پشاو میں عید کی آمد کے پیش نظر بازاروں میں خواتین پولیس تعینات کردی گئیں،ترجمان پولیس کے مطابق بازاروں میں بڑھتے ھوئے رش کے باعث لیڈیز پولیس کی تعیناتی کی گئی،خواتین پولیس کو سٹی اور کینٹ کے بازاروں میں تعینات کیا گیا ہے
پشاو میں عید کی آمد کے پیش نظر بازاروں میں خواتین پولیس تعینات کردی گئیں،ترجمان پولیس کے مطابق بازاروں میں بڑھتے ھوئے رش کے باعث لیڈیز پولیس کی تعیناتی کی گئی،خواتین پولیس کو سٹی اور کینٹ کے بازاروں میں تعینات کیا گیا ہے
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ کی وفات پرتعزیت کا اظہار کیا۔ گورنر نے تعزیتی پیغام میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر و دیگر لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار۔ گورنر فیصل کریم کنڈی نے مرحومہ کے درجات بلندی اور لواحقین کیلئے صبرو جمیل کی دعا کی۔
ہزارہ پولیس نے آمدہ عیدالفطر کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی ہے اور اس کے تحت ہزارہ بھر میں 6ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا ہے۔ ان اہلکاروں میں آپریشنل سٹاف کے ساتھ ساتھ ٹریفک وارڈن، ایلیٹ فورس، ایس ایس یو، لیڈیز پولیس، سپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی اہلکار بھی شامل ہیں۔
ڈی آئی جی ہزارہ ناصر محمود ستی نے تمام اضلاع کے سیکیورٹی پلان کا تفصیلی جائزہ لیا اور اسے تسلی بخش قرار دیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ہزارہ پولیس کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ ٹریفک کی روانی کو مؤثر بنانے کے لیے ٹریفک پلان مرتب کر لیا گیا ہے اور آنے والے سیاحوں کو ہر ممکنہ سفری و جانی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
ڈی آئی جی ہزارہ نے ڈی پی اوز کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ وہ خود عید سیکیورٹی پلان کی مانیٹرنگ کریں تاکہ اس کی مؤثر انداز میں عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ ڈی پی اوز اپنے اضلاع میں جاری ترقیاتی پراجیکٹس، چائنیز کیمپ اور اہم مقامات کا دورہ کریں اور سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیں۔ ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز اپنی حدود میں بازاروں، شاپنگ مالز، بڑی مساجد، امام بارگاہوں کا دورہ کریں اور بم ڈسپوزل یونٹ اور سنائفر ڈاگ کے ذریعے ان مقامات پر سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن کریں۔
سی ٹی ڈی و سپیشل برانچ کے افسران مشتبہ افراد اور شیڈول فور میں شامل افراد پر کڑی نظر رکھیں گے۔ ٹریفک سٹاف ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے بہترین حکمت عملی اپنائے گا اور کسی بھی ڈرائیور کو بلاوجہ تنگ نہیں کرے گا، تاہم دوسرے اضلاع سے آنے والی گاڑیوں کو اچھی طرح چیک کیا جائے گا اور ان میں موجود مسافروں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آیا جائے گا۔
چاند رات اور عید کے موقع پر ہوائی فائرنگ، آتشبازی، ڈریفٹنگ اور ون ویلنگ کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس افسران عید کے موقع پر تھانہ جات، چوکیات و دیگر مقامات پر ڈیوٹی سرانجام دینے والے اہلکاروں کے پاس جائیں گے اور ان سے عید مل کر ان کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
ریسکیو 1122 نوشہرہ – اہم اطلاع
نوشہرہ: فنی خرابی کی وجہ سے ریسکیو 1122 کی ہیلپ لائن “1122” کو ملانے میں دشواری کا سامنا ہے۔
لہٰذا کسی بھی قسم کی ایمرجنسی کی صورت میں درج ذیل نمبروں پر ریسکیو 1122 کنٹرول روم سے رابطہ کریں:
📞 0313-9925210
📞 0300-8885451
📞 0304-9677718
📞 0923-9220312
شکریہ, میڈیا کوآرڈینیٹر، ریسکیو 1122 نوشہرہ
چترال کے دور دراز علاقوں میں ایڈ انٹرنیشنل اور 144 ونگ چترال سکاؤٹس کے مفت میڈیکل کیمپس کا انعقاد
