USAID-IRDA's two-day Agricultural Expo concludes

یو ایس ایڈ ایرڈا کی دو روزا ایگریکلچرل ایکسپو اختتام پزیر

ایکسپو میں اعلیٰ کوالٹی سیڈز، فارمنگ ٹیکنالوجی اور جدید طریقوں سے زرعی طریقہ کار سکھائے۔ صوبہ خیبر پختونخوا سے فارمرز اور زمینداروں نے شرکت کی۔ ایکسپو کی آخری روز لائیو سٹاک فارمرز ویلفیئر ایسوسییشن خیبر پختونخوا و لائیو سٹاک کوآپریٹیو سوسائٹی خیبر پختونخوا کے صدر محمد آصف خان اعوآن نے کمپنیز میں سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔ اور یو ایس ایڈ ایرڈا کا شکریہ ادا کیا۔ مستقبل میں ایسی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں۔ تقریب میں یو ایس ایڈ کے ڈپٹی چیف آف پارٹی شکیل خان، ڈاکٹر آصف، عمر خٹک اور لائیو سٹاک فارمرز ویلفیئر ایسوسییشن سے حاجی اسرار خان، حاجی تلاوت خان، بشیر احمد خان، عبداللہ خان، عدنان آصف اعوآن حماد خان، ناظم حیات اللہ خان اور دیگر نے شرکت کی۔ آصف خان اعوآن نے یو ایس ایڈ ایرڈا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آئندہ لائیو سٹاک فارمرز کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں، جس پر یو ایس ایڈ کی ٹیم نے وعدہ کیا کہ انشاءاللہ آئندہ لائیو سٹاک سیکٹر کے لیے بھی اس قسم کی تقریبات اور سہولیات کی کوشش کریں گے۔

Expectations from the new US president امریکی صدر

نئے امریکی صدر سے توقعات

نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 47 ویں صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ امریکی صدر ہمیشہ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز ہوتے ہیں مگر صدر ٹرمپ امریکہ سمیت دنیا بھر میں مقبولیت کے حوالے سے سابقہ تمام صدور پر بازی لے گئے ہیں۔ وہ 2016ء میں بھی امریکہ کے 45ویں صدر منتخب ہوئے تھے۔ 2020ء میں جو بائیڈن سے اپنی شکست کو انہوں نے دھاندلی قرار دیا تھا، یوں شاید پہلی بار امریکی انتخابی نظام کی شفافیت پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ صدر ٹرمپ کے بارے میں عام تاثر ہے کہ وہ غیر روایتی امریکی صدر ہیں، سخت گیر طبیعت کے مالک ہیں اور دنیا بھر میں امریکی جنگوں کے مخالف ہیں۔ اس لیے گزشتہ دور میں انہوں نے افغان جنگ بند کروانے میں اہم کردار ادا کیا اور موجودہ ٹرم میں وہ یوکرائن کا جنگ بند کروانا چاہتے ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں اگرچہ وہ اسرائیل کے حامی ہیں مگر عرب ریاستوں خصوصاً سعودی عرب کے ساتھ ان کے مثالی تعلقات ہیں۔ وہ روس اور چین کے ساتھ مثبت مسابقت کے قائل ہیں اور خواہ مخواہ کی محاذ آرائی نہیں چاہتے۔ صدر کی ذمہ داریاں سنبھالنے سے قبل انہوں نے چینی صدر سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ امریکہ اور چین مل کر دنیا کو پہلے سے زیادہ پرامن بنائیں گے۔ حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘‘آج سے امریکہ سنہری دور میں داخل ہو گیا، اب امریکہ ترقی کرے گا، اپنے دور میں امریکہ کو پہلے رکھوں گا، امریکہ بہت جلد مضبوط، عظیم اور پہلے سے کہیں زیادہ کامیاب ملک بنے گا۔ 20 جنوری 2025ء آزادی کا دن ہے، اس لمحے سے امریکہ کا زوال ختم ہو چکا ہے۔ میری اولین ترجیح ایک ایسا ملک قائم کرنا ہے جو آزاد اور مضبوط ہو۔’’

نئے امریکی صدر نے اپنے پہلے خطاب میں جن عزائم کا اظہار کیا ہے ان کی پہلی ترجیح امریکہ ہے۔ وہ دنیا بھر میں مہنگی جنگی مہمات کے خلاف ہیں جس سے یہ تاثر لیا جا رہا ہے کہ وہ یوکرائن جنگ بند کروانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ اس جنگ کو امریکی انتظامیہ ہوا دیتی رہی اور یوکرائن کو روس کے مدمقابل کھڑا کرنے میں امریکہ کا ہاتھ نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس طرح اسرائیل جس نے فلسطینیوں سمیت ارد گرد کے دیگر ممالک میں بھی فوجی کارروائیاں کی ہیں، اسے بھی امریکی آشیرباد حاصل ہے۔ اگر صدر ٹرمپ اپنے دور میں فلسطین کا مسئلہ حل کرنے میں کردار ادا کریں تو انہوں نے امریکہ میں سنہرے دور کے آغاز کی جو خوشخبری سنائی ہے، اس سنہرے دور سے مشرق وسطیٰ بھی مستفید ہو سکے گا۔ اقوام متحدہ نے جو دو ریاستی حل پیش کیا ہے، اگر صدر ٹرمپ اسی پر عملدرآمد کروائیں تو ان کا نام تاریخ کے اوراق میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔

