Drug Free Peshawar Campaign

اے این ایف کا منشیات اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن

اے این ایف کا منشیات اسمگلنگ کے خلاف کاروائیوں میں نائجیرن باشندے اور خاتون سمیت 8 ملزمان گرفتار ۔جس میں 3 کروڑ 81 لاکھ سے زائد مالیت کی 406.98 کلو گرام منشیات برآمد۔تعلیمی اداروں میں کاروائیوں کے دوران مانسہرہ میں کالج کے قریب ملزم کے قبضے سے 450 گرام چرس برآمد۔گرفتار ملزم کا تعلیمی اداروں کے طلباء کو منشیات فروخت کرنے کا اعتراف۔

اے این ایف کی خیبر پختونخوا میں کاروائیاں:-

مصری بانڈہ روڈ پشاور کے قریب گاڑی کے خفیہ خانوں سے 21.6 کلو چرس برآمد،  2 ملزمان گرفتار، ایم ون موٹر وے اسلام آباد کے قریب خاتون سے 4.8 کلو افیون اور 7.2 کلو چرس برآمد،ایم ون موٹر وے اسلام آباد پر دوسری کاروائی میں گاڑی میں چھپائی گئی 8.4 کلو چرس برآمد، 2 ملزمان گرفتار،ایم ون موٹر وے اسلام آباد پر ایک اور کاروائی کے دوران مسافر بس میں سوار ملزم سے 2.4 کلو چرس برآمد، بلوچستان میں پشین کے غیر آباد علاقے سے 360 کلو چرس برآمد،گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

خیبرپختونخواراؤنڈاَپ

صوبے میں دہشت گردی اورٹارگٹ کلنگ کے واقعات بڑھ چکے ہیں جوعوام کیلئے تشویش کاباعث ہیں ۔ قبائلی ضلع کرم کے حالات گزشتہ کئی ماہ سے آؤٹ آف کنٹرول ہیں ۔مین کرم شاہراہ کھولنے کے حکومتی دعوؤں پرعملدرآمدنہ ہوسکاامدادی سامان سے لدے ٹرکوں پرکئی حملے ہو چکے ہیں ۔ ڈی سی کرم ،اسسٹنٹ کمشنراوردیگرسرکاری اہلکارحملوں کانشانہ بن چکے ہیں ۔حکومت نے گرینڈجرگہ کے ذریعے امن بحالی کی کوششیں کیں جوتاحال کارگرثابت نہ ہوسکیں۔جرگہ فیصلے کے مطابق کرم میں بنکرزکی مسماری کاعمل جاری ہے۔ جس کے تحت پونے تین سوکے قریب بنکرزمسمارکئے جاچکے ہیں اوریہ عمل اس وقت تک جاری رکھنے کاعزم ظاہرکیاگیاہے جب تک کہ تمام غیرقانونی بنکرز مسمار نہیں کئے جاتے ۔اسی اثناء میں جے یوآئی (سمیع الحق گروپ)کے سربراہ مولاناحامدالحق حقانی کونوشہرہ اکوڑہ خٹک میں خودکش حملے کانشانہ بنایاگیا ۔ وہ مولاناسمیع الحق مرحوم کے فرزند ، مشہورزمانہ دینی مدرسے دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم اور2002ء والی قومی اسمبلی کے رکن بھی تھے ۔