چترال: ایڈ انٹرنیشنل اور چترال سکاوٹس 144 ونگ کے اشتراک سے ارکاری وادی اور گبور وادی (گرم چشمہ) میں دو بڑے فری میڈیکل کیمپس کا کامیاب انعقاد کیا گیا۔ یہ میڈیکل کیمپس پاکستان کے انتہائی دور افتادہ اور سرد ترین علاقوں میں لگائے گئے، جہاں صحت کی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔ ان کیمپس کے دوران مقامی آبادی کو مفت طبی معائنہ، ادویات، آگاہی اور مکمل میڈیکل کونسلنگ فراہم کی گئی۔
ان میڈیکل کیمپس میں مختلف شعبوں کے ماہر ڈاکٹرز نے اپنی خدمات انجام دیں، جن میں میڈیکل اسپیشلسٹ، گائناکالوجسٹ، آئی اسپیشلسٹ، فزیو تھراپسٹ اور جنرل فزیشن شامل تھے۔ ان ماہرین نے مریضوں کا تفصیلی معائنہ کیا اور انہیں بہترین طبی مشورے فراہم کیے۔ مجموعی طور پر تقریباً 2000 مریضوں کو علاج معالجے کی مفت سہولیات فراہم کی گئیں، جبکہ ضرورت مند مریضوں کو مزید علاج کے لیے رہنمائی بھی دی گئی۔
عسکری قیادت کی جانب سے ایڈ انٹرنیشنل کی خدمات کو سراہا گیا
ان میڈیکل کیمپس کا خصوصی دورہ کمانڈنٹ کرنل بلال (چترال سکاوٹس) اور ونگ کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل عامر نے بھی کیا۔ انہوں نے ایڈ انٹرنیشنل کی ڈاکٹرز ٹیم کی انتھک محنت اور رضاکارانہ خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں صحت کے مسائل کے حل کے لیے نہایت اہم ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی ایڈ انٹرنیشنل کے ساتھ مل کر اس طرح کے میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحق افراد کو طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
اس موقع پر ایڈ انٹرنیشنل کے سی ای او رحمان بادشاہ نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایڈ انٹرنیشنل ملک کے دور دراز اور برفانی علاقوں میں بھی صحت کی سہولیات پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ چترال کے جیسے سخت موسمی حالات والے علاقوں میں میڈیکل کیمپس کا انعقاد ایک چیلنج ضرور ہے، مگر عوامی خدمت کے جذبے کے تحت ہماری ٹیم ہر مشکل کو عبور کرتے ہوئے یہ خدمات انجام دے رہی ہے۔
یہ کامیاب میڈیکل کیمپس ایڈ انٹرنیشنل کے عزم، چترال سکاوٹس کے تعاون، اور ماہر ڈاکٹرز کی محنت کا نتیجہ ہیں، جنہوں نے رمضان میں شدید سردی اور مشکلات کے باوجود عوام کی خدمت کو یقینی بنایا۔
صوابی: جرمن سفیر الفریڈ گرینس کا تربیلہ ڈیم چوتھے توسیعی ہائیڈل پاور اسٹیشن کا دورہ۔ جرمن سفیر نے پاور اسٹیشن کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا۔ چیف انجینئر (او اینڈ ایم) تربیلہ فور محمد طارق نے منصوبہ کی تکمیل اور بجلی کی پیداوار کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ تربیلہ فور(T 4 ) منصوبہ کی تکمیل سے 1410 میگاواٹ بجلی پیدا کر کے نیشنل گرڈ اسٹیشن کو فراہم کی جارہی ہے۔ جرمن سفیر کو بریفنگ
پرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے تین روزہ ملٹی اسٹیک ہولڈر پروگرام مکمل
مردان: انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے تین روزہ ملٹی اسٹیک ہولڈر پروگرام مردان میں مکمل ہو گیا۔ یہ پروگرام غیر سرکاری تنظیم انڈیویجل لینڈ کے زیر اہتمام، یورپی یونین، یو این او ڈی سی، نیکٹا اور مردان کی شہری حکومت کے اشتراک سے منعقد کیا گیا، جس کا مقصد ایک مؤثر ارلی وارننگ سسٹم کی تشکیل تھا جو پرتشدد انتہا پسندی کے خطرات کی پیشگی نشاندہی کرے گا اور ان کے سدباب میں مدد دے گا۔
یہ نظام انتہا پسندانہ سوچ کے عوامل کی نگرانی، عوام میں آگاہی بڑھانے اور ممکنہ سانحات کی روک تھام کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ اس کی عملدرآمد کی حکمت عملی واٹس ایپ چینل اور ریڈیو نشریات پر مرکوز ہوگی تاکہ عوام کو فوری اور مستند معلومات فراہم کی جا سکیں۔ اس مقصد کے لیے 20 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو انتہا پسندی کے خطرات کا جائزہ لے گی، جبکہ 30 افراد پر مشتمل ایک علیحدہ ٹیم سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی گمراہ کن معلومات کا تجزیہ کرے گی اور عوام تک درست معلومات پہنچائے گی۔
