Fake news and propaganda

وزیر اعلیٰ کا بروقت اعتراف

خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اعتراف کیا ہے کہ فیک نیوز اور پروپیگنڈے سے معاشرے کے علاوہ شعبہ صحافت کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے اور اس کی تدارک کے لیے سب کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اپنا اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔
پشاور پریس کلب کی نو منتخب کابینہ کی تقریب حلف برداری سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ایک مثبت اور ذمہ دارانہ معاشرے کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور اس کے لیے لازمی ہے کہ ماضی کی اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے آگے بڑھا جائے ۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے مطابق ہم نے بوجوہ بہت لڑائیاں لڑی ہیں اب ضرورت اس بات کی ہے کہ سکون اور اعتدال کا راستہ اختیار کیا جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی تعمیر وترقی اور بہتر مستقبل کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ صوبے کی ریونیو میں تقریباً 40 فی صد کا اضافہ ہوگیا ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے کہ ان سے نہ صرف یہ کہ تمام سنجیدہ حلقے متفق ہیں بلکہ اس بات پر خوشی کا اظہار کیا جاسکتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو فیک نیوز ، پروپیگنڈا کے علاوہ محاذ آرائی اور کشیدگی کے منفی اثرات اور ادراک ہوچکا ہے اور وہ بھی چاہتے ہیں کہ سکون کا سانس لیکر مثبت طرزِ عمل اختیار کیا جائے ۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ جس پروپیگنڈا کلچر کی جانب انہوں نے اشارہ کیا ہے اس کی بنیاد وزیر اعلیٰ صاحب کی اپنی پارٹی نے رکھی ہے اور مذکورہ پارٹی اب بھی اسی پالیسی پر گامزن ہے ۔ اسی تناظر میں وفاقی حکومت مجبور ہوگئی ہے کہ پیکا ایکٹ اور سوشل میڈیا کنٹرول اتھارٹی کا اطلاق کرتے ہوئے فیک نیوز کا راستہ روکنے کی کوشش کی جائے جس کی سب سے زیادہ مخالفت پی ٹی آئی ہی کرتی آرہی ہے حالانکہ پیکا ایکٹ کی بنیاد پی ٹی آئی ہی نے اپنے دور اقتدار میں رکھی تھی ۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اس بات کا بھی ادراک ہونا چاہیے کہ جس صوبے کے وہ چیف ایگزیکٹو ہے اس کے مین سٹریم میڈیا کو شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے اور اکثر اداروں کے کارکنان اور مالکان مالی اور انتظامی مشکلات سے دوچار ہیں ۔ ان کو وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے مین سٹریم میڈیا کے مسایل ہر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
دوسری جانب حکومت نے بدھ کے روز بعد از خرابی بسیار صوبے کے انسپکٹر جنرل پولیس آختر حیات خان گنڈاپور کا تبادلہ کرتے ہوئے ذوالفقار حمید کو نیا پولیس چیف مقرر کردیا ہے جبکہ ڈائریکٹر ایف آئی اے کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے ۔ گنڈاپور کے دور میں نہ صرف یہ کہ خیبرپختونخوا کی پولیس کو کئی بحرانوں اور ناکامیوں سے دوچار ہونا پڑا بلکہ دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی جس نے اس فورس کو ڈی ویلیو کرکے رکھ دیا ۔ مزید غلطیوں کی گنجائش دن بدن کم ہوتی جارہی ہے اس لیے صوبائی حکومت اپنی ترجیحات کا از سر نو تعین کیا جائے اور واقعتاً اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے آگے بڑھا جائے ۔