مولانا حامدلحق دارالعلوم حقانیہ میں نمازجمعہ کی ادائیگی کے بعدمدرسے سے متصل اپنی رہائش گاہ جارہے تھے کہ خودکش حملہ آورنے ان سے بغلگیرہوکرخودکودھماکے سے اڑادیا۔مولاناکوفوری طورپرسی ایم ایچ نوشہرہ منتقل کردیاگیاجہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے ۔واقعے میں سات مزیدافرادبھی شہیدہوگئے ۔پولیس اورانٹیلی جنس ایجنسیاں اندوہناک واقعے میں ملوث عناصرتک پہنچنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔مولانا حامدالحق دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم تھے اس مدرسے کوافغانستان اورپاکستان دونوں ممالک میں قدرکی نگاہ سے دیکھاجاتاہے اور افغان عبوری حکومت کے بیشتروزرا یہاں سے فارغ التحصیل ہیں۔ خیبرپختونخواکی حکومت افغان عبور ی حکومت سے مذاکرات کاارادہ رکھتی ہے صوبائی حکومت کے جرگے میں حامدالحق بھی شامل تھے ۔وہ خواتین کی تعلیم کے حوالے سے افغان طالبان کی رائے سے اختلاف رکھتے تھے جس کاانہوں نے گزشتہ دنوں برملااظہاربھی کیاتھا۔ابتدائی طورپرحملے میں افغان طالبان یاٹی ٹی پی کاعمل دخل بھی زیربحث آیامگرغالب امکان یہی ظاہرکیاجارہاہے کہ انہیں پاکستان اورافغانستان میں امن دشمن قوتوں نے نشانہ بنایاہے ۔ ذمہ دارذرائع کے مطابق حامدالحق پاکستان اور افغانستان میں یکساں اثرورسوخ کے حامل تھے ،وہ ریاست پاکستان کے حامی ، وفادار اور محب وطن عالم دین کی حیثیت سے شہرت رکھتے تھے،پاک افغان مذاکراتی عمل کااگروہ حصہ بن جاتے تویقیناًاسکے بہترنتائج سامنے آسکتے تھے مگرخطے میں عدم استحکام کی خواہاں قوتوں کوان کایہ کردارقبول نہیں تھااسلئے انہیں نشانہ بنایاگیا۔مولاناحامدلحق کے دادامفتی عبدالحق حقانی رکن قومی اسمبلی رہے ،انکے والدسمیع الحق سینیٹراورمتحرک سیاستدان تھے ،مذہبی جماعتوں کے اتحادایم ایم اے اوردفاع پاکستان کونسل کے قیام میں وہ پیش پیش رہے ۔حامدلحق 2002میں ایم ایم اے کے ٹکٹ پرنوشہرہ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔انہیں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ میں اپنے والدمولاناسمیع الحق کے پہلومیں سپردخاک کیاگیانمازجنازہ میں ہزاروں علماء ومشائخ ،سیاسی اورسماجی نامورشخصیات اورعوام کی کثیر تعدادنے شرکت کی ۔اس موقع پرانکے بھائی مولاناراشدالحق حقانی کواتفاق رائے سے دارالعلوم حقانیہ کانائب مہتمم جبکہ انکے صاحبزادے مولاناعبدالحق ثانی کوان کاسیاسی جانشین مقررکیاگیااورانکی دستاربندی کی گئی ۔
بنوں کینٹ پردہشت گردوں کاحملہ ناکام بنادیاگیا۔آئی ایس پی آرکے مطابق ‘‘4مارچ کوافطاری کے وقت خوارج نے بنوں کینٹ پربزد لا نہ حملے کی کوشش کی ،بارودسے بھری دوگاڑیاں حفاظتی دیوارسے ٹکرادیں،پاک فوج کے جوانوں نے بے مثال جرات اورپیشہ ورانہ مہارت کامظاہرہ کرتے ہوئے حملہ آوروں کامقابلہ کرکے 16خوارج کوہلاک کیاجن میں چارخودکش بمباربھی شامل تھے ۔جھڑپ میں 5سیکیورٹی اہلکارماروطن پرقربان ہوگئے ۔خودکش دھماکوں کے سبب حفاظتی دیوارکاکچھ حصہ منہدم ہوا،جس سے ملحقہ عمارتوں کونقصان پہنچا،بدقسمتی سے ایک مسجدشہیداورایک رہائشی عمارت تباہ ہوگئی جس کے نتیجے میں13بے گناہ شہری شہیداور 32زخمی ہوگئے ۔خفیہ اداروں کی تحقیقات کے مطابق حملے کی منصوبہ بندی اورنگرانی افغانستان میں موجود خوارج کے سرغنہ نے کی ’’۔نیوزایجنسی کے مطابق شہداء میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد بھی شامل ہیں ۔
پاک افغان طورخم بارڈرگزشتہ دوہفتوں سے بندہے ۔جس سے تاجروں اورعام شہریوں کوشدیدمشکلات کاسامناہے۔پاک افغان سیکیورٹی فورسزکے درمیان فائرنگ اورجھڑپوں کاسلسلہ گزشتہ روزبھی جاری رہا۔افغان فورسزکی فائرنگ سے ایک شہری اورایف سی کے ایک میجر سمیت3اہلکارزخمی ہوگئے ۔افغان فورسزکی جانب سے فائرکئے گئے مارٹرگولے طورخم ٹرانزٹ ٹرمینل اورمضافاتی آبادی میں گرے جس سے ایک مقامی شخص شدیدزخمی ہوا۔دوروزقبل دونوں ممالک کی فورسزکے درمیان مسلح جھڑپوں میں8ایف سی اہلکارزخمی جبکہ تین افغان اہلکارمارے گئے تھے ۔گزشتہ دوہفتوں کے دوران افغانستان کیساتھ تقریباً40ملین ڈالرزکی تجارت نہ ہوسکی ۔معاملے کاآغاز افغان فور سز کی جانب سے متنازعہ حدودمیں چیک پوسٹ کی تعمیر سے ہوا۔طورخم سرحدی گزرگاہ سے یومیہ 10ہزار افرادکی آمدورفت ہوتی ہے جوتاحال تعطل کاشکارہے ۔پشاورمیں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکرنے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور سے ملاقات کی ۔ اس موقع پروزیراعلیٰ کاکہناتھاکہ طورخم کی بندش سے رمضان کے دوران پاکستان اورافغانستان دونوں طرف کے تاجروں ، ٹرانسپورٹرز اورعام لوگوں کوتکلیف کاسامناہے ،ہم اپنی طرف سے بارڈرکھولنے کی کوشش کررہے ہیں افغان قونصلیٹ بھی اپناکردار اداکرے ۔ ملاقا ت میں رمضان اورعیدکے پیش نظرسرحدکوجلدازجلدکھولنے پراتفاق کیاگیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق افغان حکام کیساتھ مذاکرات کیلئے جرگہ تشکیل دیاگیاہے وفاقی حکومت کی جانب سے جرگے کے ٹی اوآرزکی منظوری کاانتظارہے ۔وزیراعلیٰ کاکہناتھاکہ قانونی سفری دستاویزات کے حامل افغان بہن بھائیوں کاخیرمقدم کیاجائیگا۔
سابق وزیراعلیٰ پرویزخٹک کووزیراعظم کامشیرمقررکیاگیاہے ۔جن کی تقرری پرمسلم لیگ ن کے راہنمااختیارولی پارٹی سے شدیدناراض ہیں ۔ سوشل میڈیاپرچلنے والی خبروں کے مطابق اختیارولی پارٹی عہدوں سے مستعفی ہونے پرسوچ بچارکررہے ہیں ۔پرویزخٹک اور اختیار ولی نوشہرہ میں ایک دوسرے کے سیاسی حریف ہیں اورانتخابات میں مدمقابل رہتے ہیں ۔ اختیارولی آڑے وقت میں ہمیشہ اپنی پارٹی کا ساتھ دیتے آرہے ہیں مگرانکی قربانیوں کایہ صلہ دیاگیاکہ انہیں نظراندازکرتے ہوئے انکے حریف کومشیرمقررکردیاگیا۔بلاشبہ خیبرپختو نخوا میں مسلم لیگ ن کاوجودامیرمقام اوراختیارولی کی مرہون منت ہے ۔امیر مقام کوتوضرورت سے زیادہ نوازاگیاہے مگر اختیار ولی نظرانداز کرنے پرشکوہ کناں ہیں ۔نظریاتی کارکنوں کاایک دھڑاپہلے ہی ناراض ہے ۔اختیارولی کی ناراضگی سے نون لیگ کے مزید کمزورہونے کا خدشہ تھا۔جس کے پیش نظرانہیں خیبرپختونخواافئیرزکیلئے وزیراعظم کاترجمان مقررکیاگیاہے۔ قابل غورامریہ ہے کہ کسی دیگرصوبے کے افیئرز کیلئے بھی وزیراعظم نے کوئی ترجمان مقررکیاہے یااس اقدام کامقصد محض اختیارولی کی اشک شوئی ہے ؟

