گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا آئی آر ایس سیمینار میں سیکیورٹی چیلنجز پر خطاب

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا IRS سیمینار میں سیکیورٹی چیلنجز پر خطاب

اسلام آباد: گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز (آئی آر ایس) اسلام آباد میں سیکیورٹی چیلنجز سے متعلق سیمینار میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر آئی آر ایس اسلام آباد کے صدر، سفیر جوہر سلیم، سفارت کاروں، عوامی مفکرین، اساتذہ، محققین، طلباء اور میڈیا نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

اپنے خطاب میں گورنر فیصل کریم کنڈی نے ملک میں اسٹریٹیجک اصلاحات کے ذریعے امن و استحکام کے قیام کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان میں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف خیبرپختونخوا کے کردار پر روشنی ڈالی اور صوبے کے عوام کی ثابت قدمی اور بہادری کو سراہا۔

فیصل کریم کنڈی نے افغانستان میں عدم استحکام کو پاکستان کی سیکیورٹی کے لیے براہ راست چیلنج قرار دیا اور کہا کہ سرحد پار غیر ریاستی عناصر کی نقل و حرکت دہشت گردی اور اسمگلنگ میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ انہوں نے قومی ترقی کے لیے امن و استحکام کو بنیادی ضرورت قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انتہاپسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے متوازن اقتصادی ترقی، اچھی حکمرانی، اور سماجی ترقی ناگزیر ہیں۔ سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے، خصوصی اقتصادی زونز، تجارتی راہداریوں، سکلڈ ڈویلپمنٹ، اور تعلیم کے فروغ کے ساتھ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا استحکام کے لیے اہم عوامل ہیں۔

گورنر خیبرپختونخوا نے قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف پراپیگنڈا، انتہاپسندی کی مالی معاونت، سائبر حملے، اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کو ملک کی سالمیت کے خلاف سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ قومی یکجہتی کو یقینی بنایا جا سکے۔

Uniform allowance approved for Khyber Pakhtunkhwa police

خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکاروں کے لیے یونیفارم الاﺅنس منظور

آئی جی پی خیبرپختونخوا کا فلاحی اقدام ، پولیس کانسٹیبلری کا ایک اور دیرینہ مطالبہ پورا کردیا
صوبائی حکومت کیطرف سے خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکاروں کے لیے یونیفارم الاﺅنس منظور
صوبائی حکومت نے انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا کی سفارشات کی روشنی میں خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکاروں کے لیے یونیفارم الاﺅنس کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس کے کانسٹیبل سے لیکر سب انسپکٹر تک کے عہدیداران کو سرکاری یونیفارم دی جاتی تھی۔ سرکاری وردی گودام سے فراہم کی جانیوالی یونیفارم سے متعلق شکایات آئی جی پی کو عہدہ سنبھالتے ہی ہر رینج میں پولیس دربارکے موقع پر کی گئیں کہ فراہم کی جانی والی یونیفارم پولیس اہلکاران پر فٹ نہ ہونے کی وجہ سے اُسے دوبارہ بازار سے ٹھیک کروانا پڑتا تھا جس سے کانسٹیبلری کا قیمتی وقت اور اضافی رقم خرچ ہوتی تھی۔
آئی جی پی ذوالفقار حمید نے ان شکایات کا سخت نوٹس لیا اور صوبائی حکومت کو پولیس فورس کے کانسٹیبلری رینک تک کے اہلکاروں کو سینئر پولیس افسران کی طرز پر تنخواہ کے ساتھ یونیفارم الاﺅنس دینے کی سمری صوبائی حکومت کو بھیجوائی گئی تھی کی منظوری میں اہم کردار ادا کیا۔ گذشتہ روز صوبائی حکومت نے کابینہ اجلاس میں اس الاﺅنس کی باقاعدہ منظوری دے دی ۔اس نئے یونیفارم الاﺅنس کے تحت تمام ماتحتان کو تنخواہ کیساتھ یونیفارم الاﺅنس کی مد میں700روپے ماہانہ کی ادائیگی کی جائیگی۔جس سے وہ اپنی مرضی کے مطابق اچھی اور اعلیٰ کوالٹی کی وردی خود خریدیں گے۔ اور اپنے ناپ کے مطابق وردی تیار کروائیں گے۔جس سے پولیس اہلکاروں کے وقار اور کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی۔آئی جی پی خیبرپختونخوا کے اس اقدام سے پولیس کانسٹیبلری کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوا ۔
آئی جی پی نے اس موقع پر کہا کہ پولیس فورس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کیلئے جدید تقاضوں کے مطابق اقدامات کئے جارہے ہیںاور پولیس اہلکاروں کی فلاح و بہبود اور اِن کی سہولیات میں اضافہ میری اولین ترجیح ہے۔
Strict measures to stop cheating in matriculation exams