عقیل یوسفزئی

غزہ کے باسیوں کی بے دخلی

غزہ کے باسیوں کی بے دخلی

نئے امریکی صدرسے دنیاکے امن پسندوں کوتوقع تھی کہ انکے انتخاب سے دنیاامن کاگہوارابن جائیگا۔ انہوں نے حلف لینے سے قبل چینی صدرسے ٹیلی فونک گفتگومیں اس عزم کااظہاربھی کیاتھاکہ‘‘ امریکہ اورچین مل کردنیاکوپہلے سے زیادہ پرامن بنائیں گے’’۔مگرباقاعدہ ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعدانکی جانب سے غزہ کے باسیوں کیلئے جوبیان سامنے آیاہے اس سے امت مسلمہ میں تشویش کی لہردوڑچکی ہے ۔ صدرٹرمپ کاکہناہے کہ انکی اردن کے بادشاہ سے بات ہوچکی ہے اوروہ بہت جلد مصرکے صدرسے بھی بات کرینگے تاکہ غزہ کے باسیوں کو ان ممالک میں آبادکیاجائے ۔ صدرٹرمپ کے اس بیان پرغزہ کے شہریوں اورحماس نے سخت ردعمل ظاہرکیاہے جبکہ اسرائیلی وزرانے اس کاخیرمقدم کیاہے۔

اسرائیل کیساتھ صدرٹرمپ کی محبت تواظہرمن الشمس تھی مگرانتخابی مہم کے دوران انہوں نے نعرہ دیاتھاکہ وہ دنیامیں جنگوں کاخاتمہ کرینگے اورجہاں بھی کسی جنگ میں امریکہ ملوث ہے اسے ان جنگوں سے نکالاجائیگا۔انکے اس بیانئے کوامریکی مسلم ووٹرز سمیت پوری دنیاکے مسلمانوں میں پذیرائی حاصل ہوئی کیونکہ مسلمان سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کی پشت پرامریکہ نہ ہوتواسے فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے کی جرات نہیں ہوسکتی ۔اس سے قبل صدرجوبائیڈن نے جاتے جاتے اسرائیل اورحماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ کروایاجسے صدرٹرمپ نے اپناکارنامہ قراردیااورکہاکہ ‘‘ عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی میری پالیسیوں پرعملدرآمدشروع ہوچکاہے ’’۔ مگرحال ہی میں انکا غزہ کے شہریوں کے حوالے سے دیاگیابیان فلسطینیوں ،حماس اورپوری امت مسلمہ کیلئے تشویش کاباعث بناہے۔

صدرٹرمپ اگرچہ سخت گیرپالیسیوں کیلئے شہرت رکھتے ہیں اورامریکہ پرانحصارکرنے والوں یاامریکی امدادپرپلنے والے ممالک کووہ سخت ناپسند کرتے ہیں اوران کاخیال ہے کہ امریکی وسائل پرامریکی عوام کاحق ہے ۔مگردیگرصدورکی طرح صدرٹرمپ بھی اسرائیل کیلئے نہ صرف نرم گوشہ رکھتے ہیں بلکہ انکے حالیہ منصوبے سے ظاہرہورہاہے کہ وہ دیگرامریکی صدورکے مقابلے میں زیادہ اسرائیل نوازہیں ۔انہوں نے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کامنصوبہ پیش کردیاہے ۔غزہ کی پٹی کوتباہ شدہ قراردیکروہاں صفائی کی تجویزدیتے ہوئے صدرٹرمپ نے اردن اورمصرسے فلسطینیوں کواپنے ہاں آبادکرنے کامطالبہ کردیاہے۔امریکی صدرنے کہاکہ وہ عرب ممالک کے تعاون سے فلسطینیوں کیلئے مستقل یاعارضی طورپرنئی رہائشگاہیں بناناچاہتے ہیں۔

امریکی صدرکے اس منصوبے کوفلسطینیوں نے مذموم منصوبہ قراردیاہے جس سے فلسطینیوں کیلئے خدشات میں مزیداضافہ ہوگیاہے۔فلسطینیوں نے مسلسل حملوں اورجانی ومالی نقصانات کے باوجودہمیشہ اپنی سرزمین چھوڑنے کی تجاویز کومستردکیاہے۔فلسطینیوں کے اس عزم سے ظاہرہے کہ وہ اپنی دھرتی کیلئے مزیدقربانیاں دینے سے نہیں کترائیں گے ۔مگرصدر ٹر مپ کو حقائق مدنظررکھتے ہوئے اپنے بیان یاپالیسی پرنظرثانی کی ضرورت ہے کیونکہ فلسطینی عوام کئی عشروں سے اسرائیلی مظالم کاشکارہیں اس دوران لاکھوں فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں اوردربدری کی زندگی گزارنے پرمجبورہیں مگردھرتی کی محبت انہیں کہیں اورجانے سے روکے رکھتی ہے اسلئے وہ پناہ گزیں کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں ،موسم کی شدت برداشت کررہے ہیں اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھارہے ہیں مگراپنی زمین چھوڑ کرکہیں اورجانے پرتیارنظرنہیں آرہے۔

