چترال کرکٹ چیمپئن شپ

چترال کرکٹ چیمپئن شپ اختتام پذیر ہوگئی

فائنل میں چترال ہنٹرنے اپر چترال تائٹنز کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد دو وکٹوں سے شکست دیکر ٹرافی اپنے نام کرلی
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے فاتح کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے

چترال کرکٹ چیمپئن شپ

چترال کرکٹ چیمپئن شپ اختتام پذیر ہوگئی فائنل میں چترال ہنٹرنے اپر چترال تائٹنز کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد دو وکٹوں سے شکست دیکر ٹرافی اپنے نام کرلی ، چیمپئن شپ میں چترال کے آٹھ ٹیموں نے حصہ لیا فائنل تقریب کے موقع پر گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے فاتح کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے ان کے ہمراہ ڈائریکٹر سپورٹس پشاور یونیورسٹی بحرکرم ، ممتاز سماجی وسیاسی شخصیت شاہد خان شنواری ، ڈین فیکلٹی آف نومیریکل اینڈ فزیکل سائنسزپروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال ،رجسٹرار پشاوریونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر یورید احسن ضیاءسمیت دیگراہم شخصیات موجود تھیں۔

پشاور یونیورسٹی کے ایم سی کرکٹ گراﺅنڈ پر منعقدہ چیمپئن شپ میں اپر چترال ٹائٹنز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کر تے ہوئے مقررہ بیس اوورز میں 144 رنز بنائے جس میں شجاع 54 ، امیر قریشی 30 اور محمود 22 رنز کے ساتھ نمایاں سکور رہے ، چترال ہنٹر کی طرف سے عرفان خان نے تین عبید الرحمان اور عثمان علی خان نے دو دو کھلاڑیوں کو آﺅٹ کیا ۔ جواب میں چترال ہنٹر نے مطلوبہ ہدف آخری اوور میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد 8 وکٹوں کے نقصان پر پورا کیا ۔وجی الدین 38 مدثر 29 اور محمود الحسن 24 رنز کے ساتھ نمایاں سکور رہے ۔ عامر قریشی نے تین ، عمران اور شجاع نے دو دو کھلاڑیوں کو آﺅٹ کیا ۔ آخر میں مہمان خصوصی گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے فاتح کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آفسوس کی بات ہے کہ گزشتہ دس سال سے فرسٹ کلاس کرکٹ نہیں کھیلی گئی انہوں نے کہا کہ پشاور زلمی کی ٹیم تو موجود ہے لیکن آج تک ہم اس صوبے میں پی ایس ایل کا ایک بھی میچ نہیں لا سکے۔ ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم 2017 سے زیر تعمیر ہے ، پی سی بی نے دیگر شہروں میں چند ماہ میں کرکٹ سٹیڈیم تعمیر کئے ، صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ کھیل کے میدانوں کو آباد کرتے ۔ : چترال سے 10 ٹیمیں پشاور میں کھیلنے آئے کیونکہ چترال میں کوئی میدان نہیں۔: چترال کے ٹیلنٹ کو دیکھ کر چیئر مین پی سی بی محسن نقوی سے بات کروں گا کہ وہاں اکیڈمی بنائی جائے۔

فرسٹ کلاس کرکٹر حماد الحسن ایم سی پشاورکے برانڈ ایمبسیڈر مقرر

فرسٹ کلاس کرکٹر حماد الحسن موٹر وے سٹی پشاورکے برانڈ ایمبسیڈر مقررہوگئے۔ اس سلسلے میں پشاور کے مقامی ہوٹل میں تقریب کا انعقاد کیاگیا جس میں ایم سی پشاور کے چیف ایگزیکٹوعماد الدین اور کرکٹر حماد الحسن نے ایم او یو پر دستخط کئے۔ اس موقع پر پشاور ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری حنیف شاہ ، پیمز ایجوکیشن سسٹم کے ڈائریکٹر انور خان ، فیضان سمیت دیگراہم شخصیات موجود تھیں ۔حماد الحسن نے کرکٹ میں دنیا بھر میں اپنا نام روشن کیا، وہ ان کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جو انگلینڈ میں گزشتہ 14 سالوں سے باقاعدگی سے کھیل رہے ہیں اوروہاں بہت سارے ریکارڈ بنا کر پاکستان کا نام بلند کیاجس پر موٹر وے سٹی نے انہیںسوسائٹی کے لئے برانڈ ایمبیسیڈر بنانے کا فیصلہ کیا۔حماد الحسن نے ایسیکس انگلینڈ میں کھیلتے ہوئے ریکارڈ بنائے ہیں۔ وہ انگلینڈ کے علاوہ امریکہ اور یورپی لیگز میں بھی کھیلے ہیں۔ اس موقع پر کرکٹر حماد الحسن نے معاہدے پر خوشی کا اظہارکرتے ہوئے ایم سی پی پراجیکٹ کو خیبرپختونخوا کا بہترین پراجیکٹ قرار دیا جس سے منسلک ہوکر بہت خوشی محسوس ہورہی ہے، انکے ساتھ کام کا تجربہ خوشگوار رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس پراجیکٹ میں ملک اور صوبے کا نام روشن کرنے والے کھلاڑیوں کیلئے خصوصی سپورٹس انکلیوشامل ہے جس میں ان کو مفت پلاٹس دیئے جائینگے ۔

