تین ماہ سے جن مشکلات کاسامنا تھا ان میں آہستہ آہستہ کمی واقع ہوگی ۔پہلے بھی جلدبازی میں لیاگیاقدم ڈپٹی کمشنرپرحملے اورانکے زخمی ہونے پرمنتج ہوا تھا حکومت سمیت تمام فریقین کوصبروتحمل اوردانشمندی کامظاہرہ کرناہوگا کرم امن معاہدے سے علاقے کے دیرینہ مسائل حل ہونے کی امید پیداہوئی ہے۔

صوبائی حکومت کادعویٰ ہے کہ اسکے انقلابی اقدامات سے صوبے کی معیشت دن دگنی رات چگنی ترقی کی شاہراہ پرگامزن ہے بلکہ فراٹے بھر رہی ہے۔اب سے کچھ ہی عرصہ قبل صوبائی حکومت وفاق کے خلاف واجبات کی عدم ادائیگی کاواویلامچارہی تھی مگراب اس حوالے سے کوئی آہٹ سنائی نہیں دے رہی ۔ گزشتہ ہفتے مشیرخزانہ مزمل اسلم کاکہناتھاکہ خیبرپختونخواقرض اتارنے والاپہلاصوبہ بن چکاہے ،ہم نے ڈیبیٹ منیجمنٹ فنڈمیں30ارب روپے منتقل کردئے ہیں، اس فنڈمیں مزید30سے 40ارب روپے منتقل کرسکتے ہیں، ہم فنڈکوصوبے کے مجموعی قرضے 725ارب روپے کے دس فیصدتک لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، ہم نے وفاق اوردیگرصوبوں کواس سلسلے میں پیچھے چھوڑدیاہے ،وفاق میں ہماری حکومت آئیگی توملکی قرضے بھی ختم کرینگے صوبائی حکومت صوبے کاقرض اتارنے کی سنجیدہ کوشش کررہی ہے ، پہلے ہرماہ حکومت کوتنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات پیش آرہی تھیں مگراب ہمارے پاس تین ماہ کی تنخواہوں کیلئے رقم موجودہے ۔ صوبے کی معیشت مصنوعی طورپرنہیں حقیقی طورپرمستحکم ہورہی ہے۔

انصاف لائیرزفورم کے صوبائی صدراورسنیئروکیل قاضی انورایڈوکیٹ نے کہاہے کہ‘‘ ملٹری کورٹس میں سویلینزکی سزاؤں کے خلاف پی ٹی آئی نے جی ایچ کیوکے جیک برانچ میں اپیلیں دائرکردی ہیں جوایک قانونی تقاضاہے اوروہاں سے ہمیں انصاف کی امیدہے ۔گڈگورننس کمیٹی کے حوالے سے ان کاکہناتھاکہ کمیٹی نے ایک وزیراورمشیرصحت کوطلب کیاتھااورانکے محکموں میں بدعنوانیوں کی نشاندہی کرکے ان سے ایک ماہ میں جواب طلب کیاہے انکے علاوہ وزیرخوراک ظاہرشاہ اوردومزیدوزراکوبھی طلب کیاگیاہے۔عمران خان کی جانب سے تشکیل دی گئی گڈگورننس کمیٹی میڈیارپورٹس اورعوامی شکایات کی لسٹ متعلقہ وزیرکوفراہم کرتی ہے اوران سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرتی ہے ’’ گڈگورننس کمیٹی کودس ارب روپے کاگندم ضائع ہونیکی تحقیقات بھی کرنی چاہئے اوروزیرخوراک کوجوابدہ ٹھہراناچاہئے ۔ صوبے کے غلہ گوداموں میں دس ارب روپے کاگندم ناقابل استعمال ہونے کی خبریں میڈیامیں زیرگردش ہیں ۔مبینہ طورپرایک لیبارٹری کی رپورٹ منفی آچکی ہے یعنی گندم کوناقابل استعمال قراردیاگیاہے وزیرخوراک ظاہرشاہ کااس حوالے سے کہناتھاکہ یہ گندم گزشتہ نگران حکومت نے بیرون ملک سے منگوائی تھی ۔اگرگندم واقعی نگران دورمیں منگوائی گئی تھی تواس دورکوختم ہوئے اورموجودہ حکومت کوبرسر قتدار آئے دس ماہ کاعرصہ گزرچکاہے اب توہرناکامی کاملبہ گزشتہ حکومت پرڈالنے کی روش کاخاتمہ ہوناچاہئے ۔صوبائی حکومت یاوزارت خوراک کے پاس ایسابھی کوئی نظام موجود نہیں جوگندم جیسی قیمتی جنس کوناقابل استعمال بننے سے قبل استعمال میں لائے؟ غریب اورخانماں برباد صوبے کی ایک بڑی رقم کایوں ضائع ہوجاناوزارت خوراک حکام کی نااہلی ہے ۔ضرورت اس امرکی ہے کہ گڈگورننس کمیٹی یادیگرکوئی ادارہ تحقیقات کرکے ذمہ داروں کاتعین کرے اورہونے والانقصان ان سے پوراکیاجائے۔