جہاں تک ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کا پاکستان پر اثرانداز ہونے کا تعلق ہے تو یہاں ایک سیاسی جماعت کا روز اول سے خیال تھا کہ ٹرمپ کے انتخاب سے ان کے قائد کی رہائی ممکن ہو سکے گی۔ پوری پارٹی اسی انتظار میں تھی کہ ٹرمپ صدر منتخب ہو جائیں۔ ان کے انتخاب پر یہ جماعت شاداں و فرحاں تھی کہ اب ان کی دلی مراد بر آئے گی بلکہ ان کا خیال تھا کہ صدر ٹرمپ حلف لیتے ہی پہلا حکم یہی جاری کریں گے کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے۔ مگر انہیں حلف لیے پانچ دن گزر چکے ہیں۔ اس دوران انہوں نے بہت سے احکامات جاری کیے ہیں، کئی پالیسیوں کو ریورس کیا گیا ہے، کچھ نئی پالیسیاں لائی گئی ہیں مگر ابھی پاکستان کی باری نہیں آئی۔ اغلب امکان یہی ہے کہ پی ٹی آئی کی ٹرمپ سے امیدیں یکطرفہ عشق ثابت ہوں گی۔

دنیا کے سپر پاور کے ایسے صدر جو اپنی اسٹیبلشمنٹ کو شکست دے کر عہدے تک پہنچے ہیں، انہیں بہت سے کام کرنے ہیں۔ اپنے ملک پر توجہ مرکوز رکھنی ہے، امریکہ کی اقتصادی حالت سدھارنی ہے، اپنے ملک کو عظیم بنانا ہے اور امریکی عوام نے ان پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اس پر پورا اترنا ہے۔ پاکستان میں تو سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹے بیانیے پروان چڑھائے جاتے ہیں، جھوٹ کو فروغ دیا جاتا ہے اور لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں مگر امریکی عوام جھوٹے بیانیوں کے جھانسے میں آنے والے نہیں۔ وہاں کام مانگا جاتا ہے اس لیے عین ممکن ہے کہ یہاں کی سیاسی جماعت کو ٹرمپ سے وابستہ توقعات پوری نہ ہوں۔

ٹرمپ انتظامیہ اور پاکستان کے درمیان افغان مہاجرین کا معاملہ بھی حل طلب ہے۔ 2021ء میں افغانستان سے امریکی انخلا کے وقت 25 ہزار ایسے افغان جنہوں نے امریکہ کے لیے خدمات انجام دی تھیں، انہیں امریکہ میں آباد کیا جانا تھا۔ اس مقصد کے لیے انہیں امریکی درخواست پر عارضی انتظام کے تحت پاکستان میں پناہ دی گئی۔ مگر صدر ٹرمپ کی پالیسی تارکین وطن کے حوالے سے مختلف ہے جس کا وہ برملا اظہار بھی کر چکے ہیں۔ اس پالیسی کی زد میں یہ افغان بھی آتے ہیں جنہیں امریکہ کے کہنے پر پاکستان میں قیام کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ لوگ پاکستان کے لیے بھی دردسر بن سکتے ہیں کیونکہ ان کی اکثریت امریکی فوج یا ان کے کنٹریکٹرز کے لیے کام کرتی تھی اور یہ ان کے تربیت یافتہ افراد ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ نے انہیں امریکہ میں آباد کرنے کا عندیہ دیا تھا مگر ساڑھے تین سال بعد بھی وہ پاکستان میں موجود ہیں۔ ان میں سے 1660 افراد کو اہلخانہ سمیت امریکہ منتقلی کی کلیئرنس مل چکی تھی مگر ریفیوجی پروگرام کی معطلی پر ان کی فلائٹس منسوخ کر دی گئیں۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان کسی سیاسی لیڈر کی رہائی سے زیادہ اہمیت کا حامل یہ معاملہ ہے۔ امریکی صدر سے دنیا کے امن پسندوں کو بہت سی توقعات وابستہ ہیں کیونکہ وہ ایک سرمایہ دار آدمی ہیں، وہ دنیا میں جنگ و جدل کے خلاف ہیں۔ وہ جنگ و جدل کے حوالے سے امریکی امیج کو بھی بدلنے کا عزم ظاہر کر چکے ہیں۔ مجموعی طور پر صدر ٹرمپ ایک روشن خیال شخص ہیں۔ وہ بیرونی دنیا پر توجہ دینے اور اپنے وسائل ضائع کرنے کے حق میں نہیں بلکہ یہ وسائل امریکی عوام پر خرچ کرنا چاہتے ہیں۔ دنیا میں کئی خطوں کے عوام کو توقع ہے کہ صدر ٹرمپ دور میں ان کے علاقے پرامن بن جائیں گے اور دنیا امریکی شر سے محفوظ رہے گی۔