ایک جانب اسرائیل نے امریکی آشیربادسے فلسطینیوں پرزمین تنگ کردی ہے انکے گھروں پر بمباری ہورہی ہے ،سکول اورہسپتالوں تک کوبربریت کانشانہ بنایاجارہاہے جہاں لاکھوں پرامن اورمعصوم شہری جاں بحق ہوگئے ہیں جن میں بچے ،بزرگ اورخواتین کوبھی نشانہ بنانے سے اجتناب نہیں برتاگیا اوریہ نارواسلسلہ گزشتہ آٹھ عشروں سے جاری ہے ۔فلسطینیوں کی اپنے وطن سے بے دخلی تو اسرائیل کی دیرینہ آرزوہے اسرائیل کی توخواہش یہی ہے کہ فلسطینی اپنی سرزمین چھوڑکرکسی اورعرب ملک میں چلے جائیں تاکہ انکی چھوڑی گئی زمین پراسرائیل نئی یہودی بستیاں بساسکے اوران کاناجائزقبضہ مزیدپختہ ہو۔ مگرصدرٹرمپ کایہ مذموم منصوبہ فلسطینیوں کیلئے قابل قبول نہیں ہوسکتاصدرٹرمپ اگرچہ سرمایہ دارہیں اوروہ سونے کاچمچ لیکرپیداہوئے ہیں مگرانہیں وطن کی محبت کااندازہ ضرورہوناچاہئے۔

فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے بیدخلی سے دنیامیں ایک نئی روایت قائم ہوجائیگی کہ جس کاجی چاہے وہ کسی کمزورہمسایہ ملک پربمباری کرکے وہاں کے شہری آبادی کوملیامیٹ کردے ،شہریوں کودربدرکردے اوراسکے بعد صدر ٹرمپ جیساکوئی ‘انقلابی’ بے دخل کئے گئے شہریوں کیلئے کسی دوسرے ملک میں پناہ کامنصوبہ پیش کرینگے ۔صدرٹرمپ کے اس منصوبے سے یہی ظاہرہورہاہے کہ وہ دنیاکوپرامن بنانے کے جودعوے کررہے ہیں وہ خالی خولی دعوے ہیں بلکہ وہ دیگرامریکی صدورسے دوقدم آگے بڑھکرفلسطینیوں کوانکی سرزمین سے بے دخل کرنے کے خواہاں ہیں۔

ان کایہ منصوبہ فلسطینیوں اورخطے سمیت پوری امت مسلمہ کیلئے قابل قبول نہیں ہوسکتااوریہ منصوبہ متمدن دنیا کے منہ پرطمانچے کے مترادف سمجھاجارہا ہے ۔صدرٹرمپ کواپنے خیالات اورپالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ انہیں ادراک ہوناچاہئے کہ فلسطینی اپنے وطن کے مالک ہیں اوروہ کسی طاقتورکی دھونس دھمکی سے اپنی سرزمین چھوڑنے پرآمادہ نہیں ۔صدرٹرمپ کواگراسرائیل فلسطین معاملے سے دلچسپی ہے اوروہ اسے حل کرناچاہتے ہیں تواس کاایک سادہ ساحل اقوام متحدہ پیش کرچکی ہے۔

صدرٹرمپ کودوریاستی حل پرعملدرآمد کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔مسئلہ فلسطین کادوریاستی حل کے سواکوئی بھی مصنوعی حل دیرپااورپائیدارنہیں ہوسکتااورنہ ہی کوئی اورحل موجودہے۔ جوحل صدرٹرمپ نے پیش کیاہے یہ ناقابل عمل ہے اور اس سے دنیامیں ‘‘جس کی لاٹھی اسکی بھینس’’ کاقانون رائج ہونے کاخطرہ ہے ۔لہٰذاضرورت اس امرکی ہے کہ صدرٹرمپ سنجیدگی کامظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل کوبھاری ہتھیاروں کی فروخت اورفراہمی پرپابندی عائدکردیں ،اسے فلسطین پرمزیدمظالم ڈھانے سے روکے اور دوریاستی حل پرآمادہ کریں۔