پروگرام کے دوران سیف اللہ کھوسو، انٹیگریٹڈ آپریشن اینڈ پروگرام مینیجر نے سیاسی، سماجی اور مذہبی انتہا پسندی کے عوامل پر روشنی ڈالی اور ان کے سدباب کے ممکنہ طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ مشہود علی، کیپیسیٹی بلڈنگ لیڈ نے ارلی وارننگ سسٹم کا ابتدائی خاکہ پیش کیا، جس پر شرکاء اور میئر مردان حمایت اللہ مایار نے تجاویز دیں۔ ان تجاویز کو شامل کرنے کے بعد حتمی ارلی وارننگ سسٹم کی منظوری دی گئی اور اسے میئر مردان کے حوالے کیا گیا۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے میئر مردان حمایت اللہ مایار نے کہا،
“اس جدید دور میں جہاں نفرت، جھوٹ اور انتہاپسندی نئے راستے اختیار کر رہے ہیں، ہمیں اپنی تیاری بھی جدید خطوط پر کرنا ہوگی۔ عوام تک بروقت اور درست معلومات پہنچانے کے لیے مؤثر ذرائع اختیار کرنا ہوں گے اور کمیونٹی کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ انتہاپسندانہ عوامل کی پیشگی نشاندہی ہو سکے اور ہم اپنے ملک و قوم کو کسی بڑے سانحے سے بچا سکیں۔”
ماہرین اور شرکاء نے اس اقدام کو ایک مؤثر حکمت عملی قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس نظام کے ذریعے انتہا پسندی کے رجحانات کی بروقت نشاندہی اور ان کا سدباب ممکن ہو سکے گا۔ مزید برآں، میڈیا خواندگی اور پرتشدد بیانیے کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لیے ریڈیو نشریات کو بھی فعال کردار سونپا جائے گا۔ یہ اقدام مقامی حکومت، سول سوسائٹی اور میڈیا کے درمیان تعاون کو فروغ دینے اور شہریوں کو انتہاپسندی سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک مربوط اور پائیدار نظام کی تشکیل کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔
کوہاٹ: ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ڈاکٹر زاہد اللہ خان کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں رمضان المبارک کے آخری عشرے اور عیدالفطر کے لیے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دی گئی۔ اجلاس میں ایس پی انوسٹی گیشن تاج محمد، ایس پی صدر طارق خان، ایس پی سٹی فاروق زمان، سرکل ایس ڈی پی اوز، تھانوں کے ایس ایچ اوز اور ٹریفک حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے جامع حفاظتی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں ہوائی فائرنگ کی روک تھام، رش کے مؤثر انتظام، اور خصوصی ٹریفک پلان ترتیب دینے کے امور شامل تھے۔ ضلعی اور بین الاضلاعی شاہراہوں پر سیکیورٹی چیکنگ سخت کرنے اور پولیس گشت بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
ڈی پی او ڈاکٹر زاہد اللہ خان نے پولیس افسران کو ہدایت دی کہ وہ عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مؤثر انٹیلی جنس شیئرنگ اور علاقائی سطح پر سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کے انعقاد پر بھی زور دیا۔
ڈی پی او نے حساس مقامات، پولیس تنصیبات اور عوامی رش والی جگہوں پر سخت سیکیورٹی اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے عیدالفطر کے موقع پر ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے پیشگی اقدامات کرنے اور اس سلسلے میں کمیونٹی کا تعاون حاصل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے حالیہ دہشتگرد حملوں اور پولیس پر ہونے والے حملوں کے پیش نظر بہترین کوآرڈینیشن اور ٹیم ورک کے ذریعے کسی بھی ممکنہ سیکیورٹی خطرے سے نمٹنے پر بھی زور دیا۔
عقیل یوسفزئی