عقیل یوسفزئی

آرمی چیف کا دوٹوک موقف اور وفاق کا ڈومین

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں اور شرپسندوں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہتھیار پھینک کر ہی ریاست سے رحم کی توقع رکھ سکتے ہیں اور یہ کہ گمراہ گروہ کو یہ اجازت قطعاً نہیں دی جائے گی کہ وہ انتہا پسندی پر مبنی اپنی اقدار اور نظریات ہمارے ملک پر مسلط کرے۔ اسٹوڈنٹس سے مخاطب ہوتے ہوئے آرمی چیف نے کہا ہے کہ فتنہ الخوارج اسلام سے نابلد ایک فسادی خارجی گروپ ہے جس کے خلاف پاکستان کی افواج پورے عزم کے ساتھ لڑرہی ہیں اور اس جنگ میں پاکستان کے عوام اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آرمی چیف کے بقول پاکستان کی فوج ایک منظم قومی فوج ہے اور اس میں تمام قومیتوں اور علاقوں کی نمائندگی موجود ہے اس کے باوجود اس کا موٹو یہ ہے کہ ہم سب پاکستانی ہے اور پاکستان ہی ہماری پہچان ہے۔ آرمی چیف نے اسٹوڈنٹس اور نئی نسل سے مخاطب ہوکر مزید کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے غلط اور غیر ذمہ دارانہ استعمال سے خود کو دور رکھیں اور پاکستان کی تعمیر وترقی میں اپنا مثبت اور فعال کردار ادا کریں ۔ ان کے بقول کسی کو پاکستان کے مستقبل سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور جو عناصر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے فساد پھیلانے کی کوششیں کررہے ہیں عوام کی مدد سے ان کا خاتمہ کیا جائے گا اگر وہ ہم سے کسی رحم کی توقع رکھتے ہیں تو اس کے لیے ان کو پہلے ہتھیار ڈالنے ہوں گے۔

آرمی چیف نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے بلاشبہ اس میں نہ صرف یہ کہ واضح پیغام ہے بلکہ یہ وارننگ بھی ہے اور جاری دہشت گردی کے علاوہ پاکستان کو جس نوعیت کی ڈیجیٹل دہشتگردی کا سامنا ہے اس کے اثرات کا ایک طرح سے ادراک بھی ہے۔ اقوام متحدہ نے پاکستان کے خلاف دہشت گرد گروپوں کی کارروائیوں سے متعلق حال ہی میں جو رپورٹ جاری کی ہے اس نے پاکستان کے اس موقف کو درست ثابت کردیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں نشاندھی کی گئی ہے کہ پاکستان کی افواج مختلف دہشت گرد گروپوں کے خلاف سخت کارروائیاں کرتی آرہی ہیں تاہم دوسری جانب خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے گزشتہ روز وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں مداخلت کرتے ہوئے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ وہ کابل دو وفود بھیج رہی ہے جو کہ ٹی ٹی پی کے معاملے پر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں گے ۔ مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کے بقول صوبائی حکومت نے افغانستان کے دورے کے لیے ٹی او آرز تیار کرلئے ہیں اور انہوں نے اس ” پراجیکٹ” کو کراس بارڈر ڈپلومیسی کا نام دیا ہے۔

اسی تناظر میں ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ خارجہ پالیسی اور اس سے متعلقہ امور وفاق کا دائرہ کار ہیں اس لیے اس قسم کی کسی بھی ڈپلومیسی وفاقی حکومت ہی کے ڈومین میں آتی ہے ۔ اس صورتحال کے تناظر میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر صوبائی حکومت ماضی کی طرح ایک بار پھر طالبان وغیرہ کے ” جرگے ” کرکے ان کی حیثیت منوانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے تو کیا اس ” مہم جوئی” کو وفاقی حکومت، مسلح افواج اور مقبول پارٹیوں کا مینڈیٹ حاصل ہے یا نہیں ؟ اس کا جواب فی الحال تو نا میں ہے کیونکہ پاکستان کی ریاست تو جنگ لڑرہی ہے اور آرمی چیف کے مذکورہ موقف میں ” ہتھیار” پھینکنے کی شرط رکھی گئی ہے۔ جس مشاورتی عمل کی بنیاد پر پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت مذاکرات کی بات کر رہی ہے اس میں پرو طالبان گروپ ہی شامل ہیں اس لیے اس قسم کی کسی مہم جوئی کو ریاست پاکستان کا اقدام قرار نہیں دیا جاسکتا۔ پاکستان کو کھلی دہشتگردی کے علاوہ جس نوعیت کی ” ڈیجیٹل دہشتگردی” کا سامنا ہے پی ٹی آئی اس میں مرکزی کردار ادا کرتی آرہی ہے۔ اس لیے پہلے وہ اس دہشتگردی سے باز آجائیں پھر جاکر دوسرے معاملات میں ٹانگ اڑانے کی کوشش کریں۔
عقیل یوسفزئی