یہی وہ اقدام ہوگاجس سے صدرٹرمپ تاریخ میں امرہوسکتے ہیں ۔فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے بے دخلی سے بدامنی کے نئے درواہونگے اورمشرق وسطیٰ بارودکاوہ ڈھیربن جائیگاجسے کوئی معمولی سی چنگاری دہکتے ہوئے الاؤمیں بدل سکتی ہے۔

وصال محمد خان

The government increased the prices of petrol and diesel

یکم فروری سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان

یکم فروری سے ڈیزل کی قیمت میں 6 روپے فی لیٹر اور پیٹرول کی قیمت میں 3روپے فی لیٹر اضافہ ہوسکتا ہے۔ حکومت کیجانب سے نئے سال کے پہلے ماہ کے دوران دو مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرچکی ہے۔ حکومت نے یکم جنوری سے 15 جنوری 2025 کیلئے پیٹرول کی قیمت میں 3 روپے 47 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا تھا جبکہ 16 جنوری سے 31 جنوری کیلئے پیٹرول کی قیمت میں 56 پیسے کا اضافہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 96 پیسے اور 2 روپے 61 پیسے اضافہ بھی کیا گیا تھا۔

2800 years old archeological discovery from Abbottabad Shankyari area

ایبٹ آباد: شینکیاری میں 2800 سال قدیم5نسلوں کے آثاردریافت

ایبٹ آباد ڈھوڈیال ہزارہ یونیورسٹی کے شعبۂ آرکیالوجی نے ایک غیر معمولی کامیابی حاصل کرتے ہوئے شنکیاری کے علاقے کنڈر بیدادی سے 2800 سال قدیم آثارِ قدیمہ دریافت کیے ہیں۔ یہ دریافت خطے کی تاریخ میں ایک انقلابی پیش رفت ہے اور قدیم تہذیبوں کی موجودگی کا ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کرتی ہے۔ ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے مطابق، کھدائی کے دوران قدیم برتن، اوزار، ثقافتی اشیاء اور رہائشی ڈھانچے دریافت ہوئے ہیں، جو اس دور کے انسانوں کے طرزِ زندگی، سماجی ڈھانچے اور روزمرہ معمولات پر روشنی ڈالتے ہیں۔ ان دریافتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ علاقہ ہزاروں سال قبل ایک ترقی یافتہ تہذیب کا مرکز تھا۔

ہزارہ یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق، یہ دریافت تحقیقی اور علمی میدان میں ایک سنگِ میل ثابت ہوگی، جبکہ اس سے نہ صرف خطے کی تاریخی اہمیت میں اضافہ ہوگا بلکہ سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔ ماہرین اب ان آثارِ قدیمہ کا مزید تفصیلی مطالعہ کر رہے ہیں تاکہ یہاں آباد قدیم معاشرت اور ثقافت کے مزید رازوں سے پردہ اٹھایا جا سکے۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ شنکیاری اور اس کے گرد و نواح کو پہلے بھی آثارِ قدیمہ کے لحاظ سے ایک تاریخی مقام کی حیثیت حاصل تھی، تاہم 2800 سال قدیم شواہد کی دریافت نے اس کی تاریخی اہمیت کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔ یہ دریافت نہ صرف ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے لیے ایک سنسنی خیز پیش رفت ہے بلکہ یہ خطہ عالمی تحقیقی حلقوں کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے۔

pica act amendmend bill 2025

سوشل میڈیا صارفین ہوشیار; جھوٹی خبر پر تین سال قید 20 لاکھ جرمانہ ہو گا

جھوٹی خبر پر تین سال قید 20 لاکھ جرمانہ ہو گا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025 (پیکا) کی توثیق کردی۔ ایوان صدر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق صدر مملکت نے پیکا ایکٹ بل کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025ء پر بھی دستخط کردیے۔ اسی طرح صدر مملکت آصف علی زرداری نے نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن ( ترمیمی) بل 2025ء کی بھی توثیق کردی۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پارلیمانی رپورٹر نے پیکا ایکٹ کے خلاف مولانا فضل الرحمان کے ذریعے صدر مملکت تک اپنی آواز پہنچائی تھی اور ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر نے صحافیوں کو اعتماد میں لینے تک بل پر دستخط روک دیے ہیں۔ حکومت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل پہلے قومی اسمبلی اور پھر گزشتہ روز سینیٹ سے بھی منظور کروالیا تھا جس کے بعد بل کو صدر مملکت کے دستخط کے لئے ایوان صدر بھیجا گیا تھا۔