وصال محمد خان

Three-year agreement signed between University of Peshawar and Directorate of Social Welfare

جامعہ پشاور اور ڈائریکٹوریٹ آف سوشل ویلفیئر کے درمیان تین سالہ معاہدہ طے

جامعہ پشاور اور ڈائریکٹوریٹ آف سوشل ویلفیئر اسپیشل ایجوکیشن و ویمن ایمپائرومنٹ کے درمیان تین سالہ معاہدہ طے پاگیا ہے معاہدہ پر دستخط کی تقریب جامعہ پشاور کے کمیٹی روم میں منعقد کی گئی جس میں صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود، خصوصی تعلیم و ویمن ایمپائرومنٹ کے سید قاسم علی شاہ نے خصوصی شرکت کی ۔ معاہدے پر جامعہ پشاور کے واٸس چانسلر پروفیسر محمد نعیم قاضی اور فوکل پرسن ڈاکٹر عمران احمد ساجد اور سوشل ورک ڈائریکٹوریٹ سے ڈائریکٹر رفیق مہمند اور فوکل پرسن پلوشہ سجاد نے کئے ۔اس موقع پر پی اینڈ ڈائریکٹر پروفیسر بشری خان، سوشل ورک ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر شکیل احمد سمیت دونوں جانب افسران نے شرکت کی۔
اس موقع پر صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ نے معاہدہ کو عملی شکل دینے اور سوشل ورک طلباء و طالبات کیلئے تربیتی ورکشاپ اور روزگار کے مواقعوں پر زور دیا اور امید ظاہر کہ کہ معاہدے سے صوبائی حکومت کے دو بڑے پراجیکٹ ڈرگ فری پشاور اور بیگر فری پشاور پر جامعہ پشاور کے ساتھ روک تھام اور مانع نفسیاتی حکمت عملی سے موثر مہم سازی کی جائے گی۔اس موقع پر ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر رفیق مومند نے معاہدہ کے تحت صوبے میں اپنی طرز کی پہلی بصارت سے محروم افراد کیلئے معاہدے کی رو سے بریل اکیڈمی کا قیام عمل میں لائے جانے کی تیاریوں پر جائزہ پیش کیا اور کہا کہ موجودہ حکومت کے دو بڑے پراجیکٹ ڈرگ فری پشاور اور بیگر فری پشاور سمیت ، معذور افراد کی دیکھ بھال پر موثر مہم چلائی جائے گی۔

وی سی جامعہ پشاور پروفیسر محمد نعیم قاضی نے سوشل ورک ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے معاہدے کی پیشکش پر خراج تحسین پیش کیا اور اعادہ کیا کہ وہ ڈائریکٹوریٹ کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں ایک قدم آگے جائیں گے۔ اس موقع پر ڈاکٹر شکیل احمد نے جامعہ پشاور کے شعبہ سوشل ورک کی جانب سے سوشل پالیسی و ری ہیبلیٹیشن کا نصاب متعارف کرانے کے اغراض و مقاصد بیان کئے اور بتایا کہ معاہدہ کی رو سے تحقیقی کام سے تھیوری اور پریکٹس کو ملانے کے ساتھ ساتھ عالمی تحقیقی جرائد میں مقالے شائع کئے جائیں گے

Research agreement signed between University of Peshawar and Italian University

جامعہ پشاور اور اطالوی یونیورسٹی کے درمیان تحقیقی معاہدہ طے

جامعہ پشاور اور اطالوی یونیورسٹی آف کیسٹرونومک سائنسز ،پولنزو کے درمیان مفاہمت کی یاداشت پر جامعہ پشاور کی جانب سے دستخط کے بعد معاہدہ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے ۔ معاہدہ سے دو طرفہ تحقیق میں شعبہ  نباتات و روایتی کھانوں میں تحقیقی پیشرفت ممکن ہوسکے گی۔ معاہدہ پر دستخط دونوں جامعات کے سربراہان کی جانب سے ہوئے یونیورسٹی آف پشاور کی جانب سے وی سی جامعہ پشاور پروفیسر محمد نعیم قاضی اور اطالوی یونیورسٹی آف کیسٹرونومک سائنسز ،پولنزو کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر نکولا پیرولو اور فوکل پرسن اینڈریو پیئرونی نے دستخط کئے۔