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کا میٹرک امتحانات میں نقل روکنے کے لیے سخت اقدامات کا حکم

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی، جس میں سیکرٹری تعلیم، تمام کمشنرز، تعلیمی بورڈز کے چیئرمین اور ضلعی تعلیمی افسران نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری نے میٹرک امتحانات میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ میٹرک امتحانات طلبہ کے مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اور حکومت امتحانی نظام میں اصلاحات کے لیے پرعزم ہے۔ تعلیم ایک بنیادی شعبہ ہے، اور ہمیں امتحانی نظام سے نقل کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے ہوں گے۔

امتحانی ڈیوٹیاں میرٹ پر تفویض کی جائیں۔ امتحانات کی نگرانی کے لیے ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی (EMA)، ضلعی انتظامیہ اور اسپیشل برانچ کو متحرک کیا جائے گا۔ جہاں ضرورت ہو وہاں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے، جبکہ گریڈ 18 اور اس سے اوپر کے افسران امتحانات کی مانیٹرنگ پر مامور ہوں گے۔ تمام ڈپٹی کمشنرز، تحصیلداروں کے بجائے اسسٹنٹ کمشنرز کو امتحانی ہالز کے معائنے پر لگائیں تاکہ کسی بھی بیرونی مداخلت کو روکا جا سکے۔ امتحانی عملے میں مشکوک ریکارڈ رکھنے والے افسران کو ڈیوٹیاں تفویض کرنے سے گریز کیا جائے۔ روزانہ کی بنیاد پر رپورٹس مرتب کی جائیں اور EMA کی ٹیموں کے ذریعے امتحانات کی لائیو مانیٹرنگ کرے۔

نقل میں معاونت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ نقل کے عمل میں ملوث افراد کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ امتحانات کے لیے نجی تعلیمی اداروں میں قائم ہالز پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی تاکہ کسی بھی قسم کی بے ضابطگی کو روکا جا سکے۔ ایک اور اہم اقدام کے تحت، طلبہ کے کسی بھی تعلیمی ادارے میں یکم فروری کے بعد مائیگریشن پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی تاکہ غیر ضروری تبادلے کے ذریعے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوششوں کو روکا جا سکے۔ اس کے علاوہ، امتحانی مراکز کے قریب واقع اسٹیشنری دکانوں اور فوٹو کاپی سینٹرز پر چھاپے مارے جائیں گے جو نقل کا مواد فروخت کرنے میں ملوث پائے جائیں۔ نقل کا رجحان ہمارے تعلیمی نظام کو تباہ کر رہا ہے۔ ہم ایک شفاف اور منصفانہ امتحانی عمل کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ ملک کے لیے قابل اور باصلاحیت طلبہ تیار کیے جا سکیں۔ چیف سیکرٹری

خیبرپختونخوا حکومت کا صفائی اور جدید ویسٹ مینجمنٹ کے لیے اسمارٹ فریم ورک متعارف

خیبرپختونخوا حکومت کا صفائی اور جدید ویسٹ مینجمنٹ کے لیے اسمارٹ فریم ورک متعارف

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے بھر میں صفائی اور ویسٹ مینجمنٹ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے اہم اقدام اٹھایا ہے۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے “اسمارٹ ویسٹ مینجمنٹ فریم ورک” کی منظوری دے دی، جس کا مقصد شہریوں کو صاف اور صحت مند ماحول فراہم کرنا ہے۔

وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو اس فریم ورک پر عملدرآمد کے لیے باضابطہ مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت تمام واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز کمپنیوں اور ٹی ایم ایز کی سرگرمیوں کو ڈیجیٹل ٹریکنگ کے ذریعے مؤثر بنایا جائے گا۔ اس نظام میں “پاک صاف ایپ” ایک اہم جزو کے طور پر شامل کی گئی ہے، جو صوبے بھر میں کوڑا کرکٹ جمع کرنے کے عمل کی ریئل ٹائم نگرانی کو ممکن بنائے گی۔

شہری علاقوں میں کچرا جمع کرنے کے لیے مقررہ پوائنٹس قائم کیے جائیں گے، جن کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوگا، جبکہ دیہی علاقوں میں کمیونٹی کی شمولیت اور موبائل ویسٹ یونٹس متعارف کرائے جائیں گے۔

یہ فریم ورک مرحلہ وار نافذ کیا جائے گا، جس میں پہلے مرحلے میں کوڑا کرکٹ پیدا ہونے کی مقدار کا تجزیہ کیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں “پاک صاف ایپ” کی تیاری اور پائلٹ پروجیکٹس شروع کیے جائیں گے، جبکہ آخری مرحلے میں اس سسٹم کا صوبے بھر میں نفاذ کیا جائے گا۔ مزید برآں، شکایات کے ازالے کے لیے ایک مربوط نظام قائم کیا جائے گا، اور کارکردگی کی مستقل نگرانی یقینی بنائی جائے گی۔ تمام متعلقہ حکام کو اس فریم ورک پر عملدرآمد کے لیے جامع پلان بمعہ ٹائم لائنز پیش کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔

خیبر پختونخوا میں فورسز کی ریکارڈ کارروائیاں

عقیل یوسفزئی
پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے ماہ مارچ کے 20 دنوں کے دوران خیبرپختونخوا کے 11 اضلاع میں ریکارڈ 35 انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کرتے ہوئے 80 سے زائد مطلوب دہشت گردوں کو ہلاک کردیا جبکہ متعدد حملوں کو ناکام بنادیا ۔ گزشتہ روز فورسز نے ڈی آئی خان میں کارروائی کرتے ہوئے 10 خوارج کو ہلاک کردیا ۔ آپریشن میں جہلم سے تعلق رکھنے والے کیپٹن حسنین اختر شہید ہوئے جبکہ مختلف علاقوں میں متعدد دہشت گرد کارروائیوں کو ناکام بنادیا گیا۔
دستیاب معلومات اور چند روز قبل جاری کی گئی ایک سیکورٹی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے 3 مارچ سے لیکر 20 مارچ تک خیبر پختونخوا کے تقریباً 13 اضلاع میں انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے جس کے نتیجے میں 80 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا جن میں 3 افغان دہشت گرد بھی شامل ہیں۔
سیکورٹی رپورٹ کے مطابق فورسز نے خیبر پختونخوا میں 3 مارچ سے لیکر 16 مارچ تک کے عرصے کے دوران 32 آپریشن کئے جن میں 69 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ بڑی مقدار میں اسلحہ اور بارودی مواد بھی قبضے میں لیا گیا تاہم 16 مارچ کے بعد بھی تین چار کارروائیاں کرتے ہوئے تقریباً 13 مزید دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔
16 مارچ تک صوبہ خیبرپختونخوا کے 9 مختلف اضلاع میں آپریشن کیے گئے ۔ فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق اس عرصے میں کی گئی کارروائیوں کے دوران بنوں میں 16 ، جنوبی وزیرستان میں 12 ، شمالی وزیرستان میں 8 ، مہمند میں 12 ، باجوڑ میں 6 ، ڈی آئی خان میں 7 ، ٹانک میں 2 ، کرک میں 1 اور لکی مروت میں 6 دہشت گرد ہلاک کردیے گئے ہیں۔
دوسری جانب لکی مروت ، وزیرستان ، خیبر ، کرک ، بنوں اور کرم میں پولیس پر ہونے والے حملوں کے دوران عوام بھی حملہ آوروں کے خلاف نکل آئے اور اس کے نتیجے میں نہ صرف پولیس اور دیگر سرکاری ملازمین کو بچانے کی کامیاب کوششیں کی گئیں بلکہ متعدد حملے بھی ناکام بنائے گئے۔
( 21 مارچ 2025 )