پیکا ایکٹ بل ہے کیا؟

اتھارٹی کو آن لائن مواد ہٹانے کا اختیار حاصل ہوگا۔ الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) ایکٹ 2025ء مسودے کی کاپی ایکسپریس کو موصول ہوئی ہے۔ مسودے میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، ڈی آر پی اے کو آن لائن مواد ہٹانے کا اختیار حاصل ہوگا، اتھارٹی کو ممنوعہ یا فحش مواد تک رسائی حاصل کرنے کا اختیار ہوگا، اتھارٹی کو ممنوعہ مواد شیئر کرنے پر ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا اختیار ہوگا۔

ڈی آر پی اے سوشل میڈیا مواد کو ’ریگولیٹ‘ کرنے کا اختیار ہوگا، اتھارٹی پیکا ایکٹ کے تحت شکایات کی تحقیقات اور مواد تک رسائی کو ’بلاک‘ یا محدود کرنے کی مجاز ہوگی، اتھارٹی سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے اپنے احکامات پر عمل درآمد کے لیے ٹائم فریم کا تعین کرے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے پاکستان میں دفاتر یا نمائندے رکھنے کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔ یہ اتھارٹی چیئرپرسن سمیت دیگر 6 ممبران پر مشتمل ہوگی، وفاقی حکومت 3 سال کے لیے چیئرپرسن اور 3 اراکین کا تقرر کرے گی۔ سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی آئی اتھارٹی کے ممبران ہوں گے۔

اتھارٹی میں تمام فیصلے اکثریتی اراکین کی رضامندی سے کیے جائیں گے، چیئرپرسن کو کسی بھی غیر قانونی آن لائن مواد کو بلاک کرنے کے لیے ہدایات جاری کرنے کا خصوصی اختیار ہوگا، چیئرپرسن کے فیصلے کی اتھارٹی کو 48 گھنٹوں کے اندر ’توثیق‘ کرنا ہوگی۔ تجویز کردہ ترامیم کے مطابق اتھارٹی کے پاس سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو قواعد کی پاسداری کے لیے ’رجسٹرڈ‘ کرنے اور ان کے لیے شرائط طے کرنے کا اختیار ہوگا، اتھارٹی کے پاس حکومت اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو غیر قانونی آن لائن مواد کو بلاک یا ہٹانے کا حکم دینے کا اختیار ہوگا۔

جھوٹی خبر پر تین سال قید 20 لاکھ جرمانہ، سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل قائم ہوگا۔ مجوزہ ترامیم میں بتایا گیا ہے کہ جھوٹی خبر پھیلانے پر تین سال قید 20لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کیا جائے گا، وفاقی حکومت تین سال کیلئے ٹربیونل ممبران تعینات کرے گی، سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل 90روز میں کیس نمٹانے کے پابند ہوں گے۔ مسودے کے مطابق ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی جاسکے گی، ٹربیونل فیصلے کو 60 روز کے اندر اپیل سپریم کورٹ میں دائر کرنے کا اختیار ہوگا، ایکٹ کے تحت وفاقی حکومت نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کا قیام عمل میں لایا جائے گا، این سی سی آئی اے سائبر کرائم سے متعلق مقدمات کی تحقیقات کرے گی۔

وفاقی حکومت تین سال کیلئے ڈی جی نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کا تقرر کرے گی، ڈی جی نیشنل سائبر کرائم ایجنسی آئی جی پولیس کے عہدے کے برابر ہوگا، نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی قیام کے بعد ایف آئی اے سائبر کرائم کے تمام دفاتر اور مقدمات ایجنسی کو منتقل ہوجائیں گے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مجوزہ ترامیم کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم کے تمام اثاثے، بجٹ، این سی سی آئی اے کو منتقل ہوجائیں گے۔ اس کے متبادل کے طور پر قائم اتھارٹی 8 ممبران پر مشتمل ہوگی، 5ممبران کا تقرری وفاقی حکومت کرے گی۔