وصال محمد خان

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکا زیر تعمیر پشاور بس ٹرمینل کا دورہ

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے زیر تعمیر پشاور بس ٹرمینل کا دورہ کیا۔ صوبائی کابینہ اراکین ارشد ایوب خان ، رنگیز احمد اور بیرسٹر محمد علی سیف بھی وزیر اعلیٰ کے ہمراہ تھے۔ وزیر اعلیٰ کو زیر تعمیر بس ٹرمینل کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے بس ٹرمینل میں جاری تعمیراتی کام کا بھی جائزہ لیا۔ پشاور بس ٹرمینل پر 75 فیصد کام مکمل ہے، رواں سال جون تک مکمل کر لیا جائے گا۔ یہ بس ٹرمینل 323 کنال رقبے پر محیط ہے، 3.67 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ اس جدید طرز کے بس اسٹیڈ میں مسجد، کار پارکنگ، ریسٹ ایریاز، واشرومز سمیت تمام درکار سہولیات دستیاب ہونگی۔ بس اسٹیڈ میں سولر سسٹم اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہونگے۔ پشاور بس ٹرمینل اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹرمینل ہوگا۔ نئے ٹرمینل کی تعمیر سے پشاور شہر میں ٹریفک مسائل بھی کافی حد تک ختم ہو جائیں گے۔ منصوبے پر ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت اور اس کی مقررہ مدت میں تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعلی

ISIS commander Sharifullah

پاکستان اور امریکہ کی ری انگیجمنٹ کا نیا آغاز

تمام تر تجزیوں، میڈیا کمپین اور وسیع پیمانے پر ہونے والی ” سرمایہ کاری ” کے برعکس امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی جوائنٹ سیشن سے گزشتہ روز اپنی طویل تقریر کے دوران ” Thanks Pakistan ” کہہ کر بہت سے حلقوں کی ان سے وابستہ توقعات دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں۔ امریکی میڈیا اور اعلیٰ ترین ریاستی حکام کے مطابق پاکستان کے عسکری اداروں نے چند ہفتے قبل پاک افغان سرحدی علاقوں سے امریکہ کو انتہائی مطلوب داعش کمانڈر شریف اللّٰہ المعروف جعفر کی گرفتاری اور حوالگی کو ممکن بنایا جس کو گزشتہ روز امریکہ منتقل کردیا گیا اور پیر کے روز سے شریف اللّٰہ کا باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگا۔ امریکی میڈیا کے مطابق شریف اللّٰہ اگست 2021 کے دوران کابل ایئرپورٹ پر کرایے گئے ان 2 خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈ اور پلانر تھے جس کے نتیجے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 180 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
میڈیا رپورٹس اور سی آئی اے، ایف بی آئی کے حکام کے مطابق صدر ٹرمپ نے چارج سنبھالنے کے بعد حکم دیا تھا کہ شریف اللّٰہ کو ہر قیمت پر گرفتار کرلیا جائے۔ جس کے بعد سی آئی اے کے چیف نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل عاصم ملک کے ساتھ براہ راست رابطے کرتے ہوئے ان سے تعاون مانگا اور دو تین ہفتے قبل میونخ میں ہونے والی ایک ایک اہم ملاقات کے دوران مزید مشاورت کی گئی جس کے نتیجے میں پاکستان کے خفیہ اداروں نے پاک افغان سرحدی علاقوں میں ایک آپریشن کرتے ہوئے شریف اللّٰہ کی گرفتاری کو ممکن بنایا اور جب یہ اطلاع صدر ٹرمپ کو پہنچادی گئی تو انہوں نے اس کو خوشخبری قرار دیتے ہوئے پاکستان کو شکریہ کا خصوصی پیغام پہنچانے کا حکم دیا۔ اسی خبر کو صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز کانگریس کی جوائنٹ سیشن سے اپنے خطاب میں باضابطہ طور پر امریکی عوام کے لیے بڑی خوشخبری قرار دیکر پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
دریں اثناء امریکہ کے دو متعلقہ سیکرٹریوں ( وزراء) نے بھی پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلی فونک رابطوں کے ذریعے نہ صرف شکریہ ادا کیا بلکہ کاؤنٹر ٹیررازم کے حوالے سے مشترکہ کارروائیوں اور تعاون کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
اس سے قبل امریکہ نے ایف 16 کے حوالے سے پاکستان کے لیے 400 ملین ڈالرز کی امداد کا اعلان بھی کردیا تھا جس پر پاکستان مخالف ممالک اور حلقے بری طرح ” سیخ پا ” ہوگئے تھے۔
ماہرین امریکہ اور پاکستان کے درمیان غیر متوقع طور پر بننے والی اس ” ری انگیجمنٹ ” کو غیر معمولی اہمیت دے رہے ہیں اور اکثر کا خیال ہے کہ بعض قوتوں نے ٹرمپ سے متعلق پاکستان کو پیش انیوالے مسائل کی جو پیشگوئیاں کی تھیں وہ نہ صرف یہ کہ دم توڑ گئی ہیں بلکہ ایک مخصوص پارٹی کی کروڑوں ڈالرز کی سرمایہ کاری بھی ضائع ہوکر رہ گئی ہے۔
امریکی اور مغربی میڈیا نے شریف اللّٰہ کی گرفتاری کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سب سے بڑی کارروائی اور کامیاب کا نام دینا شروع کردیا ہے اور ہر رپورٹ یا تجزیے میں اس کامیابی کو یقینی بنانے میں پاکستان کے کردار کو سراہا جارہا ہے۔ وہ کانگریس مین اور میڈیا پرسنز بھی پاکستان کی حمایت اور کردار کی تعریف کرتے نظر آئے جو کہ چند دنوں قبل تک ایکس وغیرہ پر پاکستان کے خلاف باقاعدہ مہم چلارہے تھے۔ ماہرین اس پیشرفت کو مستقبل کے سیکورٹی معاملات کے تناظر میں پاکستان کے بہتر امکانات کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں اور اکثر کا ماننا ہے کہ خطے کے امن کے قیام میں تمام تر خدشات اور تجزیوں کے برعکس پاکستان کا کردار ایک بار پھر انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
عقیل یوسفزئی