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز ( پیپس) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سال 2024 کے دوران پاکستان پر ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 850 سے زائد افراد شہید ہوئے جن میں اکثر سیکورٹی اہلکاروں کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان حملوں اور جانی نقصانات 80 فیصد سے زیادہ نقصان خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو اٹھانا پڑا ہے۔ ایک اور سیکورٹی رپورٹ کے مطابق خیبر کے قبائلی علاقوں اور جنوبی اضلاع کو سال 2021 کے بعد سیکیورٹی کی بدترین صورتحال سے دوچار ہونا پڑا اور یہ علاقے میدان جنگ بنے رہے کیونکہ افغانستان میں طالبان کے دوبار برسر اقتدار آنے کے بعد پاکستان مخالف دہشت گرد گروپوں کی تعداد ، سہولیات اور سرپرستی میں بے حد اضافے کا راستہ ہموار ہوا۔
اسی تناظر میں اگر دیکھا جائے تو رواں سال بھی خیبر کے یہ علاقے مسلسل حملوں کی زد میں رہے ۔ جن شہروں اور علاقوں میں بدترین نوعیت کے حملے ہوتے رہے ان میں بنوں سر فہرست رہے جہاں مسلسل کارروائیاں ہوتی رہیں۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز بنوں کینٹ کے حساس ایریا میں ایک افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب ریڈزون میں داخلے کی واضح ممانعت اور احکامات کے باوجود دو سواریوں پر مشتمل ایک موٹر سائیکل نو گو ایریا میں داخل ہوا۔ دستیاب سیکیورٹی اہلکاروں نے نہ صرف متعدد بار ان کو روکنے کے اشارے کیے بلکہ ان کو روکنے کےلئے ہوائی فائرنگ بھی کی مگر موٹر سائیکل سوار رفتار بڑھاتا گیا جس کے ردعمل میں سیکیورٹی اہلکاروں نے اسی ایریا میں متعدد دہشت گرد حملوں کے تناظر میں ان کو مشکوک قرار دیتے ہوئے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وقاص نامی ایک جوان جاں بحق ہوگیا جبکہ دوسرا محفوظ رہا جس نے ایک ویڈیو پیغام میں تمام کہانی سناتے ہوئے اعتراف کیا کہ وقاص مسلسل وارننگ کے باوجود نہیں رکا جس کے باعث یہ واقعہ ہوا۔ اس کے بعد متعلقہ اداروں نے فوری طور پر ایک تحقیقاتی رپورٹ کی تیاری کا حکم دیا تاہم بعض عناصر مشتعل ہوگئے اور بعض نے حسب معمول اس واقعے پر پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ شروع کردی جس سے بنوں سمیت پورے صوبے کا ماحول متاثر ہوا ۔ اس واقعے کو واقعی افسوسناک قرار دیا جاسکتا ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ جوش کی بجائے ہوش ، زمہ داری اور احتیاط سے کام لیا جائے اور مخصوص سیکیورٹی چیلنجر کا ادراک کیا جائے۔
دوسری جانب جے یو آئی نے ایک رسمی بیان کے ذریعے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ عید کے موقع پر پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمان کو مبارکباد دینے کے لیے ان کے آبائی گاؤں آنے سے سختی سے گریز کریں کیونکہ مولانا کو شدید نوعیت کا سیکیورٹی چیلنج اور خطرہ درپیش ہے ۔ اس پابندی کا احترام کرنا چاہیے کیونکہ مولانا کو واقعی سنگین خطرہ لاحق ہے اور ان کو دیگر کے علاوہ داعش خراسان سے بھی براہ راست خطرہ لاحق ہے۔
اس تمام منظر نامے میں نسبتاً اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی عبوری حکومت کے درمیان کافی عرصے بعد اعلیٰ سطحی روابط بحال ہوگئے ہیں اور دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ آیندہ چند ہفتوں کے دوران دورے کریں گے۔ اس ضمن میں افغانستان کے لیے پاکستان کے نمایندہ خصوصی محمد صادق خان نے کابل کے تین روزہ دورے کے بعد اسلام آباد پہنچنے پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کرتے ہوئے ان کو بریفنگ دی جس کا خاصہ یہ ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت نے پاکستان کے بنیادی خدشات اور مطالبات کو درست قرار دیتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے درکار اقدامات پر مشاورت کرکے پاکستان کو آگاہ کیا جائے گا۔
ماضی کے تلخ تجربات اور واقعات سے قطع نظر آگے دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی واقع ہوتی ہے اور یہ بہت مثبت پیشرفت ہوگی تاہم اس ضمن میں اگر خیبر پختونخوا کی حکومت سمیت صوبے کے دیگر پولیٹیکل اسٹیک ہولڈرز کو بھی اعتماد میں لیا جائے تو مزید بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔
( 26 مارچ 2025 )