The announcement of the Pakistan team for the Champions Trophy is expected today

چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان ٹیم کا اعلان آج متوقع

چیمپئنز ٹرافی اور سہ فریقی ٹورنامنٹ کے لیے پاکستانی ٹیم کا اعلان جمعرات کو متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق سفیان مقیم، عبداللہ شفیق اور عباس آفریدی کو ڈراپ کیے جانے کا امکان ہے جبکہ صائم ایوب بھی مکمل فٹ نہیں ہوسکے ہیں۔ پاکستانی ٹیم میں سعود شکیل، فخر زمان، عامر جمال، خوش دل اور ابرار احمد کی شمولیت کا امکان ہے جبکہ محمد رضوان، بابر اعظم، فخر زمان، کامران غلام  اور سعود شکیل بھی پاکستانی اسکواڈ میں شامل ہوں گے۔ طیب طاہر، عثمان خان، شاہین آفریدی، سلمان علی آغا اور حارث رؤف بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ 15 رکنی ٹیم میں نسیم شاہ، خوش دل شاہ، شاہین شاہ آفریدی، محمد حسنین، عامر جمال اور ابرار احمد بھی شامل ہوں گے۔

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد پاکستان میں19 فروری سے 9مارچ تک ہوگا جبکہ بھارت کے میچز یو اے ای میں کھیلے جائیں گے۔ دوسری جانب چیمپئنز ٹرافی کے ٹکٹوں کی آن لائن خریداری میں شائقین کرکٹ نے غیرمعمولی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا ہے اور تین میچز کے ٹکٹ مکمل فروخت بھی ہوگئے ہیں، پہلے مرحلے میں 30 فیصد ٹکٹ آن لائن فروخت کے لیے پیش کیےگئے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق پاکستان نیوزی لینڈ، آسٹریلیا انگلینڈ اور پاکستان بنگلا دیش کے میچز کے ٹکٹ مکمل فروخت ہوگئے ہیں۔ خیال رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈکا میچ 19 فروری کو کراچی میں ہوگا۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کا میچ 22 فروری کو لاہور میں شیڈولڈ ہے جب کہ پاکستان اور بنگلا دیش کا میچ 27 فروری کو راولپنڈی میں ہوگا۔

Parachinar: The second convoy of food items has been dispatched to District Kuram

کرم: 100گاڑیوں پر مشتمل سامان رسد کا ایک بڑا قافلہ آج پاڑا چنار کیلئے روانہ

Haripur: Conducting road safety seminar by Motorway Police

ہری پور: موٹروے پولیس کیجانب سے روڈ سیفٹی سیمینار کا انعقاد

موٹروے پولیس کا خُبَّیب سکول اینڈ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ہری پورمیں روڈ سیفٹی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ یاد رہے یہ ادارہ بڑی تعداد میں یتیم اور بے سہارا بچوں کی تعلیم و تربیت اور کفالت کرتا ہے۔ روڈ سیفٹی سیمینار کا مقصد عملی زندگی میں پیش آنے والے چیلنجز سے نپٹنے میں بچوں کی مدد و راہنمائی کرنا تھا۔ سیمینار کے دوران بچوں کو ملٹی میڈیا پریزنٹیشن کی مدد سے ٹریفک رولز اور ان کی اہمیت سمجھائی گئی۔ پریزنٹیشن کے بعد ایس پی ہزارہ موٹروے سجاد بھٹی نے بچوں کے سوالات کے جوابات دیے۔ اسی طرح بچوں کی دلچسپی کے لیے روڈ سیفٹی سٹال کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں بچوں نے خصوصی دلچسپی لی۔ ایس پی سجاد بھٹی نے بچوں سے مخاطب ہو کر روڈ سیفٹی کی اہمیت اجاگر کی اور بتایا کہ کیسے ٹریفک رولز پر عمل درامد کر کے وہ خود اور دوسروں کی زندگی محفوظ بنا سکتے ہیں۔ بچوں نے تائی کوانڈو شو بھی پیش کیا۔ٓآخر میں بچوں میں تحائف تقسیم کیے گئے۔