اس موقع پر وائس چانسلر جامعہ پشاور نے شعبہ باٹنی کے متحرک فیکلٹی ممبر ڈاکٹر فضل ہادی کی بھرپور کاوشوں کو سراہا اور ان کی تعلیمی و تحقیقی خدمات پر مبنی اس کوشش کو نباتات کے شعبے سے جڑے طلباء و طالبات کے لئے ایک سنہری موقع قرار دیا کیونکہ پانچ سالہ معاہدہ سے دو طرفہ روابط، تحقیقی سرگرمیوں اور ایم فل اور پی ایچ ڈی مقالوں میں بین الاقوامی عنصر لانے کی جستجو کو تقویت ملے گی۔

اس موقع پر فوکل پرسن جامعہ پشاور ڈاکٹر فضل ہادی نے معاہدہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ معاہدہ سے اطالوی ماہرین نباتات جامعہ پشاور کےساتھ تحقیق کریں گے جس کا موضوع سخن روایتی کھانے ، ان کا طریقہ استعمال اور افادیت ہوگئی جس کے ساتھ پاکستان اور افغانستان کے طبی نباتات سمیت اتھنو باٹنی کے ایشوز پر سرگرمیوں کے فروغ میں مدد ملے گی ۔ جبکہ لوکل مارکیٹ کو عالمی معیارات کے مطابق ویلیو ایڈیشن کو بھی بڑھایا جائے گا۔

Minister-ESED-Faisal-Khan-Tarakai

خیبر پختونخوا میں 24 جنوری کو عالمی یوم تعلیم منانے کا فیصلہ

صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ایجوکیشن حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ پورے خیبر پختونخوا میں 24 جنوری 2025 کو یوم تعلیم بھرپور جوش و جذبے سے منایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس دن کو منانے کا مقصد تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور معاشرے میں تعلیم کے بارے میں شعور بیدار کرنا ہے۔ وزیر تعلیم کی ہدایت پر محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں، کمیونٹی اسکولز، اور دیگر تعلیمی مراکز کو تفصیلی منصوبہ بندی فراہم کی ہے تاکہ یہ دن پورے صوبے میں یکساں انداز میں منایا جا سکے۔

عالمی یوم تعلیم کے موقع پر مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا، جن میں مضمون نویسی، تقریری مقابلے، پوسٹر سازی، اور کوئز کے مقابلے شامل ہیں۔ یہ تمام سرگرمیاں طلبہ اور اساتذہ کے لیے ترتیب دی گئی ہیں تاکہ تعلیمی سرگرمیوں میں دلچسپی پیدا کی جا سکے۔ سیمینارز، ورکشاپس، اور لیکچرز کا انعقاد بھی کیا جائے گا جن میں تعلیم کی اہمیت اور اس سال کے تھیم پر روشنی ڈالی جائے گی۔ ان تقریبات کی نگرانی متعلقہ ضلعی تعلیمی افسران، ہیڈ ماسٹرز، اور پرنسپلز کریں گے۔

مزید برآں، آگاہی واکس کا انعقاد بھی کیا جائے گا جس میں مقامی پارلیمنٹیرینز، والدین، طلبہ، اساتذہ، مقامی ہیروز، اور سول سوسائٹی کے اراکین کو مدعو کیا جائے گا تاکہ یوم تعلیم کے ذریعے تعلیم کی اہمیت پر معاشرتی شعور اجاگر کیا جا سکے۔

Merged districts ضم اضلاع

ضم اضلاع میں ترقیاتی اقدامات کیلئے سٹیئرنگ کمیٹی کے قیام کی منظوری

وزیراعظم پاکستان نے خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع میں تیز تر ترقیاتی اقدامات کیلئے سٹیئرنگ کمیٹی کے قیام کی منظوری دیدی۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی سٹیئرنگ کمیٹی کے رکن تعینات، کمیٹی میں ضم اضلاع سے چار اراکین قومی اسمبلی اور دو اراکین صوبائی اسمبلی بھی شامل ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سٹیئرنگ کمیٹی کے چیئرمین مقرر کئے گئے۔ ضم اضلاع میں اے ائی پی کے 80 فیصد فنڈز سٹیئرنگ کمیٹی کے ذریعے استعمال کیے جائینگے۔ سٹیئرنگ کمیٹی کو ضم اضلاع میں ضرورت کی بنیاد پر ترقیاتی کاموں کی نشاندہی اور ترقیاتی منصوبوں کو تجویز کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم کی منظوری کیبعد محکمہ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسلام آباد کیجانب سے ضم اضلاع کیلئے اسٹئیرنگ کمیٹی کی تشکیل کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