پشاورہائیکورٹ نے مشیراطلاعات بیرسٹرسیف کی راہداری ضمانت منظورکرتے ہوئے اداروں کوانکی گرفتاری سے روک دیا۔سماعت کے دوران جسٹس عتیق شاہ نے بیرسٹرسیف کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کرم کے حالات توخراب ہیں ہی، مگر پشاورمیں بھی نوجوان نشے کے عادی بن رہے ہیں صوبے میں نوجوانوں کامستقبل روشن نظرنہیں آرہادنیاآئی ٹی میں ترقی کررہی ہے جبکہ ہمارانوجوان نشے کاعادی ہورہا ہے ،کچھ کریں ۔جس کے جواب میں بیرسٹرسیف نے کہاکہ نوجوانوں کوآن لائن کاروبار کیلئے سکل ڈویلپمنٹ پرکام جاری ہے لیکن اس میں کچھ وقت لگے گا۔معززجج کی تشویش درست اوربجاہے صوبے میں منشیات کاکاروباردھڑلے سے جاری ہے اورمثبت سرگرمیو ں کے مواقع نہ ہونے کے برابرہیں۔ حکومت کواس سلسلے میں سنجیدہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

وصال محمد خان

Mardan: All Pakistan Girls Sports Tournament 2024 ends

مردان: آل پاکستان گرلز سپورٹس ٹورنامنٹ 2024 اختتام پذیر

زرعی یونیورسٹی پشاور سولر سسٹم

زرعی یونیورسٹی پشاور میں سولر سسٹم افتتاح

صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم نے زرعی یونیورسٹی پشاور میں 750KV  شمسی نظام کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ جامعات کو گرین انرجی پر منتقل کیا جا رہا ہے اور بہت جلد باقی بجلی بھی شمسی نظام پر منتقل ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ زرعی یونیورسٹی کے ساتھ دیگر جامعات میں بھی سولر سسٹم نصب کیے جا رہے ہیں اور سیلف سسٹینیبیلیٹی کی طرف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ صوبائی حکومت مالی بحران کے شکار جامعات کو مالی مشکلات سے نکالنے کے لیے سنجیدہ ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے یونیورسٹی میں شجرکاری مہم کے تحت ایک پودا بھی لگایا۔

پہلا فخرے مشہ منصور فٹبال ٹورنمنٹ کی شاندار افتتاحی تقریب

پہلا فخرے مشہ منصور فٹبال ٹورنمنٹ کی شاندار افتتاحی تقریب

پہلا فخرے مشہ منصور فٹبال ٹورنمنٹ کی شاندار افتتاحی تقریب مہمان خصوصی حاجی ملک میرنواز نے کک لگا کر ٹورنمنٹ کا افتتاح کیا پہلا میچ شہبازخیل اور مٹورہ کے درمیان کھیلا گیا ، جو سنسی خیز مقابلے کے بعد شہبازخیل نے جیت لیا۔
چیف گیسٹ حاجی میرنواز کے ساتھ دیگر مہمان حاجی شفیع الرحمن ، صاحبزادہ مصباح الدین ، صدر کلیم اللہ اور دیگر مہمانان گرامی شامل تھے مہمان خصوصی حاجی میرنواز نے میدان میں نقد انعامات کی برسات کردی اور گاوں کے نوجوانوں کو بتایا کہ وہ تعلیم ، کھیل کود اور مثبت سرگرمیوں پر توجہ دے ، وہ ہر میدان میں نوجوانوں کی سپورٹ کرینگے اسلحہ اور منشیات سے پرہیز کریں ٹورنمنٹ انتظامیہ نے چیف گیسٹ کا شکریہ ادا کیا ، اور انھیں بطور تحفہ تلوار کا شیلڈ پیش کیا۔
واضح رہے کہ مشہ منصور کی سرزمین پر یہ پہلا فٹبال ٹورنمنٹ ہے ، اس سے پہلے دیگر کھیلوں کے بڑے اور شاندار ٹورنمنٹ منعقد ہوئے ہیں ، جو صوبائی سطح پر اپنا مقام پیدا کر چکے ہیں.

