malak saad shaheed

ملک سعد شہید کی اٹھارہویں برسی 27 جنوری کو منائی جائے گی

خیبر پختونخوا کے مایہ ناز دلیر قابل اور فرض شناس پولیس افسر ملک سعد شہید کی اٹھارہویں برسی 27 جنوری کو منائی جا رہی ہے۔ 27 جنوری کی وہ خونخوار شام سب کو یاد ھے جب محرم الحرام کے سلسلے میں پشاور شہر کے وسطی علاقے اور تاریخی بازار قصہ خوانی سے ملحقہ علاقے ڈھکی نعلبندی میں ایک خودکش حملہ آور نے دلیر پولیس افسر ملک سعد اور دیگر لوگوں پر حملہ کرکے شہید کر دیا تھا۔ ملک سعد شہید کی برسی ایک ایسے وقت منائی جا رھی ھے جب خیبرپختونخوا پولیس کے بزدل افسران نے انکے نام پر قائم کئے گئے ٹرسٹ کے کروڑوں روپے ہڑپ کرنے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھا ھے ۔ انسپکٹر جنرل پولیس کے دفتر کے سامنے ملک سعد کے نام پر ٹرسٹ لگ بھگ 2014۔2015 میں بند کر دیا گیا ھے اور بند کرنے کے بعد اس کے کروڑوں روپے کا کوئی اتہ پتہ نہیں۔ کئی بار خیبر پختونخوا پولیس کے اعلی سطحی اجلاسوں میں ملک سعد کے نام پر جمع کئے جانے والے کروڑوں کے بارے میں استفسار کیا گیا مگر ملک سعد کے بھائی ملک نوید سے لیکر موجودہ انسپکٹر جنرل اختر حیات گنڈہ پور تک نے اس مطالبے پر مجرمانہ خاموشی پر اکتفا کیا ھے ۔

Trump's second attack on India after Afghanistan بھارت ٹرمپ

افغانستان کے بعد ٹرمپ کی دوسری چڑھائی بھارت پر؟

افغانستان کے بعد ٹرمپ کی دوسری چڑھائی بھارت پر؟
اسلحہ کی واپسی اور امداد کی بندش کے بعد اپنے حامی افغانوں کا داخلہ بھی بند
1660 افغان پناہ گزینوں کے امریکہ داخلے پر پابندی ، پورا پروگرام معطل ، ہزاروں کی واپسی کا خدشہ
بھارت کے تقریباً 18000 باشندوں کو ڈی پورٹ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ امریکی میڈیا

امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ مقبول عام اندازوں کے برعکس اپنے اسٹریٹجک پارٹنر بھارت اور افغانستان میں موجود اپنے حامیوں پر چڑھ دوڑی ہے اور آیندہ چند روز کے دوران نہ صرف یہ کہ ہزاروں ان افغان پناہ گزینوں کو بے دخل کردیا جائے گا جو کہ ماضی میں امریکی اداروں کے حامی رہے ہیں بلکہ 18000 بھارتی باشندوں کو بھی امریکہ سے نکالا جائے گا ۔ بلوم برگ سمیت معتبر امریکی میڈیا پلیٹ فارمز نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب (پاکستان ) انکشاف کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے چارج سنبھالنے کے فوراً بعد افغانستان سے واپس لانے والے اپنے ان حامیوں کے پناہ گزین پروگرام کو فوری طور پر معطل کردیا ہے جو کہ ان کے لیے بائیڈن حکومت نے 2021 کے بعد شروع کردیا تھا ۔ رپورٹس کے مطابق فوری طور پر اس غیر متوقع فیصلے سے 1660 افغان باشندوں کی آمد کا وہ سلسلہ رک گیا ہے جن کی آمد پایپ لائن میں تھی ۔ یہ بھی کہا گیا کہ پہلے سے انیوالے امریکہ کے ان حامیوں کی سکروٹنی بھی شروع کردی گئی ہے اور خدشہ ہے کہ تقریباً 10 ہزار افغان باشندوں کو واپس بھیج دیا جائے گا یا بہت سوں کی مراعات ختم کردی جائے گی ۔ ان میں اکثریت ان امریکہ نواز افغانوں کی ہے جن کو ایک خصوصی پیکیج کے تحت پاکستان کے راستے امریکہ آنے کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ جن ممالک کے پناہ گزینوں کے خلاف ابتدائی طور پر کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے ان میں افغانستان کے بعد امریکہ کا اسٹریٹجک پارٹنر بھارت دوسری نمبر پر ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کے تقریباً 18000 پناہ گزینوں کو فوری طور پر ڈی پورٹ کرنے کی پالیسی اختیار کی گئی ہے اور اس فیصلے سے بھارتی حکومت کو ہنگامی طور پر آگاہ بھی کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب امریکی میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ وہائٹ ہاؤس نے فوری طور پر مختلف شعبوں میں افغان عبوری حکومت اور بعض متعلقہ عالمی اداروں کو دی جانے والی امداد روک دیا ہے اور احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ افغانستان میں چھوڑے گئے اربوں ڈالرز کے امریکی اسلحہ کی واپسی کا روڈ میپ تیار کرکے دیا جائے ۔ بلوم برگ کی ایک رپورٹ کے مطابق نئی امریکی انتظامیہ بھارت اور یوکرین کے ساتھ کئے گئے بعض دفاعی معاہدوں اور مراعات پر بھی نظر ثانی کا فیصلہ کرچکی ہے اور لگ یہ رہا ہے کہ امریکہ کے بعض اہم اتحادی ممالک کو غیر متوقع امریکی فیصلوں کا سامنا کرنا پڑے۔

عقیل یوسزئی