AQEEL YOUSAFZAI EDITORIAL

ملٹری کورٹس پر ابہام پیدا کرنے کی کوششیں یا کچھ اور ؟

اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے ایک بار پھر ملٹری کورٹس میں سویلین کی ٹرایل سے متعلق معاملات پر متضاد قسم کے ریمارکس سامنے آرہے ہیں جس کے باعث متعلقہ حلقوں میں پھر سے ابہام کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ اب تک معزز ججز کی طرف سے جو ریمارکس سامنے آئے ہیں ان کو دیکھ کر تو لگتا یہ ہے کہ متعلقہ سول ادارے اور حکام یہ ثابت کرنے میں بوجوہ ناکام دکھائی دے رہے ہیں کہ ملٹری تنصیبات پر 9 مئی کے واقعات کی طرح ہونے والے حملہ آوروں کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل ہوسکتا ہے۔ آئینی اور عدالتی اختیار کار کافی واضح ہے اور اسی تناظر میں ماضی کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے ایک آئینی بینچ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا تاہم یہ بات قابل افسوس ہے کہ اب بھی کافی کنفیوژن موجود ہے اور اس کی بنیادی وجہ بعض ججز کا ” انسانی حقوق ” کے بیانیہ کے تناظر میں اٹھائے جانے والے وہ ریمارکس یا سوالات ہیں جن کو مین سٹریم میڈیا اور پی ٹی آئی کے رہنما غیر ضروری طور پر متنازعہ بنانے کے رویے پر گامزن ہیں اور اسے ایک آئینی معاملے سے زیادہ سیاسی ایشو بنایا گیا ہے۔

ملٹری اسٹبلشمنٹ نے رحمدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جن پی ٹی آئی مجرموں کو ان کی معافی کی درخواستوں کی بنیاد پر رہا کرنے کا اقدام اٹھایا تھا مذکورہ پارٹی نے اسے بھی پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کی نذر کرکے محاذ آرائی پر مشتمل اپنی روایات کو قائم رکھا اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے رہائی پانے والے بعض کارکنوں سے ایک پروپیگنڈا مہم کے تحت ایسے بیانات ریکارڈ کرا کر وائرل کئے جن میں وہ معافی کی درخواستوں کے برعکس 9 مئی کے حملوں کی ذمہ داری لینے یا مذمت کرنے کی بجائے ” دفاع ” کرتے نظر آتے ہیں ۔ اس رویے نے تلخی اور کشیدگی میں مزید اضافہ کیا اور رہی سہی کسر جاری مذاکرات سے متعلق غیر ضروری بیانات نے پوری کردی ہے ۔ اس پس منظر میں کہا جاسکتا ہے کہ مفاہمت کے امکانات ایک بار پھر معدوم ہوکر رہ گئے ہیں اور اس تلخی میں مزید اضافے کا راستہ اس وقت ہموار ہوا جب پی ٹی آئی نے مریم نواز اور یو اے ای کے سربراہ کے ایک عام فوٹو کو ایک پروپیگنڈا ٹول کے طور پر نتائج کا ادراک کئے بغیر وایرل کیا جس پر یو اے ای حکومت کا شدید ردعمل سامنے آیا۔

اس تمام منظر نامے میں اعلیٰ عدلیہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قانونی اور آئینی معاملات کو ایک طے شدہ فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے ڈیل کریں اور مقبول عام سیاسی ٹچ دینے سے گریز کا راستہ اختیار کیا جائے۔

عقیل یوسفزئی